مسند اسحاق بن راهويه
كتاب المرضٰي و الطب
مریضوں اور ان کے علاج کا بیان
کلونجی کے فوائد
حدیث نمبر: 667
أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، نا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ هِلَالَ بْنَ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((فِي الْحَبَّةِ السَّوْدَاءِ شِفَاءٌ مِنْ كُلِّ شَيْءٍ إِلَّا السَّامَ، وَالسَّامُ الْمَوْتُ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کلونجی میں السام کے علاوہ ہر چیز سے شفا ہے، اور السام موت ہے۔“
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الطب، باب الحبة السوداء، رقم: 5688. مسلم. كتاب السلام، باب التداوي بالحبة السوداء، رقم: 2215. مسند احمد: 241/2. صحيح ابن حبان، رقم: 6071.»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 667 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 667
فوائد:
مذکورہ حدیث سے کلونجی کے فائدے ثابت ہوتے ہیں کہ اس میں موت کے علاوہ ہر بیماری کا علاج ہے کیونکہ موت کا وقت تو مقرر ہے، اگرچہ انسان ہزاروں دوائیاں استعمال کر لے، لیکن موت کا وقت مقرر ہے دوائیاں موت کو ٹال نہیں سکیں گی۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَلَنْ یُّؤَخِّرَ اللّٰهُ نَفْسًا اِِذَا جَاءَ اَجَلُهَا﴾ (المنافقون: 11).... ”اور جب کسی کا مقررہ وقت آجاتا ہے، پھر اسے اللہ تعالیٰ ہرگز مہلت نہیں دیتا۔“
کلونجی کے بہت زیادہ فوائد حافظ ابن قیم رحمہ اللہ نے ”زاد المعاد“ میں بیان کیے ہیں۔ لہٰذا کلونجی کو اپنے کھانوں میں اور اس کے علاوہ بھی استعمال کرنا چاہیے۔ اہل طب نے لکھا ہے کہ کلونجی سانس کی تکلیف، زکام، فالج، لقوہ، درد شقیقہ اور شوگر کے علاج میں بڑی مفید ہ، اگر کسی کو باؤلا کتا کاٹ لے تو کلونجی لگاتار اس کو استعمال کروائی جائے تو زہر کا اثر ختم ہو جاتا ہے۔
مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 667