(مرفوع) حدثنا سعيد بن ابي مريم، اخبرنا محمد بن جعفر، اخبرنا حميد بن ابي حميد الطويل، انه سمع انس بن مالك رضي الله عنه، يقول: جاء ثلاثة رهط إلى بيوت ازواج النبي صلى الله عليه وسلم يسالون عن عبادة النبي صلى الله عليه وسلم، فلما اخبروا كانهم تقالوها، فقالوا: واين نحن من النبي صلى الله عليه وسلم قد غفر له ما تقدم من ذنبه وما تاخر؟ قال احدهم: اما انا، فإني اصلي الليل ابدا، وقال آخر: انا اصوم الدهر ولا افطر، وقال آخر: انا اعتزل النساء فلا اتزوج ابدا، فجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم إليهم، فقال:" انتم الذين قلتم كذا وكذا، اما والله إني لاخشاكم لله واتقاكم له لكني اصوم وافطر، واصلي وارقد، واتزوج النساء، فمن رغب عن سنتي فليس مني".(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ أَبِي حُمَيْدٍ الطَّوِيلُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: جَاءَ ثَلَاثَةُ رَهْطٍ إِلَى بُيُوتِ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُونَ عَنْ عِبَادَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا أُخْبِرُوا كَأَنَّهُمْ تَقَالُّوهَا، فَقَالُوا: وَأَيْنَ نَحْنُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَا تَأَخَّرَ؟ قَالَ أَحَدُهُمْ: أَمَّا أَنَا، فَإِنِّي أُصَلِّي اللَّيْلَ أَبَدًا، وَقَالَ آخَرُ: أَنَا أَصُومُ الدَّهْرَ وَلَا أُفْطِرُ، وَقَالَ آخَرُ: أَنَا أَعْتَزِلُ النِّسَاءَ فَلَا أَتَزَوَّجُ أَبَدًا، فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِمْ، فَقَالَ:" أَنْتُمُ الَّذِينَ قُلْتُمْ كَذَا وَكَذَا، أَمَا وَاللَّهِ إِنِّي لَأَخْشَاكُمْ لِلَّهِ وَأَتْقَاكُمْ لَهُ لَكِنِّي أَصُومُ وَأُفْطِرُ، وَأُصَلِّي وَأَرْقُدُ، وَأَتَزَوَّجُ النِّسَاءَ، فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِي فَلَيْسَ مِنِّي".
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، کہا ہم کو محمد بن جعفر نے خبر دی، کہا ہم کو حمید بن ابی حمید طویل نے خبر دی، انہوں نے انس بن مالک سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ تین حضرات (علی بن ابی طالب، عبداللہ بن عمرو بن العاص اور عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہم) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کے گھروں کی طرف آپ کی عبادت کے متعلق پوچھنے آئے، جب انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل بتایا گیا تو جیسے انہوں نے اسے کم سمجھا اور کہا کہ ہمارا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا مقابلہ! آپ کی تو تمام اگلی پچھلی لغزشیں معاف کر دی گئی ہیں۔ ان میں سے ایک نے کہا کہ آج سے میں ہمیشہ رات بھر نماز پڑھا کروں گا۔ دوسرے نے کہا کہ میں ہمیشہ روزے سے رہوں گا اور کبھی ناغہ نہیں ہونے دوں گا۔ تیسرے نے کہا کہ میں عورتوں سے جدائی اختیار کر لوں گا اور کبھی نکاح نہیں کروں گا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور ان سے پوچھا کیا تم نے ہی یہ باتیں کہی ہیں؟ سن لو! اللہ تعالیٰ کی قسم! اللہ رب العالمین سے میں تم سب سے زیادہ ڈرنے والا ہوں۔ میں تم میں سب سے زیادہ پرہیزگار ہوں لیکن میں اگر روزے رکھتا ہوں تو افطار بھی کرتا ہوں۔ نماز پڑھتا ہوں (رات میں) اور سوتا بھی ہوں اور میں عورتوں سے نکاح کرتا ہوں۔ «فمن رغب عن سنتي فليس مني» میرے طریقے سے جس نے بے رغبتی کی وہ مجھ میں سے نہیں ہے۔
Narrated Anas bin Malik: A group of three men came to the houses of the wives of the Prophet asking how the Prophet worshipped (Allah), and when they were informed about that, they considered their worship insufficient and said, "Where are we from the Prophet as his past and future sins have been forgiven." Then one of them said, "I will offer the prayer throughout the night forever." The other said, "I will fast throughout the year and will not break my fast." The third said, "I will keep away from the women and will not marry forever." Allah's Apostle came to them and said, "Are you the same people who said so-and-so? By Allah, I am more submissive to Allah and more afraid of Him than you; yet I fast and break my fast, I do sleep and I also marry women. So he who does not follow my tradition in religion, is not from me (not one of my followers).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 1
(موقوف) حدثنا علي، سمع حسان بن إبراهيم، عن يونس بن يزيد، عن الزهري، قال: اخبرني عروة، انه سال عائشة، عن قوله تعالى:وإن خفتم الا تقسطوا في اليتامى فانكحوا ما طاب لكم من النساء مثنى وثلاث ورباع فإن خفتم الا تعدلوا فواحدة او ما ملكت ايمانكم ذلك ادنى الا تعولوا سورة النساء آية 3، قالت:" يا ابن اختي، اليتيمة تكون في حجر وليها فيرغب في مالها وجمالها، يريد ان يتزوجها بادنى من سنة صداقها، فنهوا ان ينكحوهن إلا ان يقسطوا لهن فيكملوا الصداق، وامروا بنكاح من سواهن من النساء".(موقوف) حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، سَمِعَ حَسَّانَ بْنَ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ، عَنْ قَوْلِهِ تَعَالَى:وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ مَثْنَى وَثُلاثَ وَرُبَاعَ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ ذَلِكَ أَدْنَى أَلَّا تَعُولُوا سورة النساء آية 3، قَالَتْ:" يَا ابْنَ أُخْتِي، الْيَتِيمَةُ تَكُونُ فِي حَجْرِ وَلِيِّهَا فَيَرْغَبُ فِي مَالِهَا وَجَمَالِهَا، يُرِيدُ أَنْ يَتَزَوَّجَهَا بِأَدْنَى مِنْ سُنَّةِ صَدَاقِهَا، فَنُهُوا أَنْ يَنْكِحُوهُنَّ إِلَّا أَنْ يُقْسِطُوا لَهُنَّ فَيُكْمِلُوا الصَّدَاقَ، وَأُمِرُوا بِنِكَاحِ مَنْ سِوَاهُنَّ مِنَ النِّسَاءِ".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، انہوں نے حسان بن ابراہیم سے سنا، انہوں نے یونس بن یزید ایلی سے، ان سے زہری نے، کہا مجھ کو عروہ بن زبیر نے خبر دی اور انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد «وإن خفتم أن لا تقسطوا في اليتامى فانكحوا ما طاب لكم من النساء مثنى وثلاث ورباع فإن خفتم أن لا تعدلوا فواحدة أو ما ملكت أيمانكم ذلك أدنى أن لا تعولوا» کے متعلق پوچھا ”اور اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ تم یتیموں سے انصاف نہ کر سکو گے تو جو عورتیں تمہیں پسند ہوں ان سے نکاح کر لو۔ دو دو سے، خواہ تین تین سے، خواہ چار چار سے، لیکن اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ تم انصاف نہیں کر سکو گے تو پھر ایک ہی پر بس کرو یا جو لونڈی تمہاری ملک میں ہو، اس صورت میں قوی امید ہے کہ تم ظلم و زیادتی نہ کر سکو گے۔“ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: بھانجے! آیت میں ایسی یتیم مالدار لڑکی کا ذکر ہے جو اپنے ولی کی پرورش میں ہو۔ وہ لڑکی کے مال اور اس کے حسن کی وجہ سے اس کی طرف مائل ہو اور اس سے معمولی مہر پر شادی کرنا چاہتا ہو تو ایسے شخص کو اس آیت میں ایسی لڑکی سے نکاح کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ ہاں اگر اس کے ساتھ انصاف کر سکتا ہو اور پورا مہر ادا کرنے کا ارادہ رکھتا ہو تو اجازت ہے، ورنہ ایسے لوگوں سے کہا گیا ہے کہ اپنی پرورش میں یتیم لڑکیوں کے سوا اور دوسری لڑکیوں سے شادی کر لیں۔
Narrated 'Urwa: that he asked `Aisha about the Statement of Allah: 'If you fear that you shall not be able to deal justly with the orphan girls, then marry (other) women of your choice, two or three or four; but if you fear that you shall not be able to deal justly (with them), then only one, or (the captives) that your right hands possess. That will be nearer to prevent you from doing injustice.' (4.3) `Aisha said, "O my nephew! (This Verse has been revealed in connection with) an orphan girl under the guardianship of her guardian who is attracted by her wealth and beauty and intends to marry her with a Mahr less than what other women of her standard deserve. So they (such guardians) have been forbidden to marry them unless they do justice to them and give them their full Mahr, and they are ordered to marry other women instead of them."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 2
2. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان کہ تم میں جو شخص جماع کرنے کی طاقت رکھتا ہو اسے شادی کر لینی چاہئے، کیونکہ یہ نظر کو نیچی رکھنے والا اور شرمگاہ کو محفوظ رکھنے والا عمل ہے اور کیا ایسا شخص بھی نکاح کر سکتا ہے جسے اس کی ضرورت نہ ہو؟
(2) Chapter. The Statement of the Prophet: “Whoever is able to marry, should marry, for that will help him lower his gaze and guard his modesty (i.e., his private parts from committing illegal sexual intercourse etc.).” And should a person marry (even if) he has no desire for marriage?
(مرفوع) حدثنا عمر بن حفص، حدثنا ابي، حدثنا الاعمش، قال: حدثني إبراهيم، عن علقمة، قال: كنت مع عبد الله فلقيه عثمان بمنى، فقال: يا ابا عبد الرحمن، إن لي إليك حاجة، فخلوا، فقال عثمان: هل لك يا ابا عبد الرحمن في ان نزوجك بكرا تذكرك ما كنت تعهد؟ فلما راى عبد الله ان ليس له حاجة إلى هذا اشار إلي، فقال: يا علقمة، فانتهيت إليه وهو يقول: اما لئن قلت ذلك، لقد قال لنا النبي صلى الله عليه وسلم:" يا معشر الشباب، من استطاع منكم الباءة فليتزوج، ومن لم يستطع فعليه بالصوم فإنه له وجاء".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ فَلَقِيَهُ عُثْمَانُ بِمِنًى، فَقَالَ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، إِنَّ لِي إِلَيْكَ حَاجَةً، فَخَلَوَا، فَقَالَ عُثْمَانُ: هَلْ لَكَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ فِي أَنْ نُزَوِّجَكَ بِكْرًا تُذَكِّرُكَ مَا كُنْتَ تَعْهَدُ؟ فَلَمَّا رَأَى عَبْدُ اللَّهِ أَنْ لَيْسَ لَهُ حَاجَةٌ إِلَى هَذَا أَشَارَ إِلَيَّ، فَقَالَ: يَا عَلْقَمَةُ، فَانْتَهَيْتُ إِلَيْهِ وَهُوَ يَقُولُ: أَمَا لَئِنْ قُلْتَ ذَلِكَ، لَقَدْ قَالَ لَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ، مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمُ الْبَاءَةَ فَلْيَتَزَوَّجْ، وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَعَلَيْهِ بِالصَّوْمِ فَإِنَّهُ لَهُ وِجَاءٌ".
ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا، مجھ سے ابراہیم نے بیان کیا، ان سے اعمش نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابراہیم نے بیان کیا، ان سے علقمہ بن قیس نے بیان کیا کہ میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا، ان سے عثمان رضی اللہ عنہ نے منیٰ میں ملاقات کی اور کہا: اے ابوعبدالرحمٰن! مجھے آپ سے ایک کام ہے پھر وہ دونوں تنہائی میں چلے گئے۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا اے ابوعبدالرحمٰن! کیا آپ منظور کریں گے کہ ہم آپ کا نکاح کسی کنواری لڑکی سے کر دیں جو آپ کو گزرے ہوئے ایام یاد دلا دے۔ چونکہ عبداللہ رضی اللہ عنہ اس کی ضرورت محسوس نہیں کرتے تھے اس لیے انہوں نے مجھے اشارہ کیا اور کہا: علقمہ! میں جب ان کی خدمت میں پہنچا تو وہ کہہ رہے تھے کہ اگر آپ کا یہ مشورہ ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا تھا اے نوجوانو! تم میں جو بھی شادی کی طاقت رکھتا ہو اسے نکاح کر لینا چاہئے اور جو اس کی طاقت نہ رکھتا ہو وہ روزے رکھے کیونکہ یہ خواہش نفسانی کو توڑ دے گا۔
Narrated 'Alqama: While I was with `Abdullah, `Uthman met him at Mina and said, "O Abu `Abdur-Rahman ! I have something to say to you." So both of them went aside and `Uthman said, "O Abu `Abdur-Rah. man! Shall we marry you to a virgin who will make you remember your past days?" When `Abdullah felt that he was not in need of that, he beckoned me (to join him) saying, "O 'Alqama!" Then I heard him saying (in reply to `Uthman), "As you have said that, (I tell you that) the Prophet once said to us, 'O young people! Whoever among you is able to marry, should marry, and whoever is not able to marry, is recommended to fast, as fasting diminishes his sexual power.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 3
(مرفوع) حدثنا عمر بن حفص بن غياث، حدثنا ابي، حدثنا الاعمش، قال: حدثني عمارة، عن عبد الرحمن بن يزيد، قال: دخلت مع علقمة والاسود على عبد الله، فقال عبد الله: كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم شبابا لا نجد شيئا، فقال لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا معشر الشباب، من استطاع الباءة فليتزوج، فإنه اغض للبصر، واحصن للفرج، ومن لم يستطع فعليه بالصوم فإنه له وجاء".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُمَارَةُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ عَلْقَمَةَ والْأَسْوَدِ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَبَابًا لَا نَجِدُ شَيْئًا، فَقَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ، مَنِ اسْتَطَاعَ الْبَاءَةَ فَلْيَتَزَوَّجْ، فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ، وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ، وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَعَلَيْهِ بِالصَّوْمِ فَإِنَّهُ لَهُ وِجَاءٌ".
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عمارہ نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن یزید نے بیان کیا، کہا کہ میں علقمہ اور اسود (رحمہم اللہ) کے ساتھ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا، انہوں نے ہم سے کہا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں نوجوان تھے اور ہمیں کوئی چیز میسر نہیں تھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا کہ نوجوانوں کی جماعت! تم میں جسے بھی نکاح کرنے کے لیے مالی طاقت ہو اسے نکاح کر لینا چاہئے کیونکہ یہ نظر کو نیچی رکھنے والا اور شرمگاہ کی حفاظت کرنے والا عمل ہے اور جو کوئی نکاح کی بوجہ غربت طاقت نہ رکھتا ہو اسے چاہیے کہ روزہ رکھے کیونکہ روزہ اس کی خواہشات نفسانی کو توڑ دے گا۔
Narrated `Abdullah: We were with the Prophet while we were young and had no wealth whatever. So Allah's Apostle said, "O young people! Whoever among you can marry, should marry, because it helps him lower his gaze and guard his modesty (i.e. his private parts from committing illegal sexual intercourse etc.), and whoever is not able to marry, should fast, as fasting diminishes his sexual power."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 4
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن موسى، اخبرنا هشام بن يوسف، ان ابن جريج اخبرهم، قال: اخبرني عطاء، قال: حضرنا مع ابن عباس جنازة ميمونة بسرف، فقال ابن عباس: هذه زوجة النبي صلى الله عليه وسلم، فإذا رفعتم نعشها فلا تزعزعوها ولا تزلزلوها وارفقوا، فإنه كان عند النبي صلى الله عليه وسلم تسع كان يقسم لثمان ولا يقسم لواحدة".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ أَخْبَرَهُمْ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، قَالَ: حَضَرْنَا مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ جِنَازَةَ مَيْمُونَةَ بِسَرِفَ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: هَذِهِ زَوْجَةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا رَفَعْتُمْ نَعْشَهَا فَلَا تُزَعْزِعُوهَا وَلَا تُزَلْزِلُوهَا وَارْفُقُوا، فَإِنَّهُ كَانَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِسْعٌ كَانَ يَقْسِمُ لِثَمَانٍ وَلَا يَقْسِمُ لِوَاحِدَةٍ".
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو ہشام بن یوسف نے خبر دی، انہیں ابن جریج نے خبر دی، کہا کہ مجھے عطا بن ابی رباح نے خبر دی کہا کہ ہم ابن عباس رضی اللہ عنہما کے ساتھ ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کے جنازہ میں شریک تھے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ ہیں جب تم ان کا جنازہ اٹھاؤ تو زور زور سے حرکت نہ دینا بلکہ آہستہ آہستہ نرمی کے ساتھ جنازہ کو لے کر چلنا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آپ کی وفات کے وقت آپ کے نکاح میں نو بیویاں تھیں آٹھ کے لیے تو آپ نے باری مقرر کر رکھی تھی لیکن ایک کی باری نہیں تھی۔
Narrated 'Ata: We presented ourselves along with Ibn `Abbas at the funeral procession of Maimuna at a place called Sarif. Ibn `Abbas said, "This is the wife of the Prophet so when you lift her bier, do not Jerk it or shake it much, but walk smoothly because the Prophet had nine wives and he used to observe the night turns with eight of them, and for one of them there was no night turn."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 5
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا سعيد، عن قتادة، عن انس رضي الله عنه، ان النبي صلى الله عليه وسلم" كان يطوف على نسائه في ليلة واحدة وله تسع نسوة"، وقال لي خليفة: حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا سعيد، عن قتادة، ان انسا حدثهم، عن النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَطُوفُ عَلَى نِسَائِهِ فِي لَيْلَةٍ وَاحِدَةٍ وَلَهُ تِسْعُ نِسْوَةٍ"، وقَالَ لِي خَلِيفَةُ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، أَنَّ أَنَسًا حَدَّثَهُمْ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے مسدد نے بیان کیا۔ کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، کہا ہم سے سعید نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے، ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ ایک ہی رات میں اپنی تمام بیویوں کے پاس گئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نو بیویاں تھیں۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ مجھ سے خلیفہ ابن خیاط نے بیان کیا، کہا ہم سے سعید نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پھر یہی حدیث بیان کی۔
ہم سے علی بن حکم انصاری نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے رقبہ نے، ان سے طلحہ الیامی نے، ان سے سعید بن جبیر نے بیان کیا کہ مجھ سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے دریافت فرمایا کہ تم نے شادی کر لی ہے؟ میں نے عرض کیا کہ نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شادی کر لو کیونکہ اس امت کے بہترین شخص جو تھے (یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ) ان کی بہت سی بیویاں تھیں۔ بعضوں نے یوں ترجمہ کیا ہے کہ اس امت میں اچھے وہی لوگ ہیں جن کی بہت عورتیں ہوں۔
Narrated Sa`id bin Jubair: Ibn `Abbas asked me, "Are you married?" I replied, "No." He said, "Marry, for the best person of this (Muslim) nation (i.e., Muhammad) of all other Muslims, had the largest number of wives."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 7
(مرفوع) حدثنا يحيى بن قزعة، حدثنا مالك، عن يحيى بن سعيد، عن محمد بن إبراهيم بن الحارث، عن علقمة بن وقاص، عن عمر بن الخطاب رضي الله عنه، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" العمل بالنية، وإنما لامرئ ما نوى، فمن كانت هجرته إلى الله ورسوله فهجرته إلى الله ورسوله صلى الله عليه وسلم، ومن كانت هجرته إلى دنيا يصيبها او امراة ينكحها فهجرته إلى ما هاجر إليه".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَقَّاصٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْعَمَلُ بِالنِّيَّةِ، وَإِنَّمَا لِامْرِئٍ مَا نَوَى، فَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ فَهِجْرَتُهُ إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ إِلَى دُنْيَا يُصِيبُهَا أَوِ امْرَأَةٍ يَنْكِحُهَا فَهِجْرَتُهُ إِلَى مَا هَاجَرَ إِلَيْهِ".
ہم سے یحییٰ بن قزعہ نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن سعید نے، ان سے محمد بن ابراہیم بن حارث نے، ان سے علقمہ بن وقاص نے اور ان سے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عمل کا دارومدار نیت پر ہے اور ہر شخص کو وہی ملتا ہے جس کی وہ نیت کرے۔ اس لیے جس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کی رضا حاصل کرنے کے لیے ہو، اسے اللہ اور اس کے رسول کی رضا حاصل ہو گی لیکن جس کی ہجرت دنیا حاصل کرنے کی نیت سے یا کسی عورت سے شادی کرنے کے ارادہ سے ہو، اس کی ہجرت اسی کے لیے ہے جس کے لیے اس نے ہجرت کی۔
Narrated `Umar bin Al-Khattab: The Prophet said, "The rewards (of deeds) are according to the intention, and everybody will get the reward for what he has intended. So whoever emigrated for Allah's and His Apostle's sake, his emigration was for Allah and His Apostle; and whoever emigrated for worldly benefits, or to marry a woman, then his emigration was for the thing for what he emigrated for." (1)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 8