صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
The Book of (The Wedlock)
22. بَابُ مَنْ قَالَ لاَ رَضَاعَ بَعْدَ حَوْلَيْنِ:
22. باب: اس شخص کی دلیل جس نے کہا کہ دو سال کے بعد پھر رضاعت سے حرمت نہ ہو گی۔
(22) Chapter. Whoever said: “No suckling is to be carried on after the baby is two years old," As the Statement of Allah: "...two whole years, (that is) ’for those (parents) who desire to complete the term of suckling (breast feeding)..." (V.2:233)
حدیث نمبر: Q5102
Save to word اعراب English
لقوله تعالى: حولين كاملين لمن اراد ان يتم الرضاعة سورة البقرة آية 233، وما يحرم من قليل الرضاع وكثيره.لِقَوْلِهِ تَعَالَى: حَوْلَيْنِ كَامِلَيْنِ لِمَنْ أَرَادَ أَنْ يُتِمَّ الرَّضَاعَةَ سورة البقرة آية 233، وَمَا يُحَرِّمُ مِنْ قَلِيلِ الرَّضَاعِ وَكَثِيرِه.
‏‏‏‏ کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے «حولين كاملين لمن أراد أن يتم الرضاعة‏» پورے دو سال اس شخص کے لیے جو چاہتا ہو کہ رضاعت پوری کرے اور رضاعت کم ہو جب بھی حرمت ثابت ہوتی ہے اور زیادہ ہو جب بھی۔
حدیث نمبر: 5102
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد، حدثنا شعبة، عن الاشعث، عن ابيه، عن مسروق، عن عائشة رضي الله عنها، ان النبي صلى الله عليه وسلم دخل عليها وعندها رجل، فكانه تغير وجهه، كانه كره ذلك، فقالت: إنه اخي، فقال:" انظرن من إخوانكن، فإنما الرضاعة من المجاعة".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْأَشْعَثِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا رَجُلٌ، فَكَأَنَّهُ تَغَيَّرَ وَجْهُهُ، كَأَنَّهُ كَرِهَ ذَلِكَ، فَقَالَتْ: إِنَّهُ أَخِي، فَقَالَ:" انْظُرْنَ مَنْ إِخْوَانُكُنَّ، فَإِنَّمَا الرَّضَاعَةُ مِنَ الْمَجَاعَةِ".
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے اشعث نے، ان سے ان کے دادا نے، ان سے مسروق نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے تو دیکھا کہ ان کے یہاں ایک مرد بیٹھا ہوا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کا رنگ بدل گیا گویا کہ آپ نے اس کو پسند نہیں فرمایا عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا یا رسول اللہ! یہ میرے دودھ والے بھائی ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دیکھو، سوچ سمجھ کر کہو کون تمہارا بھائی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: that the Prophet entered upon her while a man was sitting with her. Signs of answer seemed to appear on his face as if he disliked that. She said, "Here is my (foster) brother." He said, "Be sure as to who is your foster brother, for foster suckling relationship is established only when milk is the only food of the child."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 39


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
23. بَابُ لَبَنِ الْفَحْلِ:
23. باب: جس مرد کا دودھ ہو وہ بھی دودھ پینے والے پر حرام ہو جاتا ہے۔
(23) Chapter. The milk belongs to the husband (if one drinks the milk of a lady then the husband of that lady is just like his father, i.e., he will be his foster suckling father).
حدیث نمبر: 5103
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن ابن شهاب، عن عروة بن الزبير، عن عائشة،" ان افلح اخا ابي القعيس، جاءيستاذن عليها وهو عمها من الرضاعة، بعد ان نزل الحجاب، فابيت ان آذن له، فلما جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم اخبرته بالذي صنعت فامرني ان آذن له".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ،" أَنَّ أَفْلَحَ أَخَا أَبِي الْقُعَيْسِ، جَاءَيَسْتَأْذِنُ عَلَيْهَا وَهُوَ عَمُّهَا مِنَ الرَّضَاعَةِ، بَعْدَ أَنْ نَزَلَ الْحِجَابُ، فَأَبَيْتُ أَنْ آذَنَ لَهُ، فَلَمَّا جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرْتُهُ بِالَّذِي صَنَعْتُ فَأَمَرَنِي أَنْ آذَنَ لَهُ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، انہیں عروہ بن زبیر نے، اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ابوقعیس کے بھائی افلح نے ان کے یہاں اندر آنے کی اجازت چاہی۔ وہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے رضاعی چچا تھے (یہ واقعہ پردہ کا حکم نازل ہونے کے بعد کا ہے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ) میں نے انہیں اندر آنے کی اجازت نہیں دی پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے ساتھ اپنے معاملے کو بتایا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا کہ میں انہیں اندر آنے کی اجازت دے دوں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Aisha: that Aflah the brother of Abu Al-Qu'ais, her foster uncle, came, asking permission to enter upon her after the Verse of Al-Hijab (the use of veils by women) was revealed. `Aisha added: I did not allow him to enter, but when Allah's Apostle came, I told him what I had done, and he ordered me to give him permission.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 40


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
24. بَابُ شَهَادَةِ الْمُرْضِعَةِ:
24. باب: اگر صرف دودھ پلانے والی عورت رضاعت کی گواہی دے۔
(24) Chapter. The witness of a wet nurse.
حدیث نمبر: 5104
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، اخبرنا ايوب، عن عبد الله بن ابي مليكة، قال: حدثني عبيد بن ابي مريم، عن عقبة بن الحارث، قال: وقد سمعته من عقبة لكني لحديث عبيد احفظ، قال:" تزوجت امراة، فجاءتنا امراة سوداء، فقالت: ارضعتكما، فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت: تزوجت فلانة بنت فلان، فجاءتنا امراة سوداء، فقالت لي: إني قد ارضعتكما وهي كاذبة، فاعرض عني، فاتيته من قبل وجهه، قلت: إنها كاذبة، قال: كيف بها وقد زعمت انها قد ارضعتكما؟ دعها عنك، واشار إسماعيل بإصبعيه السبابة والوسطى، يحكي ايوب.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُبَيْدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ الْحَارِثِ، قالَ: وَقَدْ سَمِعْتُهُ مِنْ عُقْبَةَ لَكِنِّي لِحَدِيثِ عُبَيْدٍ أَحْفَظُ، قَالَ:" تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً، فَجَاءَتْنَا امْرَأَةٌ سَوْدَاءُ، فَقَالَتْ: أَرْضَعْتُكُمَا، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: تَزَوَّجْتُ فُلَانَةَ بِنْتَ فُلَانٍ، فَجَاءَتْنَا امْرَأَةٌ سَوْدَاءُ، فَقَالَتْ لِي: إِنِّي قَدْ أَرْضَعْتُكُمَا وَهِيَ كَاذِبَةٌ، فَأَعْرَضَ عَنِّي، فَأَتَيْتُهُ مِنْ قِبَلِ وَجْهِهِ، قُلْتُ: إِنَّهَا كَاذِبَةٌ، قَالَ: كَيْفَ بِهَا وَقَدْ زَعَمَتْ أَنَّهَا قَدْ أَرْضَعَتْكُمَا؟ دَعْهَا عَنْكَ، وَأَشَارَ إِسْمَاعِيلُ بِإِصْبَعَيْهِ السَّبَّابَةِ وَالْوُسْطَى، يَحْكِي أَيُّوبَ.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے اسماعیل بن ابراہیم نے، کہا ہم کو ایوب سختیانی نے خبر دی، انہیں عبداللہ بن ابی ملیکہ نے، کہا کہ مجھ سے عبیداللہ بن ابی مریم نے بیان کیا، ان سے عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ نے (عبداللہ بن ابی ملیکہ نے) بیان کیا کہ میں نے یہ حدیث خود عقبہ سے بھی سنی ہے لیکن مجھے عبید کے واسطے سے سنی ہوئی حدیث زیادہ یاد ہے۔ عقبہ بن حارث نے بیان کیا کہ میں نے ایک عورت (ام یحییٰ بن ابی اہاب) سے نکاح کیا۔ پھر ایک کالی عورت آئی اور کہنے لگی کہ میں نے تم دونوں (میاں بیوی) کو دودھ پلایا ہے۔ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ میں نے فلانی بنت فلاں سے نکاح کیا ہے۔ اس کے بعد ہمارے یہاں ایک کالی عورت آئی اور مجھ سے کہنے لگی کہ میں نے تم دونوں کو دودھ پلایا ہے، حالانکہ وہ جھوٹی ہے (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو عقبہ کا یہ کہنا کہ وہ جھوٹی ہے ناگوار گزرا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر اپنا چہرہ مبارک پھیر لیا۔ پھر میں آپ کے سامنے آیا اور عرض کیا وہ عورت جھوٹی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس بیوی سے اب کیسے نکاح رہ سکے گا جبکہ یہ عورت یوں کہتی ہے کہ اس نے تم دونوں کو دودھ پلایا ہے، اس عورت کو اپنے سے الگ کر دو۔ (حدیث کے راوی) اسماعیل بن علیہ نے اپنی شہادت اور بیچ کی انگلی سے اشارہ کر کے بتایا کہ ایوب نے اس طرح اشارہ کر کے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Uqba bin Al-Harith: I married a woman and then a black lady came to us and said, "I have suckled you both (you and your wife)." So I came to the Prophet and said, "I married so-and-so and then a black lady came to us and said to me, 'I have suckled both of you.' But I think she is a liar." The Prophet turned his face away from me and I moved to face his face, and said, "She is a liar." The Prophet said, "How (can you keep her as your wife) when that lady has said that she has suckled both of you? So abandon (i.e., divorce) her (your wife).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 41


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
25. بَابُ مَا يَحِلُّ مِنَ النِّسَاءِ وَمَا يَحْرُمُ:
25. باب: کون سی عورتیں حلال ہیں اور کون سی حرام ہیں۔
(25) Chapter. What women are lawful for one to marry and what are unlawful.
حدیث نمبر: Q5105
Save to word اعراب English
وقوله تعالى: حرمت عليكم امهاتكم وبناتكم واخواتكم وعماتكم وخالاتكم وبنات الاخ وبنات الاخت إلى آخر الآيتين إلى قوله: إن الله كان عليما حكيما سورة النساء آية 23 - 24.وَقَوْلِهِ تَعَالَى: حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ وَعَمَّاتُكُمْ وَخَالاتُكُمْ وَبَنَاتُ الأَخِ وَبَنَاتُ الأُخْتِ إِلَى آخِرِ الْآيَتَيْنِ إِلَى قَوْلِهِ: إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلِيمًا حَكِيمًا سورة النساء آية 23 - 24.
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ نساء میں) ان کو بیان فرمایا ہے «حرمت عليكم أمهاتكم وبناتكم وأخواتكم وعماتكم وخالاتكم وبنات الأخ وبنات الأخت‏» کہ حرام ہیں تم پر مائیں تمہاری، بیٹیاں تمہاری، بہنیں تمہاری، پھوپھیاں تمہاری، خالائیں تمہاری، بھتیجیاں تمہاری، بھانجیاں تمہاری۔ بیشک اللہ جاننے والا حکمت والا ہے۔ انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا «والمحصنات من النساء‏» سے خاوند والی عورتیں مراد ہیں جو آزاد ہوں وہ بھی حرام ہیں اور «وما ملكت أيمانكم» کا یہ مطلب ہے کہ اگر کسی کی لونڈی اس کے غلام کے نکاح میں ہو تو اس کو غلام سے چھین کر یعنی طلاق دلوا کر خود اپنی بیوی بنا سکتے ہیں اور اللہ نے یہ بھی فرمایا «ولا تنكحوا المشركات حتى يؤمن‏» کہ مشرک عورتوں سے جب تک وہ ایمان نہ لائیں نکاح نہ کرو۔ اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا چار عورتیں ہوتے ہوئے پانچویں سے بھی نکاح کرنا حرام ہے، جیسے اپنی ماں، بیٹی، بہن سے نکاح کرنا۔
حدیث نمبر: 5105
Save to word مکررات اعراب English
وقال لنا احمد بن حنبل: حدثنا يحيى بن سعيد، عن سفيان، حدثني حبيب، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، حرم من النسب سبع، ومن الصهر سبع، ثم قرا: حرمت عليكم امهاتكم سورة النساء آية 23 الآية، وجمع عبد الله بن جعفر بين ابنة علي وامراة علي، وقال ابن سيرين: لا باس به، وكرهه الحسن مرة، ثم قال: لا باس به، وجمع الحسن بن الحسن بن علي بين ابنتي عم في ليلة، وكرهه جابر بن زيد للقطيعة، وليس فيه تحريم لقوله تعالى: واحل لكم ما وراء ذلكم سورة النساء آية 24، وقال عكرمة: عن ابن عباس،" إذا زنى باخت امراته، لم تحرم عليه امراته"، ويروى عن يحيى الكندي، عن الشعبي، وابي جعفر، فيمن يلعب بالصبي، إن ادخله فيه، فلا يتزوجن امه، ويحيى هذا غير معروف ولم يتابع عليه، وقال عكرمة: عن ابن عباس:" إذا زنى بها لم تحرم عليه امراته"، ويذكر عن ابي نصر، ان ابن عباس حرمه، وابو نصر هذا لم يعرف بسماعه من ابن عباس، ويروى عن عمران بن حصين، وجابر بن زيد، والحسن، وبعض اهل العراق تحرم عليه، وقال ابو هريرة:" لا تحرم حتى يلزق بالارض يعني يجامع" وجوزه ابن المسيب، وعروة، والزهري، وقال الزهري: قال علي: لا تحرم، وهذا مرسل.وَقَالَ لَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنِي حَبِيبٌ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، حَرُمَ مِنَ النَّسَبِ سَبْعٌ، وَمِنَ الصِّهْرِ سَبْعٌ، ثُمَّ قَرَأَ: حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ سورة النساء آية 23 الْآيَةَ، وَجَمَعَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ بَيْنَ ابْنَةِ عَلِيٍّ وَامْرَأَةِ عَلِيٍّ، وَقَالَ ابْنُ سِيرِينَ: لَا بَأْسَ بِهِ، وَكَرِهَهُ الْحَسَنُ مَرَّةً، ثُمَّ قَالَ: لَا بَأْسَ بِهِ، وَجَمَعَ الْحَسَنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ بَيْنَ ابْنَتَيْ عَمٍّ فِي لَيْلَةٍ، وَكَرِهَهُ جَابِرُ بْنُ زَيْدٍ لِلْقَطِيعَةِ، وَلَيْسَ فِيهِ تَحْرِيمٌ لِقَوْلِهِ تَعَالَى: وَأُحِلَّ لَكُمْ مَا وَرَاءَ ذَلِكُمْ سورة النساء آية 24، وَقَالَ عِكْرِمَةُ: عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ،" إِذَا زَنَى بِأُخْتِ امْرَأَتِهِ، لَمْ تَحْرُمْ عَلَيْهِ امْرَأَتُهُ"، وَيُرْوَى عَنْ يَحْيَى الْكِنْدِيِّ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، وأَبِي جَعْفَرٍ، فِيمَنْ يَلْعَبُ بِالصَّبِيِّ، إِنْ أَدْخَلَهُ فِيهِ، فَلَا يَتَزَوَّجَنَّ أُمَّهُ، ويَحْيَى هَذَا غَيْرُ مَعْرُوفٍ وَلَمْ يُتَابَعْ عَلَيْهِ، وَقَالَ عِكْرِمَةُ: عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ:" إِذَا زَنَى بِهَا لَمْ تَحْرُمْ عَلَيْهِ امْرَأَتُهُ"، وَيُذْكَرُ عَنْ أَبِي نَصْرٍ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ حَرَّمَهُ، وأَبُو نَصْرٍ هَذَا لَمْ يُعْرَفْ بِسَمَاعِهِ مِنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَيُرْوَى عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، وجَابِرِ بْنِ زَيْدٍ، والْحَسَنِ، وَبَعْضِ أَهْلِ الْعِرَاقِ تَحْرُمُ عَلَيْهِ، وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ:" لَا تَحْرُمُ حَتَّى يُلْزِقَ بِالْأَرْضِ يَعْنِي يُجَامِعَ" وَجَوَّزَهُ ابْنُ الْمُسَيَّبِ، وعُرْوَةُ، والزُّهْرِيُّ، وَقَالَ الزُّهْرِيُّ: قَالَ عَلِيٌّ: لَا تَحْرُمُ، وَهَذَا مُرْسَلٌ.
اور امام احمد بن حنبل نے مجھ سے کہا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، انہوں نے سفیان ثوری سے، کہا مجھ سے حبیب بن ابی ثابت نے بیان کیا، انہوں نے سعید بن جبیر سے، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے، انہوں نے کہا خون کی رو سے تم پر سات رشتے حرام ہیں اور شادی کی وجہ سے (یعنی سسرال کی طرف سے) سات رشتے بھی۔ انہوں نے یہ آیت پڑھی «حرمت عليكم أمهاتكم‏» آخر تک۔ اور عبداللہ بن جعفر بن ابی طالب نے علی رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی زینب اور علی کی بی بی (لیلٰی بنت مسعود) دونوں سے نکاح کیا، ان کو جمع کیا اور ابن سیرین نے کہا اس میں کوئی قباحت نہیں ہے اور امام حسن بصری نے ایک بار تو اسے مکروہ کہا پھر کہنے لگے اس میں کوئی قباحت نہیں ہے اور حسن بن حسن بن علی بن ابی طالب نے اپنے دونوں چاچاؤں (یعنی محمد بن علی اور عمرو بن علی) کی بیٹیوں کو ایک ساتھ میں نکاح میں لے لیا اور جابر بن زید تابعی نے اس کو مکروہ جانا، اس خیال سے کہ بہنوں میں جلاپا نہ پیدا ہو مگر یہ کچھ حرام نہیں ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا «وأحل لكم ما وراء ذلكم‏» کہ ان کے سوا اور سب عورتیں تم کو حلال ہیں۔ اور عکرمہ نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا کہ اگر کسی نے اپنی سالی سے زنا کیا تو اس کی بیوی (سالی کی بہن) اس پر حرام نہ ہو گی۔ اور یحییٰ بن قیس کندی سے روایت ہے، انہوں نے شعبی اور جعفر سے، دونوں نے کہا اگر کوئی شخص لواطت کرے اور کسی لونڈے کے دخول کر دے تو اب اس کی ماں سے نکاح نہ کرے۔ اور یحییٰ راوی مشہور شخص نہیں ہے اور نہ کسی اور نے اس کے ساتھ ہو کر یہ روایت کی ہے اور عکرمہ نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی کہ اگر کسی نے اپنی ساس سے زنا کیا تو اس کی بیوی اس پر حرام نہ ہو گی۔ اور ابونصر نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی کہ حرام ہو جائے گی اور اس راوی ابونصر کا حال معلوم نہیں۔ اس نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا ہے یا نہیں (لیکن ابوزرعہ نے اسے ثقہ کہا ہے) اور عمران بن حصین اور جابر بن زید اور حسن بصری اور بعض عراق والوں (امام ثوری اور امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ) کا یہی قول ہے کہ حرام ہو جائے گی۔ اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا حرام نہ ہو گی جب تک اس کی ماں (اپنی خوشدامن) کو زمین سے نہ لگا دے (یعنی اس سے جماع نہ کرے) اور سعید بن مسیب اور عروہ اور زہری نے اس کے متعلق کہا ہے کہ اگر کوئی ساس سے زنا کرے تب بھی اس کی بیٹی یعنی زنا کرنے والے کی بیوی اس پر حرام نہ ہو گی (اس کو رکھ سکتا ہے) اور زہری نے کہا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اس کی جورو اس پر حرام نہ ہو گی اور یہ روایت منقطع ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Ibn 'Abbas further said, "Seven types of marriages are unlawful because of blood relations, and seven because of marriage relations." Then Ibn 'Abbas recited the Verse: "Forbidden for you (for marriages) are your mothers..." (4:23). 'Abdullah bin Ja'far married the daughter and wife of 'Ali at the same time (they were step-daughter and mother). Ibn Sirin said, "There is no harm in that." But Al-Hasan Al-Basri disapproved of it at first, but then said that there was no harm in it. Al-Hasan bin Al-Hasan bin 'Ali married two of his cousins in one night. Ja'far bin Zaid disapproved of that because of it would bring hatred (between the two cousins), but it is not unlawful, as Allah said, "Lawful to you are all others [beyond those (mentioned)]. (4:24).Ibn 'Abbas said: "If somebody commits illegal sexual intercourse with his wife's sister, his wife does not become unlawful for him."And narrated Abu Ja'far, "If a person commits homosexuality with a boy, then the mother of that boy is unlawful for him to marry."Narrated Ibn 'Abbas, "If one commits illegal sexual intercourse with his mother in law, then his married relation to his wife does not become unlawful." Abu Nasr reported to have said that Ibn 'Abbas in the above case, regarded his marital relation to his wife unlawful, but Abu Nasr is not known well for hearing Hadith from Ibn 'Abbas.Imran bin Hussain, Jabir b. Zaid, Al-Hasan and some other Iraqi's, are reported to have judged that his marital relations to his wife would be unlawful. In the above case Abu Hurairah said, "The marital relation to one's wife does not become unlawful except if one as had sexual intercourse (with her mother)." Ibn Al-Musaiyab, 'Urwa, and Az-Zuhri allows such person to keep his wife. 'Ali said, "His marital relations to his wife does not become unlawful."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 41


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
26. بَابُ: {وَرَبَائِبُكُمُ اللاَّتِي فِي حُجُورِكُمْ مِنْ نِسَائِكُمُ اللاَّتِي دَخَلْتُمْ بِهِنَّ}:
26. باب: اللہ کے اس فرمان کا بیان اور حرام ہیں تم پر تمہاری بیویوں کی لڑکیاں۔
(26) Chapter. (The Statement of Allah:) ’...your step-daughters under your guardianship, born of your wives. To whom you have gone in (consummated your marriage)...” (V.4:23)
حدیث نمبر: Q5106
Save to word اعراب English
وقال ابن عباس:" الدخول والمسيس واللماس هو الجماع"، ومن قال: بنات ولدها من بناته في التحريم لقول النبي صلى الله عليه وسلم لام حبيبة:" لا تعرضن علي بناتكن ولا اخواتكن وكذلك حلائل ولد الابناء هن حلائل الابناء، وهل تسمى الربيبة وإن لم تكن في حجره" ودفع النبي صلى الله عليه وسلم ربيبة له إلى من يكفلها وسمى النبي صلى الله عليه وسلم ابن ابنته ابنا.وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:" الدُّخُولُ وَالْمَسِيسُ وَاللِّمَاسُ هُوَ الْجِمَاعُ"، وَمَنْ قَالَ: بَنَاتُ وَلَدِهَا مِنْ بَنَاتِهِ فِي التَّحْرِيمِ لِقَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأُمِّ حَبِيبَةَ:" لَا تَعْرِضْنَ عَلَيَّ بَنَاتِكُنَّ وَلَا أَخَوَاتِكُنَّ وَكَذَلِكَ حَلَائِلُ وَلَدِ الْأَبْنَاءِ هُنَّ حَلَائِلُ الْأَبْنَاءِ، وَهَلْ تُسَمَّى الرَّبِيبَةَ وَإِنْ لَمْ تَكُنْ فِي حَجْرِهِ" وَدَفَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَبِيبَةً لَهُ إِلَى مَنْ يَكْفُلُهَا وَسَمَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْنَ ابْنَتِهِ ابْنًا.
‏‏‏‏ اور حرام ہیں تم پر تمہاری بیویوں کی لڑکیاں (وہ جو دوسرے خاوند لائیں) جن کو تم پرورش کرتے ہو جب ان بیویوں سے دخول کر چکے ہو اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ لفظ «دخول» اور «مسيس» اور «ماس» ان سب سے جماع ہی مراد ہے اور اس قول کا بیان کہ جورو کی اولاد (مثلاً پوتی یا نواسی) بھی حرام ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا اپنی بیٹیوں اور بہنوں کو مجھ پر نہ پیش کیا کرو تو بیٹیوں میں بیٹے کی بیٹی (پوتی) اور بیٹی کی بیٹی (نواسی) سب آ گئیں اور اس طرح بہوؤں میں پوت بہو (پوتے کی بیوی) اور بیٹیوں میں بیٹے کی بیٹیاں (پوتیاں) اور نواسیاں سب داخل ہیں اور جورو کی بیٹی ہر حال میں ربیبہ ہے خواہ خاوند کی پرورش میں ہو یا اور کسی کے پاس پرورش پاتی ہو، ہر طرح سے حرام اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ربیبہ (زینب کو) جو ابوسلمہ کی بیٹی تھی ایک اور شخص (نوفل اشجعی) کو پالنے کے لیے دی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے نواسے حسن رضی اللہ عنہ کو اپنا بیٹا فرمایا۔
حدیث نمبر: 5106
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا الحميدي، حدثنا سفيان، حدثنا هشام، عن ابيه، عن زينب، عن ام حبيبة، قالت:" قلت: يا رسول الله، هل لك في بنت ابي سفيان؟ قال: فافعل ماذا؟ قلت: تنكح، قال: اتحبين؟ قلت: لست لك بمخلية واحب من شركني فيك اختي، قال: إنها لا تحل لي، قلت: بلغني انك تخطب، قال: ابنة ام سلمة، قلت: نعم، قال: لو لم تكن ربيبتي ما حلت لي، ارضعتني واباها ثويبة، فلا تعرضن علي بناتكن ولا اخواتكن"، وقال الليث: حدثنا هشام درة بنت ابي سلمة.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ زَيْنَبَ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ، قَالَتْ:" قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ لَكَ فِي بِنْتِ أَبِي سُفْيَانَ؟ قَالَ: فَأَفْعَلُ مَاذَا؟ قُلْتُ: تَنْكِحُ، قَالَ: أَتُحِبِّينَ؟ قُلْتُ: لَسْتُ لَكَ بِمُخْلِيَةٍ وَأَحَبُّ مَنْ شَرِكَنِي فِيكَ أُخْتِي، قَالَ: إِنَّهَا لَا تَحِلُّ لِي، قُلْتُ: بَلَغَنِي أَنَّكَ تَخْطُبُ، قَالَ: ابْنَةَ أُمِّ سَلَمَةَ، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: لَوْ لَمْ تَكُنْ رَبِيبَتِي مَا حَلَّتْ لِي، أَرْضَعَتْنِي وَأَبَاهَا ثُوَيْبَةُ، فَلَا تَعْرِضْنَ عَلَيَّ بَنَاتِكُنَّ وَلَا أَخَوَاتِكُنَّ"، وَقَالَ اللَّيْثُ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ دُرَّةُ بِنْتُ أَبِي سَلَمَةَ.
ہم سے حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا کہ ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے زینب بنت ابی سلمہ نے اور ان سے ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ ابوسفیان کی صاحبزادی (غرہ یا درہ یا حمنہ) کو چاہتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر میں اس کے ساتھ کیا کروں گا؟ میں نے عرض کیا کہ اس سے آپ نکاح کر لیں۔ فرمایا کیا تم اسے پسند کرو گی؟ میں نے عرض کیا میں کوئی تنہا تو ہوں نہیں اور میں اپنی بہن کے لیے یہ پسند کرتی ہوں کہ وہ بھی میرے ساتھ آپ کے تعلق میں شریک ہو جائے۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ میرے لیے حلال نہیں ہے میں نے عرض کیا مجھے معلوم ہوا ہے کہ آپ نے (زینب سے) نکاح کا پیغام بھیجا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ام سلمہ کی لڑکی کے پاس؟ میں نے کہا کہ جی ہاں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ واہ واہ، اگر وہ میری ربیبہ نہ ہوتی جب بھی وہ میرے لیے حلال نہ ہوتی۔ مجھے اور اس کے والد ابوسلمہ کو ثویبہ نے دودھ پلایا تھا۔ دیکھو تم آئندہ میرے نکاح کے لیے اپنی لڑکیوں اور بہنوں کو نہ پیش کیا کرو۔ اور لیث بن سعد نے بھی اس حدیث کو ہشام سے روایت کیا ہے اس میں ابوسلمہ کی بیٹی کا نام درہ مذکور ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Um Habiba: I said, "O Allah's Apostle! Do you like to have (my sister) the daughter of Abu Sufyan?" The Prophet said, "What shall I do (with her)?" I said, "Marry her." He said, "Do you like that?" I said, "(Yes), for even now I am not your only wife, so I like that my sister should share you with me." He said, "She is not lawful for me (to marry)." I said, "We have heard that you want to marry." He said, "The daughter of Um Salama?" I said, "Yes." He said, "Even if she were not my stepdaughter, she should be unlawful for me to marry, for Thuwaiba suckled me and her father (Abu Salama). So you should neither present your daughters, nor your sisters, to me."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 42


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
27. بَابُ: {وَأَنْ تَجْمَعُوا بَيْنَ الأُخْتَيْنِ إِلاَّ مَا قَدْ سَلَفَ}:
27. باب: آیت کہ تفسیر ”تم دو بہنوں کو ایک ساتھ نکاح میں جمع کرو (یہ تم پر حرام ہے) سوا اس کے جو گزر چکا (کہ وہ معاف ہے)“۔
(27) Chapter: “(It is prohibited to have) two sisters in wedlock (as wise) at the same time, except for what has already passed." (V.4:23)
حدیث نمبر: 5107
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، حدثنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، ان عروة بن الزبير اخبره، ان زينب بنت ابي سلمة اخبرته، انام حبيبة، قالت:" قلت: يا رسول الله، انكح اختي بنت ابي سفيان، قال: وتحبين؟ قلت: نعم، لست لك بمخلية واحب من شاركني في خير اختي، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: إن ذلك لا يحل لي، قلت: يا رسول الله، فوالله إنا لنتحدث انك تريد ان تنكح درة بنت ابي سلمة، قال: بنت ام سلمة؟ فقلت: نعم، قال: فوالله لو لم تكن في حجري ما حلت لي، إنها لابنة اخي من الرضاعة، ارضعتني وابا سلمة ثويبة، فلا تعرضن علي بناتكن ولا اخواتكن".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ أَخْبَرَهُ، أَنَّ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ أَخْبَرَتْهُ، أَنَّأُمَّ حَبِيبَةَ، قَالَتْ:" قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، انْكِحْ أُخْتِي بِنْتَ أَبِي سُفْيَانَ، قَالَ: وَتُحِبِّينَ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، لَسْتُ لَكَ بِمُخْلِيَةٍ وَأَحَبُّ مَنْ شَارَكَنِي فِي خَيْرٍ أُخْتِي، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ ذَلِكِ لَا يَحِلُّ لِي، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَوَاللَّهِ إِنَّا لَنَتَحَدَّثُ أَنَّكَ تُرِيدُ أَنْ تَنْكِحَ دُرَّةَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ، قَالَ: بِنْتَ أُمِّ سَلَمَةَ؟ فَقُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: فَوَاللَّهِ لَوْ لَمْ تَكُنْ فِي حَجْرِي مَا حَلَّتْ لِي، إِنَّهَا لَابْنَةُ أَخِي مِنَ الرَّضَاعَةِ، أَرْضَعَتْنِي وأَبَا سَلَمَةَ ثُوَيْبَةُ، فَلَا تَعْرِضْنَ عَلَيَّ بَنَاتِكُنَّ وَلَا أَخَوَاتِكُنَّ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، انہیں عروہ بن زبیر نے خبر دی اور انہیں زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میری بہن (غرہ) بنت ابی سفیان سے آپ نکاح کر لیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اور تمہیں بھی پسند ہے؟ میں نے عرض کیا جی ہاں کوئی میں تنہا تو ہوں نہیں اور میری خواہش ہے کہ آپ کی بھلائی میں میرے ساتھ میری بہن بھی شریک ہو جائے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ میرے لیے حلال نہیں ہے۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اللہ کی قسم! اس طرح کی باتیں سننے میں آتی ہیں کہ آپ ابوسلمہ کی صاحبزادی درہ سے نکاح کرنا چاہتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ ام سلمہ کی لڑکی سے؟ میں نے کہا جی ہاں۔ فرمایا اللہ کی قسم اگر وہ میری پرورش میں نہ ہوتی جب بھی وہ میرے لیے حلال نہیں تھی کیونکہ وہ میرے رضاعی بھائی کی لڑکی ہے۔ مجھے اور ابوسلمہ کو ثویبہ نے دودھ پلایا تھا۔ (اس لیے وہ میری رضاعی بھتیجی ہو گئی) تم لوگ میرے نکاح کے لیے اپنی لڑکیوں اور بہنوں کو نہ پیش کیا کرو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Um Habiba: I said, "O Allah's Apostle! Marry my sister, the daughter of Abu Sufyan." He said, "Do you like that?" I said, "Yes, for even now I am not your only wife; and the most beloved person to share the good with me is my sister." The Prophet said, "But that is not lawful for me (i.e., to be married to two sisters at a time.)" I said, "O Allah's Apostle! By Allah, we have heard that you want to marry Durra, the daughter of Abu Salama." He said, "You mean the daughter of Um Salama?" I said, "Yes." He said, "By Allah ! Even if she were not my stepdaughter, she would not be lawful for me to marry, for she is my foster niece, for Thuwaiba has suckled me and Abu Salama; so you should neither present your daughters, nor your sisters to me."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 43


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
28. بَابُ لاَ تُنْكَحُ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا:
28. باب: اس بیان میں کہ اگر پھوپھی یا خالہ نکاح میں ہو تو اس کی بھتیجی یا بھانجی کو نکاح میں نہیں لایا جا سکتا۔
(28) Chapter. A woman should not marry a man who is already married to her paternal aunt (her father’s sister).
حدیث نمبر: 5108
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبدان، اخبرنا عبد الله، اخبرنا عاصم، عن الشعبي، سمع جابرا رضي الله عنه، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان تنكح المراة على عمتها او خالتها". وقال داود، وابن عون، عن الشعبي، عن ابي هريرة.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا عَاصِمٌ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، سَمِعَ جَابِرًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُنْكَحَ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا أَوْ خَالَتِهَا". وَقَالَ دَاوُدُ، وَابْنُ عَوْنٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ.
ہم سے عبدالرحمٰن نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، کہا ہم کو عاصم نے خبر دی، انہیں شعبی نے اور انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی ایسی عورت سے نکاح کرنے سے منع کیا تھا جس کی پھوپھی یا خالہ اس کے نکاح میں ہو۔ اور داؤد بن عون نے شعبی سے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jabir: Allah's Apostle forbade that a woman should be married to man along with her paternal or maternal aunt.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 44


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    10    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.