(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا جرير بن عبد الحميد، عن ابي إسحاق الشيباني، عن عبد الله بن ابي اوفى، قال:" كنا في سفر مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما غربت الشمس، قال لرجل: انزل فاجدح لي، قال: يا رسول الله، لو امسيت، ثم قال: انزل فاجدح، قال: يا رسول الله، لو امسيت إن عليك نهارا، ثم قال: انزل فاجدح، فنزل فجدح له في الثالثة، فشرب رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم اوما بيده إلى المشرق، فقال: إذا رايتم الليل قد اقبل من ها هنا فقد افطر الصائم".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى، قَالَ:" كُنَّا فِي سَفَرٍ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا غَرَبَتِ الشَّمْسُ، قَالَ لِرَجُلٍ: انْزِلْ فَاجْدَحْ لِي، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَوْ أَمْسَيْتَ، ثُمَّ قَالَ: انْزِلْ فَاجْدَحْ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَوْ أَمْسَيْتَ إِنَّ عَلَيْكَ نَهَارًا، ثُمَّ قَالَ: انْزِلْ فَاجْدَحْ، فَنَزَلَ فَجَدَحَ لَهُ فِي الثَّالِثَةِ، فَشَرِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ أَوْمَأَ بِيَدِهِ إِلَى الْمَشْرِقِ، فَقَالَ: إِذَا رَأَيْتُمُ اللَّيْلَ قَدْ أَقْبَلَ مِنْ هَا هُنَا فَقَدْ أَفْطَرَ الصَّائِمُ".
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر بن عبدالحمید نے بیان کیا، ان سے ابواسحاق شیبانی نے اور ان سے عبداللہ بن ابی اوفی نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے۔ جب سورج ڈوب گیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صحابی (بلال رضی اللہ عنہ) سے فرمایا کہ اتر کر میرے لیے ستو گھول (کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ سے تھے) انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اگر اندھیرا ہونے دیں تو بہتر ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا کہ اتر کر ستو گھول۔ انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اگر آپ اور اندھیرا ہو لینے دیں تو بہتر ہے، ابھی دن باقی ہے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اترو اور ستو گھول لو۔ آخر تیسری مرتبہ کہنے پر انہوں نے اتر کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ستو گھولا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پیا، پھر آپ نے اپنے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا کہ جب تم دیکھو کہ رات ادھر سے آ رہی ہے تو روزہ دار کو افطار کر لینا چاہیئے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
وضاحت: باب اور حدیث میں مناسبت جاننےکے لیے آپ صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5293 کے فوائد و مسائل از الشیخ محمد حسین میمن دیکھیں۔
Narrated `Abdullah bin Abi A'ufa: We were with Allah's Apostle on a journey, and when the sun set, he said to a man, "Get down and prepare a drink of Sawiq for me." The man said, "O Allah's Apostle! Will you wait till it is evening?" Allah's Apostle again said, "Get down and prepare a drink of Sawiq." The man said, "O Allah's Apostle! Will you wait till it is evening, for it is still daytime. " The Prophet again said, "Get down and prepare a drink of Sawiq." So the third time the man got down and prepared a drink of sawiq for him. Allah's Apostle drank thereof and pointed with his hand towards the East, saying, "When you see the night falling from this side, then a fasting person should break his fast."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 218
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، حدثنا يزيد بن زريع، عن سليمان التيمي، عن ابي عثمان، عن عبد الله بن مسعود رضي الله عنه، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" لا يمنعن احدا منكم نداء بلال"، او قال:" اذانه من سحوره، فإنما ينادي"، او قال:" يؤذن ليرجع قائمكم" وليس ان يقول كانه يعني الصبح او الفجر، واظهر يزيد يديه، ثم مد إحداهما من الاخرى.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَمْنَعَنَّ أَحَدًا مِنْكُمْ نِدَاءُ بِلَالٍ"، أَوْ قَالَ:" أَذَانُهُ مِنْ سَحُورِهِ، فَإِنَّمَا يُنَادِي"، أَوْ قَالَ:" يُؤَذِّنُ لِيَرْجِعَ قَائِمَكُمْ" وَلَيْسَ أَنْ يَقُولَ كَأَنَّهُ يَعْنِي الصُّبْحَ أَوِ الْفَجْرَ، وَأَظْهَرَ يَزِيدُ يَدَيْهِ، ثُمَّ مَدَّ إِحْدَاهُمَا مِنَ الْأُخْرَى.
ہم سے عبداللہ بن سلمہ نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، ان سے سلیمان تیمی نے، ان سے ابوعثمان نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے کسی کو (سحری کھانے سے) بلال کی پکار نہ روکے یا آپ نے فرمایا کہ ”ان کی اذان“ کیونکہ وہ پکارتے ہیں، یا فرمایا، اذان دیتے ہیں تاکہ اس وقت نماز پڑھنے والا رک جائے۔ اس کا اعلان سے یہ مقصود نہیں ہوتا کہ صبح صادق ہو گئی۔ اس وقت یزید بن زریع نے اپنے دونوں ہاتھ بلند کئے (صبح کاذب کی صورت بتانے کے لیے) پھر ایک ہاتھ کو دوسرے پر پھیلایا (صبح صادق کی صورت کے اظہار کے لیے)۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
وضاحت: باب اور حدیث میں مناسبت جاننےکے لیے آپ صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5293 کے فوائد و مسائل از الشیخ محمد حسین میمن دیکھیں۔
Narrated 'Abdullah bin Mas'ud: The Prophet said, "The call (or the Adhan) of Bila should not stop you from taking the Suhur-meals for Bilal calls (or pronounces the Adhan) so that the one who is offering the night prayer should take a rest, and he does not indicate the daybreak or dawn." The narrator, Yazid, described (how dawn breaks) by stretching out his hands and then separating them wide apart.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 219
(مرفوع) وقال الليث: حدثني جعفر بن ربيعة، عن عبد الرحمن بن هرمز، سمعت ابا هريرة، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" مثل البخيل والمنفق كمثل رجلين عليهما جبتان من حديد من لدن ثدييهما إلى تراقيهما، فاما المنفق فلا ينفق شيئا إلا مادت على جلده حتى تجن بنانه وتعفو اثره، واما البخيل فلا يريد ينفق إلا لزمت كل حلقة موضعها فهو يوسعها فلا تتسع"، ويشير بإصبعه إلى حلقه.(مرفوع) وَقَالَ اللَّيْثُ: حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ، سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَثَلُ الْبَخِيلِ وَالْمُنْفِقِ كَمَثَلِ رَجُلَيْنِ عَلَيْهِمَا جُبَّتَانِ مِنْ حَدِيدٍ مِنْ لَدُنْ ثَدْيَيْهِمَا إِلَى تَرَاقِيهِمَا، فَأَمَّا الْمُنْفِقُ فَلَا يُنْفِقُ شَيْئًا إِلَّا مَادَّتْ عَلَى جِلْدِهِ حَتَّى تُجِنَّ بَنَانَهُ وَتَعْفُوَ أَثَرَهُ، وَأَمَّا الْبَخِيلُ فَلَا يُرِيدُ يُنْفِقُ إِلَّا لَزِمَتْ كُلُّ حَلْقَةٍ مَوْضِعَهَا فَهُوَ يُوسِعُهَا فَلَا تَتَّسِعُ"، وَيُشِيرُ بِإِصْبَعِهِ إِلَى حَلْقِهِ.
اور لیث نے بیان کیا کہ ان سے جعفر بن ربیعہ نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن ہرمز نے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بخیل اور سخی کی مثال دو آدمیوں جیسی ہے جن پر لوہے کی دو زرہیں سینے سے گردن تک ہیں۔ سخی جب بھی کوئی چیز خرچ کرتا ہے تو زرہ اس کے چمڑے پر ڈھیلی ہو جاتی ہے اور اس کے پاؤں کی انگلیوں تک پہنچ جاتی ہے (اور پھیل کر اتنی بڑھ جاتی ہے کہ) اس کے نشان قدم کو مٹاتی چلتی ہے لیکن بخیل جب بھی خرچ کا ارادہ کرتا ہے تو اس کی زرہ کا ہر حلقہ اپنی اپنی جگہ چمٹ جاتا ہے، وہ اسے ڈھیلا کرنا چاہتا ہے لیکن وہ ڈھیلا نہیں ہوتا۔ اس وقت آپ نے اپنی انگلی سے اپنے حلق کی طرف اشارہ کیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
وضاحت: باب اور حدیث میں مناسبت جاننےکے لیے آپ صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5293 کے فوائد و مسائل از الشیخ محمد حسین میمن دیکھیں۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, The example of a miser and a generous person is like that of two persons wearing iron cloaks from the breast upto the neck When the generous person spends, the iron cloak enlarges and spread over his skin so much so that it covers his fingertips and obliterates his tracks. As for the miser, as soon as he thinks of spending every ring of the iron cloak sticks to its place (against his body) and he tries to expand it, but it does not expand. The Prophet pointed with his hand towards his throat.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 219
وقول الله تعالى: والذين يرمون ازواجهم ولم يكن لهم شهداء إلا انفسهم إلى قوله: إن كان من الصادقين سورة النور آية 6 - 9 فإذا قذف الاخرس امراته بكتابة او إشارة او بإيماء معروف فهو كالمتكلم، لان النبي صلى الله عليه وسلم قد اجاز الإشارة في الفرائض، وهو قول بعض اهل الحجاز واهل العلم، وقال الله تعالى: فاشارت إليه قالوا كيف نكلم من كان في المهد صبيا سورة مريم آية 29، وقال الضحاك: إلا رمزا سورة آل عمران آية 41 إلا إشارة، وقال بعض الناس: لا حد ولا لعان، ثم زعم: ان الطلاق بكتاب او إشارة او إيماء جائز وليس بين الطلاق والقذف فرق، فإن قال: القذف لا يكون إلا بكلام، قيل له: كذلك الطلاق لا يجوز إلا بكلام، وإلا بطل الطلاق والقذف، وكذلك العتق وكذلك الاصم يلاعن. وقال الشعبي وقتادة إذا قال انت طالق. فاشار باصابعه، تبين منه بإشارته. وقال إبراهيم الاخرس إذا كتب الطلاق بيده لزمه. وقال حماد الاخرس والاصم إن قال براسه جاز.وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُمْ شُهَدَاءُ إِلا أَنْفُسُهُمْ إِلَى قَوْلِهِ: إِنْ كَانَ مِنَ الصَّادِقِينَ سورة النور آية 6 - 9 فَإِذَا قَذَفَ الْأَخْرَسُ امْرَأَتَهُ بِكِتَابَةٍ أَوْ إِشَارَةٍ أَوْ بِإِيمَاءٍ مَعْرُوفٍ فَهُوَ كَالْمُتَكَلِّمِ، لِأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَجَازَ الْإِشَارَةَ فِي الْفَرَائِضِ، وَهُوَ قَوْلُ بَعْضِ أَهْلِ الْحِجَازِ وَأَهْلِ الْعِلْمِ، وَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى: فَأَشَارَتْ إِلَيْهِ قَالُوا كَيْفَ نُكَلِّمُ مَنْ كَانَ فِي الْمَهْدِ صَبِيًّا سورة مريم آية 29، وَقَالَ الضَّحَّاكُ: إِلا رَمْزًا سورة آل عمران آية 41 إِلَّا إِشَارَةً، وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ: لَا حَدَّ وَلَا لِعَانَ، ثُمَّ زَعَمَ: أَنَّ الطَّلَاقَ بِكِتَابٍ أَوْ إِشَارَةٍ أَوْ إِيمَاءٍ جَائِزٌ وَلَيْسَ بَيْنَ الطَّلَاقِ وَالْقَذْفِ فَرْقٌ، فَإِنْ قَالَ: الْقَذْفُ لَا يَكُونُ إِلَّا بِكَلَامٍ، قِيلَ لَهُ: كَذَلِكَ الطَّلَاقُ لَا يَجُوزُ إِلَّا بِكَلَامٍ، وَإِلَّا بَطَلَ الطَّلَاقُ وَالْقَذْفُ، وَكَذَلِكَ الْعِتْقُ وَكَذَلِكَ الْأَصَمُّ يُلَاعِنُ. وَقَالَ الشَّعْبِيُّ وَقَتَادَةُ إِذَا قَالَ أَنْتِ طَالِقٌ. فَأَشَارَ بِأَصَابِعِهِ، تَبِينُ مِنْهُ بِإِشَارَتِهِ. وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ الأَخْرَسُ إِذَا كَتَبَ الطَّلاَقَ بِيَدِهِ لَزِمَهُ. وَقَالَ حَمَّادٌ الأَخْرَسُ وَالأَصَمُّ إِنْ قَالَ بِرَأْسِهِ جَازَ.
اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ النور میں) فرمایا «والذين يرمون أزواجهم ولم يكن لهم شهداء إلا أنفسهم»”اور جو لوگ اپنی بیویوں پر تہمت لگاتے ہیں اور ان کے پاس ان کی ذات کے سوا کوئی گواہ نہ ہو۔“ آخر آیت «من الصادقين» تک۔ اگر گونگا اپنی بیوی پر لکھ کر، اشارہ سے یا کسی مخصوص اشارہ سے تہمت لگائے تو اس کی حیثیت بولنے والے کی سی ہو گی کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرائض میں اشارہ کو جائز قرار دیا ہے اور یہی بعض اہل حجاز اور بعض دوسرے اہل علم کا فتویٰ ہے اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا «فأشارت إليه قالوا كيف نكلم من كان في المهد صبيا»”اور (مریم علیہا السلام نے) ان کی (عیسیٰ علیہ السلام) طرف اشارہ کیا تو لوگوں نے کہا کہ ہم اس سے کس طرح گفتگو کر سکتے ہیں جو ابھی گہوارہ میں بچہ ہے۔“ اور ضحاک نے کہا کہ «إلا رمزا» بمعنی «إشارة.» ہے۔ بعض لوگوں نے کہا ہے کہ ( «إشارة.» سے) حد اور لعان نہیں ہو سکتی ہے۔ جبکہ وہ یہ مانتے ہیں کہ طلاق کتابت، اشارہ اور ایماء سے ہو سکتی ہے۔ حالانکہ طلاق اور تہمت صرف کلام ہی کے ذریعہ مانی جائے گی تو ان سے کہا جائے گا کہ پھر یہی صورت طلاق میں بھی ہونی چاہیئے اور وہ بھی صرف کلام ہی کے ذریعہ معتبر مانا جانا چاہیئے ورنہ طلاق اور تہمت (اگر اشارہ سے ہو) تو سب کو باطل ماننا چاہیئے اور (اشارہ سے غلام کی) آزادی کا بھی یہی حشر ہو گا اور یہی صورت لعان کرنے والے گونگے کے ساتھ بھی پیش آئے گی۔ اور شعبی اور قتادہ نے بیان کیا کہ جب کسی شخص نے اپنی بیوی سے کہا کہ ”تجھے طلاق ہے“ اور اپنی انگلیوں سے اشارہ کیا تو وہ مطلقہ بائنہ ہو جائے گی۔ ابراہیم نے کہا کہ گونگا اگر طلاق اپنے ہاتھ سے لکھے تو وہ پڑ جاتی ہے۔ حماد نے کہا کہ گونگے اور بہرے اپنے سر سے اشارہ کریں تو جائز ہے۔
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا ليث، عن يحيى بن سعيد الانصاري، انه سمع انس بن مالك، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الا اخبركم بخير دور الانصار؟ قالوا: بلى يا رسول الله، قال: بنو النجار، ثم الذين يلونهم بنو عبد الاشهل، ثم الذين يلونهم بنو الحارث بن الخزرج، ثم الذين يلونهم بنو ساعدة، ثم قال بيده فقبض اصابعه، ثم بسطهن كالرامي بيده، ثم قال: وفي كل دور الانصار خير".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِ دُورِ الْأَنْصَارِ؟ قَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: بَنُو النَّجَّارِ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ بَنُو عَبْدِ الْأَشْهَلِ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ بَنُو الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ بَنُو سَاعِدَةَ، ثُمَّ قَالَ بِيَدِهِ فَقَبَضَ أَصَابِعَهُ، ثُمَّ بَسَطَهُنَّ كَالرَّامِي بِيَدِهِ، ثُمَّ قَالَ: وَفِي كُلِّ دُورِ الْأَنْصَارِ خَيْرٌ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن سعید انصاری نے اور انہوں نے انس بن مالک انصاری رضی اللہ عنہ سے سنا، بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہیں بتاؤں کہ قبیلہ انصار کا سب سے بہتر گھرانہ کون سا ہے؟ صحابہ نے عرض کیا کہ ضرور بتائیے یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بنو نجار کا۔ اس کے بعد ان کا مرتبہ ہے جو ان سے قریب ہیں یعنی بنو عبدالاشہل کا، ان کے بعد وہ ہیں جو ان سے قریب ہیں، بنی الحارث بن خزرج کا۔ اس کے بعد وہ ہیں جو ان سے قریب ہیں، بنو ساعدہ کا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا اور اپنی مٹھی بند کی، پھر اسے اس طرح کھولا جیسے کوئی اپنے ہاتھ کی چیز کو پھینکتا ہے پھر فرمایا کہ انصار کے ہر گھرانہ میں خیر ہے۔
Narrated Anas bin Malik: Allah's Apostle said, "Shall I tell you of the best families among the Ansar?" They (the people) said, "Yes, O Allah's Apostle!" The Prophet said, "The best are Banu- An-Najjar, and after them are Banu `Abdil Ash-hal, and after them are Banu Al-Harith bin Al-Khazraj, and after them are Banu Sa`ida." The Prophet then moved his hand by closing his fingers and then opening them like one throwing something, and then said, "Anyhow, there is good in all the families of the Ansar. "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 220
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، قال ابو حازم: سمعته من سهل بن سعد الساعدي صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" بعثت انا والساعة كهذه من هذه، او كهاتين، وقرن بين السبابة والوسطى".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ أَبُو حَازِمٍ: سَمِعْتُهُ مِنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيّ صَاحِبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَةَ كَهَذِهِ مِنْ هَذِهِ، أَوْ كَهَاتَيْنِ، وَقَرَنَ بَيْنَ السَّبَّابَةِ وَالْوُسْطَى".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا کہ ابوحازم نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری بعثت قیامت سے اتنی قریب ہے جیسے اس کی اس سے (یعنی شہادت کی انگلی بیچ کی انگلی سے) یا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (راوی کو شک تھا) کہ جیسے یہ دونوں انگلیاں ہیں اور آپ نے شہادت کی اور بیچ کی انگلیوں کو ملا کر بتایا۔
Narrated Sahl bin Sa`d As-Sa`idi: (a companion of Allah's Apostle) Allah's Apostle, holding out his middle and index fingers, said, "My advent and the Hour's are like this (or like these)," namely, the period between his era and the Hour is like the distance between those two fingers, i.e., very short.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 221
(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا شعبة، حدثنا جبلة بن سحيم، سمعت ابن عمر، يقول: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" الشهر هكذا وهكذا وهكذا يعني ثلاثين، ثم قال: وهكذا وهكذا وهكذا يعني تسعا وعشرين، يقول مرة ثلاثين ومرة تسعا وعشرين".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا جَبَلَةُ بْنُ سُحَيْمٍ، سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ، يَقُولُ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الشَّهْرُ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا يَعْنِي ثَلَاثِينَ، ثُمَّ قَالَ: وَهَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا يَعْنِي تِسْعًا وَعِشْرِينَ، يَقُولُ مَرَّةً ثَلَاثِينَ وَمَرَّةً تِسْعًا وَعِشْرِينَ".
ہم سے آدم نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے جبلہ بن سحیم نے بیان کیا، انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مہینہ اتنے، اتنے اور اتنے دنوں کا ہوتا ہے۔ آپ کی مراد تیس دن سے تھی۔ پھر فرمایا اور اتنے، اتنے اور اتنے دنوں کا بھی ہوتا ہے۔ آپ کا اشارہ انتیس دنوں کی طرف تھا۔ ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیس کی طرف اشارہ کیا اور دوسری مرتبہ انتیس کی طرف۔
Narrated Ibn `Umar: The Prophet (holding out his ten fingers thrice), said, "The month is thus and thus and thus," namely thirty days. Then (holding out his ten fingers twice and then nine fingers), he said, "It may be thus and thus and thus," namely twenty nine days. He meant once thirty days and once twenty nine days.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 222
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا يحيى بن سعيد، عن إسماعيل، عن قيس، عن ابي مسعود، قال:" واشار النبي صلى الله عليه وسلم بيده نحو اليمن الإيمان ها هنا مرتين، الا وإن القسوة وغلظ القلوب في الفدادين حيث يطلع قرنا الشيطان ربيعة ومضر".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ قَيْسٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، قَالَ:" وَأَشَارَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ نَحْوَ الْيَمَنِ الْإِيمَانُ هَا هُنَا مَرَّتَيْنِ، أَلَا وَإِنَّ الْقَسْوَةَ وَغِلَظَ الْقُلُوبِ فِي الْفَدَّادِينَ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنَا الشَّيْطَانِ رَبِيعَةَ وَمُضَرَ".
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید نے بیان کیا، ان سے اسماعیل نے، ان سے قیس نے اور ان سے ابومسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے یمن کی طرف اشارہ کر کے فرمایا کہ برکتیں ادھر ہیں۔ دو مرتبہ (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا) ہاں اور سختی اور قساوت قلب ان کی کرخت آواز والوں میں ہے جہاں سے شیطان کی دونوں سینگیں طلوع ہوتی ہیں یعنی ربیعہ اور مضر میں۔
Narrated Abu Masud: The Prophet pointed with his hand towards Yemen and said twice, "Faith is there," and then pointed towards the East, and said, "Verily, sternness and mercilessness are the qualities of those who are busy with their camels and pay no attention to their religion, where the two sides of the head of Satan will appear," namely, the tribes of Rabl'a and Muqar.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 223
(مرفوع) حدثنا عمرو بن زرارة، اخبرنا عبد العزيز بن ابي حازم، عن ابيه، عن سهل، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" انا وكافل اليتيم في الجنة هكذا، واشار بالسبابة والوسطى وفرج بينهما شيئا".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَهْلٍ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَا وَكَافِلُ الْيَتِيمِ فِي الْجَنَّةِ هَكَذَا، وَأَشَارَ بِالسَّبَّابَةِ وَالْوُسْطَى وَفَرَّجَ بَيْنَهُمَا شَيْئًا".
ہم سے عمرو بن زرارہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو عبدالعزیز بن ابی حازم نے خبر دی، انہیں ان کے والد نے اور ان سے سہل رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں اور یتیم کی پرورش کرنے والا جنت میں اس طرح ہوں گے اور آپ نے شہادت کی انگلی اور بیچ کی انگلی سے اشارہ کیا اور ان دونوں انگلیوں کے درمیان تھوڑی سی جگہ کھلی رکھی۔
Narrated Sahl: Allah's Apostle said, "I and the one who looks after an orphan will be like this in Paradise," showing his middle and index fingers and separating them.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 224
(مرفوع) حدثنا يحيى بن قزعة، حدثنا مالك، عن ابن شهاب، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة، ان رجلا اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" يا رسول الله، ولد لي غلام اسود، فقال: هل لك من إبل؟ قال: نعم، قال: ما الوانها؟ قال: حمر، قال: هل فيها من اورق؟ قال: نعم، قال: فانى ذلك؟ قال: لعله نزعه عرق، قال: فلعل ابنك هذا نزعه".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، وُلِدَ لِي غُلَامٌ أَسْوَدُ، فَقَالَ: هَلْ لَكَ مِنْ إِبِلٍ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: مَا أَلْوَانُهَا؟ قَالَ: حُمْرٌ، قَالَ: هَلْ فِيهَا مِنْ أَوْرَقَ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَأَنَّى ذَلِكَ؟ قَالَ: لَعَلَّهُ نَزَعَهُ عِرْقٌ، قَالَ: فَلَعَلَّ ابْنَكَ هَذَا نَزَعَهُ".
ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے سعید بن مسیب نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ ایک صحابی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! میرے یہاں تو کالا کلوٹا بچہ پیدا ہوا ہے۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارے پاس کچھ اونٹ بھی ہیں؟ انہوں نے کہا جی ہاں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ ان کے رنگ کیسے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ سرخ رنگ کے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ ان میں کوئی سیاہی مائل سفید اونٹ بھی ہے؟ انہوں نے کہا کہ جی ہاں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ پھر یہ کہاں سے آ گیا؟ انہوں نے کہا کہ اپنی نسل کے کسی بہت پہلے کے اونٹ پر یہ پڑا ہو گا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسی طرح تمہارا یہ لڑکا بھی اپنی نسل کے کسی دور کے رشتہ دار پر پڑا ہو گا۔
Narrated Abu Huraira: A man came to the Prophet and said, "O Allah's Apostle! A black child has been born for me." The Prophet asked him, "Have you got camels?" The man said, "Yes." The Prophet asked him, "What color are they?" The man replied, "Red." The Prophet said, "Is there a grey one among them?' The man replied, "Yes." The Prophet said, "Whence comes that?" He said, "May be it is because of heredity." The Prophet said, "May be your latest son has this color because of heredity."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 225