سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کسم کے رنگ کے دو کپڑے پہنے ہوئے دیکھا تو فرمایا کہ یہ کافروں کے کپڑے ہیں ان کو مت پہن۔
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابوقحافہ رضی اللہ عنہ جس سال مکہ فتح ہوا آئے اور ان کا سر اور ان کی داڑھی ثغامہ کی طرح سفید تھی (ثغامہ ایک سفید گھاس کا نام ہے)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس سفیدی کو کسی چیز سے بدل دو اور سیاہ رنگ سے بچو۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہود اور نصاریٰ خصاب نہیں کرتے تو تم ان کا خلاف کرو (یعنی خضاب کیا کرو لیکن جیسے پہلی حدیث میں گذرا، سیاہ خضاب نہیں)۔
قتادہ کہتے ہیں کہ ہم نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کون سا کپڑا پسند تھا؟ انہوں نے کہا کہ یمن کی چادر (جو دھاری دار ہوتی ہے، یہ کپڑا نہایت مضبوط اور عمدہ ہوتا ہے)۔
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک صبح کو نکلے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کالے بالوں کا ایک کمبل اوڑھے ہوئے تھے جس پر پالان کی تصویریں بنی ہوئی تھیں۔
سیدنا ابوبردہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے پاس گیا، انہوں نے ایک موٹا تہبند نکالا جو یمن میں بنتا ہے اور ایک کمبل جس کو ملبدہ کہتے ہیں، پھر اللہ تعالیٰ کی قسم کھائی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ان دونوں کپڑوں میں ہوئی۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب میں نے نکاح کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تیرے پاس قالین وغیرہ ہیں؟ میں نے عرض کیا کہ ہمارے پاس قالین کہاں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عنقریب تمہارے پاس ہوں گے۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میری بیوی کے پاس ایک قالین ہے، میں اس کو کہتا ہوں کہ اس کو دور کر تو وہ کہتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ عنقریب تمہارے پاس قالین ہوں گے (تو سیدنا جابر رضی اللہ عنہ ان کو مکروہ جان کر دور کرنا چاہتے تھے کیونکہ وہ دنیا کی زینت ہے)۔ (”انماط“ قالینوں اور اسی قسم کے بہترین کپڑوں کو بھی کہا جاتا ہے جو نیچے بچھائے جائیں)۔
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ایک بستر آدمی کے لئے چاہئے اور ایک اس کی بیوی کے لئے، ایک بستر مہمان کے لئے اور چوتھا شیطان کا ہو گا۔ (یعنی جو لوگوں کو دکھانے اور اپنی برتری ظاہر کرنے کے لئے بنایا جائے)۔
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا (بستر) بچھونا جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوتے تھے، وہ چمڑے کا تھا اور اس کے اندر کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی۔