(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى حدثنا ابو احمد الزبيري حدثنا عمر بن سعيد بن ابي حسين قال: حدثني عطاء بن ابي رباح عن ابي هريرة رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «ما انزل الله داء إلا انزل له شفاء» .(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ قَالَ: حَدَّثَنِي عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَا أَنْزَلَ اللَّهُ دَاءً إِلاَّ أَنْزَلَ لَهُ شِفَاءً» .
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابواحمد زبیری نے بیان کیا، ان سے عمر بن سعید بن ابی حسین نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے عطاء بن ابی رباح نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے کوئی ایسی بیماری نہیں اتاری جس کی دوا بھی نازل نہ کی ہو۔
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے بشر بن مفضل نے بیان کیا، ان سے خالد بن ذکوان نے اور ان سے ربیع بنت معوذ بن عفراء رضی اللہ عنہم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوات میں شریک ہوتی تھیں اور مسلمان مجاہد کو پانی پلاتی، ان کی خدمت کرتیں اور مقتولین اور مجروحین کو مدینہ منورہ لایا کرتیں تھیں۔
Narrated Rubai bint Mu`adh bin Afra: We used to go for Military expeditions along with Allah's Apostle and provide the people with water, serve them and bring the dead and the wounded back to Medina.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 71, Number 583
ہم سے حسین نے بیان کیا، کہا ہم سے احمد بن منیع نے بیان کیا، کہا ہم سے مروان بن شجاع نے بیان کیا، ان سے سالم افطس نے بیان کیا، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ شفاء تین چیزوں میں ہے۔ شہد کے شربت میں، پچھنا لگوانے میں اور آگ سے داغنے میں لیکن میں امت کو آگ سے داغ کر علاج کرنے سے منع کرتا ہوں۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اس حدیث کو مرفوعاً نقل کیا ہے اور القمی نے روایت کیا، ان سے لیث نے، ان سے مجاہد نے، ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شہد اور پچھنا لگوانے کے بارے میں بیان کیا۔
Narrated Ibn `Abbas: (The Prophet said), "Healing is in three things: A gulp of honey, cupping, and branding with fire (cauterizing)." But I forbid my followers to use (cauterization) branding with fire."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 71, Number 584
ہم سے محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو سریج بن یونس ابوحارث نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم سے مروان بن شجاع نے بیان کیا، ان سے سالم افطس نے بیان کیا، ان سے سعید بن جبیر نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شفاء تین چیزوں میں ہے پچھنا لگوانے میں، شہد پینے میں اور آگ سے داغنے میں مگر میں اپنی امت کو آگ سے داغنے سے منع کرتا ہوں۔
Narrated Ibn `Abbas: The Prophet said, "Healing is in three things: cupping, a gulp of honey or cauterization, (branding with fire) but I forbid my followers to use cauterization (branding with fire).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 71, Number 585
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھے ہشام نے خبر دی، انہیں ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو شیرینی اور شہد پسند تھا۔
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا عبد الرحمن بن الغسيل، عن عاصم بن عمر بن قتادة، قال: سمعت جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول:" إن كان في شيء من ادويتكم او يكون في شيء من ادويتكم خير: ففي شرطة محجم، او شربة عسل، او لذعة بنار، توافق الداء وما احب ان اكتوي".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْغَسِيلِ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنْ كَانَ فِي شَيْءٍ مِنْ أَدْوِيَتِكُمْ أَوْ يَكُونُ فِي شَيْءٍ مِنْ أَدْوِيَتِكُمْ خَيْرٌ: فَفِي شَرْطَةِ مِحْجَمٍ، أَوْ شَرْبَةِ عَسَلٍ، أَوْ لَذْعَةٍ بِنَارٍ، تُوَافِقُ الدَّاءَ وَمَا أُحِبُّ أَنْ أَكْتَوِيَ".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن غسیل نے بیان کیا، ان سے عاصم بن عمیر بن قتادہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تمہاری دواؤں میں کسی میں بھلائی ہے یا یہ کہا کہ تمہاری (ان) دواؤں میں بھلائی ہے۔ تو پچھنا لگوانے یا شہد پینے اور آگ سے داغنے میں ہے اگر وہ مرض کے مطابق ہو اور میں آگ سے داغنے کو پسند نہیں کرتا ہوں۔
Narrated Jabir bin `Abdullah: I heard the Prophet saying, "If there is any healing in your medicines, then it is in cupping, a gulp of honey or branding with fire (cauterization) that suits the ailment, but I don't like to be (cauterized) branded with fire."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 71, Number 587
(مرفوع) حدثنا عياش بن الوليد، حدثنا عبد الاعلى، حدثنا سعيد، عن قتادة، عن ابي المتوكل، عن ابي سعيد:" ان رجلا اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: اخي يشتكي بطنه، فقال: اسقه عسلا، ثم اتى الثانية، فقال: اسقه عسلا، ثم اتاه الثالثة،: فقال: اسقه عسلا، ثم اتاه، فقال: قد فعلت، فقال: صدق الله وكذب بطن اخيك، اسقه عسلا، فسقاه فبرا".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَيَّاشُ بْنُ الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ:" أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَخِي يَشْتَكِي بَطْنَهُ، فَقَالَ: اسْقِهِ عَسَلًا، ثُمَّ أَتَى الثَّانِيَةَ، فَقَالَ: اسْقِهِ عَسَلًا، ثُمَّ أَتَاهُ الثَّالِثَةَ،: فَقَالَ: اسْقِهِ عَسَلًا، ثُمَّ أَتَاهُ، فَقَالَ: قَدْ فَعَلْتُ، فَقَالَ: صَدَقَ اللَّهُ وَكَذَبَ بَطْنُ أَخِيكَ، اسْقِهِ عَسَلًا، فَسَقَاهُ فَبَرَأَ".
ہم سے عیاش بن الولید نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالاعلیٰ نے، کہا ہم سے سعید نے، ان سے قتادہ نے، ان سے ابوالمتوکل نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہ ایک صاحب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ میرا بھائی پیٹ کی تکلیف میں مبتلا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں شہد پلا پھر دوسری مرتبہ وہی صحابی حاضر ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اس مرتبہ بھی شہد پلانے کے لیے کہا وہ پھر تیسری مرتبہ آیا اور عرض کیا کہ (حکم کے مطابق) میں نے عمل کیا (لیکن شفاء نہیں ہوئی)۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ سچا ہے اور تمہارے بھائی کا پیٹ جھوٹا ہے، انہیں پھر شہد پلا۔ چنانچہ انہوں نے شہد پھر پلایا اور اسی سے وہ تندرست ہو گیا۔
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: A man came to the Prophet and said, "My brother has some Abdominal trouble." The Prophet said to him "Let him drink honey." The man came for the second time and the Prophet said to him, 'Let him drink honey." He came for the third time and the Prophet said, "Let him drink honey." He returned again and said, "I have done that ' The Prophet then said, "Allah has said the truth, but your brother's `Abdomen has told a lie. Let him drink honey." So he made him drink honey and he was cured.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 71, Number 588
(مرفوع) حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا سلام بن مسكين، حدثنا ثابت، عن انس: ان ناسا كان بهم سقم، قالوا:" يا رسول الله آونا واطعمنا فلما صحوا، قالوا: إن المدينة وخمة، فانزلهم الحرة في ذود له، فقال: اشربوا البانها، فلما صحوا قتلوا راعي النبي صلى الله عليه وسلم، واستاقوا ذوده، فبعث في آثارهم فقطع ايديهم وارجلهم وسمر اعينهم، فرايت الرجل منهم يكدم الارض بلسانه حتى يموت، قال سلام: فبلغني ان الحجاج، قال لانس: حدثني باشد عقوبة عاقبه النبي صلى الله عليه وسلم، فحدثه بهذا فبلغ الحسن، فقال: وددت انه لم يحدثه بهذا".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا سَلَّامُ بْنُ مِسْكِينٍ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ: أَنَّ نَاسًا كَانَ بِهِمْ سَقَمٌ، قَالُوا:" يَا رَسُولَ اللَّهِ آوِنَا وَأَطْعِمْنَا فَلَمَّا صَحُّوا، قَالُوا: إِنَّ الْمَدِينَةَ وَخِمَةٌ، فَأَنْزَلَهُمُ الْحَرَّةَ فِي ذَوْدٍ لَهُ، فَقَالَ: اشْرَبُوا أَلْبَانَهَا، فَلَمَّا صَحُّوا قَتَلُوا رَاعِيَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَاسْتَاقُوا ذَوْدَهُ، فَبَعَثَ فِي آثَارِهِمْ فَقَطَعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ وَسَمَرَ أَعْيُنَهُمْ، فَرَأَيْتُ الرَّجُلَ مِنْهُمْ يَكْدِمُ الْأَرْضَ بِلِسَانِهِ حَتَّى يَمُوتَ، قَالَ سَلَّامٌ: فَبَلَغَنِي أَنَّ الْحَجَّاجَ، قَالَ لِأَنَسٍ: حَدِّثْنِي بِأَشَدِّ عُقُوبَةٍ عَاقَبَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَحَدَّثَهُ بِهَذَا فَبَلَغَ الْحَسَنَ، فَقَالَ: وَدِدْتُ أَنَّهُ لَمْ يُحَدِّثْهُ بِهَذَا".
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے سلام بن مسکین ابوالروح بصریٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ثابت نے بیان کیا ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ کچھ لوگوں کو بیماری تھی، انہوں نے کہا: یا رسول اللہ! ہمیں قیام کی جگہ عنایت فرما دیں اور ہمارے کھانے کا انتظام کر دیں پھر جب وہ لوگ تندرست ہو گئے تو انہوں نے کہا کہ مدینہ کی آب و ہوا خراب ہے چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مقام حرہ میں اونٹوں کے ساتھ ان کے قیام کا انتظام کر دیا اور فرمایا کہ ان کا دودھ پیو جب وہ تندرست ہو گئے تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چرواہے کو قتل کر دیا اور اونٹوں کو ہانک کر لے گئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے پیچھے آدمی دوڑائے اور وہ پکڑے گئے (جیسا کہ انہوں نے چرواہے کے ساتھ کیا تھا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ویسا ہی کیا ان کے ہاتھ پاؤں کٹوا دیئے اور ان کی آنکھوں میں سلائی پھروا دی۔ میں نے ان میں سے ایک شخص کو دیکھا کہ زبان سے زمین چاٹتا تھا اور اسی حالت میں وہ مر گیا۔ سلام نے بیان کیا کہ مجھے معلوم ہوا کہ حجاج نے انس رضی اللہ عنہ سے کہا تم مجھ سے وہ سب سے سخت سزا بیان کرو جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو دی ہو تو انہوں نے یہی واقعہ بیان کیا جب امام حسن بصری تک یہ بات پہنچی تو انہوں نے کہا کاش وہ یہ حدیث حجاج سے نہ بیان کرتے۔
Narrated Anas: Some people were sick and they said, "O Allah's Apostle! Give us shelter and food. So when they became healthy they said, "The weather of Medina is not suitable for us." So he sent them to Al-Harra with some she-camels of his and said, "Drink of their milk." But when they became healthy, they killed the shepherd of the Prophet and drove away his camels. The Prophet sent some people in their pursuit. Then he got their hands and feet cut and their eyes were branded with heated pieces of iron. I saw one of them licking the earth with his tongue till he died.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 71, Number 589
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا همام، عن قتادة، عن انس رضي الله عنه" ان ناسا اجتووا في المدينة فامرهم النبي صلى الله عليه وسلم ان يلحقوا براعيه يعني الإبل فيشربوا من البانها وابوالها، فلحقوا براعيه فشربوا من البانها وابوالها حتى صلحت ابدانهم، فقتلوا الراعي، وساقوا الإبل، فبلغ النبي صلى الله عليه وسلم، فبعث في طلبهم، فجيء بهم فقطع ايديهم وارجلهم وسمر اعينهم"، قال قتادة: فحدثني محمد بن سيرين، ان ذلك كان قبل ان تنزل الحدود.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ" أَنَّ نَاسًا اجْتَوَوْا فِي الْمَدِينَةِ فَأَمَرَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَلْحَقُوا بِرَاعِيهِ يَعْنِي الْإِبِلَ فَيَشْرَبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا وَأَبْوَالِهَا، فَلَحِقُوا بِرَاعِيهِ فَشَرِبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا وَأَبْوَالِهَا حَتَّى صَلَحَتْ أَبْدَانُهُمْ، فَقَتَلُوا الرَّاعِيَ، وَسَاقُوا الْإِبِلَ، فَبَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَبَعَثَ فِي طَلَبِهِمْ، فَجِيءَ بِهِمْ فَقَطَعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ وَسَمَرَ أَعْيُنَهُمْ"، قَالَ قَتَادَةُ: فَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ، أَنَّ ذَلِكَ كَانَ قَبْلَ أَنْ تَنْزِلَ الْحُدُودُ.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمام نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ(عرینہ کے) کچھ لوگوں کو مدینہ منورہ کی آب و ہوا موافق نہیں آئی تھی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ وہ آپ (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ) کے چرواہے کے ہاں چلے جائیں یعنی اونٹوں میں اور ان کا دودھ اور پیشاب پئیں۔ چنانچہ وہ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چرواہے کے پاس چلے گئے اور اونٹوں کا دودھ اور پیشاب پیا جب وہ تندرست ہو گئے تو انہوں نے چرواہے کو قتل کر دیا اور اونٹوں کو ہانک کر لے گئے۔ آپ کو جب اس کا علم ہوا تو آپ نے انہیں تلاش کرنے کے لیے لوگوں کو بھیجا جب انہیں لایا گیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے ان کے بھی ہاتھ اور پاؤں کاٹ دیئے گئے اور ان کی آنکھوں میں سلائی پھیر دی گئی (جیسا کہ انہوں نے چرواہے کے ساتھ کیا تھا)۔ قتادہ نے بیان کیا کہ مجھ سے محمد بن سیرین نے بیان کیا کہ یہ حدود کے نازل ہونے سے پہلے کا واقعہ ہے۔
Narrated Anas: The climate of Medina did not suit some people, so the Prophet ordered them to follow his shepherd, i.e. his camels, and drink their milk and urine (as a medicine). So they followed the shepherd that is the camels and drank their milk and urine till their bodies became healthy. Then they killed the shepherd and drove away the camels. When the news reached the Prophet he sent some people in their pursuit. When they were brought, he cut their hands and feet and their eyes were branded with heated pieces of iron.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 71, Number 590