الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر
الادب المفرد
كتاب
حدیث نمبر: 614
Save to word اعراب
حدثنا عارم، قال: حدثنا حماد بن زيد، قال: حدثنا حجاج الصواف، عن ابي الزبير، عن جابر بن عبد الله، ان الطفيل بن عمرو، قال للنبي صلى الله عليه وسلم:"هل لك في حصن ومنعة، حصن دوس؟ قال: فابى رسول الله صلى الله عليه وسلم، لما ذخر الله للانصار، فهاجر الطفيل، وهاجر معه رجل من قومه، فمرض الرجل فضجر، او كلمة شبيهة بها، فحبا إلى قرن، فاخذ مشقصا فقطع ودجيه، فمات، فرآه الطفيل في المنام قال: ما فعل بك؟ قال: غفر لي بهجرتي إلى النبي صلى الله عليه وسلم، قال: ما شان يديك؟ قال: فقيل: إنا لا نصلح منك ما افسدت من يديك، قال: فقصها الطفيل على النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: ”اللهم وليديه فاغفر“، ورفع يديه.حَدَّثَنَا عَارِمٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ الصَّوَّافُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ الطُّفَيْلَ بْنَ عَمْرٍو، قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"هَلْ لَكَ فِي حِصْنٍ وَمَنَعَةٍ، حِصْنِ دَوْسٍ؟ قَالَ: فَأَبَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لِمَا ذَخَرَ اللَّهُ لِلأَنْصَارِ، فَهَاجَرَ الطُّفَيْلُ، وَهَاجَرَ مَعَهُ رَجُلٌ مِنْ قَوْمِهِ، فَمَرِضَ الرَّجُلُ فَضَجَرَ، أَوْ كَلِمَةٌ شَبِيهَةٌ بِهَا، فَحَبَا إِلَى قَرْنٍ، فَأَخَذَ مِشْقَصًا فَقَطَعَ وَدَجَيْهِ، فَمَاتَ، فَرَآهُ الطُّفَيْلُ فِي الْمَنَامِ قَالَ: مَا فُعِلَ بِكَ؟ قَالَ: غُفِرَ لِي بِهِجْرَتِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَا شَأْنُ يَدَيْكَ؟ قَالَ: فَقِيلَ: إِنَّا لا نُصْلِحُ مِنْكَ مَا أَفْسَدْتَ مِنْ يَدَيْكَ، قَالَ: فَقَصَّهَا الطُّفَيْلُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: ”اللَّهُمَّ وَلِيَدَيْهِ فَاغْفِرْ“، وَرَفَعَ يَدَيْهِ.
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سیدنا طفیل بن عمرو رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: کیا آپ قبیلہ دوس کے قلعہ اور حفاظت میں رہائش اختیار کرنا پسند فرمائیں گے؟ راوی کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار فرما دیا، کیونکہ یہ اعزاز اللہ تعالیٰ نے انصار کے لیے ذخیرہ کر دیا تھا۔ پھر سیدنا طفیل رضی اللہ عنہ اور ان کی قوم کے آدمی نے مدینہ کی طرف ہجرت کی تو وہ آدمی بیمار پڑ گیا اور تنگ دل ہو گیا، یا راوی نے اس طرح کا کوئی کلمہ کہا۔ چنانچہ وہ گھسٹ کر ترکش کی طرف گیا اور ایک تیر نکال کر اس سے اپنی گردن کی رگیں کاٹ دیں اور مر گیا۔ سیدنا طفیل رضی اللہ عنہ نے اسے خواب میں دیکھا اور اس سے پوچھا: تیرے ساتھ کیا سلوک ہوا؟ اس نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہجرت کی برکت سے مجھے معاف کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا: تیرے ہاتھوں کا کیا مسئلہ ہے؟ انہوں نے کہا: مجھے کہا گیا: جو تو نے اپنے ہاتھوں سے بگاڑ پیدا کیا ہے ہم اس کو درست نہیں کریں گے۔ راوی کہتے ہیں کہ سیدنا طفیل رضی اللہ عنہ نے یہ خواب نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں دعا فرمائی: اے اللہ اس ہاتھوں کو بھی بخش دے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ دعا میں اٹھائے۔

تخریج الحدیث: «ضعيف: رواه أحمد: 370/3، 371 و الطحاوي فى المشكل: 74/1 و أبوعوانه: 47/1 و أبونعيم فى الحلية: 261/6 و البيهقي فى السنن: 17/8 و فى الدلائل: 264/5، من طرق عن سليمان به دون الزيادة»

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 615
Save to word اعراب
حدثنا ابو معمر، قال: حدثنا عبد الوارث، قال: حدثنا عبد العزيز بن صهيب، عن انس بن مالك، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يتعوذ، يقول: ”اللهم إني اعوذ بك من الكسل، واعوذ بك من الجبن، واعوذ بك من الهرم، واعوذ بك من البخل.“حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَعَوَّذُ، يَقُولُ: ”اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْجُبْنِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَرَمِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْبُخْلِ.“
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرتے ہوئے یوں دعا کرتے تھے: اے اللہ میں کاہلی سے تیری پناہ چاہتا ہوں، بزدلی سے تیری پناہ کا طالب ہوں، اور میں پناہ مانگتا ہوں زیادہ بوڑھا ہونے سے، اور پناہ مانگتا ہوں بخل سے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الدعوات: 6371 و مسلم، كتاب الذكر و الدعاء: 50، 2706 و أبوداؤد: 1540 و الترمذي: 3585 و النسائي: 5452»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 616
Save to word اعراب
حدثنا خليفة بن خياط، قال: حدثنا كثير بن هشام، قال: حدثنا جعفر، عن يزيد بن الاصم، عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: ”قال الله عز وجل: انا عند ظن عبدي، وانا معه إذا دعاني.“حَدَّثَنَا خَلِيفَةُ بْنُ خَيَّاطٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الأَصَمِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ”قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: أَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِي، وَأَنَا مَعَهُ إِذَا دَعَانِي.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ عزوجل کا ارشاد ہے کہ میں اپنے بندے کے گمان کے مطابق اس سے معاملہ کرتا ہوں اور میں اس کے ساتھ ہوتا ہوں جب وہ مجھے پکارے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب التوحيد: 7405، نحوه و مسلم: 2675 و الترمذي: 2388 و ابن ماجه: 3822 - انظر الصحيحة: 2942»

قال الشيخ الألباني: صحيح
277. بَابُ سَيِّدِ الْإِسْتِغْفَارِ
277. سید الاستغفار کا بیان
حدیث نمبر: 617
Save to word اعراب
حدثنا مسدد، قال: حدثنا يزيد بن زريع، قال: حدثنا حسين، قال: حدثنا عبد الله بن بريدة، عن بشير بن كعب، عن شداد بن اوس، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: ”سيد الاستغفار: اللهم انت ربي لا إله إلا انت، خلقتني وانا عبدك، وانا على عهدك ووعدك ما استطعت، ابوء لك بنعمتك، وابوء لك بذنبي، فاغفر لي، فإنه لا يغفر الذنوب إلا انت، اعوذ بك من شر ما صنعت، إذا قال حين يمسي فمات دخل الجنة، او: كان من اهل الجنة، وإذا قال حين يصبح فمات من يومه...“ مثله.حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ كَعْبٍ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ”سَيِّدُ الاسْتِغْفَارِ: اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ، خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ، وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ، أَبُوءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ، وَأَبُوءُ لَكَ بِذَنْبِي، فَاغْفِرْ لِي، فَإِنَّهُ لا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلا أَنْتَ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ، إِذَا قَالَ حِينَ يُمْسِي فَمَاتَ دَخَلَ الْجَنَّةَ، أَوْ: كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، وَإِذَا قَالَ حِينَ يُصْبِحُ فَمَاتَ مِنْ يَوْمِهِ...“ مِثْلَهُ.
سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سید الاستغفار یہ ہے: «اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي ......» ‏‏‏‏ اے اللہ تو ہی میرا رب ہے، تیرے سوا میرا کوئی معبود نہیں۔ تو نے مجھے پیدا کیا اور میں تیرا بندہ ہوں۔ اور تیرے عہد اور وعدے پر اپنی استطاعت کے مطابق قائم ہوں، تیری نعمتوں کا اقرار کرتا ہوں، اور اپنے گناہوں کا بھی معترف ہوں، لہٰذا مجھے بخش دے کیونکہ تیرے سوا کوئی گناہوں کو نہیں بخش سکتا۔ میں نے جو گناہ کیے ہیں ان کے شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ جب شام کے وقت یہ کلمات صدق دل سے کہے اور فوت ہو جائے تو جنت میں داخل ہو گا۔ یا فرمایا: وہ اہل جنت میں سے ہو گا۔ اور جب صبح کہے اور اسی دن فوت ہو جائے تو بھی یہی اجر ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الدعوات: 6323 و الترمذي: 3393 و النسائي: 5522 - انظر الصحيحة: 1747»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 618
Save to word اعراب
حدثنا احمد بن عبد الله، قال: حدثنا ابن نمير، عن مالك بن مغول، عن ابن سوقة، عن نافع، عن ابن عمر، قال: إن كنا لنعد في المجلس للنبي صلى الله عليه وسلم: ”رب اغفر لي، وتب علي، إنك انت التواب الرحيم“ مائة مرة.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ، عَنِ ابْنِ سُوقَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: إِنْ كُنَّا لَنَعُدُّ فِي الْمَجْلِسِ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”رَبِّ اغْفِرْ لِي، وَتُبْ عَلَيَّ، إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ“ مِائَةَ مَرَّةٍ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک مجلس میں شمار کرتے آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا سو مرتبہ پڑھتے: «رَبِّ اغْفِرْ لِي ......» اے میرے رب! مجھے بخش دے اور میری توبہ قبول فرما، بےشک تو ہی بہت توبہ قبول کرنے والا، بےحد رحم کرنے والا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الوتر، باب فى الاستغفار: 7516 و الترمذي: 3434 و النسائي فى الكبرىٰ: 10219 و ابن ماجه: 3814 - انظر الصحيحة: 556»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 619
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن الصباح، قال: حدثنا خالد بن عبد الله، عن حصين، عن هلال بن يساف، عن زاذان، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم الضحى، ثم قال: ”اللهم اغفر لي، وتب علي، إنك انت التواب الرحيم“، حتى قالها مائة مرة.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ هِلالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ زَاذَانَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الضُّحَى، ثُمَّ قَالَ: ”اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي، وَتُبْ عَلَيَّ، إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ“، حَتَّى قَالَهَا مِائَةَ مَرَّةٍ.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاشت کی نماز پڑھی، پھر یہ دعا پڑھتے رہے: «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي، وَتُبْ عَلَيَّ ......» اے اللہ مجھے معاف فرما اور میری توبہ قبول فرما، بےشک تو ہی بہت توبہ قبول کرنے والا، بےحد رحم کرنے والا ہے۔ یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سو مرتبہ یہ دعا پڑھی۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه النسائي فى الكبرىٰ: 9855»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 620
Save to word اعراب
حدثنا ابو معمر، قال: حدثنا عبد الوارث، قال: حدثنا حسين، قال: حدثنا عبد الله بن بريدة، قال: حدثني بشير بن كعب العدوي، قال: حدثني شداد بن اوس، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: ”سيد الاستغفار ان يقول: اللهم انت ربي، لا إله إلا انت، خلقتني وانا عبدك، وانا على عهدك ووعدك ما استطعت، اعوذ بك من شر ما صنعت، ابوء لك بنعمتك، وابوء لك بذنبي، فاغفر لي، فإنه لا يغفر الذنوب إلا انت“، قال: ”من قالها من النهار موقنا بها، فمات من يومه قبل ان يمسي فهو من اهل الجنة، ومن قالها من الليل وهو موقن بها، فمات قبل ان يصبح فهو من اهل الجنة.“حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي بُشَيْرُ بْنُ كَعْبٍ الْعَدَوِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي شَدَّادُ بْنُ أَوْسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ”سَيِّدُ الاسْتِغْفَارِ أَنْ يَقُولَ: اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي، لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ، خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ، وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ، أَبُوءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ، وَأَبُوءُ لَكَ بِذَنْبِي، فَاغْفِرْ لِي، فَإِنَّهُ لا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلا أَنْتَ“، قَالَ: ”مَنْ قَالَهَا مِنَ النَّهَارِ مُوقِنًا بِهَا، فَمَاتَ مِنْ يَوْمِهِ قَبْلَ أَنْ يُمْسِيَ فَهُوَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، وَمَنْ قَالَهَا مِنَ اللَّيْلِ وَهُوَ مُوقِنٌ بِهَا، فَمَاتَ قَبْلَ أَنْ يُصْبِحَ فَهُوَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ.“
سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سید الاستغفار بندے کا یہ کہنا ہے: اے اللہ تو میرا رب ہے، تیرے سوا میرا کوئی معبود نہیں۔ تو نے مجھے پیدا کیا اور میں تیرے عہد اور وعدے پر حسب استطاعت قائم ہوں، اور میں اپنے اعمال کے شر سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ تیری نعمتوں کا اعتراف کرتا ہوں اور تیرے حضور اپنے گناہوں کا معترف ہوں، لہٰذا تو میرے گناہ بخش دے کیونکہ تیرے سوا کوئی گناہوں کو معاف نہیں کر سکتا۔ جس نے دن کے وقت یقین کے ساتھ یہ کلمات کہہ لیے اور اسی دن شام سے پہلے فوت ہو گیا تو وہ اہل جنت سے ہو گا۔ اور جس نے رات کے وقت یہ کلمات کہے، اور وہ ان پر یقین رکھتا ہو، اور وہ صبح سے پہلے پہلے فوت ہو گیا تو وہ اہل جنت سے ہو گا۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الدعوات: 6306 و الترمذي: 3393 و النسائي: 5522 - انظر الصحيحة: 1747»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 621
Save to word اعراب
حدثنا حفص، قال: حدثنا شعبة، عن عمرو بن مرة، عن ابي بردة، سمعت الاغر، رجل من جهينة، يحدث عبد الله بن عمر، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: ”توبوا إلى الله، فإني اتوب إليه كل يوم مائة مرة.“حَدَّثَنَا حَفْصٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، سَمِعْتُ الأَغَرَّ، رَجُلٌ مِنْ جُهَيْنَةَ، يُحَدِّثُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: ”تُوبُوا إِلَى اللَّهِ، فَإِنِّي أَتُوبُ إِلَيْهِ كُلَّ يَوْمٍ مِائَةَ مَرَّةٍ.“
جہینہ قبیلے کا اغر صحابی سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو بیان کرتا ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: اللہ تعالیٰ کے حضور توبہ کرو، بلاشبہ میں ہر روز سو مرتبہ توبہ کرتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الذكر و الدعاء: 2702 - انظر الصحيحة: 1452»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 622
Save to word اعراب
حدثنا احمد بن يونس، قال: حدثنا زهير، قال: حدثنا منصور، عن الحكم، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن كعب بن عجرة، قال: معقبات لا يخيب قائلهن: سبحان الله، والحمد لله، ولا إله إلا الله، والله اكبر، مائة مرة. رفعه ابن ابي انيسة وعمرو بن قيس.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ، قَالَ: مُعَقِّبَاتٌ لا يَخِيبُ قَائِلُهُنَّ: سُبْحَانَ اللَّهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، وَلا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ، مِائَةَ مَرَّةٍ. رَفَعَهُ ابْنُ أَبِي أُنَيْسَةَ وَعَمْرُو بْنُ قَيْسٍ.
سیدنا کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ چند تسبیحات جو آگے پیچھے آنے والی ہیں، ان کا قائل کبھی محروم نہیں رہتا، وہ یہ ہیں: «سبحان الله، الحمد لله، لا اله الا الله اور الله اكبر»، سو مرتبہ۔ ابن ابی انیسہ اور عمرو بن قیس نے اس کو مرفوعاً بیان کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب المساجد: 144، 596 و الترمذي: 3412 و النسائي: 1349 - انظر الصحيحة: 102»

قال الشيخ الألباني: صحيح
278. بَابُ دُعَاءِ الْأَخِ بِظَهْرِ الْغَيْبِ
278. بھائی کے لیے اس کی عدم موجودگی میں دعا کرنا
حدیث نمبر: 623
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله بن يزيد، قال: حدثنا عبد الرحمن بن زياد ، قال لي عبد الله بن يزيد، سمعت عبد الله بن عمرو، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: ”اسرع الدعاء إجابة دعاء غائب لغائب.“حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زِيَادٍ ِ، قَالَ لِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ”أَسْرَعُ الدُّعَاءِ إِجَابَةً دُعَاءُ غَائِبٍ لِغَائِبٍ.“
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے جلد قبول ہونے والی دعا وہ ہے جو کسی شخص کی دعا کسی دوسرے کے لیے اس کی عدم موجودگی میں کی جائے۔

تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه أبوداؤد، كتاب الوتر، باب الدعاء بظهر الغيب: 1535 و الترمذي: 1980 - انظر المشكاة: 2247»

قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.