(مرفوع) حدثنا يحيى بن جعفر حدثنا عبد الرزاق عن معمر عن همام عن ابي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «خلق الله آدم على صورته، طوله ستون ذراعا، فلما خلقه قال اذهب فسلم على اولئك النفر من الملائكة جلوس، فاستمع ما يحيونك، فإنها تحيتك وتحية ذريتك. فقال السلام عليكم. فقالوا السلام عليك ورحمة الله. فزادوه ورحمة الله، فكل من يدخل الجنة على صورة آدم، فلم يزل الخلق ينقص بعد حتى الآن» .(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ هَمَّامٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «خَلَقَ اللَّهُ آدَمَ عَلَى صُورَتِهِ، طُولُهُ سِتُّونَ ذِرَاعًا، فَلَمَّا خَلَقَهُ قَالَ اذْهَبْ فَسَلِّمْ عَلَى أُولَئِكَ النَّفَرِ مِنَ الْمَلاَئِكَةِ جُلُوسٌ، فَاسْتَمِعْ مَا يُحَيُّونَكَ، فَإِنَّهَا تَحِيَّتُكَ وَتَحِيَّةُ ذُرِّيَّتِكَ. فَقَالَ السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ. فَقَالُوا السَّلاَمُ عَلَيْكَ وَرَحْمَةُ اللَّهِ. فَزَادُوهُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ، فَكُلُّ مَنْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ عَلَى صُورَةِ آدَمَ، فَلَمْ يَزَلِ الْخَلْقُ يَنْقُصُ بَعْدُ حَتَّى الآنَ» .
ہم سے یحییٰ بن جعفر نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، ان سے معمر نے، ان سے ہمام نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اللہ تعالیٰ نے آدم کو اپنی صورت پر بنایا، ان کی لمبائی ساٹھ ہاتھ تھی۔ جب انہیں پیدا کر چکا تو فرمایا کہ جاؤ اور ان فرشتوں کو جو بیٹھے ہوئے ہیں، سلام کرو اور سنو کہ تمہارے سلام کا کیا جواب دیتے ہیں، کیونکہ یہی تمہارا اور تمہاری اولاد کا سلام ہو گا۔ آدم علیہ السلام نے کہا: السلام علیکم! فرشتوں نے جواب دیا، السلام علیک ورحمۃ اللہ، انہوں نے آدم کے سلام پر ”ورحمۃ اللہ“ بڑھا دیا۔ پس جو شخص بھی جنت میں جائے گا آدم علیہ السلام کی صورت کے مطابق ہو کر جائے گا۔“ اس کے بعد سے پھر خلقت کا قد و قامت کم ہوتا گیا، اب تک ایسا ہی ہوتا رہا۔
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Allah created Adam in His picture, sixty cubits (about 30 meters) in height. When He created him, He said (to him), "Go and greet that group of angels sitting there, and listen what they will say in reply to you, for that will be your greeting and the greeting of your offspring." Adam (went and) said, 'As-Salamu alaikum (Peace be upon you).' They replied, 'AsSalamu-'Alaika wa Rahmatullah (Peace and Allah's Mercy be on you) So they increased 'Wa Rahmatullah' The Prophet added 'So whoever will enter Paradise, will be of the shape and picture of Adam Since then the creation of Adam's (offspring) (i.e. stature of human beings is being diminished continuously) to the present time."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 74, Number 246
2. باب: اللہ تعالیٰ کا فرمان اللہ تعالیٰ کا فرمان ”اے ایمان والو! تم اپنے (خاص) گھروں کے سوا دوسرے گھروں میں مت داخل ہو جب تک کہ اجازت نہ حاصل کر لو اور ان کے رہنے والوں کو سلام کر لو۔ تمہارے حق میں یہی بہتر ہے تاکہ تم خیال رکھو۔ پھر اگر ان میں تمہیں کوئی (آدمی) نہ معلوم ہو تو بھی ان میں نہ داخل ہو جب تک کہ تم کو اجازت نہ مل جائے اور اگر تم سے کہہ دیا جائے کہ لوٹ جاؤ تو (بلاخفتگی) واپس لوٹ آیا کرو۔ یہی تمہارے حق میں زیادہ صفائی کی بات ہے اور اللہ تمہارے اعمال کو خوب جانتا ہے۔ تم پر کوئی گناہ اس میں نہیں ہے کہ تم ان مکانات میں داخل ہو جاؤ (جن میں) کوئی رہتا نہ ہو اور ان میں تمہارا کچھ مال ہو اور اللہ جانتا ہے جو کچھ تم ظاہر کرتے ہو اور جو کچھ تم چھپاتے ہو“۔
(2) Chapter. The Statement of Allah: “O you who believe! Enter not houses other than your own... up to... (And Allah has knowledge of what you reveal) and what you conceal.” (V.24:27-29)
وقال سعيد بن ابي الحسن، للحسن: إن نساء العجم يكشفن صدورهن ورءوسهن، قال: اصرف بصرك عنهن، يقول الله عز وجل: قل للمؤمنين يغضوا من ابصارهم ويحفظوا فروجهم سورة النور آية 30، وقال قتادة عما لا يحل لهم: وقل للمؤمنات يغضضن من ابصارهن ويحفظن فروجهن سورة النور آية 31، خائنة الاعين من النظر إلى ما نهي عنه، وقال الزهري في النظر إلى التي لم تحض من النساء: لا يصلح النظر إلى شيء منهن ممن يشتهى النظر إليه وإن كانت صغيرة، وكره عطاء النظر إلى الجواري التي يبعن بمكة إلا ان يريد ان يشتري.وَقَالَ سَعِيدُ بْنُ أَبِي الْحَسَنِ، لِلْحَسَنِ: إِنَّ نِسَاءَ الْعَجَمِ يَكْشِفْنَ صُدُورَهُنَّ وَرُءُوسَهُنَّ، قَالَ: اصْرِفْ بَصَرَكَ عَنْهُنَّ، يقَوْلُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: قُلْ لِلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوا فُرُوجَهُمْ سورة النور آية 30، وَقَالَ قَتَادَةُ عَمَّا لَا يَحِلُّ لَهُمْ: وَقُلْ لِلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ سورة النور آية 31، خَائِنَةَ الْأَعْيُنِ مِنَ النَّظَرِ إِلَى مَا نُهِيَ عَنْهُ، وَقَالَ الزُّهْرِيُّ فِي النَّظَرِ إِلَى الَّتِي لَمْ تَحِضْ مِنَ النِّسَاءِ: لَا يَصْلُحُ النَّظَرُ إِلَى شَيْءٍ مِنْهُنَّ مِمَّنْ يُشْتَهَى النَّظَرُ إِلَيْهِ وَإِنْ كَانَتْ صَغِيرَةً، وَكَرِهَ عَطَاءٌ النَّظَرَ إِلَى الْجَوَارِي الَّتِي يُبَعْنَ بِمَكَّةَ إِلَّا أَنْ يُرِيدَ أَنْ يَشْتَرِيَ.
اور سعید بن ابی الحسن نے (اپنے بھائی) حسن بصری سے کہا کہ عجمی عورتیں سینہ اور سر کھولے رہتی ہیں۔ تو حسن بصری رحمہ اللہ نے کہا کہ ان سے اپنی نگاہ پھیر لو۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ”مومنوں سے کہہ دیجئیے کہ اپنی نظریں نیچی رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں۔“ قتادہ نے کہا کہ اس سے مراد یہ ہے کہ جو ان کے لیے جائز نہیں ہے (اس سے حفاظت کریں) اور آپ کہہ دیجئیے ایمان والیوں سے کہ اپنی نظریں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں اور اپنے سنگار ظاہر نہ ہونے دیں۔ «خائنة الأعين» سے مراد اس چیز کی طرف دیکھنا ہے، جس سے منع کیا گیا ہے۔ زہری نے نابالغ لڑکیوں کو دیکھنے کے سلسلہ میں کہا کہ ان کی بھی کسی ایسی چیز کی طرف نظر نہ کرنی چاہئے جسے دیکھنے سے شہوت نفسانی پیدا ہو سکتی ہو۔ خواہ وہ لڑکی چھوٹی ہی کیوں نہ ہو۔ عطاء نے ان لونڈیوں کی طرف نظر کرنے کو مکروہ کہا ہے، جو مکہ میں بیچی جاتی ہیں۔ ہاں اگر انہیں خریدنے کا ارادہ ہو تو جائز ہے۔ (الحمدللہ اب مکہ میں ایسے بازار ختم ہو چکے ہیں)۔
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني سليمان بن يسار، اخبرني عبد الله بن عباس رضي الله عنهما، قال: اردف رسول الله صلى الله عليه وسلم الفضل بن عباس يوم النحر خلفه على عجز راحلته، وكان الفضل رجلا وضيئا، فوقف النبي صلى الله عليه وسلم للناس يفتيهم، واقبلت امراة من خثعم وضيئة تستفتي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فطفق الفضل ينظر إليها واعجبه حسنها، فالتفت النبي صلى الله عليه وسلم والفضل ينظر إليها، فاخلف بيده، فاخذ بذقن الفضل، فعدل وجهه عن النظر إليها، فقالت: يا رسول الله، إن فريضة الله في الحج على عباده ادركت ابي شيخا كبيرا لا يستطيع ان يستوي على الراحلة، فهل يقضي عنه ان احج عنه؟ قال:" نعم".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ يَسَارٍ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: أَرْدَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْفَضْلَ بْنَ عَبَّاسٍ يَوْمَ النَّحْرِ خَلْفَهُ عَلَى عَجُزِ رَاحِلَتِهِ، وَكَانَ الْفَضْلُ رَجُلًا وَضِيئًا، فَوَقَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلنَّاسِ يُفْتِيهِمْ، وَأَقْبَلَتِ امْرَأَةٌ مِنْ خَثْعَمَ وَضِيئَةٌ تَسْتَفْتِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَطَفِقَ الْفَضْلُ يَنْظُرُ إِلَيْهَا وَأَعْجَبَهُ حُسْنُهَا، فَالْتَفَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْفَضْلُ يَنْظُرُ إِلَيْهَا، فَأَخْلَفَ بِيَدِهِ، فَأَخَذَ بِذَقَنِ الْفَضْلِ، فَعَدَلَ وَجْهَهُ عَنِ النَّظَرِ إِلَيْهَا، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ فَرِيضَةَ اللَّهِ فِي الْحَجِّ عَلَى عِبَادِهِ أَدْرَكَتْ أَبِي شَيْخًا كَبِيرًا لَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَسْتَوِيَ عَلَى الرَّاحِلَةِ، فَهَلْ يَقْضِي عَنْهُ أَنْ أَحُجَّ عَنْهُ؟ قَالَ:" نَعَمْ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، انہیں سلیمان بن یسار نے خبر دی اور انہیں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فضل بن عباس رضی اللہ عنہما کو قربانی کے دن اپنی سواری پر اپنے پیچھے بٹھایا۔ وہ خوبصورت گورے مرد تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو مسائل بتانے کے لیے کھڑے ہو گئے۔ اسی دوران میں قبیلہ خثعم کی ایک خوبصورت عورت بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ پوچھنے آئی۔ فضل بھی اس عورت کو دیکھنے لگے۔ اس کا حسن و جمال ان کو بھلا معلوم ہوا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مڑ کر دیکھا تو فضل اسے دیکھ رہے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ پیچھے لے جا کر فضل کی ٹھوڑی پکڑی اور ان کا چہرہ دوسری طرف کر دیا۔ پھر اس عورت نے کہا: یا رسول اللہ! حج کے بارے میں اللہ کا جو اپنے بندوں پر فریضہ ہے وہ میرے والد پر لاگو ہوتا ہے، جو بہت بوڑھے ہو چکے ہیں اور سواری پر سیدھے نہیں بیٹھ سکتے۔ کیا اگر میں ان کی طرف سے حج کر لوں تو ان کا حج ادا ہو جائے گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں ہو جائے گا۔
Narrated `Abdullah bin `Abbas: Al-Fadl bin `Abbas rode behind the Prophet as his companion rider on the back portion of his she camel on the Day of Nahr (slaughtering of sacrifice, 10th Dhul-Hijja) and Al-Fadl was a handsome man. The Prophet stopped to give the people verdicts. In the meantime, a beautiful woman From the tribe of Khath'am came, asking the verdict of Allah's Apostle. Al-Fadl started looking at her as her beauty attracted him. The Prophet looked behind while Al-Fadl was looking at her; so the Prophet held out his hand backwards and caught the chin of Al-Fadl and turned his face (to the owner sides in order that he should not gaze at her. She said, "O Allah's Apostle! The obligation of Performing Hajj enjoined by Allah on His worshipers, has become due (compulsory) on my father who is an old man and who cannot sit firmly on the riding animal. Will it be sufficient that I perform Hajj on his behalf?" He said, "Yes."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 74, Number 247
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد، اخبرنا ابو عامر، حدثنا زهير، عن زيد بن اسلم، عن عطاء بن يسار، عن ابي سعيد الخدري رضي الله عنه، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إياكم والجلوس بالطرقات"، فقالوا: يا رسول الله، ما لنا من مجالسنا بد نتحدث فيها، فقال:" إذ ابيتم إلا المجلس، فاعطوا الطريق حقه"، قالوا: وما حق الطريق يا رسول الله، قال:" غض البصر، وكف الاذى، ورد السلام، والامر بالمعروف، والنهي عن المنكر".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَامِرٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أن النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِيَّاكُمْ وَالْجُلُوسَ بِالطُّرُقَاتِ"، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا لَنَا مِنْ مَجَالِسِنَا بُدٌّ نَتَحَدَّثُ فِيهَا، فَقَالَ:" إِذْ أَبَيْتُمْ إِلَّا الْمَجْلِسَ، فَأَعْطُوا الطَّرِيقَ حَقَّهُ"، قَالُوا: وَمَا حَقُّ الطَّرِيقِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" غَضُّ الْبَصَرِ، وَكَفُّ الْأَذَى، وَرَدُّ السَّلَامِ، وَالْأَمْرُ بِالْمَعْرُوفِ، وَالنَّهْيُ عَنِ الْمُنْكَرِ".
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو ابوعامر نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا، ان سے زید بن اسلم نے بیان کیا، ان سے عطاء بن یسار نے بیان کیا اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”راستوں پر بیٹھنے سے بچو! صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہماری یہ مجالس تو بہت ضروری ہیں، ہم وہیں روزمرہ گفتگو کیا کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھا جب تم ان مجلسوں میں بیٹھنا ہی چاہتے ہو تو راستے کا حق ادا کیا کرو یعنی راستے کو اس کا حق دو۔ صحابہ نے عرض کیا: راستے کا حق کیا ہے یا رسول اللہ! فرمایا (غیر محرم عورتوں کو دیکھنے سے) نظر نیچی رکھنا، راہ گیروں کو نہ ستانا، سلام کا جواب دینا، بھلائی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا۔
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: The Prophet said, 'Beware! Avoid sitting on the roads." They (the people) said, "O Allah s Apostle! We can't help sitting (on the roads) as these are (our places) here we have talks." The Prophet said, ' l f you refuse but to sit, then pay the road its right ' They said, "What is the right of the road, O Allah's Apostle?" He said, 'Lowering your gaze, refraining from harming others, returning greeting, and enjoining what is good, and forbidding what is evil."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 74, Number 248
3. باب: سلام کے بیان میں، سلام اللہ تعالیٰ کے ناموں میں سے ایک نام ہے۔
(3) Chapter. As-Salam is one of the Names of Allah: (Allah’s Statement): "When you are greeted with a greeting, greet in return with what is better than it, or (at least) return it equally..." (V.4:86)
{وإذا حييتم بتحية فحيوا باحسن منها او ردوها}.{وَإِذَا حُيِّيتُمْ بِتَحِيَّةٍ فَحَيُّوا بِأَحْسَنَ مِنْهَا أَوْ رُدُّوهَا}.
اور اللہ پاک نے (سورۃ نساء میں) فرمایا «وإذا حييتم بتحية فحيوا بأحسن منها أو ردوها»”اور جب تمہیں سلام کیا جائے تو تم اس سے بڑھ کر اچھا جواب دو یا (کم از کم) اتنا ہی جواب دو۔“
(مرفوع) حدثنا عمر بن حفص، حدثنا ابي، حدثنا الاعمش، قال: حدثني شقيق، عن عبد الله، قال: كنا إذا صلينا مع النبي صلى الله عليه وسلم، قلنا: السلام على الله قبل عباده، السلام على جبريل، السلام على ميكائيل، السلام على فلان وفلان، فلما انصرف النبي صلى الله عليه وسلم اقبل علينا بوجهه، فقال:" إن الله هو السلام، فإذا جلس احدكم في الصلاة، فليقل: التحيات لله والصلوات والطيبات السلام عليك ايها النبي ورحمة الله وبركاته، السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين، فإنه إذا قال ذلك، اصاب كل عبد صالح في السماء والارض: اشهد ان لا إله إلا الله، واشهد ان محمدا عبده ورسوله، ثم يتخير بعد من الكلام ما شاء".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، قَالَ: حَدَّثَنِي شَقِيقٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْنَا: السَّلَامُ عَلَى اللَّهِ قَبْلَ عِبَادِهِ، السَّلَامُ عَلَى جِبْرِيلَ، السَّلَامُ عَلَى مِيكَائِيلَ، السَّلَامُ عَلَى فُلَانٍ وَفُلَانٍ، فَلَمَّا انْصَرَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ، فَقَالَ:" إِنَّ اللَّهَ هُوَ السَّلَامُ، فَإِذَا جَلَسَ أَحَدُكُمْ فِي الصَّلَاةِ، فَلْيَقُلِ: التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، فَإِنَّهُ إِذَا قَالَ ذَلِكَ، أَصَابَ كُلَّ عَبْدٍ صَالِحٍ فِي السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، ثُمَّ يَتَخَيَّرْ بَعْدُ مِنَ الْكَلَامِ مَا شَاءَ".
ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے شقیق نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب ہم (ابتداء اسلام میں) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے تو کہتے ”سلام ہو اللہ پر اس کے بندوں سے پہلے، سلام ہو جبرائیل پر، سلام ہو میکائیل پر، سلام ہو فلاں پر، پھر (ایک مرتبہ) جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا کہ اللہ ہی سلام ہے۔ اس لیے جب تم میں سے کوئی نماز میں بیٹھے تو «التحيات لله، والصلوات والطيبات السلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبركاته، السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين.» الخ پڑھا کرے۔ کیونکہ جب وہ یہ دعا پڑھے گا تو آسمان و زمین کے ہر صالح بندے کو اس کی یہ دعا پہنچے گی۔ «أشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمدا عبده ورسوله.» اس کے بعد اسے اختیار ہے جو دعا چاہے پڑھے۔
Narrated `Abdullah: When we prayed with the Prophet we used to say: As-Salam be on Allah from His worshipers, As- Salam be on Gabriel, As-Salam be on Michael, As-Salam be on so-and-so. When the Prophet finished his prayer, he faced us and said, "Allah Himself is As-Salam (Peace), so when one sits in the prayer, one should say, 'at-Tahiyatu-li l-lahi Was-Salawatu, Wat-Taiyibatu, As-Salamu 'Alaika aiyuhan- Nabiyyu wa Rah-matul-iahi wa Barakatuhu, As-Salamu 'Alaina wa 'ala 'Ibadillahi assalihin, for if he says so, then it will be for all the pious slave of Allah in the Heavens and the Earth. (Then he should say), 'Ash-hadu an la ilaha illalllahu wa ash-hadu anna Muhammadan `Abduhu wa rasulu-hu,' and then he can choose whatever speech (i.e. invocation) he wishes " (See Hadith No. 797, Vol. 1).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 74, Number 249
ہم سے محمد بن مقاتل ابوالحسن نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں ہمام بن منبہ نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”چھوٹا بڑے کو سلام کرے، گزرنے والا بیٹھنے والے کو سلام کرے اور چھوٹی جماعت بڑی جماعت کو پہلے سلام کرے۔“
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "The young should greet the old, the passer by should greet the sitting one, and the small group of persons should greet the large group of persons. "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 74, Number 250
(مرفوع) حدثني محمد بن سلام، اخبرنا مخلد، اخبرنا ابن جريج، قال: اخبرني زياد، انه سمع ثابتا مولى عبد الرحمن بن زيد، انه سمع ابا هريرة، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يسلم الراكب على الماشي، والماشي على القاعد، والقليل على الكثير".(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَلَامٍ، أَخْبَرَنَا مَخْلَدٌ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي زِيَادٌ، أَنَّهُ سَمِعَ ثَابِتًا مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يُسَلِّمُ الرَّاكِبُ عَلَى الْمَاشِي، وَالْمَاشِي عَلَى الْقَاعِدِ، وَالْقَلِيلُ عَلَى الْكَثِيرِ".
ہم سے محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو مخلد نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم کو ابن جریج نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ مجھے زیاد نے خبر دی، انہوں نے عبدالرحمٰن بن زید کے غلام ثابت سے سنا، اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا۔ انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”سوار پیدل چلنے والے کو سلام کرے، پیدل چلنے والا بیٹھے ہوئے کو اور کم تعداد والے بڑی تعداد والوں کو۔“
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "The riding one should greet the walking one, and the walking one should greet the sitting one, and the small number of persons should greet the large number of persons."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 74, Number 251
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن إبراهيم، اخبرنا روح بن عبادة، حدثنا ابن جريج، قال: اخبرني زياد، ان ثابتا اخبره وهو مولى عبد الرحمن بن زيد، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال:" يسلم الراكب على الماشي، والماشي على القاعد، والقليل على الكثير".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي زِيَادٌ، أَنَّ ثَابِتًا أَخْبَرَهُ وَهُوَ مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" يُسَلِّمُ الرَّاكِبُ عَلَى الْمَاشِي، وَالْمَاشِي عَلَى الْقَاعِدِ، وَالْقَلِيلُ عَلَى الْكَثِيرِ".
ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو روح بن عبادہ نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم سے ابن جریج نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے زیاد نے خبر دی، انہیں ثابت نے خبر دی جو عبدالرحمٰن بن زید کے غلام ہیں۔ اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”سوار پیدل چلنے والے کو سلام کرے، پیدل چلنے والا بیٹھے ہوئے شخص کو اور چھوٹی جماعت پہلے بڑی جماعت کو سلام کرے۔“
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "The riding person should greet the walking one, and the walking one should greet the sitting one, and the small number of persons should greet the large number of persons."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 74, Number 252
وقال إبراهيم بن طهمان: عن موسى بن عقبة، عن صفوان بن سليم، عن عطاء بن يسار، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يسلم الصغير على الكبير، والمار على القاعد، والقليل على الكثير.وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ: عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يُسَلِّمُ الصَّغِيرُ عَلَى الْكَبِيرِ، وَالْمَارُّ عَلَى الْقَاعِدِ، وَالْقَلِيلُ عَلَى الْكَثِيرِ.
اور ابراہیم بن طہمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا، ان سے صفوان بن سلیم نے بیان کیا، ان سے عطاء بن یسار نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”چھوٹا بڑے کو سلام کرے، گزرنے والا بیٹھنے والے کو اور کم تعداد والے بڑی تعداد والوں کو۔“
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "The younger person should greet the older one, and the walking person should greet the sitting one, and the small number of persons should greet the large number of persons."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 74, Number 252