(مرفوع) ولقد شكوت إليه اني لا اثبت على الخيل فضرب بيده في صدري وقال:" اللهم ثبته واجعله هاديا مهديا".(مرفوع) وَلَقَدْ شَكَوْتُ إِلَيْهِ أَنِّي لَا أَثْبُتُ عَلَى الْخَيْلِ فَضَرَبَ بِيَدِهِ فِي صَدْرِي وَقَالَ:" اللَّهُمَّ ثَبِّتْهُ وَاجْعَلْهُ هَادِيًا مَهْدِيًّا".
میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی کہ میں گھوڑے پر جم کر نہیں بیٹھ پاتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ میرے سینے پر مارا اور دعا کی «اللهم ثبته واجعله هاديا مهديا»”اے اللہ! اسے ثبات فرما، اسے ہدایت کرنے والا اور خود ہدایت پایا ہوا بنا۔“
Once I told him that I could not sit firm on horses. He stroked me on the chest with his hand, and said, "O Allah! Make him firm and make him a guiding and a rightly guided man.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 112
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا يحيى، عن هشام، قال: اخبرني ابي، عن زينب بنت ام سلمة، عن ام سلمة، ان ام سليم، قالت: يا رسول الله، إن الله لا يستحي من الحق، هل على المراة غسل إذا احتلمت؟ قال:" نعم، إذا رات الماء" فضحكت ام سلمة، فقالت: اتحتلم المراة؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" فبم شبه الولد".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنَّ أُمَّ سُلَيْمٍ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ اللَّهَ لَا يَسْتَحِي مِنَ الْحَقِّ، هَلْ عَلَى الْمَرْأَةِ غُسْلٌ إِذَا احْتَلَمَتْ؟ قَالَ:" نَعَمْ، إِذَا رَأَتِ الْمَاءَ" فَضَحِكَتْ أُمُّ سَلَمَةَ، فَقَالَتْ: أَتَحْتَلِمُ الْمَرْأَةُ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَبِمَ شَبَهُ الْوَلَدِ".
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ قطان نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، انہیں ان کے والد نے خبر دی، انہیں زینب بنت ام سلمہ رضی اللہ عنہما نے، انہیں ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اللہ حق سے نہیں شرماتا، کیا عورت کو جب احتلام ہو تو اس پر غسل واجب ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں جب عورت پانی دیکھے (تو اس پر غسل واجب ہے) اس پر ام سلمہ رضی اللہ عنہا ہنسیں اور عرض کیا، کیا عورت کو بھی احتلام ہوتا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر بچہ کی صورت ماں سے کیوں ملتی ہے۔
Narrated Zainab bint Um Salama: Um Sulaim said, "O Allah's Apostle! Verily Allah is not shy of (telling you) the truth. Is it essential for a woman to take a bath after she had a wet dream (nocturnal sexual discharge)?" He said, "Yes, if she notices discharge. On that Um Salama laughed and said, "Does a woman get a (nocturnal sexual) discharge?" He said, "How then does (her) son resemble her (his mother)?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 113
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابن وہب نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عمرو نے خبر دی، ان سے ابوالنضر نے بیان کیا، ان سے سلیمان بن یسار نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح کھل کر کبھی ہنستے نہیں دیکھا کہ آپ کے حلق کا کوا نظر آنے لگتا ہو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم صرف مسکراتے تھے۔
(مرفوع) حدثنا محمد بن محبوب، حدثنا ابو عوانة، عن قتادة، عن انس. ح وقال لي خليفة، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا سعيد، عن قتادة، عن انس رضي الله عنه،" ان رجلا جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم يوم الجمعة وهو يخطب بالمدينة، فقال: قحط المطر فاستسق ربك، فنظر إلى السماء وما نرى من سحاب فاستسقى، فنشا السحاب بعضه إلى بعض ثم مطروا، حتى سالت مثاعب المدينة فما زالت إلى الجمعة المقبلة ما تقلع، ثم قام ذلك الرجل او غيره والنبي صلى الله عليه وسلم يخطب، فقال: غرقنا فادع ربك يحبسها عنا، فضحك ثم قال:" اللهم حوالينا ولا علينا" مرتين او ثلاثا، فجعل السحاب يتصدع عن المدينة يمينا وشمالا يمطر ما حوالينا ولا يمطر منها شيء، يريهم الله كرامة نبيه صلى الله عليه وسلم وإجابة دعوته".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَحْبُوبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ. ح وقَالَ لِي خَلِيفَةُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" أَنَّ رَجُلًا جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَهُوَ يَخْطُبُ بِالْمَدِينَةِ، فَقَالَ: قَحَطَ الْمَطَرُ فَاسْتَسْقِ رَبَّكَ، فَنَظَرَ إِلَى السَّمَاءِ وَمَا نَرَى مِنْ سَحَابٍ فَاسْتَسْقَى، فَنَشَأَ السَّحَابُ بَعْضُهُ إِلَى بَعْضٍ ثُمَّ مُطِرُوا، حَتَّى سَالَتْ مَثَاعِبُ الْمَدِينَةِ فَمَا زَالَتْ إِلَى الْجُمُعَةِ الْمُقْبِلَةِ مَا تُقْلِعُ، ثُمَّ قَامَ ذَلِكَ الرَّجُلُ أَوْ غَيْرُهُ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ، فَقَالَ: غَرِقْنَا فَادْعُ رَبَّكَ يَحْبِسْهَا عَنَّا، فَضَحِكَ ثُمَّ قَالَ:" اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلَا عَلَيْنَا" مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا، فَجَعَلَ السَّحَابُ يَتَصَدَّعُ عَنِ الْمَدِينَةِ يَمِينًا وَشِمَالًا يُمْطَرُ مَا حَوَالَيْنَا وَلَا يُمْطِرُ مِنْهَا شَيْءٌ، يُرِيهِمُ اللَّهُ كَرَامَةَ نَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِجَابَةَ دَعْوَتِهِ".
ہم سے محمد بن محبوب نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے (دوسری سند) اور مجھ سے خلیفہ نے بیان کیا، کہا ہم کو یزید بن زریع نے بیان کیا، ان سے سعید نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ ایک صاحب جمعہ کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت مدینہ میں جمعہ کا خطبہ دے رہے تھے، انہوں نے عرض کیا بارش کا قحط پڑ گیا ہے، آپ اپنے رب سے بارش کی دعا کیجئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آسمان کی طرف دیکھا کہیں ہمیں بادل نظر نہیں آ رہا تھا۔ پھر آپ نے بارش کی دعا کی، اتنے میں بادل اٹھا اور بعض ٹکڑے بعض کی طرف بڑھے اور بارش ہونے لگی، یہاں تک کہ مدینہ کے نالے بہنے لگے۔ اگلے جمعہ تک اسی طرح بارش ہوتی رہی سلسلہ ٹوٹتا ہی نہ تھا چنانچہ وہی صاحب یا کوئی دوسرے (اگلے جمعہ کو) کھڑے ہوئے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے اور انہوں نے عرض کیا: ہم ڈوب گئے، اپنے رب سے دعا کریں کہ اب بارش بند کر دے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اے اللہ! ہمارے چاروں طرف بارش ہو، ہم پر نہ ہو۔ دو یا تین مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا، چنانچہ مدینہ منورہ سے بادل چھٹنے لگے، بائیں اور دائیں، ہمارے چاروں طرف دوسرے مقامات پر بارش ہونے لگی اور ہمارے یہاں بارش یکدم بند ہو گئی۔ یہ اللہ نے لوگوں کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ اور اپنے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی کرامت اور دعا کی قبولیت بتلائی۔
Narrated Anas: A man came to the Prophet on a Friday while he (the Prophet) was delivering a sermon at Medina, and said, "There is lack of rain, so please invoke your Lord to bless us with the rain." The Prophet looked at the sky when no cloud could be detected. Then he invoked Allah for rain. Clouds started gathering together and it rained till the Medina valleys started flowing with water. It continued raining till the next Friday. Then that man (or some other man) stood up while the Prophet was delivering the Friday sermon, and said, "We are drowned; Please invoke your Lord to withhold it (rain) from us" The Prophet smiled and said twice or thrice, "O Allah! Please let it rain round about us and not upon us." The clouds started dispersing over Medina to the right and to the left, and it rained round about Medina and not upon Medina. Allah showed them (the people) the miracle of His Prophet and His response to his invocation.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 115
69. باب: اللہ تعالیٰ کا سورۃ الحجرات میں ارشاد فرمانا ”اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ سے ڈرو اور سچ بولنے والوں کے ساتھ رہو۔“ اور جھوٹ بولنے کی ممانعت کا بیان۔
(69) Chapter. The Staement of Allah: “O you who believe! Be afraid of Allah, and be with those who are true (in words and deeds).” (V.9:119) And what is forbidden as regards telling of lies.
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا جرير، عن منصور، عن ابي وائل، عن عبد الله رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إن الصدق يهدي إلى البر وإن البر يهدي إلى الجنة، وإن الرجل ليصدق حتى يكون صديقا، وإن الكذب يهدي إلى الفجور وإن الفجور يهدي إلى النار، وإن الرجل ليكذب حتى يكتب عند الله كذابا".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ الصِّدْقَ يَهْدِي إِلَى الْبِرِّ وَإِنَّ الْبِرَّ يَهْدِي إِلَى الْجَنَّةِ، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَصْدُقُ حَتَّى يَكُونَ صِدِّيقًا، وَإِنَّ الْكَذِبَ يَهْدِي إِلَى الْفُجُورِ وَإِنَّ الْفُجُورَ يَهْدِي إِلَى النَّارِ، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَكْذِبُ حَتَّى يُكْتَبَ عِنْدَ اللَّهِ كَذَّابًا".
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے منصور نے بیان کیا، ان سے ابووائل نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”بلاشبہ سچ آدمی کو نیکی کی طرف بلاتا ہے اور نیکی جنت کی طرف لے جاتی ہے اور ایک شخص سچ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ صدیق کا لقب اور مرتبہ حاصل کر لیتا ہے اور بلاشبہ جھوٹ برائی کی طرف لے جاتا ہے اور برائی جہنم کی طرف اور ایک شخص جھوٹ بولتا رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ اللہ کے یہاں بہت جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے۔“
Narrated `Abdullah: The Prophet said, "Truthfulness leads to righteousness, and righteousness leads to Paradise. And a man keeps on telling the truth until he becomes a truthful person. Falsehood leads to Al-Fajur (i.e. wickedness, evil-doing), and Al-Fajur (wickedness) leads to the (Hell) Fire, and a man may keep on telling lies till he is written before Allah, a liar."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 116
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا، ان سے ابی سہیل نافع بن مالک بن ابی عامر نے، ان سے ان کے والد مالک بن ابی عامر نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”منافق کی تین نشانیاں ہیں، جب بولتا ہے جھوٹ بولتا ہے، جب وعدہ کرتا ہے خلاف کرتا ہے اور جب اسے امین بنایا جاتا ہے تو خیانت کرتا ہے۔“
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "The signs of a hypocrite are three: Whenever he speaks, he tells a lie; and whenever he promises, he breaks his promise; and whenever he is entrusted, he betrays (proves to be dishonest)".
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 117
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا جرير، حدثنا ابو رجاء، عن سمرة بن جندب رضي الله عنه، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" رايت الليلة رجلين اتياني قالا: الذي رايته يشق شدقه فكذاب يكذب بالكذبة تحمل عنه حتى تبلغ الآفاق فيصنع به إلى يوم القيامة".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" رَأَيْتُ اللَّيْلَةَ رَجُلَيْنِ أَتَيَانِي قَالَا: الَّذِي رَأَيْتَهُ يُشَقُّ شِدْقُهُ فَكَذَّابٌ يَكْذِبُ بِالْكَذْبَةِ تُحْمَلُ عَنْهُ حَتَّى تَبْلُغَ الْآفَاقَ فَيُصْنَعُ بِهِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے جریر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابورجاء نے بیان کیا، ان سے سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”میرے پاس گذشتہ رات خواب میں دو آدمی آئے انہوں نے کہا کہ جسے آپ نے دیکھا کہ اس کا جبڑا چیرا جا رہا تھا وہ بڑا ہی جھوٹا تھا، جو ایک بات کو لیتا اور ساری دنیا میں پھیلا دیتا تھا، قیامت تک اس کو یہی سزا ملتی رہے گی۔“
Narrated Samura bin Jundub: The Prophet said, "I saw (in a dream), two men came to me." Then the Prophet narrated the story (saying), "They said, 'The person, the one whose cheek you saw being torn away (from the mouth to the ear) was a liar and used to tell lies and the people would report those lies on his authority till they spread all over the world. So he will be punished like that till the Day of Resurrection."'
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 118
(موقوف) حدثنا إسحاق بن إبراهيم، قال: قلت لابي اسامة، احدثكم الاعمش، سمعت شقيقا، قال: سمعت حذيفة، يقول:" إن اشبه الناس دلا وسمتا وهديا برسول الله صلى الله عليه وسلم لابن ام عبد، من حين يخرج من بيته إلى ان يرجع إليه، لا ندري ما يصنع في اهله إذا خلا".(موقوف) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي أُسَامَةَ، أَحَدَّثَكُمُ الْأَعْمَشُ، سَمِعْتُ شَقِيقًا، قَالَ: سَمِعْتُ حُذَيْفَةَ، يَقُولُ:" إِنَّ أَشْبَهَ النَّاسِ دَلًّا وَسَمْتًا وَهَدْيًا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَابْنُ أُمِّ عَبْدٍ، مِنْ حِينِ يَخْرُجُ مِنْ بَيْتِهِ إِلَى أَنْ يَرْجِعَ إِلَيْهِ، لَا نَدْرِي مَا يَصْنَعُ فِي أَهْلِهِ إِذَا خَلَا".
ہم سے اسحاق بن ابراہیم راہویہ نے بیان کیا، کہا کہ میں نے ابواسامہ سے پوچھا کیا تم سے اعمش نے یہ بیان کیا کہ میں نے شقیق سے سنا، کہا میں نے حذیفہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ بلاشبہ سب لوگوں سے اپنی چال ڈھال اور وضع اور سیرت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سب سے زیادہ مشابہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ہیں۔ جب وہ اپنے گھر سے باہر نکلتے اور اس کے بعد دوبارہ اپنے گھر واپس آنے تک ان کا یہی حال رہتا ہے لیکن جب وہ اکیلے گھر میں رہتے تو معلوم نہیں کیا کرتے رہتے ہیں۔
Narrated Hudhaifa: From among the people, Ibn Um `Abd greatly resembled Allah's Apostles in solemn gate and good appearance of piety and in calmness and sobriety from the time he goes out of his house till he returns to it. But we do not know how he behaves with his family when he is alone with them.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 119
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے مخارق نے، انہوں نے کہا میں نے طارق سے سنا، کہا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا بلاشبہ سب سے اچھا کلام اللہ کی کتاب ہے اور سب سے اچھا طریقہ (چال چلن) محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے۔