(مرفوع) حدثنا إسماعيل، قال: حدثني مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لكل نبي دعوة مستجابة يدعو بها، واريد ان اختبئ دعوتي شفاعة لامتي في الآخرة".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لِكُلِّ نَبِيٍّ دَعْوَةٌ مُسْتَجَابَةٌ يَدْعُو بِهَا، وَأُرِيدُ أَنْ أَخْتَبِئَ دَعْوَتِي شَفَاعَةً لِأُمَّتِي فِي الْآخِرَةِ".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ابوالزناد نے، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”ہر نبی کو ایک دعا حاصل ہوتی ہے (جو قبول کی جاتی ہے) اور میں چاہتا ہوں کہ میں اپنی دعا کو آخرت میں اپنی امت کی شفاعت کے لیے محفوظ رکھوں۔“
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "For every prophet there is one (special invocation (that will not be rejected) with which he appeals (to Allah), and I want to keep such an invocation for interceding for my followers in the Hereafter."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 317
(مرفوع) وقال لي خليفة، قال معتمر، سمعت ابي، عن انس، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" كل نبي سال سؤلا، او قال: لكل نبي دعوة قد دعا بها، فاستجيب فجعلت دعوتي شفاعة لامتي يوم القيامة".(مرفوع) وَقَالَ لِي خَلِيفَةُ، قَالَ مُعْتَمِرٌ، سَمِعْتُ أَبِي، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" كُلُّ نَبِيٍّ سَأَلَ سُؤْلًا، أَوْ قَالَ: لِكُلِّ نَبِيٍّ دَعْوَةٌ قَدْ دَعَا بِهَا، فَاسْتُجِيبَ فَجَعَلْتُ دَعْوَتِي شَفَاعَةً لِأُمَّتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
اور معتمر نے بیان کیا، انہوں نے اپنے والد سے سنا، انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر نبی نے کچھ چیزیں مانگیں یا فرمایا کہ ہر نبی کو ایک دعا دی گئی جس چیز کی اس نے دعا مانگی پھر اسے قبول کیا گیا لیکن میں نے اپنی دعا قیامت کے دن اپنی امت کی شفاعت کے لیے محفوظ رکھی ہوئی ہے۔
Narrated Anas: that the Prophet said, "For every prophet there is an invocation that surely will be responded by Allah," (or said), "For every prophet there was an invocation with which he appealed to Allah, and his invocation was accepted (in his lifetime), but I kept my (this special) invocation to intercede for my followers on the Day of Resurrection."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 317
وقوله تعالى: استغفروا ربكم إنه كان غفارا {10} يرسل السماء عليكم مدرارا {11} ويمددكم باموال وبنين ويجعل لكم جنات ويجعل لكم انهارا {12} سورة نوح آية 10-12 والذين إذا فعلوا فاحشة او ظلموا انفسهم ذكروا الله فاستغفروا لذنوبهم ومن يغفر الذنوب إلا الله ولم يصروا على ما فعلوا وهم يعلمون سورة آل عمران آية 135"وَقَوْلِهِ تَعَالَى: اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ إِنَّهُ كَانَ غَفَّارًا {10} يُرْسِلِ السَّمَاءَ عَلَيْكُمْ مِدْرَارًا {11} وَيُمْدِدْكُمْ بِأَمْوَالٍ وَبَنِينَ وَيَجْعَلْ لَكُمْ جَنَّاتٍ وَيَجْعَلْ لَكُمْ أَنْهَارًا {12} سورة نوح آية 10-12 وَالَّذِينَ إِذَا فَعَلُوا فَاحِشَةً أَوْ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ ذَكَرُوا اللَّهَ فَاسْتَغْفَرُوا لِذُنُوبِهِمْ وَمَنْ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلا اللَّهُ وَلَمْ يُصِرُّوا عَلَى مَا فَعَلُوا وَهُمْ يَعْلَمُونَ سورة آل عمران آية 135"
اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ نوح میں) فرمایا «استغفروا ربكم إنه كان غفارا * يرسل السماء عليكم مدرارا * ويمددكم بأموال وبنين ويجعل لكم جنات ويجعل لكم أنهارا»”اپنے رب سے بخشش مانگو وہ بڑا بخشنے والا ہے تم ایسا کرو گے تو وہ آسمان کے دہانے کھول دے گا اور مال اور بیٹوں سے تم کو سرفراز کرے گا اور باغ عطا فرمائے گا اور نہریں عنایت کرے گا۔“ اور (سورۃ آل عمران میں) فرمایا «والذين إذا فعلوا فاحشة أو ظلموا أنفسهم ذكروا الله فاستغفروا لذنوبهم ومن يغفر الذنوب إلا الله ولم يصروا على ما فعلوا وهم يعلمون»”بہشت ان لوگوں کے لیے تیار کی گئی ہے جن سے کوئی بےحیائی کا کام ہو جاتا ہے یا کوئی گناہ سرزد ہوتا ہے تو اللہ پاک کو یاد کر کے اپنے گناہوں کی بخشش چاہتے ہیں اور اللہ کے سوا کون ہے جو گناہوں کو بخشے اور وہ اپنے برے کاموں پر جان بوجھ کر ہٹ دھرمی نہیں کرتے ہیں۔“
(مرفوع) حدثنا ابو معمر، حدثنا عبد الوارث، حدثنا الحسين، حدثنا عبد الله بن بريدة، قال: حدثني بشير بن كعب العدوي، قال: حدثني شداد بن اوس رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" سيد الاستغفار ان تقول: اللهم انت ربي، لا إله إلا انت، خلقتني وانا عبدك، وانا على عهدك ووعدك ما استطعت، اعوذ بك من شر ما صنعت، ابوء لك بنعمتك علي، وابوء لك بذنبي فاغفر لي فإنه لا يغفر الذنوب إلا انت، قال: ومن قالها من النهار موقنا بها فمات من يومه قبل ان يمسي، فهو من اهل الجنة، ومن قالها من الليل وهو موقن بها فمات قبل ان يصبح، فهو من اهل الجنة".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي بُشَيْرُ بْنُ كَعْبٍ الْعَدَوِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي شَدَّادُ بْنُ أَوْسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سَيِّدُ الِاسْتِغْفَارِ أَنْ تَقُولَ: اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّي، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، خَلَقْتَنِي وَأَنَا عَبْدُكَ، وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ، أَبُوءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَيَّ، وَأَبُوءُ لَكَ بِذَنْبِي فَاغْفِرْ لِي فَإِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ، قَالَ: وَمَنْ قَالَهَا مِنَ النَّهَارِ مُوقِنًا بِهَا فَمَاتَ مِنْ يَوْمِهِ قَبْلَ أَنْ يُمْسِيَ، فَهُوَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، وَمَنْ قَالَهَا مِنَ اللَّيْلِ وَهُوَ مُوقِنٌ بِهَا فَمَاتَ قَبْلَ أَنْ يُصْبِحَ، فَهُوَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ".
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوارث بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے حسین بن ذکوان معلم نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن بریدہ نے بیان کیا ان سے بشیر بن کعب عدوی نے کہا کہ مجھ سے شداد بن اوس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا اور ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ سیدالاستغفار (مغفرت مانگنے کے سب کلمات کا سردار) یہ ہے یوں کہے «اللهم أنت ربي، لا إله إلا أنت، خلقتني وأنا عبدك، وأنا على عهدك ووعدك ما استطعت، أعوذ بك من شر ما صنعت، أبوء لك بنعمتك على وأبوء بذنبي، اغفر لي، فإنه لا يغفر الذنوب إلا أنت".» ”اے اللہ! تو میرا رب ہے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔ تو نے ہی مجھے پیدا کیا اور میں تیرا ہی بندہ ہوں میں اپنی طاقت کے مطابق تجھ سے کئے ہوئے عہد اور وعدہ پر قائم ہوں۔ ان بری حرکتوں کے عذاب سے جو میں نے کی ہیں تیری پناہ مانگتا ہوں مجھ پر نعمتیں تیری ہیں اس کا اقرار کرتا ہوں۔ میری مغفرت کر دے کہ تیرے سوا اور کوئی بھی گناہ نہیں معاف کرتا۔“ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے اس دعا کے الفاظ پر یقین رکھتے ہوئے دل سے ان کو کہہ لیا اور اسی دن اس کا انتقال ہو گیا شام ہونے سے پہلے، تو وہ جنتی ہے اور جس نے اس دعا کے الفاظ پر یقین رکھتے ہوئے رات میں ان کو پڑھ لیا اور پھر اس کا صبح ہونے سے پہلے انتقال ہو گیا تو وہ جنتی ہے۔
Narrated Shaddad bin Aus: The Prophet said "The most superior way of asking for forgiveness from Allah is: 'Allahumma anta Rabbi la ilaha illa anta, Anta Khalaqtani wa ana `Abduka, wa ana 'ala ahdika wa wa'dika mastata'tu, A`udhu bika min Sharri ma sana'tu, abu'u Laka bini'matika 'alaiya, wa abu'u laka bidhanbi faghfir lee fa innahu la yaghfiru adhdhunuba illa anta." The Prophet added. "If somebody recites it during the day with firm faith in it, and dies on the same day before the evening, he will be from the people of Paradise; and if somebody recites it at night with firm faith in it, and dies before the morning, he will be from the people of Paradise."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 318
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے کہا کہ مجھے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کی قسم میں دن میں ستر مرتبہ سے زیادہ اللہ سے استغفار اور اس سے توبہ کرتا ہوں۔
Narrated Abu Huraira: I heard Allah's Apostle saying." By Allah! I ask for forgiveness from Allah and turn to Him in repentance more than seventy times a day."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 319
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوشہاب نے، ان سے اعمش نے، ان سے عمارہ بن عمیر نے، ان سے حارث بن سوید اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے دو احادیث (بیان کیں) ایک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اور دوسری خود اپنی طرف سے کہا کہ مومن اپنے گناہوں کو ایسا محسوس کرتا ہے جیسے وہ کسی پہاڑ کے نیچے بیٹھا ہے اور ڈرتا ہے کہ کہیں وہ اس کے اوپر نہ گر جائے اور بدکار اپنے گناہوں کو مکھی کی طرح ہلکا سمجھتا ہے کہ وہ اس کے ناک کے پاس سے گزری اور اس نے اپنے ہاتھ سے یوں اس طرف اشارہ کیا۔ ابوشہاب نے ناک پر اپنے ہاتھ کے اشارہ سے اس کی کیفیت بتائی پھر انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث بیان کی۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندہ کی توبہ سے اس شخص سے بھی زیادہ خوش ہوتا ہے جس نے کسی پرخطر جگہ پڑاؤ کیا ہو اس کے ساتھ اس کی سواری بھی ہو اور اس پر کھانے پینے کی چیزیں موجود ہوں۔ وہ سر رکھ کر سو گیا ہو اور جب بیدار ہوا ہو تو اس کی سواری غائب رہی ہو۔ آخر بھوک و پیاس یا جو کچھ اللہ نے چاہا اسے سخت لگ جائے وہ اپنے دل میں سوچے کہ مجھے اب گھر واپس چلا جانا چاہئے اور جب وہ واپس ہوا اور پھر سو گیا لیکن اس نیند سے جو سر اٹھایا تو اس کی سواری وہاں کھانا پینا لیے ہوئے سامنے کھڑی ہے تو خیال کرو اس کو کس قدر خوشی ہو گی۔ ابوشہاب کے ساتھ اس حدیث کو ابوعوانہ اور جریر نے بھی اعمش سے روایت کیا، اور شعبہ اور ابومسلم (عبیداللہ بن سعید) نے اس کو اعمش سے روایت کیا، انہوں نے ابراہیم تیمی سے، انہوں نے حارث بن سوید سے اور ابومعاویہ نے یوں کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، انہوں نے عمارہ سے انہوں نے اسود بن یزید سے، انہوں نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے۔ اور ہم سے اعمش نے بیان کیا انہوں نے ابراہیم تیمی سے، انہوں نے حارث بن سوید سے، انہوں نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے۔
Narrated Al-Harith bin Suwaid: `Abdullah bin Mas`ud related to us two narrations: One from the Prophet and the other from himself, saying: A believer sees his sins as if he were sitting under a mountain which, he is afraid, may fall on him; whereas the wicked person considers his sins as flies passing over his nose and he just drives them away like this." Abu Shihab (the sub-narrator) moved his hand over his nose in illustration. (Ibn Mas`ud added): Allah's Apostle said, "Allah is more pleased with the repentance of His slave than a man who encamps at a place where his life is jeopardized, but he has his riding beast carrying his food and water. He then rests his head and sleeps for a short while and wakes to find his riding beast gone. (He starts looking for it) and suffers from severe heat and thirst or what Allah wished (him to suffer from). He then says, 'I will go back to my place.' He returns and sleeps again, and then (getting up), he raises his head to find his riding beast standing beside him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 320
(مرفوع) حدثنا إسحاق، اخبرنا حبان، حدثنا همام، حدثنا قتادة، حدثنا انس بن مالك، عن النبي صلى الله عليه وسلم. ح وحدثنا هدبة، حدثنا همام، حدثنا قتادة، عن انس رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الله افرح بتوبة عبده من احدكم سقط على بعيره وقد اضله في ارض فلاة".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا حَبَّانُ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح وحَدَّثَنَا هُدْبَةُ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُ أَفْرَحُ بِتَوْبَةِ عَبْدِهِ مِنْ أَحَدِكُمْ سَقَطَ عَلَى بَعِيرِهِ وَقَدْ أَضَلَّهُ فِي أَرْضِ فَلَاةٍ".
ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، کہا ہم کو حبان بن ہلال نے خبر دی، کہا ہم سے ہمام بن یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ ہم سے ہدبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمام نے بیان کیا، کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ سے تم میں سے اس شخص سے بھی زیادہ خوش ہوتا ہے جس کا اونٹ مایوسی کے بعد اچانک اسے مل گیا ہو حالانکہ وہ ایک چٹیل میدان میں گم ہوا تھا۔“
Narrated Anas bin Malik: Allah's Apostle said, "Allah is more pleased with the repentance of His slave than anyone of you is pleased with finding his camel which he had lost in the desert. "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 321
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا هشام بن يوسف، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها:" كان النبي صلى الله عليه وسلم يصلي من الليل إحدى عشرة ركعة، فإذا طلع الفجر صلى ركعتين خفيفتين، ثم اضطجع على شقه الايمن، حتى يجيء المؤذن فيؤذنه".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً، فَإِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ، ثُمَّ اضْطَجَعَ عَلَى شِقِّهِ الْأَيْمَنِ، حَتَّى يَجِيءَ الْمُؤَذِّنُ فَيُؤْذِنَهُ".
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں عروہ نے اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات میں (تہجد کی) گیارہ رکعات پڑھتے تھے پھر جب فجر طلوع ہو جاتی تو دو ہلکی رکعات (سنت فجر) پڑھتے۔ اس کے بعد آپ دائیں پہلو لیٹ جاتے آخر مؤذن آتا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع دیتا تو آپ فجر کی نماز پڑھاتے۔
Narrated Aisha: The Prophet used to pray eleven rak`at in the late part of the night, and when dawn appeared, he would offer two rak`at and then lie on his right side till the Muadhdhin came to inform him (that the morning prayer was due).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 322
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا معتمر، قال: سمعت منصورا، عن سعد بن عبيدة، قال: حدثني البراء بن عازب رضي الله عنهما، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا اتيت مضجعك فتوضا وضوءك للصلاة، ثم اضطجع على شقك الايمن وقل: اللهم اسلمت نفسي إليك، وفوضت امري إليك، والجات ظهري إليك رهبة ورغبة إليك، لا ملجا ولا منجا منك إلا إليك، آمنت بكتابك الذي انزلت وبنبيك الذي ارسلت، فإن مت مت على الفطرة فاجعلهن آخر ما تقول"، فقلت: استذكرهن وبرسولك الذي ارسلت، قال: لا وبنبيك الذي ارسلت.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، قَالَ: سَمِعْتُ مَنْصُورًا، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْبَرَاءُ بْنُ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أَتَيْتَ مَضْجَعَكَ فَتَوَضَّأْ وَضُوءَكَ لِلصَّلَاةِ، ثُمَّ اضْطَجِعْ عَلَى شِقِّكَ الْأَيْمَنِ وَقُلِ: اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ نَفْسِي إِلَيْكَ، وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ، وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ رَهْبَةً وَرَغْبَةً إِلَيْكَ، لَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجَا مِنْكَ إِلَّا إِلَيْكَ، آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ وَبِنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ، فَإِنْ مُتَّ مُتَّ عَلَى الْفِطْرَةِ فَاجْعَلْهُنَّ آخِرَ مَا تَقُولُ"، فَقُلْتُ: أَسْتَذْكِرُهُنَّ وَبِرَسُولِكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ، قَالَ: لَا وَبِنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ.
ہم سے مسدد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے معتمر بن سلیمان نے بیان کیا، کہا کہ میں نے منصور سے سنا، ان سے سعد بن عبیدہ نے بیان کیا کہ مجھ سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جب تو سونے لگے تو نماز کے وضو کی طرح وضو کر پھر دائیں کروٹ لیٹ جا اور یہ دعا پڑھ «اللهم أسلمت نفسي إليك، وفوضت أمري إليك، وألجأت ظهري إليك، رهبة ورغبة إليك، لا ملجأ ولا منجا منك إلا إليك، آمنت بكتابك الذي أنزلت، وبنبيك الذي أرسلت.»”اے اللہ! میں نے اپنے آپ کو تیری اطاعت میں دے دیا۔ اپنا سب کچھ تیرے سپرد کر دیا۔ اپنے معاملات تیرے حوالے کر دئیے۔ خوف کی وجہ سے اور تیری (رحمت و ثواب کی) امید میں کوئی پناہ گاہ کوئی مخلص تیرے سوا نہیں میں تیری کتاب پر ایمان لایا جو تو نے نازل کی ہے اور تیرے نبی پر جن کو تو نے بھیجا ہے۔“ اس کے بعد اگر تم مر گئے تو فطرت (دین اسلام) پر مرو گے پس ان کلمات کو (رات کی) سب سے آخری بات بناؤ جنہیں تم اپنی زبان سے ادا کرو (براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا) میں نے عرض کی «وبرسولك الذي أرسلت.» کہنے میں کیا وجہ ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں «وبنبيك الذي أرسلت» کہو۔
Narrated Al-Bara bin `Azib: Allah's Apostle said to me, "When you want to go to bed, perform ablution as you do for prayer, then lie down on your right side and say: 'Allahumma aslamtu wajhi ilaika, wa fauwadtu `Amri ilaika wa aljatu zahri ilaika, raghbatan wa rahbatan ilaika, lamalja'a wa la manna mink a ill a ilaika. Amantu bikitabi kalladhi anzalta wa bi nabiyyikal-ladhi arsalta'. If you should die then (after reciting this) you will die on the religion of Islam (i.e., as a Muslim); so let these words be the last you say (before going to bed)" While I was memorizing it, I said, "Wa birasiulikal-ladhi arsalta (in Your Apostle whom You have sent).' The Prophet said, "No, but say: Wa binabiyyi-kalladhi arsalta (in Your Prophet whom You have sent).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 323