صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
The Book of (The Wedlock)
1. بَابُ التَّرْغِيبُ فِي النِّكَاحِ:
1. باب: نکاح کی فضیلت کا بیان۔
(1) Chapter. Awakening the desire for marriage.
حدیث نمبر: Q5063
Save to word اعراب English
لقوله تعالى: {فانكحوا ما طاب لكم من النساء}.لِقَوْلِهِ تَعَالَى: {فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ}.
‏‏‏‏ اللہ تعالیٰ نے سورۃ نساء میں فرمایا «فانكحوا ما طاب لكم من النساء‏» کہ تم کو جو عورتیں پسند آئیں ان سے نکاح کر لو۔

حدیث نمبر: 5063
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سعيد بن ابي مريم، اخبرنا محمد بن جعفر، اخبرنا حميد بن ابي حميد الطويل، انه سمع انس بن مالك رضي الله عنه، يقول: جاء ثلاثة رهط إلى بيوت ازواج النبي صلى الله عليه وسلم يسالون عن عبادة النبي صلى الله عليه وسلم، فلما اخبروا كانهم تقالوها، فقالوا: واين نحن من النبي صلى الله عليه وسلم قد غفر له ما تقدم من ذنبه وما تاخر؟ قال احدهم: اما انا، فإني اصلي الليل ابدا، وقال آخر: انا اصوم الدهر ولا افطر، وقال آخر: انا اعتزل النساء فلا اتزوج ابدا، فجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم إليهم، فقال:" انتم الذين قلتم كذا وكذا، اما والله إني لاخشاكم لله واتقاكم له لكني اصوم وافطر، واصلي وارقد، واتزوج النساء، فمن رغب عن سنتي فليس مني".(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ أَبِي حُمَيْدٍ الطَّوِيلُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: جَاءَ ثَلَاثَةُ رَهْطٍ إِلَى بُيُوتِ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُونَ عَنْ عِبَادَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا أُخْبِرُوا كَأَنَّهُمْ تَقَالُّوهَا، فَقَالُوا: وَأَيْنَ نَحْنُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَا تَأَخَّرَ؟ قَالَ أَحَدُهُمْ: أَمَّا أَنَا، فَإِنِّي أُصَلِّي اللَّيْلَ أَبَدًا، وَقَالَ آخَرُ: أَنَا أَصُومُ الدَّهْرَ وَلَا أُفْطِرُ، وَقَالَ آخَرُ: أَنَا أَعْتَزِلُ النِّسَاءَ فَلَا أَتَزَوَّجُ أَبَدًا، فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِمْ، فَقَالَ:" أَنْتُمُ الَّذِينَ قُلْتُمْ كَذَا وَكَذَا، أَمَا وَاللَّهِ إِنِّي لَأَخْشَاكُمْ لِلَّهِ وَأَتْقَاكُمْ لَهُ لَكِنِّي أَصُومُ وَأُفْطِرُ، وَأُصَلِّي وَأَرْقُدُ، وَأَتَزَوَّجُ النِّسَاءَ، فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِي فَلَيْسَ مِنِّي".
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، کہا ہم کو محمد بن جعفر نے خبر دی، کہا ہم کو حمید بن ابی حمید طویل نے خبر دی، انہوں نے انس بن مالک سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ تین حضرات (علی بن ابی طالب، عبداللہ بن عمرو بن العاص اور عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہم) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کے گھروں کی طرف آپ کی عبادت کے متعلق پوچھنے آئے، جب انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل بتایا گیا تو جیسے انہوں نے اسے کم سمجھا اور کہا کہ ہمارا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا مقابلہ! آپ کی تو تمام اگلی پچھلی لغزشیں معاف کر دی گئی ہیں۔ ان میں سے ایک نے کہا کہ آج سے میں ہمیشہ رات بھر نماز پڑھا کروں گا۔ دوسرے نے کہا کہ میں ہمیشہ روزے سے رہوں گا اور کبھی ناغہ نہیں ہونے دوں گا۔ تیسرے نے کہا کہ میں عورتوں سے جدائی اختیار کر لوں گا اور کبھی نکاح نہیں کروں گا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور ان سے پوچھا کیا تم نے ہی یہ باتیں کہی ہیں؟ سن لو! اللہ تعالیٰ کی قسم! اللہ رب العالمین سے میں تم سب سے زیادہ ڈرنے والا ہوں۔ میں تم میں سب سے زیادہ پرہیزگار ہوں لیکن میں اگر روزے رکھتا ہوں تو افطار بھی کرتا ہوں۔ نماز پڑھتا ہوں (رات میں) اور سوتا بھی ہوں اور میں عورتوں سے نکاح کرتا ہوں۔ «فمن رغب عن سنتي فليس مني» میرے طریقے سے جس نے بے رغبتی کی وہ مجھ میں سے نہیں ہے۔


Hum se Sa’eed bin Abi Maryam ne bayan kiya, kaha hum ko Muhammed bin Ja’far ne khabar di, kaha hum ko Humaid bin Abi Humaid Taweel ne khabar di, unhon ne Anas bin Malik se suna, unhon ne bayan kiya ke teen Hazraat (Ali bin Abi Talib, Abdullah bin Amr bin Al-’Aas aur Uthman bin Maz’oon Radhiallahu Anhum) Nabi Kareem Sallallahu Alaihi Wasallam ki azwaaj-e-mutahharaat ke gharon ki taraf Aap ki ibadat ke mutalliq poochne aaye, jab unhein Nabi Kareem Sallallahu Alaihi Wasallam ka amal bataaya gaya to jaise unhon ne use kam samjha aur kaha ke hamaara Nabi Kareem Sallallahu Alaihi Wasallam se kya muqaabla! Aap ki to tamaam agli pichli laghzishen maaf kar di gayi hain. Un mein se ek ne kaha ke aaj se main hamesha raat bhar namaz padha karunga. Doosre ne kaha ke main hamesha roze se rahunga aur kabhi naagha nahi hone dunga. Teesre ne kaha ke main aurton se judaayi ikhtiyaar kar lunga aur kabhi nikah nahi karunga. Phir Nabi Kareem Sallallahu Alaihi Wasallam tashreef laaye aur un se poocha kya tum ne hi yeh baatein kahi hain? Sun lo! Allah Ta’ala ki qasam! Allah Rabbul Aalameen se main tum sab se ziyada darne waala hun. Main tum mein sab se ziyada parhezgaar hun lekin main agar roze rakhta hun to iftaar bhi karta hun. Namaz padhta hun (raat mein) aur sota bhi hun aur main aurton se nikah karta hun. «فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِي فَلَيْسَ مِنِّي» mere tareeqe se jis ne be-raghbati ki woh mujh mein se nahi hai.

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: A group of three men came to the houses of the wives of the Prophet asking how the Prophet worshipped (Allah), and when they were informed about that, they considered their worship insufficient and said, "Where are we from the Prophet as his past and future sins have been forgiven." Then one of them said, "I will offer the prayer throughout the night forever." The other said, "I will fast throughout the year and will not break my fast." The third said, "I will keep away from the women and will not marry forever." Allah's Apostle came to them and said, "Are you the same people who said so-and-so? By Allah, I am more submissive to Allah and more afraid of Him than you; yet I fast and break my fast, I do sleep and I also marry women. So he who does not follow my tradition in religion, is not from me (not one of my followers).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 1


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري5063أنس بن مالكأخشاكم لله وأتقاكم له لكني أصوم وأفطر أصلي وأرقد أتزوج النساء من رغب عن سنتي فليس مني
   صحيح مسلم3403أنس بن مالكأصلي وأنام أصوم وأفطر أتزوج النساء من رغب عن سنتي فليس مني
   سنن النسائى الصغرى3219أنس بن مالكأصلي وأنام أصوم وأفطر أتزوج النساء من رغب عن سنتي فليس مني
   مشكوة المصابيح145أنس بن مالكجاء ثلاثة رهط إلى بيوت ازواج النبي صلى الله عليه وسلم يسالون عن عبادة النبي صلى الله عليه وسلم فلما اخبروا كانهم تقالوها
   بلوغ المرام825أنس بن مالك لكني أنا أصلي ،‏‏‏‏ وأنام ،‏‏‏‏ وأصوم ،‏‏‏‏ وأفطر ،‏‏‏‏ وأتزوج النساء ،‏‏‏‏ فمن رغب عن سنتي فليس مني

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5063 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5063  
حدیث حاشیہ:
اس حدیث کے لانے سے محدث کی غرض نکاح کی اہمیت بتلانا ہے کہ نکاح اسلام میں سخت ضروری عمل ہے۔
ساتھ ہی اسی حدیث سے حقیقت اسلام پر بھی روشنی پڑتی ہے جس سے ادیان عالم کے مقابلہ پر اسلام کا دین فطرت ہونا ظاہر ہوتا ہے اسلام دنیا و دین ہر دو کی تعمیر چاہتا ہے وہ غلط رہبانیت اور غلط طور پر ترک دنیا کا قائل نہیں ہے۔
ایک عالمگیر آخری دین کے لئے ان ہی اوصاف کا ہونا لابدی تھا، اسی لئے اسے ناسخ ادیان قرار دے کر بنی نوع انسان کا آخری دین قرار دیا گیا، سچ ہے ﴿إن الدِینَ عِندَ اللہِ الإسلَامُ﴾ (آل عمران: 19)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5063   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5063  
حدیث حاشیہ:
(1)
اسلام ایک عالمگیر مذہب ہے۔
اس میں بے جا رہبانیت اور بلا وجہ ترک دنیا کا تصور نہیں ہے کیونکہ یہ دین فطرت ہے اور عورتوں سے نکاح نہ کرنا فطرت کی خلاف ورزی ہے۔
اللہ تعالیٰ نے دیگر انبیائے کرام علیہم السلام کے متعلق فرمایا:
آپ سے پہلے ہم نے بہت سے رسول بھیجے اور انھیں ہم نے بیوی بچوں والا ہی بنایا تھا۔
(الرعد: 38)
عام طور پر جاہل لوگ خیال کرتے ہیں کہ نکاح کرنا اور بال بچوں والا ہونا تو دنیا دار قسم کے لوگوں کا کام ہے۔
لیکن ان کا یہ خیال درست نہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے جتنے بھی رسول بھیجے ہیں وہ بشر ہی تھے اور بشری تقاضوں کو پورا کرنے والے تھے۔
(2)
درج بالا حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی قسم کی فکری اصلاح فرمائی ہے کہ اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کے لیے تارک دنیا ہونا ضروری نہیں بلکہ ایسا کرنا اپنی فطرت سے جنگ کرنا ہے۔
شادی نکاح کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے جو اس سے روگردانی کرتا ہے اس کا تعلق دین اسلام سے کٹ جاتا ہے۔
والله اعلم.
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5063   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 145  
´اس کا نام اسلام ہے`
«. . . ‏‏‏‏عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ جَاءَ ثَلَاثَة رَهْط إِلَى بيُوت أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُونَ عَنْ عِبَادَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا أخبروا كَأَنَّهُمْ تقالوها فَقَالُوا وَأَيْنَ نَحْنُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَا تَأَخَّرَ قَالَ أحدهم أما أَنا فَإِنِّي أُصَلِّي اللَّيْل أبدا وَقَالَ آخر أَنا أَصوم الدَّهْر وَلَا أفطر وَقَالَ آخر أَنَا أَعْتَزِلُ النِّسَاءَ فَلَا أَتَزَوَّجُ أَبَدًا فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِمْ فَقَالَ: «أَنْتُمُ الَّذِينَ قُلْتُمْ كَذَا وَكَذَا أَمَا وَاللَّهِ إِنِّي لَأَخْشَاكُمْ لِلَّهِ وَأَتْقَاكُمْ لَهُ لَكِنِّي أَصُومُ وَأُفْطِرُ وَأُصَلِّي وَأَرْقُدُ وَأَتَزَوَّجُ النِّسَاءَ فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِي فَلَيْسَ مني» . . .»
. . . سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ تین شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کی خدمت میں اس لیے حاضر ہوئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کی کیفیت ان سے دریافت کریں جب ان لوگوں کو آپ کی عبادت کا حال بتایا گیا تو اس کو یہ لوگ کم اور بہت معمولی سمجھ کر آپس میں کہنے لگے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابلے میں ہم لوگ کہاں ہو سکتے ہیں اللہ تعالیٰ نے آپ کے اگلے پچھلے سب قصوروں کو معاف فرما دیا ہے۔ (آپ کی معمولی عادت بھی کافی ہے) ان میں سے ایک نے کہا: میں ساری رات نماز ہی پڑھتا رہوں گا۔ دوسرے نے کہا: میں ہمیشہ دن کو روزہ ہی رکھتا رہوں گا اور کبھی روزہ نہیں توڑوں گا۔ تیسرے نے کہا: میں ہمیشہ عورتوں سے الگ رہوں گا کبھی بھی شادی نہیں کروں گا۔ (ان کی آپس میں یہ باتیں ہو رہی تھیں کہ اتنے میں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے (ان کی ان باتوں کو سن کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے ابھی ایسا ایسا کہا ہے، بہرحال میں اللہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میں اللہ سے تم سب سے زیادہ ڈرتا ہوں اور تم سب سے زیادہ متقی و پرہیزگار بھی ہوں، لیکن اس کے باوجود روزہ رکھتا ہوں اور افطار کرتا ہوں اور نماز بھی پڑھتا ہوں سوتا بھی ہوں اور عورتوں سے شادی بیاہ بھی کرتا ہوں۔ یہ سب میرا دستور و طریقہ ہے اور جو میرے ان دستور سے اعراض کرے گا وہ میرے طریقے پر نہیں ہو گا۔ اس حدیث کو بخاری و مسلم نے روایت کیا ہے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 145]
تخریج:
[صحيح بخاري 5063]،
[صحيح مسلم 3403]

فقہ الحدیث:
➊ ہمیشہ سنت پر عمل اور بدعات سے مکمل اجتناب کرنا چاہئیے۔
➋ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے جان بوجھ کر منہ پھیرنے والا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے کا مخالف ہے۔
➌ دین اسلام میں رہبانیت اور کلیتاً ترک دنیا کا کوئی تصور نہیں ہے۔
➍ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اور حدیث قیامت تک ہر دور میں حجت ہے۔
➎ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گناہوں سے بالکل معصوم ہونے کے باوجود کثرت سے عبادت کرتے تھے۔
➏ بہتر سے بہتر عمل کی تلاش اور تحقیق میں مسلسل مصروف رہنا چاہئیے۔
➐ کتاب و سنت کے خلاف ہر بات کا رد کرنا اہل ایمان کا شیوہ ہے۔
➑ اگر کوئی مسئلہ پیش آ جائے تو کوشش کر کے بڑے عالم کے پاس جا کر پوچھنا چاہئے۔
➒ کتنا ہی بڑا عالم و زاہد ہو، اسے اجتہادی غلطی لگ سکتی ہے، لہذا دین اسلام میں تقلید کا کوئی تصور نہیں ہے۔
➓ یہ تین آدمی کون تھے؟ کسی صحیح حدیث میں اس کی وضاحت نہیں ہے۔
◄ اس سلسلے میں فتح الباری [105، 104/9] وغیرہ میں مذکور سارے اقوال غیر ثابت ہیں۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 145   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3219  
´مجرد (عورتوں سے الگ تھلگ) رہنے کی ممانعت کا بیان۔`
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کی ایک جماعت میں سے بعض نے کہا: میں نکاح (شادی بیاہ) نہیں کروں گا، بعض نے کہا: میں گوشت نہ کھاؤں گا، بعض نے کہا: میں بستر پر نہ سوؤں گا، بعض نے کہا: میں مسلسل روزے رکھوں گا، کھاؤں پیوں گا نہیں، یہ خبر رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی تو آپ نے (لوگوں کے سامنے) اللہ کی حمد و ثنا بیان کی اور فرمایا: لوگوں کو کیا ہو گیا ہے، جو اس طرح کی باتیں کرتے ہیں۔ (مج۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب النكاح/حدیث: 3219]
اردو حاشہ:
(1) حدیث کے آخری الفاظ تہدید کے طور پر ہیں‘ یعنی گویا کہ اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں۔ یا اس جملے کا مطلب یہ ہے کہ وہ میرے طریق کار سے ہٹ چکا ہے۔ یہ مطلب نہیں کہ وہ مسلمان نہیں کیونکہ اسلام کے بعد کسی گناہ یا معصیت کا ارتکاب انسان کو کافر نہیں بناتا۔ بہرصورت مندرجہ بالا امور سخت منع ہیں‘ خواہ کوئی شخص بھی انہیں نیکی سمجھ کر کرے۔ رسول اللہﷺ سے بڑھ کر نیک بننا حماقت ہے۔ آپ کا طریقہ ہی بہترین طریقہ ہے۔ (2) نبی اکرمﷺ کی حرص کا اندازہ کیجیے کہ وہ رسول اللہﷺ کے ان اعمال وافعال کے بارے میں بھی پوچھتے تھے جو آپ گھر میں کرتے تھے تاکہ ان اعمال میں بھی وہ آپ کی پیروی کریں‘ کوئی کام اتباع سے رہ نہ جائے۔ (3) جن مسائل کا علم مردوں سے حاصل ہونا ممکن نہیں نہ ہو‘ وہ خواتین سے دریافت کیے جاسکتے ہیں۔ (4) شرعی حدود قیود میں رہ کر خواتین سے علم حاصل کیا جاسکتا ہے۔ (5) اگر ریا کاری مقصود نہ ہو تو اپنے نیک عمل یا نیک عمل پر عزم کا اظہار کرنے میں حرج نہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3219   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3403  
حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے چند ساتھیوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات سے آپ کے خفیہ اعمال یا پوشیدہ عبادات کے بارے میں دریافت کیا، اس کے بعد ان میں سے ایک نے کہا، میں عورتوں سے شادی نہیں کروں گا، اور دوسرے نے کہا، میں گوشت نہیں کھاؤں گا، تیسرے نے کہا، میں بستر پر نہیں سوؤں گا، (آپ کو پتہ چلا) تو آپ نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء بیان کی اور فرمایا: "لوگوں کو کیا ہو گیا ہے، انہوں نے اس اس... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:3403]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضرت سعید بن المسیب کی مرسل روایت سے معلوم ہوتا ہے،
ازواج مطہرات سے پوچھ کر،
کہ آپ کا گھر میں عمل کیا تھا،
حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ۔
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عثمان بن مظعون رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ باتیں کیں،
کیونکہ انہیں اپنے اعتبار سے ازواج مطہرات کے بیان کردہ اعمال کم محسوس ہوئے اور انہوں نے خیال کیا،
آپ کے اعتبار کے لحاظ سے تو یہ کافی ہیں،
لیکن ہماری حیثیت ومقام کے لحاظ سے ہمیں ان سے زیادہ اعمال کی ضرورت ہے تو آپ نے غلط فہمی دور فرمائی اور ایک اصول بیان فرمایا،
کہ میں تم سب سےاللہ تعالیٰ کا خوف وخشیت زیادہ رکھتا ہوں اور اللہ کے احکام وحدود کا سب سے بڑھ کر پابند ہوں،
(جیساکہ بخاری شریف میں تصریح موجودہے)
اس لیے تمہارے لیے میرا طرز عمل یا طریق کار اوررویہ مشعل راہ ہے تمہیں اس کی پابندی کرنی چاہیے اور جو میرا لائحہ عمل اورطریقہ کافی نہیں سمجھتا،
اس کا میرے ساتھ کوئی محبت وعقیدت کا تعلق نہیں ہے اور وہ میرا ساتھی نہیں ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3403   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.