صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان
The Book of Divorce
24. بَابُ الإِشَارَةِ فِي الطَّلاَقِ وَالأُمُورِ:
24. باب: اگر طلاق وغیرہ اشارے سے دے مثلاً کوئی گونگا ہو تو کیا حکم ہے؟
(24) Chapter. Using gestures to express the decision of divorcing and other matters.
حدیث نمبر: 5299
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) وقال الليث: حدثني جعفر بن ربيعة، عن عبد الرحمن بن هرمز، سمعت ابا هريرة، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" مثل البخيل والمنفق كمثل رجلين عليهما جبتان من حديد من لدن ثدييهما إلى تراقيهما، فاما المنفق فلا ينفق شيئا إلا مادت على جلده حتى تجن بنانه وتعفو اثره، واما البخيل فلا يريد ينفق إلا لزمت كل حلقة موضعها فهو يوسعها فلا تتسع"، ويشير بإصبعه إلى حلقه.(مرفوع) وَقَالَ اللَّيْثُ: حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ، سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَثَلُ الْبَخِيلِ وَالْمُنْفِقِ كَمَثَلِ رَجُلَيْنِ عَلَيْهِمَا جُبَّتَانِ مِنْ حَدِيدٍ مِنْ لَدُنْ ثَدْيَيْهِمَا إِلَى تَرَاقِيهِمَا، فَأَمَّا الْمُنْفِقُ فَلَا يُنْفِقُ شَيْئًا إِلَّا مَادَّتْ عَلَى جِلْدِهِ حَتَّى تُجِنَّ بَنَانَهُ وَتَعْفُوَ أَثَرَهُ، وَأَمَّا الْبَخِيلُ فَلَا يُرِيدُ يُنْفِقُ إِلَّا لَزِمَتْ كُلُّ حَلْقَةٍ مَوْضِعَهَا فَهُوَ يُوسِعُهَا فَلَا تَتَّسِعُ"، وَيُشِيرُ بِإِصْبَعِهِ إِلَى حَلْقِهِ.
اور لیث نے بیان کیا کہ ان سے جعفر بن ربیعہ نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن ہرمز نے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بخیل اور سخی کی مثال دو آدمیوں جیسی ہے جن پر لوہے کی دو زرہیں سینے سے گردن تک ہیں۔ سخی جب بھی کوئی چیز خرچ کرتا ہے تو زرہ اس کے چمڑے پر ڈھیلی ہو جاتی ہے اور اس کے پاؤں کی انگلیوں تک پہنچ جاتی ہے (اور پھیل کر اتنی بڑھ جاتی ہے کہ) اس کے نشان قدم کو مٹاتی چلتی ہے لیکن بخیل جب بھی خرچ کا ارادہ کرتا ہے تو اس کی زرہ کا ہر حلقہ اپنی اپنی جگہ چمٹ جاتا ہے، وہ اسے ڈھیلا کرنا چاہتا ہے لیکن وہ ڈھیلا نہیں ہوتا۔ اس وقت آپ نے اپنی انگلی سے اپنے حلق کی طرف اشارہ کیا۔

وضاحت:
باب اور حدیث میں مناسبت جاننےکے لیے آپ صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5293 کے فوائد و مسائل از الشیخ محمد حسین میمن دیکھیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, The example of a miser and a generous person is like that of two persons wearing iron cloaks from the breast upto the neck When the generous person spends, the iron cloak enlarges and spread over his skin so much so that it covers his fingertips and obliterates his tracks. As for the miser, as soon as he thinks of spending every ring of the iron cloak sticks to its place (against his body) and he tries to expand it, but it does not expand. The Prophet pointed with his hand towards his throat.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 219


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5299 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5299  
حدیث حاشیہ:
ان جملہ احادیث میں کچھ مخصوص مقامات پر مخصوص آدمیوں کی طرف سے اشارات کا ہونا معتبر سمجھا گیا۔
باب اور ان احادیث میں یہی وجہ مطابقت ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5299   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5299  
حدیث حاشیہ:
(1)
ان تمام احادیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مخصوص اوقات میں مخصوص اشارات کا ذکر ہے، چنانچہ پہلی حدیث میں آپ نے اپنی انگلیوں سے نوّے (90)
کی گرہ لگائی جو اشارے ہی کی ایک قسم ہے۔
دوسری حدیث میں جمعہ کی مبارک گھڑی کی قلت کو اشارے سے بیان کیا۔
تیسری حدیث میں قصاص کے لیے سر کے اشارے کو قابل اعتبار سمجھا اور یہودی کو کیفر کردار تک پہنچایا۔
جب آپ نے قصاص کو اشارے سے ثابت کیا ہے تو طلاق میں تو بطریق اولیٰ اس کا اعتبار کیا جائے گا۔
(2)
بہرحال امام بخاری رحمہ اللہ نے ان احادیث سے ثابت کیا ہے کہ بعض اوقات اشارہ، بولنے کے قائم مقام ہوتا ہے اور اس سے احکام بلکہ قصاص جیسا حکم ثابت ہوتا ہے۔
ان میں کچھ اشارے ایسے بھی ہیں جن کی وضاحت زبان سے کی جا سکتی تھی لیکن آپ نے ان کی وضاحت اشارے سے کی ہے تو اس کا واضح مطلب ہے کہ جو انسان بول نہ سکتا ہو تو اس کے اشارے پر عمل ہوگا اور اسے معتبر خیال کیا جائے گا۔
(3)
اگرچہ ان احادیث میں کوئی حدیث بھی عنوان کی خبر اول، یعنی اشارے سے طلاق پر دلالت نہیں کرتی لیکن امام بخاری رحمہ اللہ نے اشارے سے ثابت شدہ امور پر طلاق کو قیاس کیا ہے۔
ان امور میں سے ایک قصاص بھی ہے جو قدر و منزلت اور اہمیت میں طلاق سے کہیں بڑھ کرہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5299   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.