حدثنا ابو نعيم، قال: حدثنا سلمة، قال: سمعت انسا، يقول: اتت امراة النبي صلى الله عليه وسلم تشكو إليه الحاجة، او بعض الحاجة، فقال: ”الا ادلك على خير من ذلك؟ تهللين الله ثلاثين عند منامك، وتسبحين ثلاثا وثلاثين، وتحمدين اربعا وثلاثين، فتلك مائة خير من الدنيا وما فيها.“حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَلَمَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا، يَقُولُ: أَتَتِ امْرَأَةٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَشْكُو إِلَيْهِ الْحَاجَةَ، أَوْ بَعْضَ الْحَاجَةِ، فَقَالَ: ”أَلا أَدُلُّكَ عَلَى خَيْرٍ مِنْ ذَلِكَ؟ تُهَلِّلِينَ اللَّهَ ثَلاثِينَ عِنْدَ مَنَامِكِ، وَتُسَبِّحِينَ ثَلاثًا وَثَلاثِينَ، وَتَحْمَدِينَ أَرْبَعًا وَثَلاثِينَ، فَتِلْكَ مِائَةٌ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا.“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ ایک عورت نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور اپنی ضروریات کا شکوہ کیا، یا کسی ضرورت کے بارے میں شکایت کی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تیری رہنمائی اس سے بہتر کی طرف نہ کروں؟ تم سوتے وقت تینتیس مرتبہ «لا اله الا الله»، تینتیس مرتبہ «سبحان الله» اور چونتیس مرتبہ «الحمد لله» پڑھا کرو۔ یہ سو کلمات دنیا اور جو کچھ اس میں ہے اس سے بہتر ہیں۔“
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه ابن أبى شيبة: 29826 - اس كي سند ميں سلمه بن وردان راوي ضعيف هے.»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 635
فوائد ومسائل: اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ صحیح حدیث میں سوتے وقت ۳۳ مرتبہ سبحان اللہ، ۳۳ مرتبہ الحمد اللہ اور ۳۴ مرتبہ اللہ اکبر پڑھنے کا حکم ہے۔ ان کلمات کو تسبیح فاطمہ کہتے ہیں کیونکہ آپ نے اپنی لخت جگر کو یہ کلمات پڑھنے کا حکم دیا تھا۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 635