(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، قال: اخبرنا شعيب، عن الزهري، اخبرني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، ان عائشة، وعبد الله بن عباس، قالا: لما نزل برسول الله صلى الله عليه وسلم طفق يطرح خميصة له على وجهه، فإذا اغتم بها كشفها عن وجهه، فقال:" وهو كذلك، لعنة الله على اليهود والنصارى اتخذوا قبور انبيائهم مساجد يحذر ما صنعوا".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ، وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ، قَالَا: لَمَّا نَزَلَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَفِقَ يَطْرَحُ خَمِيصَةً لَهُ عَلَى وَجْهِهِ، فَإِذَا اغْتَمَّ بِهَا كَشَفَهَا عَنْ وَجْهِهِ، فَقَالَ:" وَهُوَ كَذَلِكَ، لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ يُحَذِّرُ مَا صَنَعُوا".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی زہری سے، انہوں نے کہا کہ مجھے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے خبر دی کہ عائشہ اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم نے بیان کیا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مرض الوفات میں مبتلا ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی چادر کو باربار چہرے پر ڈالتے۔ جب کچھ افاقہ ہوتا تو اپنے مبارک چہرے سے چادر ہٹا دیتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی اضطراب و پریشانی کی حالت میں فرمایا، یہود و نصاریٰ پر اللہ کی پھٹکار ہو کہ انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو مسجد بنا لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ فرما کر امت کو ایسے کاموں سے ڈراتے تھے۔
Narrated `Aisha and `Abdullah bin `Abbas: When the last moment of the life of Allah's Apostle came he started putting his 'Khamisa' on his face and when he felt hot and short of breath he took it off his face and said, "May Allah curse the Jews and Christians for they built the places of worship at the graves of their Prophets." The Prophet was warning (Muslims) of what those had done.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 427
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، قال: اخبرنا شعيب، عن الزهري، اخبرني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، ان عائشة، وعبد الله بن عباس، قالا: لما نزل برسول الله صلى الله عليه وسلم طفق يطرح خميصة له على وجهه، فإذا اغتم بها كشفها عن وجهه، فقال:" وهو كذلك، لعنة الله على اليهود والنصارى اتخذوا قبور انبيائهم مساجد يحذر ما صنعوا".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ، وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ، قَالَا: لَمَّا نَزَلَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَفِقَ يَطْرَحُ خَمِيصَةً لَهُ عَلَى وَجْهِهِ، فَإِذَا اغْتَمَّ بِهَا كَشَفَهَا عَنْ وَجْهِهِ، فَقَالَ:" وَهُوَ كَذَلِكَ، لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ يُحَذِّرُ مَا صَنَعُوا".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی زہری سے، انہوں نے کہا کہ مجھے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے خبر دی کہ عائشہ اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم نے بیان کیا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مرض الوفات میں مبتلا ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی چادر کو باربار چہرے پر ڈالتے۔ جب کچھ افاقہ ہوتا تو اپنے مبارک چہرے سے چادر ہٹا دیتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی اضطراب و پریشانی کی حالت میں فرمایا، یہود و نصاریٰ پر اللہ کی پھٹکار ہو کہ انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو مسجد بنا لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ فرما کر امت کو ایسے کاموں سے ڈراتے تھے۔
Narrated `Aisha and `Abdullah bin `Abbas: When the last moment of the life of Allah's Apostle came he started putting his 'Khamisa' on his face and when he felt hot and short of breath he took it off his face and said, "May Allah curse the Jews and Christians for they built the places of worship at the graves of their Prophets." The Prophet was warning (Muslims) of what those had done.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 427
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، انہوں نے مالک کے واسطے سے، انہوں نے ابن شہاب سے، انہوں نے سعید بن مسیب سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، یہودیوں پر اللہ کی لعنت ہو انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو مساجد بنا لیا۔
(مرفوع) حدثنا محمد بن سنان، قال: حدثنا هشيم، قال: حدثنا سيار هو ابو الحكم، قال: حدثنا يزيد الفقير، قال: حدثنا جابر بن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اعطيت خمسا لم يعطهن احد من الانبياء قبلي نصرت بالرعب مسيرة شهر، وجعلت لي الارض مسجدا وطهورا، وايما رجل من امتي ادركته الصلاة فليصل واحلت لي الغنائم، وكان النبي يبعث إلى قومه خاصة، وبعثت إلى الناس كافة، واعطيت الشفاعة".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَيَّارٌ هُوَ أَبُو الْحَكَمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ الْفَقِيرُ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أُعْطِيتُ خَمْسًا لَمْ يُعْطَهُنَّ أَحَدٌ مِنَ الْأَنْبِيَاءِ قَبْلِي نُصِرْتُ بِالرُّعْبِ مَسِيرَةَ شَهْرٍ، وَجُعِلَتْ لِي الْأَرْضُ مَسْجِدًا وَطَهُورًا، وَأَيُّمَا رَجُلٍ مِنْ أُمَّتِي أَدْرَكَتْهُ الصَّلَاةُ فَلْيُصَلِّ وَأُحِلَّتْ لِي الْغَنَائِمُ، وَكَانَ النَّبِيُّ يُبْعَثُ إِلَى قَوْمِهِ خَاصَّةً، وَبُعِثْتُ إِلَى النَّاسِ كَافَّةً، وَأُعْطِيتُ الشَّفَاعَةَ".
ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ہشیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابوالحکم سیار نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یزید فقیر نے، کہا ہم سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ مجھے پانچ ایسی چیزیں عطا کی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے انبیاء کو نہیں دی گئی تھیں۔ (1) ایک مہینے کی راہ سے میرا رعب ڈال کر میری مدد کی گئی۔ (2) میرے لیے تمام زمین میں نماز پڑھنے اور پاکی حاصل کرنے کی اجازت ہے۔ اس لیے میری امت کے جس آدمی کی نماز کا وقت (جہاں بھی) آ جائے اسے (وہیں) نماز پڑھ لینی چاہیے۔ (3) میرے لیے مال غنیمت حلال کیا گیا۔ (4) پہلے انبیاء خاص اپنی قوموں کی ہدایت کے لیے بھیجے جاتے تھے۔ لیکن مجھے دنیا کے تمام انسانوں کی ہدایت کے لیے بھیجا گیا ہے۔ (5) مجھے شفاعت عطا کی گئی ہے۔
Narrated Jabir bin `Abdullah: Allah's Apostle said, "I have been given five things which were not given to any amongst the Prophets before me. These are: -1. Allah made me victorious by awe (by His frightening my enemies) for a distance of one month's journey. -2. The earth has been made for me (and for my followers) a place for praying and a thing to perform Tayammum. Therefore my followers can pray wherever the time of a prayer is due. -3. The booty has been made Halal (lawful) for me (and was not made so for anyone else). -4. Every Prophet used to be sent to his nation exclusively but I have been sent to all mankind. -5. I have been given the right of intercession (on the Day of Resurrection.)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 429
(مرفوع) حدثنا عبيد بن إسماعيل، قال: حدثنا ابو اسامة، عن هشام، عن ابيه، عن عائشة،" ان وليدة كانت سوداء لحي من العرب فاعتقوها، فكانت معهم، قالت: فخرجت صبية لهم عليها وشاح احمر من سيور، قالت: فوضعته او وقع منها، فمرت به حدياة وهو ملقى، فحسبته لحما فخطفته، قالت: فالتمسوه فلم يجدوه، قالت: فاتهموني به، قالت: فطفقوا يفتشون حتى فتشوا قبلها، قالت: والله إني لقائمة معهم إذ مرت الحدياة فالقته، قالت: فوقع بينهم، قالت: فقلت: هذا الذي اتهمتموني به، زعمتم وانا منه بريئة وهو ذا هو، قالت: فجاءت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فاسلمت، قالت عائشة: فكان لها خباء في المسجد او حفش، قالت: فكانت تاتيني فتحدث عندي، قالت: فلا تجلس عندي مجلسا إلا قالت: ويوم الوشاح من اعاجيب ربنا الا إنه من بلدة الكفر انجاني قالت عائشة: فقلت لها: ما شانك لا تقعدين معي مقعدا إلا قلت هذا؟ قالت: فحدثتني بهذا الحديث".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ،" أَنَّ وَلِيدَةً كَانَتْ سَوْدَاءَ لِحَيٍّ مِنْ الْعَرَبِ فَأَعْتَقُوهَا، فَكَانَتْ مَعَهُمْ، قَالَتْ: فَخَرَجَتْ صَبِيَّةٌ لَهُمْ عَلَيْهَا وِشَاحٌ أَحْمَرُ مِنْ سُيُورٍ، قَالَتْ: فَوَضَعَتْهُ أَوْ وَقَعَ مِنْهَا، فَمَرَّتْ بِهِ حُدَيَّاةٌ وَهُوَ مُلْقًى، فَحَسِبَتْهُ لَحْمًا فَخَطِفَتْهُ، قَالَتْ: فَالْتَمَسُوهُ فَلَمْ يَجِدُوهُ، قَالَتْ: فَاتَّهَمُونِي بِهِ، قَالَتْ: فَطَفِقُوا يُفَتِّشُونَ حَتَّى فَتَّشُوا قُبُلَهَا، قَالَتْ: وَاللَّهِ إِنِّي لَقَائِمَةٌ مَعَهُمْ إِذْ مَرَّتِ الْحُدَيَّاةُ فَأَلْقَتْهُ، قَالَتْ: فَوَقَعَ بَيْنَهُمْ، قَالَتْ: فَقُلْتُ: هَذَا الَّذِي اتَّهَمْتُمُونِي بِهِ، زَعَمْتُمْ وَأَنَا مِنْهُ بَرِيئَةٌ وَهُوَ ذَا هُوَ، قَالَتْ: فَجَاءَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْلَمَتْ، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَكَانَ لَهَا خِبَاءٌ فِي الْمَسْجِدِ أَوْ حِفْشٌ، قَالَتْ: فَكَانَتْ تَأْتِينِي فَتَحَدَّثُ عِنْدِي، قَالَتْ: فَلَا تَجْلِسُ عِنْدِي مَجْلِسًا إِلَّا قَالَتْ: وَيَوْمَ الْوِشَاحِ مِنْ أَعَاجِيبِ رَبِّنَا أَلَا إِنَّهُ مِنْ بَلْدَةِ الْكُفْرِ أَنْجَانِي قَالَتْ عَائِشَةُ: فَقُلْتُ لَهَا: مَا شَأْنُكِ لَا تَقْعُدِينَ مَعِي مَقْعَدًا إِلَّا قُلْتِ هَذَا؟ قَالَتْ: فَحَدَّثَتْنِي بِهَذَا الْحَدِيثِ".
ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے ہشام کے واسطہ سے، انہوں نے اپنے باپ سے، انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ عرب کے کسی قبیلہ کی ایک کالی لونڈی تھی۔ انہوں نے اسے آزاد کر دیا تھا اور وہ انہیں کے ساتھ رہتی تھی۔ اس نے بیان کیا کہ ایک دفعہ ان کی ایک لڑکی (جو دلہن تھی) نہانے کو نکلی، اس کا کمر بند سرخ تسموں کا تھا اس نے وہ کمر بند اتار کر رکھ دیا یا اس کے بدن سے گر گیا۔ پھر اس طرف سے ایک چیل گزری جہاں کمر بند پڑا تھا۔ چیل اسے (سرخ رنگ کی وجہ سے) گوشت سمجھ کر جھپٹ لے گئی۔ بعد میں قبیلہ والوں نے اسے بہت تلاش کیا، لیکن کہیں نہ ملا۔ ان لوگوں نے اس کی تہمت مجھ پر لگا دی اور میری تلاشی لینی شروع کر دی، یہاں تک کہ انہوں نے اس کی شرمگاہ تک کی تلاشی لی۔ اس نے بیان کیا کہ اللہ کی قسم میں ان کے ساتھ اسی حالت میں کھڑی تھی کہ وہی چیل آئی اور اس نے ان کا وہ کمر بند گرا دیا۔ وہ ان کے سامنے ہی گرا۔ میں نے (اسے دیکھ کر) کہا یہی تو تھا جس کی تم مجھ پر تہمت لگاتے تھے۔ تم لوگوں نے مجھ پر اس کا الزام لگایا تھا حالانکہ میں اس سے پاک تھی۔ یہی تو ہے وہ کمر بند! اس (لونڈی) نے کہا کہ اس کے بعد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور اسلام لائی۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ اس کے لیے مسجد نبوی میں ایک بڑا خیمہ لگا دیا گیا۔ (یا یہ کہا کہ) چھوٹا سا خیمہ لگا دیا گیا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ وہ لونڈی میرے پاس آتی اور مجھ سے باتیں کیا کرتی تھی۔ جب بھی وہ میرے پاس آتی تو یہ ضرور کہتی کہ کمر بند کا دن ہمارے رب کی عجیب نشانیوں میں سے ہے۔ اسی نے مجھے کفر کے ملک سے نجات دی۔ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے اس سے کہا، آخر بات کیا ہے؟ جب بھی تم میرے پاس بیٹھتی ہو تو یہ بات ضرور کہتی ہو۔ آپ نے بیان کیا کہ پھر اس نے مجھے یہ قصہ سنایا۔
Narrated `Aisha: There was a black slave girl belonging to an 'Arab tribe and they manumitted her but she remained with them. The slave girl said, "Once one of their girls (of that tribe) came out wearing a red leather scarf decorated with precious stones. It fell from her or she placed it somewhere. A kite passed by that place, saw it Lying there and mistaking it for a piece of meat, flew away with it. Those people searched for it but they did not find it. So they accused me of stealing it and started searching me and even searched my private parts." The slave girl further said, "By Allah! while I was standing (in that state) with those people, the same kite passed by them and dropped the red scarf and it fell amongst them. I told them, 'This is what you accused me of and I was innocent and now this is it.' " `Aisha added: That slave girl came to Allah's Apostle and embraced Islam. She had a tent or a small room with a low roof in the mosque. Whenever she called on me, she had a talk with me and whenever she sat with me, she would recite the following: "The day of the scarf (band) was one of the wonders of our Lord, verily He rescued me from the disbelievers' town. `Aisha added: "Once I asked her, 'What is the matter with you? Whenever you sit with me, you always recite these poetic verses.' On that she told me the whole story. "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 430
وقال ابو قلابة: عن انس بن مالك، قدم رهط من عكل على النبي صلى الله عليه وسلم فكانوا في الصفة، وقال عبد الرحمن بن ابي بكر الصديق: كان اصحاب الصفة الفقراء.وَقَالَ أَبُو قِلَابَةَ: عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَدِمَ رَهْطٌ مِنْ عُكْلٍ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانُوا فِي الصُّفَّةِ، وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ: كَانَ أَصْحَابُ الصُّفَّةِ الْفُقَرَاءَ.
اور ابوقلابہ نے انس بن مالک سے نقل کیا ہے کہ عکل نامی قبیلہ کے کچھ لوگ (جو دس سے کم تھے) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے، وہ مسجد کے سائبان میں ٹھہرے۔ عبدالرحمٰن بن ابی بکر نے فرمایا کہ صفہ میں رہنے والے فقراء لوگ تھے۔
(مرفوع) حدثنا مسدد قال: حدثنا يحيى عن عبيد الله قال: حدثني نافع قال: اخبرني عبد الله انه كان ينام وهو شاب اعزب لا اهل له في مسجد النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ أَنَّهُ كَانَ يَنَامُ وَهْوَ شَابٌّ أَعْزَبُ لاَ أَهْلَ لَهُ فِي مَسْجِدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے مسدد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے یحییٰ نے عبیداللہ کے واسطہ سے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ کو نافع نے بیان کیا، کہا کہ مجھے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ وہ اپنی نوجوانی میں جب کہ ان کے بیوی بچے نہیں تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد میں سویا کرتے تھے۔
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، قال: حدثنا عبد العزيز بن ابي حازم، عن ابي حازم، عن سهل بن سعد، قال:" جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم بيت فاطمة فلم يجد عليا في البيت، فقال: اين ابن عمك؟ قالت: كان بيني وبينه شيء فغاضبني فخرج فلم يقل عندي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لإنسان: انظر اين هو، فجاء فقال: يا رسول الله، هو في المسجد راقد، فجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو مضطجع قد سقط رداؤه عن شقه واصابه تراب، فجعل رسول الله صلى الله عليه وسلم يمسحه عنه، ويقول: قم ابا تراب، قم ابا تراب".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ:" جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْتَ فَاطِمَةَ فَلَمْ يَجِدْ عَلِيًّا فِي الْبَيْتِ، فَقَالَ: أَيْنَ ابْنُ عَمِّكِ؟ قَالَتْ: كَانَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ شَيْءٌ فَغَاضَبَنِي فَخَرَجَ فَلَمْ يَقِلْ عِنْدِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِإِنْسَانٍ: انْظُرْ أَيْنَ هُوَ، فَجَاءَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هُوَ فِي الْمَسْجِدِ رَاقِدٌ، فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُضْطَجِعٌ قَدْ سَقَطَ رِدَاؤُهُ عَنْ شِقِّهِ وَأَصَابَهُ تُرَابٌ، فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُهُ عَنْهُ، وَيَقُولُ: قُمْ أَبَا تُرَابٍ، قُمْ أَبَا تُرَابٍ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالعزیز بن ابی حازم نے بیان کیا، انہوں نے اپنے باپ ابوحازم سہل بن دینار سے، انہوں نے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فاطمہ رضی اللہ عنہا کے گھر تشریف لائے دیکھا کہ علی رضی اللہ عنہ گھر میں موجود نہیں ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ تمہارے چچا کے بیٹے کہاں ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ میرے اور ان کے درمیان کچھ ناگواری پیش آ گئی اور وہ مجھ پر خفا ہو کر کہیں باہر چلے گئے ہیں اور میرے یہاں قیلولہ بھی نہیں کیا ہے۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے کہا کہ علی رضی اللہ عنہ کو تلاش کرو کہ کہاں ہیں؟ وہ آئے اور بتایا کہ مسجد میں سوئے ہوئے ہیں۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے۔ علی رضی اللہ عنہ لیٹے ہوئے تھے، چادر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو سے گر گئی تھی اور جسم پر مٹی لگ گئی تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جسم سے دھول جھاڑ رہے تھے اور فرما رہے تھے اٹھو ابوتراب اٹھو۔
Narrated Sahl bin Sa`d: Allah's Apostle went to Fatima's house but did not find `Ali there. So he asked, "Where is your cousin?" She replied, "There was something between us and he got angry with me and went out. He did not sleep (midday nap) in the house." Allah's Apostle asked a person to look for him. That person came and said, "O Allah's Apostle! He (Ali) is sleeping in the mosque." Allah's Apostle went there and `Ali was lying. His upper body cover had fallen down to one side of his body and he was covered with dust. Allah's Apostle started cleaning the dust from him saying: "Get up! O Aba Turab. Get up! O Aba Turab (literally means: O father of dust).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 432
(موقوف) حدثنا يوسف بن عيسى، قال: حدثنا ابن فضيل، عن ابيه، عن ابي حازم، عن ابي هريرة، قال:" لقد رايت سبعين من اصحاب الصفة ما منهم رجل عليه رداء إما إزار وإما كساء قد ربطوا في اعناقهم، فمنها ما يبلغ نصف الساقين، ومنها ما يبلغ الكعبين فيجمعه بيده كراهية ان ترى عورته".(موقوف) حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" لَقَدْ رَأَيْتُ سَبْعِينَ مِنْ أَصْحَابِ الصُّفَّةِ مَا مِنْهُمْ رَجُلٌ عَلَيْهِ رِدَاءٌ إِمَّا إِزَارٌ وَإِمَّا كِسَاءٌ قَدْ رَبَطُوا فِي أَعْنَاقِهِمْ، فَمِنْهَا مَا يَبْلُغُ نِصْفَ السَّاقَيْنِ، وَمِنْهَا مَا يَبْلُغُ الْكَعْبَيْنِ فَيَجْمَعُهُ بِيَدِهِ كَرَاهِيَةَ أَنْ تُرَى عَوْرَتُهُ".
ہم سے یوسف بن عیسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن فضیل نے اپنے والد کے واسطہ سے، انہوں نے ابوحازم سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ آپ نے فرمایا کہ میں نے ستر اصحاب صفہ کو دیکھا کہ ان میں کوئی ایسا نہ تھا جس کے پاس چادر ہو۔ فقط تہہ بند ہوتا، یا رات کو اوڑھنے کا کپڑا جنھیں یہ لوگ اپنی گردنوں سے باندھ لیتے۔ یہ کپڑے کسی کے آدھی پنڈلی تک آتے اور کسی کے ٹخنوں تک۔ یہ حضرات ان کپڑوں کو اس خیال سے کہ کہیں شرمگاہ نہ کھل جائے اپنے ہاتھوں سے سمیٹے رہتے تھے۔
Narrated Abu Huraira: I saw seventy of As-Suffa men and none of them had a Rida' (a garment covering the upper part of the body). They had either Izars (only) or sheets which they tied round their necks. Some of these sheets reached the middle of their legs and some reached their heels and they used to gather them with their hands lest their private parts should become naked.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 8, Number 433
وقال كعب بن مالك: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا قدم من سفر بدا بالمسجد فصلى فيه.وَقَالَ كَعْبُ بْنُ مَالِكٍ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ بَدَأَ بِالْمَسْجِدِ فَصَلَّى فِيهِ.
کعب بن مالک سے نقل ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی سفر سے (لوٹ کر مدینہ میں) تشریف لاتے تو پہلے مسجد میں جاتے اور نماز پڑھتے۔