مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
مریضوں اور ان کے علاج کا بیان
1. بھوکوں کا کھانا کھلانا اور مریض کی عیادت کا بیان
حدیث نمبر: 665
Save to word اعراب
اخبرنا النضر بن شميل، حدثنا حماد بن سلمة، عن ثابت البناني، عن ابي رافع، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: يقول الله - عز وجل - يا ابن آدم استطعمتك فلم تطعمني قال: فيقول: يا رب وكيف استطعمتني ولم اطعمك وانت رب العالمين؟ فقال: اما علمت ان عبدي فلانا استطعمك فلم تطعمه، اما علمت انك لو اطعمته لوجدت ذلك عندي. يا ابن آدم استسقيتك فلم تسقني، فقال: يا رب، وكيف اسقيك وانت رب العالمين؟ فقال: اما علمت ان عبدي فلانا استسقاك فلم تسقه، اما علمت انك لو كنت سقيته لوجدت ذلك عندي، يا ابن آدم مرضت فلم تعدني، فقال: يا رب وكيف اعودك وانت رب العالمين؟ فقال: اما علمت ان عبدي فلانا مرض فلو كنت عدته لوجدت ذلك عندي او وجدتني عنده.أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يَقُولُ اللَّهُ - عَزَّ وَجَلَّ - يَا ابْنَ آدَمَ اسْتَطْعَمْتُكَ فَلَمْ تُطْعِمْنِي قَالَ: فَيَقُولُ: يَا رَبِّ وَكَيْفَ اسْتَطْعَمْتَنِي وَلَمْ أُطْعِمْكَ وَأَنْتَ رَبُّ الْعَالَمِينَ؟ فَقَالَ: أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ عَبْدِي فُلَانًا اسْتَطْعَمَكَ فَلَمْ تُطْعِمْهُ، أَمَا عَلِمْتَ أَنَّكَ لَوْ أَطْعَمْتَهُ لَوَجَدْتَ ذَلِكَ عِنْدِي. يَا ابْنَ آدَمَ اسْتَسْقَيْتُكَ فَلَمْ تَسْقِنِي، فَقَالَ: يَا رَبِّ، وَكَيْفَ أَسْقِيكَ وَأَنْتَ رَبُّ الْعَالَمِينَ؟ فَقَالَ: أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ عَبْدِي فُلَانًا اسْتَسْقَاكَ فَلَمْ تَسْقِهِ، أَمَا عَلِمْتَ أَنَّكَ لَوْ كُنْتَ سَقَيْتَهُ لَوَجَدْتَ ذَلِكَ عِنْدِي، يَا ابْنَ آدَمَ مَرِضْتُ فَلَمْ تَعُدْنِي، فَقَالَ: يَا رَبِّ وَكَيْفَ أَعُودُكَ وَأَنْتَ رَبُّ الْعَالَمِينَ؟ فَقَالَ: أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ عَبْدِي فُلَانًا مَرِضَ فَلَوْ كُنْتَ عُدْتَهُ لَوَجَدْتَ ذَلِكَ عِنْدِي أَوْ وَجَدْتَنِي عِنْدَهُ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ فرمائے گا: ابن آدم! میں نے تم سے کھانا طلب کیا تھا تم نے مجھے کھانا نہ کھلایا۔ فرمایا: وہ عرض کرے گا: پروردگار! تم نے کس طرح مجھ سے کھانا طلب کیا، میں نے تمہیں نہ کھلایا جبکہ تو پروردگار عالم ہے؟ فرمایا: کیا تمہیں علم نہیں کہ میرے فلاں بندے نے تم سے کھانا طلب کیا تھا تو تم نے اسے کھانا نہ کھلایا؟ کیا تجھے علم نہیں کہ اگر تو اسے کھانا کھلاتا تو تُو اسے میرے ہاں پاتا۔ ابن آدم! میں نے تم سے پانی طلب کیا تو تم نے مجھے پانی نہ پلایا، وہ عرض کرے گا: پروردگار! میں تجھے کس طرح پلاتا جبکہ تو رب العالمین ہے؟ فرمایا: کیا تجھے علم نہیں کہ میرے فلاں بندے نے تجھ سے پانی طلب کیا تھا، کیا تجھے علم نہیں کہ اگر تم اسے پانی پلا دیتے تو اسے میرے ہاں پاتے؟ ابن آدم! میں بیمار ہو گیا تھا تو تُو نے میری عیادت نہیں کی؟ وہ کہے گا: رب جی! میں کس طرح تیری عیادت کرتا جبکہ تو رب العالمین ہے تو اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کیا تجھے علم نہیں کہ میرا فلاں بندہ بیمار تھا اگر تو اس کی عیادت کرتا تو اسے میرے ہاں پاتا۔ یا مجھے اس کے ہاں پاتا۔

تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب البروالصلة، باب فضل عيادة المريض، رقم: 5269. صحيح ابن حبان، رقم: 944.»
حدیث نمبر: 666
Save to word اعراب
اخبرنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد بن سلمة، عن ثابت البناني، عن ابي رافع، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - مثله، وقال: لو عدته لوجدتني عنده.أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ - صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - مِثْلَهُ، وَقَالَ: لَوْ عُدْتَهُ لَوَجَدْتَنِي عِنْدَهُ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی سابقہ حدیث کی مثل روایت کیا اور اس طرح بیان کیا: اگر تم اس کی عیادت کرتے تو مجھے اس کے پاس پاتے۔

تخریج الحدیث: «تقديم تخريجة: 28.»
2. کلونجی کے فوائد
حدیث نمبر: 667
Save to word اعراب
اخبرنا وهب بن جرير، نا شعبة، عن قتادة، قال: سمعت هلال بن يزيد، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((في الحبة السوداء شفاء من كل شيء إلا السام، والسام الموت)).أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، نا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ هِلَالَ بْنَ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((فِي الْحَبَّةِ السَّوْدَاءِ شِفَاءٌ مِنْ كُلِّ شَيْءٍ إِلَّا السَّامَ، وَالسَّامُ الْمَوْتُ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کلونجی میں السام کے علاوہ ہر چیز سے شفا ہے، اور السام موت ہے۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الطب، باب الحبة السوداء، رقم: 5688. مسلم. كتاب السلام، باب التداوي بالحبة السوداء، رقم: 2215. مسند احمد: 241/2. صحيح ابن حبان، رقم: 6071.»
3. کھمبی، مَنْ اور عجوہ کھجور کا بیان
حدیث نمبر: 668
Save to word اعراب
اخبرنا الثقفي، نا خالد الحذاء، عن شهر بن حوشب، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((الكماة بقية من المن ماؤها شفاء للعين))، قال خالد: وانبئت عن شهر بن حوشب انه قال فيه: ((والعجوة من الجنة وفيه شفاء من السم)).أَخْبَرَنَا الثَّقَفِيُّ، نا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((الْكَمْأَةُ بَقِيَّةٌ مِنَ الْمَنِّ مَاؤُهَا شِفَاءٌ لِلْعَيْنِ))، قَالَ خَالِدٌ: وَأُنْبِئْتُ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ أَنَّهُ قَالَ فِيهِ: ((وَالْعَجْوَةُ مِنَ الْجَنَّةِ وَفِيهِ شِفَاءٌ مِنَ السُّمِّ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کھمبی، مَن (بنی اسرائیل پر نازل ہونے والے کھانے) کا بقیہ ہے، اس کا پانی آنکھ کے لیے شفا ہے۔

تخریج الحدیث: «بخاري، رقم: 5708. مسلم، كتاب الاشرية، باب فضل الكماة الخ، رقم: 2049. سنن ترمذي، كتاب الطب، باب الكماة والعجوة: 2068، 2062. مسند ابي يعلي، رقم: 6400.»
4. چھوت کی بیماری، بدشگونی اور صفر کی نحوست کا بیان
حدیث نمبر: 669
Save to word اعراب
اخبرنا يحيى بن يحيى، انا هشيم، عن عبد الله بن شبرمة، عن ابي زرعة بن عمرو بن جرير، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ((لا عدوى ولا طيرة ولا هامة ولا صفر)).أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، أنا هُشَيْمٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شُبْرُمَةَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((لَا عَدْوَى وَلَا طِيَرَةَ وَلَا هَامَةَ وَلَا صَفَرَ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چھوت کی بیماری، بدشگونی، اور صفر کی نحوست کی کوئی حقیقت نہیں۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الطب، باب لاهامة، رقم: 5757. مسلم، كتاب السلام، باب لاعدوي ولا طبرة الخ، رقم: 2220. سنن ابوداود، رقم: 3911. مسند احمد: 267/2.»
5. پچھنے لگوانے کی ترغیب
حدیث نمبر: 670
Save to word اعراب
اخبرنا زكريا بن عدي، نا عبيد الله وهو ابن عمرو الرقي، عن زيد بن ابي انيسة، عن محمد بن قيس، قال: سمعت ابا الحكم البجلي، يقول: دخلت على ابي هريرة رضي الله عنه وهو يحتجم فقال: يا ابا الحكم، احتجم، فقال: ما احتجمت قط، فقال ابو هريرة رضي الله عنه: اخبرنا ابو القاسم صلى الله عليه وسلم: ((ان جبريل اخبره ان الحجم انفع ما يتداوى به الناس)).أَخْبَرَنَا زَكَرِيَا بْنُ عَدِيٍّ، نا عُبَيْدُ اللَّهِ وَهُوَ ابْنُ عَمْرٍو الرَّقِّيُّ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْحَكَمِ الْبَجَلِيَّ، يَقُولُ: دَخَلْتُ عَلَى أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَهُوَ يَحْتَجِمُ فَقَالَ: يَا أَبَا الْحَكَمِ، احْتَجِمْ، فَقَالَ: مَا احْتَجَمْتُ قَطُّ، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَخْبَرَنَا أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((أَنَّ جِبْرِيلَ أَخْبَرَهُ أَنَّ الْحَجْمَ أَنْفَعُ مَا يَتَدَاوَى بِهِ النَّاسُ)).
ابوالحکم البحلی بیان کرتے ہیں، میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس گیا جبکہ وہ پچھنے لگوا رہے تھے، تو انہوں نے فرمایا: ابوالحکم! کیا تم نے پچھنے لگوائے ہیں؟ انہوں نے فرمایا: میں نے کبھی بھی پچھنے نہیں لگوائے، تو سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بتایا کہ جبریل علیہ السلام نے انہیں بتایا کہ لوگ جن چیزوں کے ذریعے علاج معالجہ کرتے ہیں، ان میں سے پچھنے لگوانا سب سے زیادہ مفید ہے۔

تخریج الحدیث: «مستدرك حاكم: 232/4. اسناده صحيح.»
6. تکلیف و بیماری میں صبر کے فوائد
حدیث نمبر: 671
Save to word اعراب
قلت لابي اسامة: احدثكم عبد الرحمن بن يزيد بن جابر، عن إسماعيل بن عبد الله، عن ابي صالح الاشعري، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" يقول الله عز وجل للحمى: انت ناري اسلطك على عبدي المؤمن في الدنيا كي يكون حطبه من النار"، فاقر به، وقال: نعم.قُلْتُ لِأَبِي أُسَامَةَ: أَحَدَّثَكُمْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ الْأَشْعَرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِلْحُمَّى: أَنْتِ نَاري أُسَلِّطُكِ عَلَى عَبْدِي الْمُؤْمِنِ فِي الدُّنْيَا كَيْ يَكُونَ حَطَبُهُ مِنَ النَّارِ"، فَأَقَرَّ بِهِ، وَقَالَ: نَعَمْ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ عزوجل بخار سے فرماتا ہے: تم میری آگ ہو، میں تمہیں دنیا میں اپنے مومن بندے پر مسلط کرتا ہوں تاکہ وہ اس کا جہنم کی آگ میں سے حصہ ہو جائے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجه، كتاب الطب، باب الحمي، رقم: 3470. قال الالباني: صحيح. مسند احمد: 440/2. طبراني اوسط، رقم: 10.»
7. قیافہ شناس یا کاہن کی باتوں پر یقین کرنا اللہ کے احکامات سے انکار کرنے کے مترادف ہے
حدیث نمبر: 672
Save to word اعراب
اخبرنا النضر، نا عوف، عن خلاس، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((من اتى عرافا او كاهنا فساله فصدقه بما يقول فقد كفر بما انزل على محمد صلى الله عليه وسلم)).أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا عَوْفٌ، عَنْ خِلَاسٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((مَنْ أَتَى عَرَّافًا أَوْ كَاهِنًا فَسَأَلَهُ فَصَدَّقَهُ بِمَا يَقُولُ فَقَدْ كَفَرَ بِمَا أُنْزِلَ عَلَى مُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ نے فرمایا: جو شخص کسی قیافہ شناس یا کسی کاہن کے پاس آئے اور وہ اس کی بات کی تصدیق کرے (اسے سچا جانے) تو اس نے اس چیز کا انکار کر دیا جو محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) پر نازل کی گئی۔

تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، كتاب الطب، باب فى الكهان، رقم: 3904، قال الالباني: صحيح. سنن ترمذي، رقم: 135. سنن ابن ماجه، رقم: 639. مسند احمد: 429/2. قال الشيخ الالباني: صحيح.»
8. کھمبی کا پانی اور عجوہ کھجور کے فوائد
حدیث نمبر: 673
Save to word اعراب
اخبرنا النضر، نا حماد بن سلمة، عن جعفر، وهو ابن ابي وحشية، عن شهر بن حوشب، عن ابي هريرة رضي الله عنه قال:" تنازعنا اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم في هذه الآية في ﴿كشجرة خبيثة اجتثت من فوق الارض ما لها من قرار﴾ [إبراهيم: 26] فقلنا: نحسبها الكماة، فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: ((ماذا تذاكرون؟)) فقلنا: هذه الآية في الشجرة التي ذكرها الله، فقلنا: نحسبها الكماة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ((الكماة من المن وماؤها شفاء للعين، والعجوة من الجنة وهي شفاء من السم)).أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ جَعْفَرٍ، وَهُوَ ابْنُ أَبِي وَحْشِيَّةَ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ:" تَنَازَعَنَا أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذِهِ الْآيَةِ فِي ﴿كَشَجَرَةٍ خَبِيثَةٍ اجْتُثَّتْ مِنْ فَوْقِ الْأَرْضِ مَا لَهَا مِنْ قَرَارٍ﴾ [إبراهيم: 26] فَقُلْنَا: نَحْسَبُهَا الْكَمْأَةُ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: ((مَاذَا تَذَاكَرُونَ؟)) فَقُلْنَا: هَذِهِ الْآيَةَ فِي الشَّجَرَةِ الَّتِي ذَكَرَهَا اللَّهُ، فَقُلْنَا: نَحْسَبُهَا الْكَمْأَةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((الْكَمْأَةُ مِنَ الْمَنِّ وَمَاؤُهَا شِفَاءٌ لِلْعَيْنِ، وَالْعَجْوَةُ مِنَ الْجَنَّةِ وَهِيَ شِفَاءٌ مِنَ السُّمِّ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ہم (اصحاب رسول) نے اس آیت: شجر خبیث کی طرح جسے زمین کے اوپر ہی سے اکھاڑ لیا جائے اسے ثبات نہ ہو۔ (کی تفہیم) میں اختلاف کیا، ہم نے کہا: ہم اسے کھمبی خیال کرتے ہیں، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو فرمایا: تم کس چیز کا تذکرہ کر رہے ہو؟ ہم نے عرض کیا: اس آیت میں اس درخت کے بارے میں جس کا اللہ نے ذکر کیا ہے۔ ہم نے کہا: ہم اس سے کھمبی مراد لیتے ہیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کھمبی، (بنی اسرائیل پر نازل ہونے والے) «مَن» میں سے ہے، اس کا پانی آنکھ کے لیے باعث شفاء ہے اور عجوہ (کھجور) جنت میں سے ہے اور وہ زہر کا تریاق ہے۔

تخریج الحدیث: «مسند احمد: 488، 301/2. قال شعيب الارناوط. اسناده حسن.»
9. فال لینے کی ممانعت
حدیث نمبر: 674
Save to word اعراب
اخبرنا سفيان بن عيينة، عن عبيد الله بن ابي يزيد، عن ابيه، عن سباع بن ثابت، عن ام كرز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((اقروا الطير على مكناتها)).أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سِبَاعِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ أُمِّ كُرْزٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((أَقِرُّوا الطَّيْرَ عَلَى مَكِنَاتِهَا)).
سیدہ ام اکزر رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پرندے کو اپنے مسکن (گھونسلے) میں رہنے دو۔ (انہیں فال لینے کے لیے نہ اڑاو)۔

تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، كتاب الاضحي، باب فى العقيقه، رقم: 2835. قال الشيخ الالباني. صحيح. مسند احمد: 381/6. صحيح ابن حبان، رقم: 6126.»

1    2    3    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.