Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح البخاري
كِتَاب الدَّعَوَاتِ
کتاب: دعاؤں کے بیان میں
3. بَابُ اسْتِغْفَارِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ:
باب: دن اور رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا استغفار کرنا۔
حدیث نمبر: 6307
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" وَاللَّهِ إِنِّي لَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ فِي الْيَوْمِ أَكْثَرَ مِنْ سَبْعِينَ مَرَّةً".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے کہا کہ مجھے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کی قسم میں دن میں ستر مرتبہ سے زیادہ اللہ سے استغفار اور اس سے توبہ کرتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 6307 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6307  
حدیث حاشیہ:
(1)
حدیث کے ظاہری الفاظ کا تقاضا یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مغفرت طلب کرتے اور توبہ کا عزم کرتے تھے، خواہ کوئی بھی الفاظ ہوں جیسا کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم ایک مجلس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے درج ذیل الفاظ سو مرتبہ شمار کرتے تھے:
(رب اغفرلي و تب علي، إنك أنت التواب الغفور)
''میرے اللہ! مجھے بخش دے اور مجھ پر رجوع فرما۔
بلاشبہ تو ہی بے حد بخشنے والا بہت توبہ قبول کرنے والا ہے۔
'' (مسند أحمد: 2/21) (2)
ممکن ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حدیث میں مذکور الفاظ ہی استعمال کرتے ہوں جیسا کہ ایک دوسری حدیث میں ہے کہ آپ ان الفاظ سے دعا کرتے تھے۔
(أستغفرُاللهَ الذي لا الهَ إلا هو الحيُّ القيومُ و أَتوبُ إليه)
''میں اس اللہ سے بخشش طلب کرتا ہوں جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔
وہ زندہ جاوید اور قائم رہنے والا ہے اور میں اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں۔
'' (جامع الترمذي، تفسیر القرآن، حدیث: 3397) (3)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا توبہ استغفار کرنا درج ذیل وجوہات کی بنا پر تھا:
٭ اظہار عبودیت کے لیے۔
٭ امت کو تعلیم دینے کے لیے۔
٭ تواضع اور انکسار کے لیے۔
٭ ترک اولیٰ کی بنا پر استغفار کرتے تھے، پھر دوسری احادیث میں وضاحت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے استغفار کی تعداد سو تک پہنچتی تھی۔
(جامع الترمذي، تفسیر القرآن، حدیث: 3259)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6307   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3259  
´سورۃ محمد سے بعض آیات کی تفسیر۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت: «واستغفر لذنبك وللمؤمنين والمؤمنات» تو اپنے گناہوں کے لیے اور مومن مردوں اور مومن عورتوں کے لیے مغفرت مانگ (محمد: ۱۹)، کی تفسیر میں فرمایا: میں اللہ سے ہر دن ستر بار مغفرت طلب کرتا ہوں۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3259]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
تو اپنے گناہوں کے لیے اور مومن مردوں اور مومن عورتوں کے لیے مغفرت مانگ۔
 (محمد: 19)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3259