(موقوف) حدثنا إسحاق بن إبراهيم، قال: قلت لابي اسامة، احدثكم الاعمش، سمعت شقيقا، قال: سمعت حذيفة، يقول:" إن اشبه الناس دلا وسمتا وهديا برسول الله صلى الله عليه وسلم لابن ام عبد، من حين يخرج من بيته إلى ان يرجع إليه، لا ندري ما يصنع في اهله إذا خلا".(موقوف) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي أُسَامَةَ، أَحَدَّثَكُمُ الْأَعْمَشُ، سَمِعْتُ شَقِيقًا، قَالَ: سَمِعْتُ حُذَيْفَةَ، يَقُولُ:" إِنَّ أَشْبَهَ النَّاسِ دَلًّا وَسَمْتًا وَهَدْيًا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَابْنُ أُمِّ عَبْدٍ، مِنْ حِينِ يَخْرُجُ مِنْ بَيْتِهِ إِلَى أَنْ يَرْجِعَ إِلَيْهِ، لَا نَدْرِي مَا يَصْنَعُ فِي أَهْلِهِ إِذَا خَلَا".
ہم سے اسحاق بن ابراہیم راہویہ نے بیان کیا، کہا کہ میں نے ابواسامہ سے پوچھا کیا تم سے اعمش نے یہ بیان کیا کہ میں نے شقیق سے سنا، کہا میں نے حذیفہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ بلاشبہ سب لوگوں سے اپنی چال ڈھال اور وضع اور سیرت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سب سے زیادہ مشابہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ہیں۔ جب وہ اپنے گھر سے باہر نکلتے اور اس کے بعد دوبارہ اپنے گھر واپس آنے تک ان کا یہی حال رہتا ہے لیکن جب وہ اکیلے گھر میں رہتے تو معلوم نہیں کیا کرتے رہتے ہیں۔
Narrated Hudhaifa: From among the people, Ibn Um `Abd greatly resembled Allah's Apostles in solemn gate and good appearance of piety and in calmness and sobriety from the time he goes out of his house till he returns to it. But we do not know how he behaves with his family when he is alone with them.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 119
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6097
حدیث حاشیہ: ابو اسامہ نے کہا ہاں۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6097
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6097
حدیث حاشیہ: (1) امام بخاری رحمہ اللہ کا قائم کردہ عنوان ایک حدیث سے ماخوذ ہے جسے انہوں نے خود ہی بیان کیا ہے، چنانچہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھا کردار، اچھی وضع قطع اور میانہ روی نبوت کا پچیسواں حصہ ہے۔ “(الأدب المفرد، حدیث: 468)(2) حافظ ابن حجر نے غریب الحدیث کے حوالے سے لکھا ہے: حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے شاگرد ان کے پاس جاتے اور ان کے اقوال و افعال اور حرکات و سکنات دیکھتے تو ان کی مشابہت اختیار کرنے کی کوشش کرتے۔ (فتح الباري: 627/10) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ انسان کو باکمال اور اچھے لوگوں کی سیرت اختیار کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ واللہ أعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6097