صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
1. بَابُ قَوْلِهِ: {وَظِلٍّ مَمْدُودٍ}:
1. باب: آیت کی تفسیر ”اور جنت کے درختوں کا بہت ہی لمبا سایہ ہو گا“۔
(1) Chapter. The Statement of Allah: “And in shade long extended.” (V.56:30)
حدیث نمبر: 4881
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة رضي الله عنه، يبلغ به النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إن في الجنة شجرة يسير الراكب في ظلها مائة عام، لا يقطعها، واقرءوا إن شئتم وظل ممدود سورة الواقعة آية 30".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ فِي الْجَنَّةِ شَجَرَةً يَسِيرُ الرَّاكِبُ فِي ظِلِّهَا مِائَةَ عَامٍ، لَا يَقْطَعُهَا، وَاقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ وَظِلٍّ مَمْدُودٍ سورة الواقعة آية 30".
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے ابوالزناد نے، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، وہ کہتے تھے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جنت میں ایک درخت طویل ہو گا (اتنا بڑا کہ) سوار اس کے سایہ میں سو سال تک چلے گا اور پھر بھی اس کا سایہ ختم نہ ہو گا اگر تمہارا جی چاہے تو اس آیت «وظل ممدود‏» کی قرآت کر لو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "In Paradise there is a tree which is so big that a rider can travel in its shade for one hundred years without passing it; and if you wish, you can recite: 'In shade long extended.' 56.30.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 403


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
57. سورة {الْحَدِيدُ}:
57. باب: سورۃ الحدید کی تفسیر۔
(57) SURAT AL-HADID (The Iron)
حدیث نمبر: Q4882-4
Save to word اعراب English
وقال مجاهد: جعلكم مستخلفين: معمرين فيه، من الظلمات إلى النور، من الضلالة إلى الهدى: فيه باس شديد، ومنافع للناس: جنة وسلاح، مولاكم اولى بكم لئلا يعلم اهل الكتاب، ليعلم اهل الكتاب، يقال: الظاهر على كل شيء علما، والباطن على كل شيء علما، انظرونا: انتظرونا.وَقَالَ مُجَاهِدٌ: جَعَلَكُمْ مُسْتَخْلَفِينَ: مُعَمَّرِينَ فِيهِ، مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ، مِنَ الضَّلَالَةِ إِلَى الْهُدَى: فِيهِ بَأْسٌ شَدِيدٌ، وَمَنَافِعُ لِلنَّاسِ: جُنَّةٌ وَسِلَاحٌ، مَوْلَاكُمْ أَوْلَى بِكُمْ لِئَلَّا يَعْلَمَ أَهْلُ الْكِتَابِ، لِيَعْلَمَ أَهْلُ الْكِتَابِ، يُقَالُ: الظَّاهِرُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ عِلْمًا، وَالْبَاطِنُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ عِلْمًا، أَنْظِرُونَا: انْتَظِرُونَا.
‏‏‏‏ مجاہد نے کہا «جعلكم مستخلفين‏ فيه‏» یعنی جس نے زمین میں تم کو بسایا، جانشین کیا، آباد کیا۔ «من الظلمات إلى النور‏» یعنی گمراہی سے ہدایت کی طرف۔ «ومنافع للناس‏» یعنی تم لوہے سے ڈھال اور ہتھیار وغیرہ بناتے ہو۔ «مولاكم‏» یعنی آگ تمہارے لیے زیادہ سزاوار ہے۔ «لئلا يعلم أهل الكتاب‏» تاکہ اہل کتاب جان لیں ( «الا» زائد ہے)۔ «الظاهر» علم کی رو سے۔ «الباطن» علم کی رو سے۔ «أنظرونا‏» (بفتح ہمزہ و کسرہ ظاء ایک قرآت ہے) یعنی ہمارا انتظار کرو۔
58. سورة {الْمُجَادِلَةُ}:
58. باب: سورۃ المجادلہ کی تفسیر۔
(58) SURAT AL-MUJADILAH (The Women who disputes)
حدیث نمبر: Q4882-3
Save to word اعراب English
وقال مجاهد: يحادون: يشاقون الله، كبتوا: اخزوا من الخزي، استحوذ: غلب.وَقَالَ مُجَاهِدٌ: يُحَادُّونَ: يُشَاقُّونَ اللَّهَ، كُبِتُوا: أُخْزُوا مِنَ الْخِزْيِ، اسْتَحْوَذَ: غَلَبَ.
‏‏‏‏ مجاہد نے کہا «يحادون‏ الله‏» کا معنی اللہ کی مخالفت کرتے ہیں۔ «كبتوا‏» ذلیل کئے گئے۔ «استحوذ‏» غالب ہو گیا۔
59. سورة {الْحَشْرِ}:
59. باب: سورۃ الحشر کی تفسیر۔
(59) SURAT AL-HASHR (The Gathering).
حدیث نمبر: Q4882-2
Save to word اعراب English
nn
‏‏‏‏ .
1. بَابٌ:
1. باب:۔۔۔
(1) Chapter.
حدیث نمبر: Q4882
Save to word اعراب English
الجلاء: الإخراج من ارض إلى ارض.الْجَلاَءَ: الإِخْرَاجُ مِنْ أَرْضٍ إِلَى أَرْضٍ.
‏‏‏‏ لفظ «الجلاء‏» کے معنی ایک زمین سے دوسری زمین کی طرف نکال دینا جسے جلا وطنی کہتے ہیں۔
حدیث نمبر: 4882
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا محمد بن عبد الرحيم، حدثنا سعيد بن سليمان، حدثنا هشيم، اخبرنا ابو بشر، عن سعيد بن جبير، قال: قلت لابن عباس:" سورة التوبة، قال: التوبة هي الفاضحة ما زالت تنزل ومنهم ومنهم حتى ظنوا انها لن تبقي احدا منهم إلا ذكر فيها، قال: قلت: سورة الانفال، قال: نزلت في بدر، قال: قلت: سورة الحشر، قال: نزلت في بني النضير".(موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ:" سُورَةُ التَّوْبَةِ، قَالَ: التَّوْبَةُ هِيَ الْفَاضِحَةُ مَا زَالَتْ تَنْزِلُ وَمِنْهُمْ وَمِنْهُمْ حَتَّى ظَنُّوا أَنَّهَا لَنْ تُبْقِيَ أَحَدًا مِنْهُمْ إِلَّا ذُكِرَ فِيهَا، قَالَ: قُلْتُ: سُورَةُ الْأَنْفَالِ، قَالَ: نَزَلَتْ فِي بَدْرٍ، قَالَ: قُلْتُ: سُورَةُ الْحَشْرِ، قَالَ: نَزَلَتْ فِي بَنِي النَّضِيرِ".
ہم سے محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا، کہا ہم سے سعید بن سلیمان نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشیم نے بیان کیا، کہا ہم کو ابوبشر جعفر نے خبر دی، ان سے سعید بن جبیر نے بیان کیا کہ میں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے سورۃ التوبہ کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا یہ سورۃ التوبہ کی ہے یا فضیحت کرنے والی ہے اس سورت میں برابر یہی اترتا رہا بعض لوگ ایسے ہیں اور بعض لوگ ایسے ہیں یہاں تک کہ لوگوں کو گمان ہوا یہ سورت کسی کا کچھ بھی نہیں چھوڑے گی بلکہ سب کے بھید کھول دے گی۔ بیان کیا کہ میں نے سورۃ الانفال کے متعلق پوچھا تو فرمایا کہ یہ جنگ بدر کے بارے میں نازل ہوئی تھی۔ بیان کیا کہ میں نے سورۃ الحشر کے متعلق پوچھا تو فرمایا کہ قبیلہ بنو نضیر کے یہود کے بارے میں نازل ہوئی تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Sa`id bin Jubair: I asked Ibn `Abbas about Surat Al-Tauba, and he said, "Surat Al-Tauba? It is exposure (of all the evils of the infidels and the hypocrites). And it continued revealing (that the oft-repeated expression): '...and of them ...and of them.' till they started thinking that none would be left unmentioned therein." I said, "What about) Surat Al-Anfal?" He replied, "Surat Al-Anfal was revealed in connection with the Badr Battle." I said, "(What about) Surat Al-Hashr?" He replied, "It was revealed in connection with Bani an-Nadir."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 404


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4883
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا الحسن بن مدرك، حدثنا يحيى بن حماد، اخبرنا ابو عوانة، عن ابي بشر، عن سعيد، قال: قلت لابن عباس رضي الله عنهما: سورة الحشر، قال: قل سورة النضير.(موقوف) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُدْرِكٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدٍ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: سُورَةُ الْحَشْرِ، قَالَ: قُلْ سُورَةُ النَّضِيرِ.
ہم سے حسن بن مدرک نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن حماد نے بیان کیا، کہا ہم کو ابوعوانہ نے خبر دی، انہیں ابوبشر (جعفر بن ابی) نے اور ان سے سعید بن جبیر نے بیان کیا کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سورۃ الحشر کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا بلکہ اسے سورۃ النضیر کہا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Sa`id: I asked Ibn `Abbas about Surat Al-Hashr. He replied, "Say Surat An-Nadir."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 405


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
2. بَابُ: {مَا قَطَعْتُمْ مِنْ لِينَةٍ}:
2. باب: آیت کی تفسیر ”جو کھجوروں کے درخت تم نے کاٹے“۔
(2) Chapter. The Statement of Allah: “What you (O Muslims) cut down of the palm-trees (of the enemy)..." (V.59:5)
حدیث نمبر: Q4884
Save to word اعراب English
نخلة ما لم تكن عجوة او برنية.نَخْلَةٍ مَا لَمْ تَكُنْ عَجْوَةً أَوْ بَرْنِيَّةً.
‏‏‏‏ آیت میں «لينة» بمعنی «نخلة» ہے جس کا معنی کھجور ہے جب کہ وہ عجوہ یا برنی نہ ہو یعنی کھجور مراد ہیں۔
حدیث نمبر: 4884
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا ليث، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم حرق نخل بني النضير، وقطع وهي البويرة، فانزل الله تعالى ما قطعتم من لينة او تركتموها قائمة على اصولها فبإذن الله وليخزي الفاسقين سورة الحشر آية 5".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَرَّقَ نَخْلَ بَنِي النَّضِيرِ، وَقَطَعَ وَهِيَ الْبُوَيْرَةُ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى مَا قَطَعْتُمْ مِنْ لِينَةٍ أَوْ تَرَكْتُمُوهَا قَائِمَةً عَلَى أُصُولِهَا فَبِإِذْنِ اللَّهِ وَلِيُخْزِيَ الْفَاسِقِينَ سورة الحشر آية 5".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو نضیر کے کھجوروں کے درخت جلا دیئے تھے اور انہیں کاٹ ڈالا تھا۔ یہ درخت مقام بویرہ میں تھے پھر اس کے متعلق اللہ تعالیٰ نے آیت نازل کی «ما قطعتم من لينة أو تركتموها قائمة على أصولها فبإذن الله وليخزي الفاسقين‏» کہ جو کھجوروں کے درخت تم نے کاٹے یا انہیں ان کی جڑوں پر قائم رہنے دیا سو یہ دونوں اللہ ہی کے حکم کے موافق ہیں اور تاکہ نافرمانوں کو ذلیل کرے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Umar: 'Allah's Messenger burnt and cut down the palm trees of Bani An-Nadir which were at Al-Buwair (a place near Medina). There upon Allah revealed: 'What you (O Muslims) cut down of the palm trees (of the enemy) or you left them standing on their stems, it was by the leave of Allah, so that He might cover with shame the rebellious.' (59.5)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 406


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
3. بَابُ قَوْلُهُ: {مَا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ}:
3. باب: قول ”اور جو کچھ اللہ نے اپنے رسول کو ان سے بطور فے دلوایا“ کی تفسیر۔
(3) Chapter. The Statement of Allah: “What Allah gave as booty (Fai) to His Messenger...” (V.59:7)
حدیث نمبر: 4885
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان غير مرة، عن عمرو، عن الزهري، عن مالك بن اوس بن الحدثان، عن عمر رضي الله عنه، قال:" كانت اموال بني النضير مما افاء الله على رسوله صلى الله عليه وسلم، مما لم يوجف المسلمون عليه بخيل ولا ركاب، فكانت لرسول الله صلى الله عليه وسلم خاصة ينفق على اهله منها نفقة سنته، ثم يجعل ما بقي في السلاح والكراع عدة في سبيل الله".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ غَيْرَ مَرَّةٍ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ، عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" كَانَتْ أَمْوَالُ بَنِي النَّضِيرِ مِمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِمَّا لَمْ يُوجِفْ الْمُسْلِمُونَ عَلَيْهِ بِخَيْلٍ وَلَا رِكَابٍ، فَكَانَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاصَّةً يُنْفِقُ عَلَى أَهْلِهِ مِنْهَا نَفَقَةَ سَنَتِهِ، ثُمَّ يَجْعَلُ مَا بَقِيَ فِي السِّلَاحِ وَالْكُرَاعِ عُدَّةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ".
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے کئی مرتبہ عمرو بن دینار سے بیان کیا، ان سے زہری نے، ان سے مالک بن اوس بن حدثان نے اور ان سے عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ بنی نضیر کے اموال کو اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بغیر لڑائی کے دیا تھا۔ مسلمانوں نے اس کے لیے گھوڑے اور اونٹ نہیں دوڑائے۔ ان اموال کا خرچ کرنا خاص طور سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں تھا۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے ازواج مطہرات کا سالانہ خرچ دیتے تھے اور جو باقی بچتا تھا اس سے سامان جنگ اور گھوڑوں کے لیے خرچ کرتے تھے تاکہ اللہ رب العزت کے راستہ میں جہاد کے موقع پر کام آئیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Umar: The properties of Bam An-Nadir were among the booty that Allah gave to His Apostle such Booty were not obtained by any expedition on the part of Muslims, neither with cavalry, nor with camelry. So those properties were for Allah's Messenger only, and he used to provide thereof the yearly expenditure for his wives, and dedicate the rest of its revenues for purchasing arms and horses as war material to be used in Allah's Cause.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 407


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

Previous    53    54    55    56    57    58    59    60    61    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.