سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ”اے اللہ! سر منڈوانے والوں کو بخش دے“۔ لوگوں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! بال کتروانے والوں کو بھی؟ پھر فرمایا کہ ”اے اللہ! سر منڈوانے والوں کو بخش دے“۔ لوگوں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کتروانے والوں کو بھی (یعنی ان کی مغفرت کی بھی دعا کیجئے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ”اے اللہ! سر منڈوانے والوں کو بخش دے“۔ پھر لوگوں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کتروانے والوں کی (مغفرت کی بھی دعا کیجئے) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کتروانے والوں کی (بھی مغفرت فرما)۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمرہ عقبہ کی رمی کی پھر قربانی کے اونٹوں کے پاس آئے، نحر کیا۔ اور حجام بیٹھا ہوا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے سر کی طرف اشارہ فرمایا۔ پس حجام نے داہنی طرف مونڈ دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ بال ان لوگوں میں تقسیم کر دیئے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک تھے پھر فرمایا کہ اب دوسری جانب مونڈو! پس پوچھا کہ ابوطلحہ صلی اللہ علیہ وسلم کہاں ہیں؟ پھر وہ بال ان کو عنایت فرمائے۔
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اونٹنی پر سوار ہو کر کھڑے تھے اور لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مسائل پوچھنے لگے۔ پس ایک نے کہا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے نہ جانا کہ رمی نحر سے پہلے ضروری ہے اور میں نے رمی سے پہلے نحر کر لیا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی حرج نہیں اب رمی کر لو اور دوسرے نے کہا کہ میں نے نہ جانا کہ قربانی سر منڈوانے سے پہلے کرنی چاہئے اور میں نے قربانی سے پہلے سر منڈوا لیا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اب نحر کر لو اور کچھ حرج نہیں۔ (راوی) نے کہا کہ میں نے سنا کہ اس دن جس نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی ایسا کام کہ جسے انسان بھول جاتا ہے اور آگے پیچھے کر لیتا ہے، اس کے متعلق پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی فرمایا کہ اب کر لو اور کچھ حرج نہیں۔
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم جمرہ عقبہ کے پاس کھڑے ہوئے تھے کہ شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے کنکریاں مارنے سے پہلے سر منڈوا لیا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اب کنکریاں مار لو اور کچھ حرج نہیں اور دوسرا شخص آیا اور عرض کیا کہ میں نے رمی سے پہلے ذبح کر لیا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اب رمی کر لو اور کچھ حرج نہیں۔ اور تیسرا شخص آیا اور عرض کیا کہ میں نے رمی سے پہلے بیت اللہ کا طواف افاضہ کر لیا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اب رمی کر لو اور کچھ حرج نہیں۔ راوی نے کہا کہ اس دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جو چیز پوچھی گئی کہ آگے پیچھے ہو گئی ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اب کر لو اور کچھ حرج نہیں ہے۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز ذوالحلیفہ میں پڑھی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اونٹنی منگوائی اور آپ نے اس کی کوہان کے دائیں پہلو میں اشعار کیا (برچھی وغیرہ سے زخم کر کے خون نکالنا تاکہ قربانی کے جانور کی نشانی ہو جائے) پھر اس خون کو ہاتھ سے مل دیا اور اونٹنی کے گلے میں دو جوتیوں کو لٹکا دیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر سوار ہوئے۔ جب وہ میدان میں سیدھی کھڑی ہو گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کا تلبیہ پڑھا۔ (تلبیہ ”لبیک اللہم لبیک“ کو کہتے ہیں)۔
عمرہ بنت عبدالرحمن سے روایت ہے کہ ابن زیاد نے ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو لکھا کہ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جس نے (بغیر حج و عمرہ کے گھر میں رہتے ہوئے) قربانی بھیجی، اس پر وہ چیزیں جو حاجی پر حرام ہوتی ہیں جب تک کہ قربانی ذبح نہ ہو جائے، حرام ہو گئیں اور میں نے قربانی روانہ کی ہے پس جو حکم ہو مجھے بتا دیجئیے۔ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے جس طرح کہا ویسا نہیں ہے۔ میں نے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قربانیوں کے ہار بٹے ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے گلے میں ڈال کر میرے والد کے ساتھ قربانی روانہ کر دی اور اس کے ذبح تک کوئی چیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر حرام نہ ہوئی جو اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر حلال کی تھی۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ قربانی کا اونٹ کھینچتے ہوئے دیکھا تو فرمایا کہ اس پر سوار ہو جا۔ اس نے عرض کیا کہ یہ قربانی کا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس پر سوار ہو جا۔ اور دوسری یا تیسری بار فرمایا کہ تیرے لئے خرابی ہو۔
ابوزبیر کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا اور ان سے قربانی کے جانور پر سواری کرنے کے بارے میں پوچھا گیا تھا، تو انہوں نے کہا کہ جب تمہیں ضرورت ہو (اور سواری نہ ملے) اس پر اس طرح سوار ہو کہ تکلیف نہ دو۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ان سے ذؤیب ابو قبیصہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے ساتھ قربانی کے اونٹ روانہ کرتے تھے اور حکم دیتے تھے کہ اگر کوئی ان میں سے تھک جائے اور مرنے کا ڈر ہو تو اس کو نحر کر دینا اور اس کی جوتیاں خون میں ڈبو کر اس کے کوہان میں (چھاپا) مار دینا اور نہ تم کھانا اور نہ تمہارا کوئی رفیق اس میں سے کھائے۔