الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر
الادب المفرد
كتاب
244. بَابُ مَنْ كَرِهَ لِلْعَائِدِ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى الْفُضُوْلِ مِنَ الْبَيْتِ
244. عیادت کو جانے والا مریض کے گھر نظریں نہ دوڑائے
حدیث نمبر: 531
Save to word اعراب
حدثنا علي بن حجر، قال: اخبرنا علي بن مسهر، عن الاجلح، عن عبد الله بن ابي الهذيل، قال: دخل عبد الله بن مسعود على مريض يعوده، ومعه قوم، وفي البيت امراة، فجعل رجل من القوم ينظر إلى المراة، فقال له عبد الله: لو انفقات عينك كان خيرا لك.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنِ الأَجْلَحِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي الْهُذَيْلِ، قَالَ: دَخَلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ عَلَى مَرِيضٍ يَعُودُهُ، وَمَعَهُ قَوْمٌ، وَفِي الْبَيْتِ امْرَأَةٌ، فَجَعَلَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ يَنْظُرُ إِلَى الْمَرْأَةِ، فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ: لَوِ انْفَقَأَتْ عَيْنُكَ كَانَ خَيْرًا لَكَ.
عبداللہ بن ابی ہذیل رحمہ اللہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ایک مریض کی عیادت کے لیے تشریف لے گئے تو ان کے ساتھ دیگر لوگ بھی تھے۔ گھر میں ایک خاتون بھی تھی، تو ان میں سے ایک آدمی اس عورت کی طرف دیکھنے لگا۔ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے اس سے فرمایا: اگر تیری آنکھ پھٹ کر ختم ہو جاتی تو یہ تیرے لیے اس نظر بازی سے زیادہ اچھا تھا۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه هناد فى زهد: 1421»

قال الشيخ الألباني: صحيح
245. بَابُ الْعِيَادَةِ مِنَ الرَّمَدِ
245. آنکھ دکھنے والے کی عیادت کرنا
حدیث نمبر: 532
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن المبارك، قال: حدثنا سلم بن قتيبة، قال: حدثنا يونس بن ابي إسحاق، عن ابي إسحاق، قال: سمعت زيد بن ارقم، يقول: رمدت عيني، فعادني النبي صلى الله عليه وسلم، ثم قال: ”يا زيد، لو ان عينك لما بها كيف كنت تصنع؟“ قال: كنت اصبر واحتسب، قال: ”لو ان عينك لما بها، ثم صبرت واحتسبت كان ثوابك الجنة.“حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ قُتَيْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ: سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ، يَقُولُ: رَمِدَتْ عَيْنِي، فَعَادَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: ”يَا زَيْدُ، لَوْ أَنَّ عَيْنَكَ لَمَّا بِهَا كَيْفَ كُنْتَ تَصْنَعُ؟“ قَالَ: كُنْتُ أَصْبِرُ وَأَحْتَسِبُ، قَالَ: ”لَوْ أَنَّ عَيْنَكَ لَمَّا بِهَا، ثُمَّ صَبَرْتَ وَاحْتَسَبْتَ كَانَ ثَوَابُكَ الْجَنَّةَ.“
سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ مجھے آشوب چشم کی تکلیف ہو گئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم میری عیادت کے لیے تشریف لائے، پھر فرمایا: اے زید! اگر تمہاری آنکھوں میں تکلیف رہ جاتی تو تم کیا کرتے؟ میں نے عرض کیا: میں صبر کرتا اور ثواب کی امید رکھتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تیری آنکھیں اسی طرح دکھتی رہتیں اور پھر تم صبر کرتے اور ثواب کی امید رکھتے تو تمہیں اس کے بدلے میں جنت ملتی۔

تخریج الحدیث: «ضعيف بهذا التمام: أخرجه أبوداؤد: 3102، مختصرًا و رواه أحمد: 19348 و عبد بن حميد: 270 و الطبراني فى الأوسط: 5951»

قال الشيخ الألباني: ضعيف بهذا التمام
حدیث نمبر: 533
Save to word اعراب
حدثنا موسى، قال: حدثنا حماد، عن علي بن زيد، عن القاسم بن محمد، ان رجلا من اصحاب محمد ذهب بصره، فعادوه، فقال: كنت اريدهما لانظر إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فاما إذ قبض النبي صلى الله عليه وسلم، فوالله ما يسرني ان ما بهما بظبي من ظباء تبالة.حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، أَنَّ رَجُلا مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ ذَهَبَ بَصَرُهُ، فَعَادُوهُ، فَقَالَ: كُنْتُ أُرِيدُهُمَا لأَنْظُرَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَّا إِذْ قُبِضَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَاللَّهِ مَا يَسُرُّنِي أَنَّ مَا بِهِمَا بِظَبْيٍ مِنْ ظِبَاءِ تَبَالَةَ.
حضرت قاسم بن محمد رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام میں سے ایک صحابی کی بینائی جاتی رہی تو انہوں نے اس کی عیادت کی۔ تو وہ فرمانے لگے: میں آنکھوں کا اس لیے خواہش مند تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتا رہوں۔ اب جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا چکے ہیں تو اللہ کی قسم اب مجھے یہ بھی پسند نہیں کہ ان کے بدلے مجھے تبالہ کے ہرنوں کی آنکھیں بھی ملیں۔

تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه ابن أبى الدنيا فى المتمنين: 149 و ابن سعد فى الطبقات: 313/2»

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 534
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله بن صالح وابن يوسف، قالا: حدثنا الليث، قال: حدثني يزيد بن الهاد، عن عمرو مولى المطلب، عن انس، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: ”قال الله عز وجل: إذا ابتليته بحبيبتيه يريد عينيه، ثم صبر عوضته الجنة.“حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ وَابْنُ يُوسُفَ، قَالا: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ الْهَادِ، عَنْ عَمْرٍو مَوْلَى الْمُطَّلِبِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: ”قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: إِذَا ابْتَلَيْتُهُ بِحَبِيبَتَيْهِ يُرِيدُ عَيْنَيْهِ، ثُمَّ صَبَرَ عَوَّضْتُهُ الْجَنَّةَ.“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: اللہ عزوجل نے ارشاد فرمایا: جب میں بندے کو اس کی دو محبوب چیزوں، یعنی آنکھوں کے بارے میں آزمائش میں ڈالوں، پھر وہ صبر کرے تو میں اسے اس کے بدلے میں جنت عطا کروں گا۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب المرضى، باب فضل من ذهب بصره: 5653 و الترمذي: 2400 - انظر المشكاة: 1549»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 535
Save to word اعراب
حدثنا خطاب، قال: حدثنا إسماعيل، عن ثابت بن عجلان، وإسحاق بن يزيد، قالا: حدثنا إسماعيل، قال: حدثني ثابت، عن القاسم، عن ابي امامة، عن النبي صلى الله عليه وسلم: ”يقول الله: يا ابن آدم، إذا اخذت كريمتيك، فصبرت عند الصدمة واحتسبت، لم ارض لك ثوابا دون الجنة.“حَدَّثَنَا خَطَّابٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ عَجْلانَ، وَإِسْحَاقَ بْنِ يَزِيدَ، قَالا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي ثَابِتٌ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”يَقُولُ اللَّهُ: يَا ابْنَ آدَمَ، إِذَا أَخَذْتُ كَرِيمَتَيْكَ، فَصَبَرْتَ عِنْدَ الصَّدْمَةِ وَاحْتَسَبْتَ، لَمْ أَرْضَ لَكَ ثَوَابًا دُونَ الْجَنَّةِ.“
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: اے ابن آدم جب میں تیری دونوں پیاری آنکھیں لے لوں اور تو اس صدمے پر صبر کرے اور ثواب کی امید رکھے تو میں بھی تیرے لیے ثواب دینے میں جنت کے سوا کسی اور چیز پر راضی نہیں ہوں گا۔

تخریج الحدیث: «حسن صحيح: أخرجه ابن ماجه، كتاب الجنائز، باب ماجاء فى الصبر على المصيبة: 1597 - انظر المشكاة: 1758»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
246. بَابُ أَيْنَ يَقْعُدُ الْعَائِدُ؟
246. عیادت کرنے والا کہاں بیٹھے؟
حدیث نمبر: 536
Save to word اعراب
حدثنا احمد بن عيسى، قال: حدثنا عبد الله بن وهب، قال: اخبرني عمرو، عن عبد ربه بن سعيد، قال: حدثني المنهال بن عمرو، عن عبد الله بن الحارث، عن ابن عباس، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا عاد المريض جلس عند راسه، ثم قال سبع مرار: ”اسال الله العظيم، رب العرش العظيم، ان يشفيك“، فإن كان في اجله تاخير عوفي من وجعه.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِيسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْمِنْهَالُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا عَادَ الْمَرِيضَ جَلَسَ عِنْدَ رَأْسِهِ، ثُمَّ قَالَ سَبْعَ مِرَارٍ: ”أَسْأَلُ اللَّهَ الْعَظِيمَ، رَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ، أَنْ يَشْفِيكَ“، فَإِنْ كَانَ فِي أَجَلِهِ تَأْخِيرٌ عُوفِيَ مِنْ وَجَعِهِ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی بیمار کی تیمارداری کرتے تو اس کے سر کے پاس بیٹھ جاتے، پھر سات مرتبہ یہ دعا پڑھتے: «أسأل الله العظيم ......» میں عظمتوں والے اللہ، عرش عظیم کے رب سے سوال کرتا ہوں کہ وہ تجھے شفا دے۔ اگر اس کی موت میں تاخیر ہوتی تو اس بیماری سے وہ شفایاب ہو جاتا۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الجنائز، باب الدعاء للمريض عند العيادة: 3106 و الترمذي: 2083»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 537
Save to word اعراب
حدثنا موسى، قال: حدثنا الربيع بن عبد الله، قال: ذهبت مع الحسن إلى قتادة نعوده، فقعد عند راسه، فساله، ثم دعا له، قال: اللهم اشف قلبه، واشف سقمه.حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: ذَهَبْتُ مَعَ الْحَسَنِ إِلَى قَتَادَةَ نَعُودُهُ، فَقَعَدَ عِنْدَ رَأْسِهِ، فَسَأَلَهُ، ثُمَّ دَعَا لَهُ، قَالَ: اللَّهُمَّ اشْفِ قَلْبَهُ، وَاشْفِ سَقَمَهُ.
ربیع بن عبداللہ رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں حسن رحمہ اللہ کے ساتھ قتادہ رحمہ اللہ کی تیمارداری کے لیے گیا تو وہ ان کے سرہانے بیٹھ گئے اور ان کا حال دریافت کیا، پھر ان کے لیے ان الفاظ میں دعا کی: اے اللہ اس کے دل کو شفایاب کر دے، اور اس کو بیماری سے صحت عطا فرما۔

تخریج الحدیث: «صحيح: كذا الأصل، و فى تهذيب الكمال: 96/9 و فى ترجمة الربيع بن عبد الله هذا و هو ابن خطاف الأحدب»

قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    1    2    3    4    5    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.