صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: لباس کے بیان میں
The Book of Dress
حدیث نمبر: 5791
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مطر بن الفضل، حدثنا شبابة، حدثنا شعبة، قال: لقيت محارب بن دثار على فرس، وهو ياتي مكانه الذي يقضي فيه فسالته عن هذا الحديث، فحدثني، فقال: سمعت عبد الله بن عمر رضي الله عنهما يقول، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من جر ثوبه مخيلة لم ينظر الله إليه يوم القيامة"، فقلت لمحارب: اذكر إزاره؟، قال: ما خص إزارا ولا قميصا، تابعه جبلة بن سحيم، وزيد بن اسلم، وزيد بن عبد الله، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وقال الليث، عن نافع، عن ابن عمر مثله، وتابعه موسى بن عقبة، وعمر بن محمد، وقدامة بن موسى، عن سالم، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم من جر ثوبه.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَطَرُ بْنُ الْفَضْلِ، حَدَّثَنَا شَبابةُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: لَقِيتُ مُحَارِبَ بْنَ دِثَارٍ عَلَى فَرَسٍ، وَهُوَ يَأْتِي مَكَانَهُ الَّذِي يَقْضِي فِيهِ فَسَأَلْتُهُ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ، فَحَدَّثَنِي، فَقَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ مَخِيلَةً لَمْ يَنْظُرِ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ"، فَقُلْتُ لِمُحَارِبٍ: أَذَكَرَ إِزَارَهُ؟، قَالَ: مَا خَصَّ إِزَارًا وَلَا قَمِيصًا، تَابَعَهُ جَبَلَةُ بْنُ سُحَيْمٍ، وَزَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ، وَزَيْدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ مِثْلَهُ، وَتَابَعَهُ مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، وَعُمَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، وَقُدَامَةُ بْنُ مُوسَى، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ.
ہم سے مطر بن فضل نے بیان کیا، کہا ہم سے شبابہ نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ میں نے محارب بن دثار قاضی سے ملاقات کی، وہ گھوڑے پر سوار تھے اور مکان عدالت میں آ رہے تھے جس میں وہ فیصلہ کیا کرتے تھے۔ میں نے ان سے یہی حدیث پوچھی تو انہوں نے مجھ سے بیان کیا، کہا کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو آپ اپنا کپڑا غرور کی وجہ سے گھسیٹتا ہوا چلے گا، قیامت کے دن اس کی طرف اللہ تعالیٰ نظر نہیں کرے گا۔ (شعبہ نے کہا کہ) میں نے محارب سے پوچھا کیا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے تہمد کا ذکر کیا تھا؟ انہوں نے فرمایا کہ تہمد یا قمیص کسی کی انہوں نے تخصیص نہیں کی تھی۔ محارب کے ساتھ اس حدیث کو جبلہ بن سحیم اور زید بن اسلم اور زید بن عبداللہ نے بھی عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کیا، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے۔ اور لیث نے نافع سے، انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ایسی ہی روایت کی اور نافع کے ساتھ اس کو موسیٰ بن عقبہ اور عمر بن محمد اور قدامہ بن موسیٰ نے بھی سالم سے، انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی اس میں یوں ہے کہ جو شخص اپنا کپڑا (ازراہ تکبر) لٹکائے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin `Umar: Allah's Apostle said, "Whoever drags his clothes (on the ground) out of pride and arrogance, Allah will not look at him on the Day of Resurrection."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 72, Number 683


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
6. بَابُ الإِزَارِ الْمُهَدَّبِ:
6. باب: حاشیہ دار تہمد پہننا۔
(6) Chapter. The fringed Izar.
حدیث نمبر: Q5792
Save to word اعراب English
ويذكر، عن الزهري، وابي بكر بن محمد، وحمزة بن ابي اسيد، ومعاوية بن عبد الله بن جعفر، انهم لبسوا ثيابا مهدبة.وَيُذْكَرُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، وَأَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، وَحَمْزَةَ بْنِ أَبِي أُسَيْدٍ، وَمُعَاوِيَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ، أَنَّهُمْ لَبِسُوا ثِيَابًا مُهَدَّبَةً.
‏‏‏‏ اور زہری، ابوبکر بن محمد، حمزہ بن ابی اسید اور معاویہ بن عبداللہ بن جعفر سے منقول ہے کہ ان بزرگوں نے جھالر دار کپڑے پہنے ہیں۔
حدیث نمبر: 5792
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، اخبرني عروة بن الزبير، ان عائشة رضي الله عنها زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: جاءت امراة رفاعة القرظي رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا جالسة، وعنده ابو بكر، فقالت: يا رسول الله إني كنت تحت رفاعة فطلقني، فبت طلاقي، فتزوجت بعده عبد الرحمن بن الزبير، وإنه والله ما معه يا رسول الله إلا مثل هذه الهدبة، واخذت هدبة من جلبابها فسمع خالد بن سعيد قولها وهو بالباب، لم يؤذن له، قالت: فقال خالد: يا ابا بكر، الا تنهى هذه عما تجهر به عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلا والله ما يزيد رسول الله صلى الله عليه وسلم على التبسم، فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم: لعلك تريدين ان ترجعي إلى رفاعة، لا حتى يذوق عسيلتك وتذوقي عسيلته، فصار سنة بعد.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: جَاءَتْ امْرَأَةُ رِفَاعَةَ الْقُرَظِيِّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا جَالِسَةٌ، وَعِنْدَهُ أَبُو بَكْرٍ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي كُنْتُ تَحْتَ رِفَاعَةَ فَطَلَّقَنِي، فَبَتَّ طَلَاقِي، فَتَزَوَّجْتُ بَعْدَهُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الزَّبِيرِ، وَإِنَّهُ وَاللَّهِ مَا مَعَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِلَّا مِثْلُ هَذِهِ الْهُدْبَةِ، وَأَخَذَتْ هُدْبَةً مِنْ جِلْبابهَا فَسَمِعَ خَالِدُ بْنُ سَعِيدٍ قَوْلَهَا وَهُوَ بِالْباب، لَمْ يُؤْذَنْ لَهُ، قَالَتْ: فَقَالَ خَالِدٌ: يَا أَبَا بَكْرٍ، أَلَا تَنْهَى هَذِهِ عَمَّا تَجْهَرُ بِهِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَا وَاللَّهِ مَا يَزِيدُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى التَّبَسُّمِ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَعَلَّكِ تُرِيدِينَ أَنْ تَرْجِعِي إِلَى رِفَاعَةَ، لَا حَتَّى يَذُوقَ عُسَيْلَتَكِ وَتَذُوقِي عُسَيْلَتَهُ، فَصَارَ سُنَّةً بَعْدُ.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے کہا کہ مجھ کو عروہ بن زبیر اور انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رفاعہ قرظی رضی اللہ عنہ کی بیوی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں۔ میں بھی بیٹھی ہوئی تھی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ابوبکر رضی اللہ عنہ موجود تھے۔ انہوں نے کہا: یا رسول اللہ! میں رفاعہ کے نکاح میں تھی لیکن انہوں نے مجھے تین طلاق دے دی ہیں۔ (مغلظہ)۔ اس کے بعد میں نے عبدالرحمٰن بن زبیر رضی اللہ عنہ سے نکاح کر لیا اور اللہ کی قسم کہ ان کے ساتھ یا رسول اللہ! صرف اس جھالر جیسا ہے۔ انہوں نے اپنی چادر کے جھالر کو اپنے ہاتھ میں لے کر اشارہ کیا۔ خالد بن سعید رضی اللہ عنہ جو دروازے پر کھڑے تھے اور انہیں ابھی اندر آنے کی اجازت نہیں ہوئی تھی، اس نے بھی ان کی بات سنی۔ بیان کیا کہ خالد رضی اللہ عنہ (وہیں سے) بولے۔ ابوبکر! آپ اس عورت کو روکتے نہیں کہ کس طرح کی بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھول کر بیان کرتی ہے لیکن اللہ کی قسم اس بات پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا تبسم اور بڑھ گیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ غالباً تم دوبارہ رفاعہ کے پاس جانا چاہتی ہو؟ لیکن ایسا اس وقت تک ممکن نہیں جب تک وہ (تمہارے دوسرے شوہر عبدالرحمٰن بن زبیر) تمہارا مزا نہ چکھ لیں اور تم ان کا مزا نہ چکھ لو پھر بعد میں یہی قانون بن گیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: (the wife of the Prophet) The wife of Rifa`a Al-Qurazi came to Allah's Apostle while I was sitting, and Abu Bakr was also there. She said, 'O Allah s Apostle! I was the wife of Rifa`a and he divorced me irrevocably. Then I married `AbdurRahman bin Az-Zubair who, by Allah, O Allah's Apostle, has only something like a fringe of a garment, Showing the fringe of her veil. Khalid bin Sa`id, who was standing at the door, for he had not been admitted, heard her statement and said, "O Abu Bakr! Why do you not stop this lady from saying such things openly before Allah's Apostle?" No, by Allah, Allah's Apostle did nothing but smiled. Then he said to the lady, "Perhaps you want to return to Rifa`a? That is impossible unless `Abdur-Rahman consummates his marriage with you." That became the tradition after him.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 72, Number 684


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
7. بَابُ الأَرْدِيَةِ:
7. باب: چادر اوڑھنا۔
(7) Chapter. The Rida.
حدیث نمبر: Q5793
Save to word اعراب English
وقال انس جبذ اعرابي رداء النبي صلى الله عليه وسلموَقَالَ أَنَسٌ جَبَذَ أَعْرَابِيٌّ رِدَاءَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ایک گنوار نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی چادر کھینچی۔
حدیث نمبر: 5793
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبدان، اخبرنا عبد الله، اخبرنا يونس، عن الزهري اخبرني علي بن حسين: ان حسين بن علي، اخبره ان عليا رضي الله عنه، قال:" فدعا النبي صلى الله عليه وسلم بردائه ثم انطلق يمشي، واتبعته انا، وزيد بن حارثة حتى جاء البيت الذي فيه حمزة فاستاذن فاذنوا لهم".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ: أَنَّ حُسَيْنَ بْنَ عَلِيٍّ، أَخْبَرَهُ أَنَّ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" فَدَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرِدَائِهِ ثُمَّ انْطَلَقَ يَمْشِي، وَاتَّبَعْتُهُ أَنَا، وَزَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ حَتَّى جَاءَ الْبَيْتَ الَّذِي فِيهِ حَمْزَةُ فَاسْتَأْذَنَ فَأَذِنُوا لَهُمْ".
ہم سے عبدان نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، کہا ہم کو یونس نے، انہیں زہری نے، انہیں علی بن حسین نے خبر دی، انہیں حسین بن علی رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا (کہ حمزہ رضی اللہ عنہ نے حرمت شراب سے پہلے شراب کے نشہ میں جب ان کی اونٹنی ذبح کر دی اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے آ کر اس کی شکایت کی تو) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چادر منگوائی اور اسے اوڑھ کر تشریف لے چلنے لگے۔ میں اور زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ آپ کے پیچھے پیچھے تھے۔ آخر آپ اس گھر میں پہنچے جس میں حمزہ رضی اللہ عنہ تھے، آپ نے اندر آنے کی اجازت مانگی اور انہوں نے آپ حضرات کو اجازت دی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Ali: The Prophet asked for his Rida, put it on and set out walking. Zaid bin Haritha and I followed him till he reached the house where Harnza (bin `Abdul Muttalib) was present and asked for permission to enter, and they gave us permission.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 72, Number 685


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
8. بَابُ لُبْسِ الْقَمِيصِ:
8. باب: قمیص پہننا (کرتہ قمیص ہر دو ایک ہی ہیں)۔
(8) Chapter. Wearing of shirts.
حدیث نمبر: Q5794
Save to word اعراب English
وقول الله تعالى: حكاية عن يوسف اذهبوا بقميصي هذا فالقوه على وجه ابي يات بصيرا سورة يوسف آية 93.وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: حِكَايَةً عَنْ يُوسُفَ اذْهَبُوا بِقَمِيصِي هَذَا فَأَلْقُوهُ عَلَى وَجْهِ أَبِي يَأْتِ بَصِيرًا سورة يوسف آية 93.
‏‏‏‏ اور اللہ پاک نے (سورۃ یوسف میں) یوسف علیہ السلام کا قول نقل کیا ہے «اذهبوا بقميصي هذا فألقوه على وجه أبي يأت بصيرا‏» کہ اب تم میری اس قمیص کو لے جاؤ اور اس کو میرے والد کے چہرے پر ڈال دو تو ان کی آنکھیں بفضلہ تعالیٰ روشن ہو جائیں گی۔
حدیث نمبر: 5794
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا حماد، عن ايوب، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما ان رجلا، قال: يا رسول الله ما يلبس المحرم من الثياب؟، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" لا يلبس المحرم القميص، ولا السراويل، ولا البرنس، ولا الخفين، إلا ان لا يجد النعلين فليلبس ما هو اسفل من الكعبين".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَجُلًا، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا يَلْبَسُ الْمُحْرِمُ مِنَ الثِّيَابِ؟، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَلْبَسُ الْمُحْرِمُ الْقَمِيصَ، وَلَا السَّرَاوِيلَ، وَلَا الْبُرْنُسَ، وَلَا الْخُفَّيْنِ، إِلَّا أَنْ لَا يَجِدَ النَّعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسْ مَا هُوَ أَسْفَلُ مِنَ الْكَعْبَيْنِ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے حماد بن سلمہ نے بیان کیا، ان سے ایوب سختیانی نے بیان کیا، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ ایک صاحب نے عرض کیا: یا رسول اللہ! محرم کس طرح کا کپڑا پہنے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ محرم قمیص، پاجامہ، برنس (ٹوپی یا سر پر پہننے کی کوئی چیز) اور موزے نہیں پہنے گا البتہ اگر اسے چپل نہ ملیں تو موزوں ہی کو ٹخنوں تک کاٹ کر پہن لے وہ ہی جوتی کی طرح ہو جائیں گے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Umar: A man asked, "O Allah s Apostle What kind of clothes should a Muhrim wear?" The Prophet, said, "A Muhrim should not wear a shirt, trousers a hooded cloak, or Khuffs (socks made from thick fabric or leather) unless he cannot get sandals, in which case he should cut the part (of the Khuff) that covers the ankles."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 72, Number 686


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 5795
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن عثمان، اخبرنا ابن عيينة، عن عمرو، سمع جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، قال: اتى النبي صلى الله عليه وسلم عبد الله بن ابي بعد ما ادخل قبره، فامر به، فاخرج ووضع على ركبتيه ونفث عليه من ريقه، والبسه قميصه، فالله اعلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرٍو، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: أَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَيٍّ بَعْدَ مَا أُدْخِلَ قَبْرَهُ، فَأَمَرَ بِهِ، فَأُخْرِجَ وَوُضِعَ عَلَى رُكْبَتَيْهِ وَنَفَثَ عَلَيْهِ مِنْ رِيقِهِ، وَأَلْبَسَهُ قَمِيصَهُ، فَاللَّهُ أَعْلَمُ.
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا ہم کو ابن عیینہ نے خبر دی، انہیں عمرو نے اور انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عبداللہ بن ابی (منافق) کے پاس جب اسے قبر میں داخل کیا جا چکا تھا تشریف لائے پھر آپ کے حکم سے اس کی لاش نکالی گئی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھٹنوں پر اسے رکھا گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر دم کرتے ہوئے اپنی قمیص پہنائی اور اللہ ہی خوب جاننے والا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jabir bin `Abdullah: The Prophet came to visit `Abdullah bin Ubai (bin Salul) after he had been put in his grave. The Prophet ordered that `Abdullah be taken out. He was taken out and was placed on the knees of the Prophet, who blew his (blessed) breath on him and dressed the body with his own shirt. And Allah knows better.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 72, Number 687


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 5796
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا صدقة، اخبرنا يحيى بن سعيد، عن عبيد الله، قال: اخبرني نافع، عن عبد الله، قال: لما توفي عبد الله بن ابي جاء ابنه إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" يا رسول الله اعطني قميصك اكفنه فيه، وصل عليه، واستغفر له، فاعطاه قميصه، وقال: إذا فرغت منه فآذنا، فلما فرغ آذنه به، فجاء ليصلي عليه، فجذبه عمر، فقال: اليس قد نهاك الله ان تصلي على المنافقين، فقال: استغفر لهم او لا تستغفر لهم إن تستغفر لهم سبعين مرة فلن يغفر الله لهم سورة التوبة آية 80 فنزلت ولا تصل على احد منهم مات ابدا ولا تقم على قبره سورة التوبة آية 84 فترك الصلاة عليهم".(مرفوع) حَدَّثَنَا صَدَقَةُ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: لَمَّا تُوُفِّيَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ جَاءَ ابْنُهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعْطِنِي قَمِيصَكَ أُكَفِّنْهُ فِيهِ، وَصَلِّ عَلَيْهِ، وَاسْتَغْفِرْ لَهُ، فَأَعْطَاهُ قَمِيصَهُ، وَقَالَ: إِذَا فَرَغْتَ مِنْهُ فَآذِنَّا، فَلَمَّا فَرَغَ آذَنَهُ بِهِ، فَجَاءَ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهِ، فَجَذَبَهُ عُمَرُ، فَقَالَ: أَلَيْسَ قَدْ نَهَاكَ اللَّهُ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى الْمُنَافِقِينَ، فَقَالَ: اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ إِنْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِينَ مَرَّةً فَلَنْ يَغْفِرَ اللَّهُ لَهُمْ سورة التوبة آية 80 فَنَزَلَتْ وَلا تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلا تَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ سورة التوبة آية 84 فَتَرَكَ الصَّلَاةَ عَلَيْهِمْ".
ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا، کہا ہم کو یحییٰ بن سعید نے خبر دی، ان سے عبیداللہ نے بیان کیا، کہا مجھ کو نافع نے خبر دی، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جب عبداللہ بن ابی کی وفات ہوئی تو اس کے لڑکے (عبداللہ) جو مخلص اور اکابر صحابہ میں تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! اپنی قمیص مجھے عطا فرمایئے تاکہ میں اپنے باپ کو اس کا کفن دوں اور آپ ان کی نماز جنازہ پڑھا دیں اور ان کے لیے دعائے مغفرت کریں چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی قمیص انہیں عطا فرمائی اور فرمایا کہ نہلا دھلا کر مجھے اطلاع دینا۔ چنانچہ جب نہلا دھلا لیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع دی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تاکہ اس کی نماز جنازہ پڑھائیں لیکن عمر رضی اللہ عنہ نے آپ کو پکڑ لیا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا اللہ تعالیٰ نے آپ کو منافقین پر نماز جنازہ پڑھنے سے منع نہیں فرمایا ہے؟ اور فرمایا ہے «استغفر لهم أو لا تستغفر لهم إن تستغفر لهم سبعين مرة فلن يغفر الله لهم‏» کہ ان کے لیے مغفرت کی دعا کرو یا مغفرت کی دعا نہ کرو اگر تم ستر مرتبہ بھی ان کے لیے مغفرت کی دعا کرو گے تب بھی اللہ انہیں ہرگز نہیں بخشے گا۔ پھر یہ آیت نازل ہوئی «ولا تصل على أحد منهم مات أبدا‏» کہ اور ان میں سے کسی پر بھی جو مر گیا ہو ہرگز نماز نہ پڑھئیے۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی نماز جنازہ پڑھنی چھوڑ دی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin `Umar: When `Abdullah bin Ubdi (bin Salul) died, his son came to Allah's Apostle and said ' O Allah's Apostle, give me your shirt so that I may shroud my fathers body in it. And please offer a funeral prayer for him and invoke Allah for his forgiveness." The Prophet gave him his shirt and said to him 'Inform us when you finish (and the funeral procession is ready) call us. When he had finished he told the Prophet and the Prophet proceeded to order his funeral prayers but `Umar stopped him and said, "Didn't Allah forbid you to offer the funeral prayer for the hypocrites when He said: "Whether you (O Muhammad) ask forgiveness for them or ask not forgiveness for them: (and even) if you ask forgiveness for them seventy times. Allah will not forgive them." (9.80) Then there was revealed: "And never (O Muhammad) pray for any of them that dies, nor stand at his grave." (9.34) Thenceforth the Prophet did not offer funeral prayers for the hypocrites.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 72, Number 688


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
9. بَابُ جَيْبِ الْقَمِيصِ مِنْ عِنْدِ الصَّدْرِ وَغَيْرِهِ:
9. باب: قمیص کا گریبان سینے پر یا اور کہیں مثلاً (کندھے پر) لگانا۔
(9) Chapter. The Jaib (pocket) (the opening) of a shirt at the chest and other positions.
حدیث نمبر: 5797
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا ابو عامر، حدثنا إبراهيم بن نافع، عن الحسن، عن طاوس، عن ابي هريرة، قال:" ضرب رسول الله صلى الله عليه وسلم مثل البخيل والمتصدق، كمثل رجلين عليهما جبتان من حديد، قد اضطرت ايديهما إلى ثديهما وتراقيهما، فجعل المتصدق كلما تصدق بصدقة انبسطت عنه حتى تغشى انامله، وتعفو اثره، وجعل البخيل كلما هم بصدقة قلصت واخذت كل حلقة بمكانها"، قال ابو هريرة: فانا رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: بإصبعه هكذا في جيبه فلو رايته يوسعها ولا تتوسع، تابعه ابن طاوس، عن ابيه، وابو الزناد، عن الاعرج، في الجبتين، وقال حنظلة، سمعت طاوسا، سمعت ابا هريرة يقول: جبتان، وقال جعفر بن حيان، عن الاعرج، جبتان.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ نَافِعٍ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" ضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَثَلَ الْبَخِيلِ وَالْمُتَصَدِّقِ، كَمَثَلِ رَجُلَيْنِ عَلَيْهِمَا جُبَّتَانِ مِنْ حَدِيدٍ، قَدِ اضْطُرَّتْ أَيْدِيهِمَا إِلَى ثُدِيِّهِمَا وَتَرَاقِيهِمَا، فَجَعَلَ الْمُتَصَدِّقُ كُلَّمَا تَصَدَّقَ بِصَدَقَةٍ انْبَسَطَتْ عَنْهُ حَتَّى تَغْشَى أَنَامِلَهُ، وَتَعْفُوَ أَثَرَهُ، وَجَعَلَ الْبَخِيلُ كُلَّمَا هَمَّ بِصَدَقَةٍ قَلَصَتْ وَأَخَذَتْ كُلُّ حَلْقَةٍ بِمَكَانِهَا"، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَأَنَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: بِإِصْبَعِهِ هَكَذَا فِي جَيْبِهِ فَلَوْ رَأَيْتَهُ يُوَسِّعُهَا وَلَا تَتَوَسَّعُ، تَابَعَهُ ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، وَأَبُو الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، فِي الْجُبَّتَيْنِ، وَقَالَ حَنْظَلَةُ، سَمِعْتُ طَاوُسًا، سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: جُبَّتَانِ، وَقَالَ جَعْفَرُ بْنُ حَيَّانَ، عَنْ الْأَعْرَجِ، جُبَّتَانِ.
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابوعامر نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم بن نافع نے بیان کیا، ان سے امام حسن بصری نے، ان سے طاؤس نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بخیل اور صدقہ دینے والے کی مثال بیان کیا کہ دو آدمیوں جیسی ہے جو لوہے کے جبے ہاتھ، سینہ اور حلق تک پہنے ہوئے ہیں۔ صدقہ دینے والا جب بھی صدقہ کرتا ہے تو اس کے جبہ میں کشادگی ہو جاتی ہے اور وہ اس کی انگلیوں تک بڑھ جاتا ہے اور قدم کے نشانات کو ڈھک لیتا ہے اور بخیل جب بھی کبھی صدقہ کا ارادہ کرتا ہے تو اس کا جبہ اسے اور چمٹ جاتا ہے اور ہر حلقہ اپنی جگہ پر جم جاتا ہے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح اپنی مبارک انگلیوں سے اپنے گریبان کی طرف اشارہ کر کے بتا رہے تھے کہ تم دیکھو گے کہ وہ اس میں وسعت پیدا کرنا چاہے گا لیکن وسعت پیدا نہیں ہو گی۔ اس کی متابعت ابن طاؤس نے اپنے والد سے کی ہے اور ابوالزناد نے اعرج سے کی دو جبوں کے ذکر کے ساتھ اور حنظلہ نے بیان کیا کہ میں نے طاؤس سے سنا، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے کہا «جبتان‏.‏» اور جعفر نے اعرج کے واسطہ سے «جبتان‏.‏» کا لفظ بیان کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle has set forth an example for a miser and a charitable person by comparing them to two men wearing two iron cloaks and their hands are raised to their breasts and necks. Whenever the charitable man tries to give a charitable gift, his iron cloak expands till it becomes so wide that it will cover his fingertips and obliterate his tracks And, whenever the miser wants to give a charitable gift, his cloak becomes very tight over him and every ring gets stuck to its place Abu Huraira added; I saw Allah's Apostle putting his finger in the (chest) pocket of his shirt like that If you but saw him trying to widen (the opening of his shirt) but it did not widen.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 72, Number 689


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.