صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: امراض اور ان کے علاج کے بیان میں
The Book of Patients
حدیث نمبر: 5666
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن يحيى ابو زكرياء، اخبرنا سليمان بن بلال، عن يحيى بن سعيد، قال: سمعت القاسم بن محمد، قال:" قالت عائشة وا راساه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ذاك لو كان وانا حي فاستغفر لك وادعو لك، فقالت عائشة: وا ثكلياه والله إني لاظنك تحب موتي ولو كان ذاك لظللت آخر يومك معرسا ببعض ازواجك، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: بل انا وا راساه، لقد هممت او اردت ان ارسل إلى ابي بكر وابنه واعهد ان يقول القائلون او يتمنى المتمنون ثم قلت يابى الله ويدفع المؤمنون او يدفع الله ويابى المؤمنون".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى أَبُو زَكَرِيَّاءَ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ، قَالَ:" قَالَتْ عَائِشَةُ وَا رَأْسَاهْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ذَاكِ لَوْ كَانَ وَأَنَا حَيٌّ فَأَسْتَغْفِرَ لَكِ وَأَدْعُوَ لَكِ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: وَا ثُكْلِيَاهْ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَظُنُّكَ تُحِبُّ مَوْتِي وَلَوْ كَانَ ذَاكَ لَظَلِلْتَ آخِرَ يَوْمِكَ مُعَرِّسًا بِبَعْضِ أَزْوَاجِكَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بَلْ أَنَا وَا رَأْسَاهْ، لَقَدْ هَمَمْتُ أَوْ أَرَدْتُ أَنْ أُرْسِلَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ وَابْنِهِ وَأَعْهَدَ أَنْ يَقُولَ الْقَائِلُونَ أَوْ يَتَمَنَّى الْمُتَمَنُّونَ ثُمَّ قُلْتُ يَأْبَى اللَّهُ وَيَدْفَعُ الْمُؤْمِنُونَ أَوْ يَدْفَعُ اللَّهُ وَيَأْبَى الْمُؤْمِنُونَ".
ہم سے یحییٰ بن یحییٰ ابوزکریا نے بیان کیا، کہا ہم کو سلیمان بن بلال نے خبر دی، ان سے یحییٰ بن سعید نے، کہ میں نے قاسم بن محمد سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ (سر کے شدید درد کی وجہ سے) عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: ہائے رے سر! اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر ایسا میری زندگی میں ہو گیا (یعنی تمہارا انتقال ہو گیا) تو میں تمہارے لیے استغفار اور دعا کروں گا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا افسوس، اللہ کی قسم! میرا خیال ہے کہ آپ میرا مر جانا ہی پسند کرتے ہیں اور اگر ایسا ہو گیا تو آپ تو اسی دن رات اپنی کسی بیوی کے یہاں گزاریں گے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بلکہ میں خود درد سر میں مبتلا ہوں۔ میرا ارادہ ہوتا تھا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ اور ان کے بیٹے کو بلا بھیجوں اور انہیں (خلافت کی) وصیت کر دوں۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ میرے بعد کہنے والے کچھ اور کہیں (کہ خلافت ہمارا حق ہے) یا آرزو کرنے والے کسی اور بات کی آرزو کریں (کہ ہم خلیفہ ہو جائیں) پھر میں نے اپنے جی میں کہا (اس کی ضرورت ہی کیا ہے) خود اللہ تعالیٰ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے سوا اور کسی کو خلیفہ نہ ہونے دے گا نہ مسلمان اور کسی کی خلافت ہی قبول کریں گے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Al-Qasim bin Muhammad: `Aisha, (complaining of headache) said, "Oh, my head"! Allah's Apostle said, "I wish that had happened while I was still living, for then I would ask Allah's Forgiveness for you and invoke Allah for you." Aisha said, "Wa thuklayah! By Allah, I think you want me to die; and If this should happen, you would spend the last part of the day sleeping with one of your wives!" The Prophet said, "Nay, I should say, 'Oh my head!' I felt like sending for Abu Bakr and his son, and appoint him as my successor lest some people claimed something or some others wished something, but then I said (to myself), 'Allah would not allow it to be otherwise, and the Muslims would prevent it to be otherwise".
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 70, Number 570


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 5667
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى، حدثنا عبد العزيز بن مسلم، حدثنا سليمان، عن إبراهيم التيمي، عن الحارث بن سويد، عن ابن مسعود رضي الله عنه، قال:" دخلت على النبي صلى الله عليه وسلم وهو يوعك، فمسسته بيدي، فقلت: إنك لتوعك وعكا شديدا، قال: اجل، كما يوعك رجلان منكم، قال: لك اجران، قال: نعم، ما من مسلم يصيبه اذى مرض فما سواه إلا حط الله سيئاته كما تحط الشجرة ورقها".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ الْحَارِثِ بْنِ سُوَيْدٍ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُوعَكُ، فَمَسِسْتُهُ بِيَدِي، فَقُلْتُ: إِنَّكَ لَتُوعَكُ وَعْكًا شَدِيدًا، قَالَ: أَجَلْ، كَمَا يُوعَكُ رَجُلَانِ مِنْكُمْ، قَالَ: لَكَ أَجْرَانِ، قَالَ: نَعَمْ، مَا مِنْ مُسْلِمٍ يُصِيبُهُ أَذًى مَرَضٌ فَمَا سِوَاهُ إِلَّا حَطَّ اللَّهُ سَيِّئَاتِهِ كَمَا تَحُطُّ الشَّجَرَةُ وَرَقَهَا".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالعزیز بن مسلم نے بیان کیا، کہا ہم سے سلیمان اعمش نے بیان کیا، ان سے ابراہیم تیمی نے، ان سے حارث بن سوید نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ کو بخار آیا ہوا تھا میں نے آپ کا جسم چھو کر عرض کیا کہ آپ کو بڑا تیز بخار ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں تم میں کے دو آدمیوں کے برابر ہے۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اجر بھی دو گنا ہے۔ کہا ہاں پھر آپ نے فرمایا کہ کسی مسلمان کو بھی جب کسی مرض کی تکلیف یا اور کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو اللہ اس کے گناہ کو اس طرح جھاڑ دیتا ہے جس طرح درخت اپنے پتوں کو جھاڑتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn Mas`ud: I visited the Prophet while he was having a high fever. I touched him an said, "You have a very high fever" He said, "Yes, as much fever as two me of you may have." I said. "you will have a double reward?" He said, "Yes No Muslim is afflicted with hurt caused by disease or some other inconvenience, but that Allah will remove his sins as a tree sheds its leaves."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 70, Number 571


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 5668
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا عبد العزيز بن عبد الله بن ابي سلمة، اخبرنا الزهري، عن عامر بن سعد، عن ابيه، قال:" جاءنا رسول الله صلى الله عليه وسلم يعودني من وجع اشتد بي زمن حجة الوداع، فقلت: بلغ بي ما ترى وانا ذو مال ولا يرثني إلا ابنة لي افاتصدق بثلثي مالي؟، قال: لا، قلت: بالشطر؟، قال: لا، قلت: الثلث؟، قال: الثلث كثير ان تدع ورثتك اغنياء خير من ان تذرهم عالة يتكففون الناس، ولن تنفق نفقة تبتغي بها وجه الله، إلا اجرت عليها حتى ما تجعل في في امراتك".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، أَخْبَرَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" جَاءَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي مِنْ وَجَعٍ اشْتَدَّ بِي زَمَنَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ، فَقُلْتُ: بَلَغَ بِي مَا تَرَى وَأَنَا ذُو مَالٍ وَلَا يَرِثُنِي إِلَّا ابْنَةٌ لِي أَفَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثَيْ مَالِي؟، قَالَ: لَا، قُلْتُ: بِالشَّطْرِ؟، قَالَ: لَا، قُلْتُ: الثُّلُثُ؟، قَالَ: الثُّلُثُ كَثِيرٌ أَنْ تَدَعَ وَرَثَتَكَ أَغْنِيَاءَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَذَرَهُمْ عَالَةً يَتَكَفَّفُونَ النَّاسَ، وَلَنْ تُنْفِقَ نَفَقَةً تَبْتَغِي بِهَا وَجْهَ اللَّهِ، إِلَّا أُجِرْتَ عَلَيْهَا حَتَّى مَا تَجْعَلُ فِي فِي امْرَأَتِكَ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ بن ابی سلمہ نے بیان کیا، کہا ہم کو زہری نے خبر دی، انہیں عامر بن سعد بن ابی وقاص نے اور ان سے ان کے والد نے کہ ہمارے یہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری عیادت کے لیے تشریف لائے میں حجۃ الوداع کے زمانہ میں ایک سخت بیماری میں مبتلا ہو گیا تھا میں نے عرض کیا کہ میری بیماری جس حد کو پہنچ چکی ہے اسے آپ دیکھ رہے ہیں، میں صاحب دولت ہوں اور میری وارث میری صرف ایک لڑکی کے سوا اور کوئی نہیں تو کیا میں اپنا دو تہائی مال صدقہ کروں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں۔ میں نے عرض کیا پھر آدھا کر دوں، آپ نے فرمایا کہ نہیں۔ میں نے عرض کیا ایک تہائی کر دوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تہائی بہت کافی ہے اگر تم اپنے وارثوں کو غنی چھوڑ کر جاؤ یہ اس سے بہتر ہے کہ انہیں محتاج چھوڑو اور وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے پھریں اور تم جو بھی خرچ کرو گے اور اس سے اللہ کی خوشنودی حاصل کرنا مقصود ہو گا اس پر بھی تمہیں ثواب ملے گا۔ یہاں تک کہ اس لقمہ پر بھی تمہیں ثواب ملے گا جو تم اپنی بیوی کے منہ میں ڈالتے ہو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Sa`d: Allah's Apostle came to visit me during my ailment which had been aggravated during Hajjat-al- Wada`. I said to him, "You see how sick I am. I have much property but have no heir except my only daughter May I give two thirds of my property in charity?"! He said, "No." I said, "Half of it?" He said, "No." I said "One third?" He said, "One third is too much, for to leave your heirs rich is better than to leave them poor, begging of others. Nothing you spend seeking Allah's pleasure but you shall get a reward for it, even for what you put in the mouth of your wife."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 70, Number 572


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
17. بَابُ قَوْلِ الْمَرِيضِ قُومُوا عَنِّي:
17. باب: مریض لوگوں سے کہے میرے پاس سے اٹھ کر چلے جاؤ۔
(17) Chapter. The saying of the patient: “Get up from me!”
حدیث نمبر: 5669
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن موسى، حدثنا هشام، عن معمر، وحدثني عبد الله بن محمد، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: لما حضر رسول الله صلى الله عليه وسلم وفي البيت رجال فيهم عمر بن الخطاب، قال النبي صلى الله عليه وسلم: هلم اكتب لكم كتابا لا تضلوا بعده، فقال عمر: إن النبي صلى الله عليه وسلم قد غلب عليه الوجع وعندكم القرآن حسبنا كتاب الله، فاختلف اهل البيت فاختصموا، منهم من يقول قربوا يكتب لكم النبي صلى الله عليه وسلم كتابا لن تضلوا بعده، ومنهم من يقول ما قال عمر فلما اكثروا اللغو والاختلاف عند النبي صلى الله عليه وسلم، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: قوموا، قال عبيد الله: فكان ابن عباس يقول إن الرزية كل الرزية ما حال بين رسول الله صلى الله عليه وسلم وبين ان يكتب لهم ذلك الكتاب من اختلافهم ولغطهم.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ مَعْمَرٍ، وحَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: لَمَّا حُضِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي الْبَيْتِ رِجَالٌ فِيهِمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَلُمَّ أَكْتُبْ لَكُمْ كِتَابًا لَا تَضِلُّوا بَعْدَهُ، فَقَالَ عُمَرُ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ غَلَبَ عَلَيْهِ الْوَجَعُ وَعِنْدَكُمُ الْقُرْآنُ حَسْبُنَا كِتَابُ اللَّهِ، فَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْبَيْتِ فَاخْتَصَمُوا، مِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ قَرِّبُوا يَكْتُبْ لَكُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كِتَابًا لَنْ تَضِلُّوا بَعْدَهُ، وَمِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ مَا قَالَ عُمَرُ فَلَمَّا أَكْثَرُوا اللَّغْوَ وَالِاخْتِلَافَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قُومُوا، قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: فَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَقُولُ إِنَّ الرَّزِيَّةَ كُلَّ الرَّزِيَّةِ مَا حَالَ بَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَيْنَ أَنْ يَكْتُبَ لَهُمْ ذَلِكَ الْكِتَابَ مِنَ اخْتِلَافِهِمْ وَلَغَطِهِمْ.
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، ان سے معمر نے (دوسری سند) اور مجھ سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں عبیداللہ بن عبداللہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا وقت قریب آیا تو گھر میں کئی صحابہ موجود تھے۔ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بھی وہیں موجود تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لاؤ میں تمہارے لیے ایک تحریر لکھ دوں تاکہ اس کے بعد تم غلط راہ پر نہ چلو۔ عمر رضی اللہ عنہ نے اس پر کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت سخت تکلیف میں ہیں اور تمہارے پاس قرآن مجید تو موجود ہے ہی، ہمارے لیے اللہ کی کتاب کافی ہے۔ اس مسئلہ پر گھر میں موجود صحابہ کا اختلاف ہو گیا اور بحث کرنے لگے۔ بعض صحابہ کہتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو (لکھنے کی چیزیں) دے دو تاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایسی تحریر لکھ دیں جس کے بعد تم گمراہ نہ ہو سکو اور بعض صحابہ وہ کہتے تھے جو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا تھا۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اختلاف اور بحث بڑھ گئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہاں سے چلے جاؤ۔ عبیداللہ نے بیان کیا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہا کرتے تھے کہ سب سے زیادہ افسوس یہی ہے کہ ان کے اختلاف اور بحث کی وجہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ تحریر نہیں لکھی جو آپ مسلمانوں کے لیے لکھنا چاہتے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: When Allah's Apostle was on his death-bed and in the house there were some people among whom was `Umar bin Al-Khattab, the Prophet said, "Come, let me write for you a statement after which you will not go astray." `Umar said, "The Prophet is seriously ill and you have the Qur'an; so the Book of Allah is enough for us." The people present in the house differed and quarrelled. Some said "Go near so that the Prophet may write for you a statement after which you will not go astray," while the others said as `Umar said. When they caused a hue and cry before the Prophet, Allah's Apostle said, "Go away!" Narrated 'Ubaidullah: Ibn `Abbas used to say, "It was very unfortunate that Allah's Apostle was prevented from writing that statement for them because of their disagreement and noise."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 70, Number 573


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
18. بَابُ مَنْ ذَهَبَ بِالصَّبِيِّ الْمَرِيضِ لِيُدْعَى لَهُ:
18. باب: مریض بچے کو کسی بزرگ کے پاس لے جانا کہ اس کی صحت کے لیے دعا کریں۔
(18) Chapter. Whoever took the sick boy (to someone) to invoke Allah for him.
حدیث نمبر: 5670
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن حمزة، حدثنا حاتم هو ابن إسماعيل، عن الجعيد، قال: سمعت السائب يقول:" ذهبت بي خالتي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالت: يا رسول الله إن ابن اختي وجع فمسح راسي ودعا لي بالبركة، ثم توضا فشربت من وضوئه، وقمت خلف ظهره، فنظرت إلى خاتم النبوة بين كتفيه مثل زر الحجلة".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ، حَدَّثَنَا حَاتِمٌ هُوَ ابْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ الْجُعَيْدِ، قَالَ: سَمِعْتُ السَّائِبَ يَقُولُ:" ذَهَبَتْ بِي خَالَتِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ ابْنَ أُخْتِي وَجِعٌ فَمَسَحَ رَأْسِي وَدَعَا لِي بِالْبَرَكَةِ، ثُمَّ تَوَضَّأَ فَشَرِبْتُ مِنْ وَضُوئِهِ، وَقُمْتُ خَلْفَ ظَهْرِهِ، فَنَظَرْتُ إِلَى خَاتَمِ النُّبُوَّةِ بَيْنَ كَتِفَيْهِ مِثْلَ زِرِّ الْحَجَلَةِ".
ہم سے ابراہیم بن حمزہ نے بیان کیا، کہا ہم سے حاتم بن اسماعیل نے بیان کیا، ان سے جعید بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا کہ میں نے سائب بن یزید رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ مجھے میری خالہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بچپن میں لے گئیں اور عرض کیا: یا رسول اللہ! میرے بھانجے کو درد ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور میرے لیے برکت کی دعا کی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور میں نے آپ کے وضو کا پانی پیا اور میں نے آپ کی پیٹھ کے پیچھے کھڑے ہو کر نبوت کی مہر آپ کے دونوں شانوں کے درمیان دیکھی۔ یہ مہر نبوت حجلہ عروس کی گھنڈی جیسی تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated As-Sa'ib: My aunt took me to Allah's Apostle and said, "O Allah's Apostle! My nephew is- ill." The Prophet touched my head with his hand and invoked Allah to bless me. He then performed ablution and I drank of the remaining water of his ablution and then stood behind his back and saw "Khatam An- Nubuwwa" (The Seal of Prophethood) between his shoulders like a button of a tent.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 70, Number 574


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
19. بَابُ تَمَنِّي الْمَرِيضِ الْمَوْتَ:
19. باب: مریض کا موت کی تمنا کرنا منع ہے۔
(19) Chapter. The patient’s wish for death.
حدیث نمبر: 5671
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا شعبة، حدثنا ثابت البناني، عن انس بن مالك رضي الله عنه، قال النبي صلى الله عليه وسلم:" لا يتمنين احدكم الموت من ضر اصابه، فإن كان لا بد فاعلا فليقل، اللهم احيني ما كانت الحياة خيرا لي، وتوفني إذا كانت الوفاة خيرا لي".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَتَمَنَّيَنَّ أَحَدُكُمُ الْمَوْتَ مِنْ ضُرٍّ أَصَابَهُ، فَإِنْ كَانَ لَا بُدَّ فَاعِلًا فَلْيَقُلْ، اللَّهُمَّ أَحْيِنِي مَا كَانَتِ الْحَيَاةُ خَيْرًا لِي، وَتَوَفَّنِي إِذَا كَانَتِ الْوَفَاةُ خَيْرًا لِي".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ثابت بنانی نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کسی تکلیف میں اگر کوئی شخص مبتلا ہو تو اسے موت کی تمنا نہیں کرنی چاہیئے اور اگر کوئی موت کی تمنا کرنے ہی لگے تو یہ کہنا چاہیئے «اللهم أحيني ما كانت الحياة خيرا لي،‏‏‏‏ وتوفني إذا كانت الوفاة خيرا لي» اے اللہ! جب تک زندگی میرے لیے بہتر ہے مجھے زندہ رکھ اور جب موت میرے لیے بہتر ہو تو مجھ کو اٹھا لے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: The Prophet said, "None of you should wish for death because of a calamity befalling him; but if he has to wish for death, he should say: "O Allah! Keep me alive as long as life is better for me, and let me die if death is better for me.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 70, Number 575


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 5672
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا شعبة، عن إسماعيل بن ابي خالد، عن قيس بن ابي حازم، قال:" دخلنا على خباب نعوده وقد اكتوى سبع كيات، فقال: إن اصحابنا الذين سلفوا مضوا ولم تنقصهم الدنيا، وإنا اصبنا ما لا نجد له موضعا إلا التراب، ولولا ان النبي صلى الله عليه وسلم نهانا ان ندعو بالموت، لدعوت به، ثم اتيناه مرة اخرى وهو يبني حائطا له، فقال: إن المسلم ليؤجر في كل شيء ينفقه إلا في شيء يجعله في هذا التراب".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، قَالَ:" دَخَلْنَا عَلَى خَبَّابٍ نَعُودُهُ وَقَدِ اكْتَوَى سَبْعَ كَيَّاتٍ، فَقَالَ: إِنَّ أَصْحَابَنَا الَّذِينَ سَلَفُوا مَضَوْا وَلَمْ تَنْقُصْهُمُ الدُّنْيَا، وَإِنَّا أَصَبْنَا مَا لَا نَجِدُ لَهُ مَوْضِعًا إِلَّا التُّرَابَ، وَلَوْلَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَانَا أَنْ نَدْعُوَ بِالْمَوْتِ، لَدَعَوْتُ بِهِ، ثُمَّ أَتَيْنَاهُ مَرَّةً أُخْرَى وَهُوَ يَبْنِي حَائِطًا لَهُ، فَقَالَ: إِنَّ الْمُسْلِمَ لَيُؤْجَرُ فِي كُلِّ شَيْءٍ يُنْفِقُهُ إِلَّا فِي شَيْءٍ يَجْعَلُهُ فِي هَذَا التُّرَابِ".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے، ان سے اسماعیل بن ابی خالد نے اور ان سے قیس بن ابی حازم نے بیان کیا کہ ہم خباب بن ارت رضی اللہ عنہ کے یہاں ان کی عیادت کو گئے انہوں نے اپنے پیٹ میں سات داغ لگوائے تھے پھر انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں وفات پا چکے وہ یہاں سے اس حال میں رخصت ہوئے کہ دنیا ان کا اجر و ثواب کچھ نہ گھٹا سکی اور ان کے عمل میں کوئی کمی نہیں ہوئی اور ہم نے (مال و دولت) اتنی پائی کہ جس کے خرچ کرنے کے لیے ہم نے مٹی کے سوا اور کوئی محل نہیں پایا (لگے عمارتیں بنوانے) اور اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں موت کی دعا کرنے سے منع نہ کیا ہوتا تو میں اس کی دعا کرتا پھر ہم ان کی خدمت میں دوبارہ حاضر ہوئے تو وہ اپنی دیوار بنا رہے تھے انہوں نے کہا مسلمان کو ہر اس چیز پر ثواب ملتا ہے جسے وہ خرچ کرتا ہے مگر اس (کم بخت) عمارت میں خرچ کرنے کا ثواب نہیں ملتا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Qais bin Abi Hazim: We went to pay a visit to Khabbab (who was sick) and he had been branded (cauterized) at seven places in his body. He said, "Our companions who died (during the lifetime of the Prophet) left (this world) without having their rewards reduced through enjoying the pleasures of this life, but we have got (so much) wealth that we find no way to spend It except on the construction of buildings Had the Prophet not forbidden us to wish for death, I would have wished for it.' We visited him for the second time while he was building a wall. He said, A Muslim is rewarded (in the Hereafter) for whatever he spends except for something that he spends on building."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 70, Number 576


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 5673
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني ابو عبيد مولى عبد الرحمن بن عوف، ان ابا هريرة، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" لن يدخل احدا عمله الجنة، قالوا: ولا انت يا رسول الله؟، قال: لا ولا انا، إلا ان يتغمدني الله بفضل ورحمة، فسددوا وقاربوا، ولا يتمنين احدكم الموت، إما محسنا، فلعله ان يزداد خيرا، وإما مسيئا فلعله ان يستعتب".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو عُبَيْدٍ مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَنْ يُدْخِلَ أَحَدًا عَمَلُهُ الْجَنَّةَ، قَالُوا: وَلَا أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ: لَا وَلَا أَنَا، إِلَّا أَنْ يَتَغَمَّدَنِي اللَّهُ بِفَضْلٍ وَرَحْمَةٍ، فَسَدِّدُوا وَقَارِبُوا، وَلَا يَتَمَنَّيَنَّ أَحَدُكُمُ الْمَوْتَ، إِمَّا مُحْسِنًا، فَلَعَلَّهُ أَنْ يَزْدَادَ خَيْرًا، وَإِمَّا مُسِيئًا فَلَعَلَّهُ أَنْ يَسْتَعْتِبَ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، کہا ہمیں عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کے غلام ابوعبیدہ نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی شخص کا عمل اسے جنت میں داخل نہیں کر سکے گا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ کا بھی نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں، میرا بھی نہیں، سوا اس کے کہ اللہ اپنے فضل و رحمت سے مجھے نوازے اس لیے (عمل میں) میانہ روی اختیار کرو اور قریب قریب چلو اور تم میں کوئی شخص موت کی تمنا نہ کرے کیونکہ یا وہ نیک ہو گا تو امید ہے کہ اس کے اعمال میں اور اضافہ ہو جائے اور اگر وہ برا ہے تو ممکن ہے وہ توبہ ہی کرے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: I heard Allah's Apostle saying, "The good deeds of any person will not make him enter Paradise." (i.e., None can enter Paradise through his good deeds.) They (the Prophet's companions) said, 'Not even you, O Allah's Apostle?' He said, "Not even myself, unless Allah bestows His favor and mercy on me." So be moderate in your religious deeds and do the deeds that are within your ability: and none of you should wish for death, for if he is a good doer, he may increase his good deeds, and if he is an evil doer, he may repent to Allah."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 70, Number 577


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 5674
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن ابي شيبة، حدثنا ابو اسامة، عن هشام، عن عباد بن عبد الله بن الزبير، قال: سمعت عائشة رضي الله عنها، قالت: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم وهو مستند إلي يقول:" اللهم اغفر لي وارحمني والحقني بالرفيق الاعلى".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، قَالَ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُسْتَنِدٌ إِلَيَّ يَقُولُ:" اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَأَلْحِقْنِي بِالرَّفِيقِ الأَعْلَى".
ہم سے عبداللہ بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے ہشام نے، ان سے عباد بن عبداللہ بن زبیر نے بیان کیا کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرا سہارا لیے ہوئے تھے (مرض الموت میں) اور فرما رہے تھے «اللهم اغفر لي وارحمني وألحقني بالرفيق الأعلى» اے اللہ! میری مغفرت فرما مجھ پر رحم کر اور مجھ کو اچھے رفیقوں (فرشتوں اور پیغمبروں) کے ساتھ ملا دے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: I heard the Prophet , who was resting against me, saying, "O Allah! Excuse me and bestow Your Mercy on me and let me join with the highest companions (in Paradise)." See Qur'an (4.69)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 70, Number 578


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
20. بَابُ دُعَاءِ الْعَائِدِ لِلْمَرِيضِ:
20. باب: جو شخص بیمار کی عیادت کو جائے وہ کیا کرے۔
(20) Chapter. The invocation for the patient by the one who pays a visit to him.
حدیث نمبر: Q5675
Save to word اعراب English
وقالت عائشة بنت سعد: عن ابيها، قال النبي صلى الله عليه وسلم:" اللهم اشف سعدا"وَقَالَتْ عَائِشَةُ بِنْتُ سَعْدٍ: عَنْ أَبِيهَا، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ اشْفِ سَعْدًا"
عائشہ بنت سعد اپنے والد (سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ) سے روایت کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے یوں دعا کی «اللهم اشف سعدا‏"‏‏.‏» کہ یا اللہ! سعد کو تندرست کر دے۔

Previous    1    2    3    4    5    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.