(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا شعبة، عن إسماعيل بن ابي خالد، عن قيس بن ابي حازم، قال:" دخلنا على خباب نعوده وقد اكتوى سبع كيات، فقال: إن اصحابنا الذين سلفوا مضوا ولم تنقصهم الدنيا، وإنا اصبنا ما لا نجد له موضعا إلا التراب، ولولا ان النبي صلى الله عليه وسلم نهانا ان ندعو بالموت، لدعوت به، ثم اتيناه مرة اخرى وهو يبني حائطا له، فقال: إن المسلم ليؤجر في كل شيء ينفقه إلا في شيء يجعله في هذا التراب".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، قَالَ:" دَخَلْنَا عَلَى خَبَّابٍ نَعُودُهُ وَقَدِ اكْتَوَى سَبْعَ كَيَّاتٍ، فَقَالَ: إِنَّ أَصْحَابَنَا الَّذِينَ سَلَفُوا مَضَوْا وَلَمْ تَنْقُصْهُمُ الدُّنْيَا، وَإِنَّا أَصَبْنَا مَا لَا نَجِدُ لَهُ مَوْضِعًا إِلَّا التُّرَابَ، وَلَوْلَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَانَا أَنْ نَدْعُوَ بِالْمَوْتِ، لَدَعَوْتُ بِهِ، ثُمَّ أَتَيْنَاهُ مَرَّةً أُخْرَى وَهُوَ يَبْنِي حَائِطًا لَهُ، فَقَالَ: إِنَّ الْمُسْلِمَ لَيُؤْجَرُ فِي كُلِّ شَيْءٍ يُنْفِقُهُ إِلَّا فِي شَيْءٍ يَجْعَلُهُ فِي هَذَا التُّرَابِ".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے، ان سے اسماعیل بن ابی خالد نے اور ان سے قیس بن ابی حازم نے بیان کیا کہ ہم خباب بن ارت رضی اللہ عنہ کے یہاں ان کی عیادت کو گئے انہوں نے اپنے پیٹ میں سات داغ لگوائے تھے پھر انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں وفات پا چکے وہ یہاں سے اس حال میں رخصت ہوئے کہ دنیا ان کا اجر و ثواب کچھ نہ گھٹا سکی اور ان کے عمل میں کوئی کمی نہیں ہوئی اور ہم نے (مال و دولت) اتنی پائی کہ جس کے خرچ کرنے کے لیے ہم نے مٹی کے سوا اور کوئی محل نہیں پایا (لگے عمارتیں بنوانے) اور اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں موت کی دعا کرنے سے منع نہ کیا ہوتا تو میں اس کی دعا کرتا پھر ہم ان کی خدمت میں دوبارہ حاضر ہوئے تو وہ اپنی دیوار بنا رہے تھے انہوں نے کہا مسلمان کو ہر اس چیز پر ثواب ملتا ہے جسے وہ خرچ کرتا ہے مگر اس (کم بخت) عمارت میں خرچ کرنے کا ثواب نہیں ملتا۔
Narrated Qais bin Abi Hazim: We went to pay a visit to Khabbab (who was sick) and he had been branded (cauterized) at seven places in his body. He said, "Our companions who died (during the lifetime of the Prophet) left (this world) without having their rewards reduced through enjoying the pleasures of this life, but we have got (so much) wealth that we find no way to spend It except on the construction of buildings Had the Prophet not forbidden us to wish for death, I would have wished for it.' We visited him for the second time while he was building a wall. He said, A Muslim is rewarded (in the Hereafter) for whatever he spends except for something that he spends on building."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 70, Number 576
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5672
حدیث حاشیہ: بے فائدہ عمارت بنوانا اور ان پر پیسہ خرچ کرنا بد ترین فضول خرچی ہے مگر آج اکثر اسی میں مبتلا ہیں۔ اس سے جہاں تک ہو سکے محفوظ رہنے کی کوشش کرے یہی بہتر ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5672
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5672
حدیث حاشیہ: (1) حضرت خباب بن ارت رضی اللہ عنہ نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد ہم نے دنیا کا اس قدر مال و متاع پایا کہ اس کے رکھنے کی جگہ نہیں ملتی اور مکانات بنانے کے علاوہ اس کا کوئی مصرف نظر نہیں آتا۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ مال کو عمارت بنانے میں خرچ کرنا مذموم ہے لیکن وہ عمارت جو ذاتی ضرورت تک محدود ہو وہ مذموم نہیں کیونکہ اس کے بغیر تو گزارہ نہیں ہے۔ (2) اس حدیث میں اپنی موت کی اللہ تعالیٰ سے دعا کرنے کی ممانعت ثابت ہوتی ہے، بہرحال موت کی دعا اور چیز ہے اور اس کی تمنا کرنا اور چیز۔ بہرحال انسان کو چاہیے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے اپنی موت کی دعا نہ مانگے، البتہ مصیبت اور درود و تکلیف میں گرفتار انسان موت کی تمنا کر سکتا ہے، تاہم حدیث میں مذکور انداز کو اختیار کرنا ضروری ہے۔ واللہ أعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5672
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:154
فائدہ: اس حدیث سے ایک تو یہ ثابت ہوا کہ موت کی تمنا کر نامنع ہے۔ صرف اتنی اجازت ہے کہ اگر انسان زندگی کی آزمائشوں میں مبتلا ہو تو اس طرح دعا کر سکتا ہے: «اللـهـم أحـيـنـى كانت الحيوة خيرا لي، وتوفني إذا كانت الوفاة خيرا لي» اے اللہ! جب تک میرے لیے زندگی بہتر ہے مجھے زندہ رکھ اور جب وفات میرے لیے بہتر ہو تو مجھے فوت کر دے۔“ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ مکان تعمیر کرنے میں زیادہ پیسہ صرف کرنا فضول کام ہے، بس مناسب گھر ہونا چاہیے۔ اولاد یا کسی اور پر خرچ کرنا باعث اجر ہے، ان پر انسان کو ہمیشہ خرچ کرتے رہنا چاہیے۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 154