صحيح البخاري
كِتَاب الدَّعَوَاتِ
کتاب: دعاؤں کے بیان میں
4. بَابُ التَّوْبَةِ:
باب: توبہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 6309
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا حَبَّانُ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح وحَدَّثَنَا هُدْبَةُ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُ أَفْرَحُ بِتَوْبَةِ عَبْدِهِ مِنْ أَحَدِكُمْ سَقَطَ عَلَى بَعِيرِهِ وَقَدْ أَضَلَّهُ فِي أَرْضِ فَلَاةٍ".
ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، کہا ہم کو حبان بن ہلال نے خبر دی، کہا ہم سے ہمام بن یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ ہم سے ہدبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمام نے بیان کیا، کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ سے تم میں سے اس شخص سے بھی زیادہ خوش ہوتا ہے جس کا اونٹ مایوسی کے بعد اچانک اسے مل گیا ہو حالانکہ وہ ایک چٹیل میدان میں گم ہوا تھا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 6309 کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6309
حدیث حاشیہ:
معلوم ہوا کہ توبہ کرنے سے رحمت خداوندی کے خزانوں کے دہانے کھل جاتے ہیں توبہ کرنے والے کے سب گناہوں کو نیکیوں سے بدل دیا جاتا ہے۔
خواہ اس نے جوا کھیل کر برائیاں جمع کی ہوں یا شراب و کباب میں گناہوں کو اکٹھا کیا ہو یا چوری، بے ایمانی، یا ظلم وستم یا جھوٹ وفریب میں گناہ کھائے ہوں وہ سب توبہ کرنے سے نیکیوں میں بدل جائیں گے اورخدا اس شخص سے خوش ہو جائے گا۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6309
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6309
حدیث حاشیہ:
(1)
مومن آدمی گناہوں کے تصور کو بہت بھاری خیال کرتا ہے گویا گناہ پہاڑ ہے جو اس پر گر پڑے گا، اس کے برعکس فاجر انسان گناہوں کو بہت ہلکا سمجھتا ہے گویا ایک مکھی جو اس کے ناک پر بیٹھ جاتی ہے وہ اسے اپنے ہاتھ سے اڑا دیتا ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بندے کی توبہ سے اللہ تعالیٰ کی خوشی کو ایک تمثیلی انداز میں بیان کیا ہے کہ ایک اونت سوار جو جنگل سے گزر رہا ہو، جب تھک کر ایک درخت کے سائے میں ٹھہر جائے اور سو جائے، جب بیدار ہو تو اپنے اونٹ کو سازوسامان سمیت ہی گم پائے۔
اِدھر اُدھر تلاش کرنے کے بعد جب نہ ملے تو اسی درخت کے نیچے اس خیال سے سو جائے کہ اب میں مر جاؤں گا، لیکن جب بیدار ہو تو اپنے اونٹ کو سامان سمیت وہاں کھڑا دیکھے، ایسے شخص کے دل میں انتہائی خوشی کی لہر اٹھتی ہے جو موت کے منہ سے بچ نکلا ہو۔
اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ پر اس شخص سے بھی زیادہ خوش ہوتا ہے۔
(2)
بہرحال بندے کی سچی توبہ سے اس کے گناہ نیکیوں میں بدل جاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ اس بندے سے بہت خوش ہوتا ہے۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی اس حدیث کے آخر میں یہ الفاظ ہیں:
”جب اس شخص نے اپنے گم شدہ اونٹ کی مہار پکڑی تو خوشی کی شدت میں یہ الفاظ کہہ ڈالے:
”اے اللہ! تو میرا بندہ ہے اور میں تیرا رب ہوں وہ شخص شدتِ فرحت کی وجہ سے غلط الفاظ کہہ بیٹھا۔
“ (صحیح مسلم، التوبة، حدیث: 6960 (2747)
بہرحال انسان کو اپنے گناہوں سے توبہ کرتے رہنا چاہیے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
”لوگو! اللہ کے حضور توبہ کرو، میں خود دن میں سو مرتبہ اللہ کے حضور توبہ کرتا ہوں۔
“ (صحیح مسلم، الذکر والدعاء، حدیث: 6859 (2702)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6309