حدثنا موسى، قال: حدثنا حماد، عن حميد، عن الحسن، عن عبد الله بن مغفل، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ”إن الله رفيق يحب الرفق، ويعطي عليه ما لا يعطي على العنف.“حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مُغَفَّلٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”إِنَّ اللَّهَ رَفِيقٌ يُحِبُّ الرِّفْقَ، وَيُعْطِي عَلَيْهِ مَا لاَ يُعْطِي عَلَى الْعُنْفِ.“
سیدنا عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ لطیف و نرمی کرنے والا ہے اور نرمی کو پسند کرتا ہے اور نرمی پر وہ کچھ دیتا ہے جو سختی پر عطا نہیں کرتا۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الأدب: 4807»
حدثنا آدم، قال: حدثنا شعبة، عن ابي التياح قال: سمعت انس بن مالك قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: ”يسروا ولا تعسروا، وسكنوا ولا تنفروا.“حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”يَسِّرُوا وَلاَ تُعَسِّرُوا، وَسَكِّنُوا ولا تُنَفِّرُوا.“
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آسانی کرو، تنگی نہ کرو، لوگوں کو مطمئن کرو، متنفر نہ کرو۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب: 6125 و مسلم: 1734 - انظر الصحيحة: 1151»
حدثنا قتيبة، قال: حدثنا جرير، عن عطاء، عن ابيه، عن عبد الله بن عمرو قال: نزل ضيف في بني إسرائيل، وفي الدار كلبة لهم، فقالوا: يا كلبة، لا تنبحي على ضيفنا فصحن الجراء في بطنها، فذكروا لنبي لهم فقال: إن مثل هذا كمثل امة تكون بعدكم، يغلب سفهاؤها علماءها.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: نَزَلَ ضَيْفٌ فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ، وَفِي الدَّارِ كَلْبَةٌ لَهُمْ، فَقَالُوا: يَا كَلْبَةُ، لاَ تَنْبَحِي عَلَى ضَيْفِنَا فَصِحْنَ الْجِرَاءُ فِي بَطْنِهَا، فَذَكَرُوا لِنَبِيٍّ لَهُمْ فَقَالَ: إِنَّ مَثَلَ هَذَا كَمَثَلِ أُمَّةٍ تَكُونُ بَعْدَكُمْ، يَغْلِبُ سُفَهَاؤُهَا عُلَمَاءَهَا.
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ بنی اسرائیل کے ہاں ایک شخص مہمان کے طور پر ٹھہرا تو گھر میں ان کی ایک کتیا تھی۔ انہوں نے اس سے کہا: اے کتیا تو نے ہمارے مہمان پر بھونکنا نہیں ہے۔ اس کے پیٹ کے جو بچے تھے وہ بھونکنے لگے۔ انہوں نے یہ بات اپنے نبی علیہ السلام سے بیان کی تو انہوں نے فرمایا: اس کی مثال تمہارے بعد آنے والی اس امت کی ہے جس کے بےوقوف لوگ علماء پر غالب آ جائیں گے۔
تخریج الحدیث: «ضعيف موقوفًا و روي مرفوعًا: أخرجه أحمد: 6588 و ابن أبى الدنيا فى الحلم: 76 و الطبراني فى الأوسط: 5609»
حدثنا ابو الوليد، قال: حدثنا شعبة، عن المقدام بن شريح قال: سمعت ابي قال: سمعت عائشة تقول: كنت على بعير فيه صعوبة، فجعلت اضربه، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: ”عليك بالرفق، فإن الرفق لا يكون في شيء إلا زانه، ولا ينزع من شيء إلا شانه.“حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي قَالَ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ تَقُولُ: كُنْتُ عَلَى بَعِيرٍ فِيهِ صُعُوبَةٌ، فَجَعَلْتُ أَضْرِبُهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”عَلَيْكِ بِالرِّفْقِ، فَإِنَّ الرِّفْقَ لاَ يَكُونُ فِي شَيْءٍ إِلاَّ زَانَهُ، وَلاَ يُنْزَعُ مِنْ شَيْءٍ إِلا شَانَهُ.“
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں ایک ضدی اونٹ پر سوار تھی تو میں نے اسے مارنا شروع کر دیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نرمی کرو، نرمی جس چیز میں بھی ہو اس کو خوبصورت بنا دیتی ہے، اور جس چیز سے چھین لی جائے اسے بدنما بنا دیتی ہے۔“
حدثنا صدقة، اخبرنا ابن علية، عن الجريري، عن ابي نضرة: قال رجل منا يقال له: جابر او جويبر: طلبت حاجة إلى عمر في خلافته، فانتهيت إلى المدينة ليلا، فغدوت عليه، وقد اعطيت فطنة ولسانا، او قال: منطقا، فاخذت في الدنيا فصغرتها، فتركتها لا تسوى شيئا، وإلى جنبه رجل ابيض الشعر ابيض الثياب، فقال لما فرغت: كل قولك كان مقاربا، إلا وقوعك في الدنيا، وهل تدري ما الدنيا؟ إن الدنيا فيها بلاغنا، او قال: زادنا، إلى الآخرة، وفيها اعمالنا التي نجزى بها في الآخرة، قال: فاخذ في الدنيا رجل هو اعلم بها مني، فقلت: يا امير المؤمنين، من هذا الرجل الذي إلى جنبك؟ قال: سيد المسلمين ابي بن كعب.حَدَّثَنَا صَدَقَةُ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ: قَالَ رَجُلٌ مِنَّا يُقَالُ لَهُ: جَابِرٌ أَوْ جُوَيْبِرٌ: طَلَبْتُ حَاجَةً إِلَى عُمَرَ فِي خِلاَفَتِهِ، فَانْتَهَيْتُ إِلَى الْمَدِينَةِ لَيْلاً، فَغَدَوْتُ عَلَيْهِ، وَقَدْ أُعْطِيتُ فِطْنَةً وَلِسَانًا، أَوْ قَالَ: مِنْطَقًا، فَأَخَذْتُ فِي الدُّنْيَا فَصَغَّرْتُهَا، فَتَرَكْتُهَا لاَ تَسْوَى شَيْئًا، وَإِلَى جَنْبِهِ رَجُلٌ أَبْيَضُ الشَّعْرِ أَبْيَضُ الثِّيَابِ، فَقَالَ لَمَّا فَرَغْتُ: كُلُّ قَوْلِكَ كَانَ مُقَارِبًا، إِلاَّ وَقُوعَكَ فِي الدُّنْيَا، وَهَلْ تَدْرِي مَا الدُّنْيَا؟ إِنَّ الدُّنْيَا فِيهَا بَلاَغُنَا، أَوْ قَالَ: زَادُنَا، إِلَى الْآخِرَةِ، وَفِيهَا أَعْمَالُنَا الَّتِي نُجْزَى بِهَا فِي الْآخِرَةِ، قَالَ: فَأَخَذَ فِي الدُّنْيَا رَجُلٌ هُوَ أَعْلَمُ بِهَا مِنِّي، فَقُلْتُ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، مَنْ هَذَا الرَّجُلُ الَّذِي إِلَى جَنْبِكَ؟ قَالَ: سَيِّدُ الْمُسْلِمِينَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ.
ابونضرہ سے روایت ہے کہ ہمارے قبیلے کا ایک آدمی تھا جسے جابر یا جویبر کہا جاتا تھا۔ اس نے بتایا کہ میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں ایک ضرورت کے لیے ان کی خدمت میں حاضر ہوا۔ میں رات کے وقت مدینہ پہنچا اور صبح ہوئی تو ان کے پاس گیا۔ میں ذہین آدمی تھا اور بولنے کا سلیقہ بھی تھا۔ میں نے دنیا کی تحقیر اور برائی بیان کرنا شروع کی اور یہ ثابت کر دیا کہ اس کی کوئی حیثیت نہیں۔ ان کے پہلو میں ایک سفید ریش سفید پوشاک پہنے موجود تھا۔ جب میں بات کر کے فارغ ہوا تو اس نے کہا: تیری ساری باتیں ٹھیک ہیں، البتہ دنیا کی مذمت والی بات محل نظر ہے۔ تمہیں معلوم ہے دنیا کیا ہے؟ دنیا ہی میں آخرت تک پہنچنے کا سامان ہے۔ اسی میں ہمارے وہ اعمال ہیں جن کا آخرت میں بدلہ ملے گا۔ مجھ سے دنیا کا زیادہ علم رکھنے والے صاحب نے اس کے بارے میں گفتگو کی تو میں نے عرض کیا: امیر المومنین! یہ کون ہیں جو آپ کے پہلو میں تشریف فرما ہیں؟ انہوں نے کہا: مسلمانوں کے سردار ابی بن کعب رضی اللہ عنہ ہیں۔
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه ابن سعد فى الطبقات: 378/3، 379 و أبونعيم فى معرفة الصحابة: 736 و المستدرك: 304/3، 305»
حدثنا علي، قال: حدثنا مروان، قال: حدثنا قنان بن عبد الله النهمي، قال: حدثنا عبد الرحمن بن عوسجة، عن البراء بن عازب قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”الاشرة شر.“حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا قِنَانُ بْنُ عَبْدِ اللهِ النَّهْمِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْسَجَةَ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”الأَشَرَةُ شَرٌّ.“
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شیخی بگھارنا نہایت برا کام ہے۔“
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه أحمد: 1835 و أبويعلي: 1687 - انظر الصحيحة: 1493»