حدثنا محمد، قال: حدثنا عبد الله بن عثمان، قال: حدثنا عبد الله بن المبارك، اخبرنا حماد بن سلمة، عن ابي سنان الشامي، عن عثمان بن ابي سودة، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ”إذا عاد الرجل اخاه او زاره، قال الله له: طبت وطاب ممشاك، وتبوات منزلا في الجنة.“حَدَّثَنَا مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي سِنَانٍ الشَّامِيِّ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي سَوْدَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”إِذَا عَادَ الرَّجُلُ أَخَاهُ أَوْ زَارَهُ، قَالَ اللَّهُ لَهُ: طِبْتَ وَطَابَ مَمْشَاكَ، وَتَبَوَّأْتَ مَنْزِلاً فِي الْجَنَّةِ.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدمی اپنے بھائی کی تیمار داری کرتا ہے یا اس سے ملاقات کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس سے فرماتا ہے: تو بہت اچھے حال میں ہے، اور تیرا چلنا اچھا ہے، اور تو نے جنت میں گھر بنا لیا ہے۔“
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه الترمذي، كتاب البر و الصلة، باب ماجاء فى زيارة الإخوان: 2008 و ابن ماجه: 1443 - انظر الصحيحة: 2632»
حدثنا محمد، قال: حدثنا بشر بن محمد، قال: حدثنا عبد الله بن المبارك، عن ابن شوذب قال: سمعت مالك بن دينار يحدث، عن ابي غالب، عن ام الدرداء قالت: زارنا سلمان من المدائن إلى الشام ماشيا، وعليه كساء واندرورد، قال: يعني سراويل مشمرة، قال ابن شوذب: رؤي سلمان وعليه كساء مطموم الراس ساقط الاذنين، يعني انه كان ارفش. فقيل له: شوهت نفسك، قال: إن الخير خير الاخرة.حَدَّثَنَا مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنِ ابْنِ شَوْذَبٍ قَالَ: سَمِعْتُ مَالِكَ بْنَ دِينَارٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي غَالِبٍ، عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ قَالَتْ: زَارَنَا سَلْمَانُ مِنَ الْمَدَائِنِ إِلَى الشَّامِ مَاشِيًا، وَعَلَيْهِ كِسَاءٌ وَانْدَرْوَرْدُ، قَالَ: يَعْنِي سَرَاوِيلَ مُشَمَّرَةً، قَالَ ابْنُ شَوْذَبٍ: رُؤِيَ سَلْمَانُ وَعَلَيْهِ كِسَاءٌ مَطْمُومُ الرَّأْسِ سَاقِطُ الأُذُنَيْنِ، يَعْنِي أَنَّهُ كَانَ أَرْفَشَ. فَقِيلَ لَهُ: شَوَّهْتَ نَفْسَكَ، قَالَ: إِنَّ الْخَيْرَ خَيْرُ الاخِرَةِ.
سیدہ ام درداء رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ ہم سے ملنے کے لیے مدائن سے پیدل شام آئے۔ وہ ایک چادر اوڑھے ہوئے تھے اور پاجامہ پہن رکھا تھا جس کے پانچے چڑھے ہوئے تھے۔ ابن شوذب نے کہا: سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ کو اس حال میں دیکھا گیا کہ انہوں نے ایک چادر اوڑھ رکھی تھی۔ سر منڈا ہوا تھا اور کان لٹکے ہوئے اور بڑے بڑے تھے۔ ان سے کہا گیا: آپ نے اپنا حلیہ بگاڑ رکھا ہے؟ انہوں نے فرمایا: اصل اچھائی تو آخرت کی اچھائی ہے۔
تخریج الحدیث: «بعض الحديث حسن: أخرجه أحمد فى الزهد: 842 و ابن أبى الدنيا فى التواضع: 149 و أبونعيم فى الحلية: 199/1 - الصحيحة: 3198»
حدثنا محمد، قال: حدثنا محمد بن سلام، قال: حدثنا عبد الوهاب، عن خالد الحذاء، عن انس بن سيرين، عن انس بن مالك، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم زار اهل بيت من الانصار، فطعم عندهم طعاما، فلما خرج امر بمكان من البيت، فنضح له على بساط، فصلى عليه، ودعا لهم.حَدَّثَنَا مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَارَ أَهْلَ بَيْتٍ مِنَ الأَنْصَارِ، فَطَعِمَ عِنْدَهُمْ طَعَامًا، فَلَمَّا خَرَجَ أَمَرَ بِمَكَانٍ مِنَ الْبَيْتِ، فَنُضِحَ لَهُ عَلَى بِسَاطٍ، فَصَلَّى عَلَيْهِ، وَدَعَا لَهُمْ.
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کے ایک گھرانے کو شرف زیارت بخشا تو ان کے ہاں کھانا کھایا۔ جب واپس تشریف لانے لگے تو گھر میں ایک جگہ کے بارے (صاف کرنے کا) حکم دیا۔ چنانچہ ایک چٹائی پر چھینٹے مار کر اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بچھا دیا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر نماز پڑھی اور ان کے لیے دعا کی۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب، باب الزيارة: 6080»
حدثنا علي بن حجر، قال: حدثنا صالح بن عمر الواسطي، عن ابي خلدة قال: جاء عبد الكريم ابو امية إلى ابي العالية، وعليه ثياب صوف، فقال ابو العالية: إنما هذه ثياب الرهبان، إن كان المسلمون إذا تزاوروا تجملوا.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ عُمَرَ الْوَاسِطِيُّ، عَنْ أَبِي خَلْدَةَ قَالَ: جَاءَ عَبْدُ الْكَرِيمِ أَبُو أُمَيَّةَ إِلَى أَبِي الْعَالِيَةِ، وَعَلَيْهِ ثِيَابُ صُوفٍ، فَقَالَ أَبُو الْعَالِيَةِ: إِنَّمَا هَذِهِ ثِيَابُ الرُّهْبَانِ، إِنْ كَانَ الْمُسْلِمُونَ إِذَا تَزَاوَرُوا تَجَمَّلُوا.
حضرت ابوخلدہ سے روایت ہے کہ ابوامیہ عبدالکریم ابوالعالیہ کے پاس گئے تو انہوں نے اونی کپڑے پہن رکھے تھے۔ ابوالعالیہ نے فرمایا: یہ تو راہبوں کا لباس ہے۔ مسلمانوں کا تو یہ طریقہ رہا ہے کہ وہ ایک دوسرے کے پاس جاتے تو بن سنور کر جاتے۔
تخریج الحدیث: «صحيح مقطوع: أخرجه ابن سعد فى الطبقات: 115/7 و أبونعيم فى الحلية: 217/2»
حدثنا مسدد، عن يحيىٰ، عن عبدالملك العرزمي، قال: حدثنا عبداللہ مولي اسماء قال: اخرجت إلي اسماء جبة من طيالسة عليها لبنة شبر من ديباج، وإن فرجيها مكفوفان به، فقالت: هٰذه جبة رسول الله صلى الله عليه وسلم، كان يلبسها للوفود، ويوم الجمعة.حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، عَنْ يَحْيَىٰ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ الْعَرْزَمِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُاللہِ مَوْلَي أَسْمَاءَ قَالَ: أَخْرَجَتْ إِلَيَّ أَسْمَاءُ جُبَّةً مِنْ طَيَالِسَةٍ عَلَيْهَا لَبِنَةُ شِبْرٍ مِنْ دِيْبَاجٍ، وَإِنَّ فَرْجَيْهَا مَكْفُوْفَانِ بِهِ، فَقَالَتْ: هٰذِه ِجُبَّةُ رَسُوْلِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَلْبَسُهَا لِلْوُفُودِ، وَيَوْمَ الْجُمُعَةِ.
سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا کے آزاد کردہ غلام عبداللہ سے روایت ہے کہ سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا نے میرے لیے موٹے ریشم کا ایک جبہ نکالا جس کے گلے پر بالشت برابر ریشم کا کام تھا اور چاکوں پر بھی ریشم لگا ہوا تھا۔ انہوں نے فرمایا: یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جبہ ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم وفود کی آمد کے موقعہ پر اور جمعہ کے دن زیب تن کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه مسلم، كتاب اللباس و الزينة: 2069 و أبوداؤد: 4054 و ابن ماجه: 3594»
حدثنا المكي، قال: حدثنا حنظلة، عن سالم بن عبد الله قال: سمعت عبد الله بن عمر قال: وجد عمر حلة إستبرق، فاتى بها النبي صلى الله عليه وسلم فقال: اشتر هذه، والبسها عند الجمعة، او حين تقدم عليك الوفود، فقال عليه الصلاة والسلام: ”إنما يلبسها من لا خلاق له في الآخرة“، واتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بحلل، فارسل إلى عمر بحلة، وإلى اسامة بحلة، وإلى علي بحلة، فقال عمر: يا رسول الله، ارسلت بها إلي، لقد سمعتك تقول فيها ما قلت؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم: ”تبيعها، او تقضي بها حاجتك.“حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللهِ قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ: وَجَدَ عُمَرُ حُلَّةَ إِسْتَبْرَقٍ، فَأَتَى بِهَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: اشْتَرِ هَذِهِ، وَالْبَسْهَا عِنْدَ الْجُمُعَةِ، أَوْ حِينَ تَقْدِمُ عَلَيْكَ الْوُفُودُ، فَقَالَ عَلَيْهِ الصَّلاَةُ وَالسَّلاَمُ: ”إِنَّمَا يَلْبَسُهَا مَنْ لاَ خَلاَقَ لَهُ فِي الْآخِرَةِ“، وَأُتِيَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحُلَلٍ، فَأَرْسَلَ إِلَى عُمَرَ بِحُلَّةٍ، وَإِلَى أُسَامَةَ بِحُلَّةٍ، وَإِلَى عَلِيٍّ بِحُلَّةٍ، فَقَالَ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللهِ، أَرْسَلْتَ بِهَا إِلَيَّ، لَقَدْ سَمِعْتُكَ تَقُولُ فِيهَا مَا قُلْتَ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”تَبِيعُهَا، أَوْ تَقْضِي بِهَا حَاجَتَكَ.“
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے موٹے ریشم کا ایک جبہ (فروخت ہوتے) دیکھا تو وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے آئے اور عرض کیا: (اللہ کے رسول!) آپ یہ جبہ خرید لیں اور جمعہ کے دن اور (ملاقاتی) وفود کی آمد کے موقع پر زیب تن فرما لیا کریں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”یہ تو صرف وہ پہنتے ہیں جن کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہوتا۔“ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ جبے آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جبہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو، ایک سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کو اور ایک سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو بھیجا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! آپ نے یہ مجھے بھیج دیا ہے حالانکہ آپ نے ایسے جبے کے بارے میں جو فرمایا ہے میں وہ آپ سے سن چکا ہوں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے بیچ دو یا اس کے ذریعے اپنی کوئی ضرورت پوری کر لو۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الجمعة، باب يلبس أحسن ما يجد: 886، 6081 و مسلم: 2068 و النسائي: 5300 و أبوداؤد: 1076»
حدثنا سليمان بن حرب، وموسى بن إسماعيل، قالا: حدثنا حماد بن سلمة، عن ثابت، عن ابي رافع، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ”زار رجل اخا له في قرية، فارصد الله له ملكا على مدرجته، فقال: اين تريد؟ قال: اخا لي في هذه القرية، فقال: هل له عليك من نعمة تربها؟ قال: لا، إني احبه في الله، قال: فإني رسول الله إليك، ان الله احبك كما احببته.“حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، وَمُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالاَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”زَارَ رَجُلٌ أَخًا لَهُ فِي قَرْيَةٍ، فَأَرْصَدَ اللَّهُ لَهُ مَلَكًا عَلَى مَدْرَجَتِهِ، فَقَالَ: أَيْنَ تُرِيدُ؟ قَالَ: أَخًا لِي فِي هَذِهِ الْقَرْيَةِ، فَقَالَ: هَلْ لَهُ عَلَيْكَ مِنْ نِعْمَةٍ تَرُبُّهَا؟ قَالَ: لاَ، إِنِّي أُحِبُّهُ فِي اللهِ، قَالَ: فَإِنِّي رَسُولُ اللهِ إِلَيْكَ، أَنَّ اللَّهَ أَحَبَّكَ كَمَا أَحْبَبْتَهُ.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک شخص اپنے کسی بھائی سے ملنے کے لیے دوسری بستی میں گیا۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے راستے میں ایک فرشتہ مقرر کر دیا۔ اس نے پوچھا: تم کہاں جا رہے ہو؟ اس آدمی نے کہا: اس بستی میں میرا ایک بھائی رہتا ہے (اس کی ملاقات کا ارادہ ہے۔) فرشتے نے پوچھا: کیا اس کے کسی احسان کی وجہ سے اسے ملنے جا رہے ہو؟ اس نے کہا: نہیں، میں اس سے صرف اللہ کے لیے محبت کرتا ہوں (جس وجہ سے ملاقات کے لیے جا رہا ہوں)، فرشتے نے کہا: میں تیرے پاس اللہ تعالیٰ کی طرف سے قاصد بن کر آیا ہوں کہ اللہ تعالیٰ تیرے ساتھ اسی طرح محبت کرتا ہے جس طرح تو نے اس شخص سے محبت کی۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب البر و الصلة: 38، 2567 - انظر الصحيحة: 1044»
حدثنا عبد الله بن مسلمة، قال: حدثنا سليمان بن المغيرة، عن حميد بن هلال، عن عبد الله بن الصامت، عن ابي ذر قلت: يا رسول الله، الرجل يحب القوم ولا يستطيع ان يلحق بعملهم؟ قال: ”انت يا ابا ذر مع من احببت“، قلت: إني احب الله ورسوله، قال: ”انت مع من احببت يا ابا ذر.“حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلاَلٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ، الرَّجُلُ يُحِبُّ الْقَوْمَ وَلاَ يَسْتَطِيعُ أَنْ يَلْحَقَ بِعَمَلِهِمْ؟ قَالَ: ”أَنْتَ يَا أَبَا ذَرٍّ مَعَ مَنْ أَحْبَبْتَ“، قُلْتُ: إِنِّي أُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ، قَالَ: ”أَنْتَ مَعَ مَنْ أَحْبَبْتَ يَا أَبَا ذَرٍّ.“
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اگر کوئی شخص کسی قوم سے محبت کرتا ہے لیکن ان جیسے اعمال کرنے کی طاقت نہیں رکھتا تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے ابوذر! تم اسی کے ساتھ ہو گے جس سے محبت کرتے ہو۔“ میں نے عرض کیا: میں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے ابوذر! تم جس سے محبت کرتے ہو (روز قیامت) اسی کے ساتھ ہو گے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الأدب، باب الرجل يحب الرجل على خير يراه: 5126 - انظر صحيح الترغيب: 3035»
حدثنا مسلم بن إبراهيم، قال: حدثنا هشام، قال: حدثنا قتادة، عن انس، ان رجلا سال النبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا نبي الله، متى الساعة؟ فقال: ”وما اعددت لها؟“ قال: ما اعددت من كبير، إلا اني احب الله ورسوله، فقال: ”المرء مع من احب.“ قال انس: فما رايت المسلمين فرحوا بعد الإسلام اشد مما فرحوا يومئذ.حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ رَجُلاً سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللهِ، مَتَى السَّاعَةُ؟ فَقَالَ: ”وَمَا أَعْدَدْتَ لَهَا؟“ قَالَ: مَا أَعْدَدْتُ مِنْ كَبِيرٍ، إِلاَّ أَنِّي أُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ، فَقَالَ: ”الْمَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ.“ قَالَ أَنَسٌ: فَمَا رَأَيْتُ الْمُسْلِمِيْنَ فَرِحُوْا بَعْدَ الْإِسْلَامِ أَشَدَّ مِمَّا فَرِحُوْا يَوْمَئِذٍ.
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اے اللہ کے نبی! قیامت کب آئے گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو نے اس کے لیے کیا تیاری کی ہے؟“ اس نے عرض کیا: میں نے اس کے لیے کوئی بڑی تیاری نہیں کی، البتہ میں اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی اسی کے ساتھ ہو گا جس سے وہ محبت کرتا ہے۔“ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اسلام کے بعد میں نے مسلمانوں کو اس دن سے زیادہ خوش نہیں دیکھا۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب: 6167 و مسلم: 2639 و أبوداؤد: 5127 و الترمذي: 2385»