حدثنا محمد، قال: حدثنا محمد بن سلام، قال: حدثنا عبد الوهاب، عن خالد الحذاء، عن انس بن سيرين، عن انس بن مالك، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم زار اهل بيت من الانصار، فطعم عندهم طعاما، فلما خرج امر بمكان من البيت، فنضح له على بساط، فصلى عليه، ودعا لهم.حَدَّثَنَا مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَارَ أَهْلَ بَيْتٍ مِنَ الأَنْصَارِ، فَطَعِمَ عِنْدَهُمْ طَعَامًا، فَلَمَّا خَرَجَ أَمَرَ بِمَكَانٍ مِنَ الْبَيْتِ، فَنُضِحَ لَهُ عَلَى بِسَاطٍ، فَصَلَّى عَلَيْهِ، وَدَعَا لَهُمْ.
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کے ایک گھرانے کو شرف زیارت بخشا تو ان کے ہاں کھانا کھایا۔ جب واپس تشریف لانے لگے تو گھر میں ایک جگہ کے بارے (صاف کرنے کا) حکم دیا۔ چنانچہ ایک چٹائی پر چھینٹے مار کر اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بچھا دیا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر نماز پڑھی اور ان کے لیے دعا کی۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب، باب الزيارة: 6080»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 347
فوائد ومسائل: (۱)بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ گھر سیدنا عتبان بن مالک انصاری رضی اللہ عنہ کا تھا۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں کھانا تناول فرمایا اور ان کے لیے دعا کی جس سے معلوم ہوا کہ آنے والے مہمان کو کھانا پیش کرنا چاہیے اس سے محبت بڑھتی ہے۔ مہمان کو بھی چاہیے کہ تکلف نہ کرے بلکہ کھانا تناول کرے۔ (۲) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مواقع پر کسی کے گھر جا کر نماز پڑھائی ہے:ایک انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی دادی ملیکہ کا ہے۔ اس نے آپ کو کھانے کی دعوت دی آپ نے کھانا تناول فرمایا۔ بعد میں دو رکعت نماز جماعت کے ساتھ پڑھائی۔ (بخاري:۳۸۰) اور ایک عتبان بن مالک کا ہے انہوں نے آپ سے کہا تھا کہ میری نظر کمزور ہے آپ میرے گھر آ کر نماز پڑھیں تاکہ پھر میں گھر میں نماز پڑھ لیا کروں۔ تو آپ تشریف لائے اور پہلے ان کو نماز پڑھائی اور اس کے بعد انہوں نے آپ اور ساتھیوں کی تواضع کی۔ (بخاري:۱۱۸۶) (۳) مہمان خصوصاً عالم دین کو چاہیے کہ جب وہ کسی کے گھر جائے اور وہ اس کی تکریم کریں تو ان کے لیے ضرور دعا کرے۔ (۴) بوقت ضرورت گھر میں نماز باجماعت پڑھی جاسکتی ہے کیونکہ مفصل روایت میں ذکر ہے کہ آپ نے گھر میں موجود لوگوں کو دو رکعت نماز پڑھائی۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 347