(موقوف) حدثنا قبيصة، حدثنا سفيان، عن الاعمش، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله رضي الله عنه، لقد راى من آيات ربه الكبرى سورة النجم آية 18، قال:" راى رفرفا اخضر قد سد الافق".(موقوف) حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، لَقَدْ رَأَى مِنْ آيَاتِ رَبِّهِ الْكُبْرَى سورة النجم آية 18، قَالَ:" رَأَى رَفْرَفًا أَخْضَرَ قَدْ سَدَّ الْأُفُقَ".
ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابراہیم نخعی نے، ان سے علقمہ نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے آیت «لقد رأى من آيات ربه الكبرى» یعنی ”آپ نے اپنے رب کی عظیم نشانیاں دیکھیں“ کے متعلق بتلایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے «رفرف»(سبز فرش) کو دیکھا جس نے آسمان کے کناروں کو ڈھانپ لیا تھا۔
Narrated `Abdullah: (regarding the revelation) Truly he (Muhammad) did see of the signs of his Lord; the Greatest!' (53.18) The Prophet saw a green screen covering the horizon.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 381
ہم سے مسلم بن ابراہیم فراہیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوالاشھب جعفر بن حیان نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوالجوزاء نے بیان کیا اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے لات اور عزیٰ کے حال میں کہا کہ لات ایک شخص کو کہتے تھے وہ حاجیوں کے لیے ستو گھولتا تھا۔
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو ہشام بن یوسف نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہوں نے کہا ہمیں زہری نے، انہیں حمید بن عبدالرحمٰن نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص قسم کھائے اور کہے کہ قسم ہے لات اور عزیٰ کی تو اسے تجدید ایمان کے لیے کہنا چاہئے «لا إله إلا الله» اور جو شخص اپنے ساتھی سے یہ کہے کہ آؤ جوا کھیلیں تو اسے صدقہ دینا چاہئے۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Messenger said, "Whomever takes an oath in which he mentions Lat and `Uzza (forgetfully), should say: None has the right to be worshipped but Allah, and whoever says to his companion. 'Come along, let us gamble must give alms (as an expiation).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 383
(مرفوع) حدثنا الحميدي، حدثنا سفيان، حدثنا الزهري، سمعت عروة، قلت لعائشة رضي الله عنها، فقالت:" إنما كان من اهل بمناة الطاغية التي بالمشلل لا يطوفون بين الصفا والمروة، فانزل الله تعالى إن الصفا والمروة من شعائر الله سورة البقرة آية 158، فطاف رسول الله صلى الله عليه وسلم والمسلمون، قال سفيان: مناة بالمشلل من قديد. وقال عبد الرحمن بن خالد، عن ابن شهاب، قال عروة، قالت عائشة: نزلت في الانصار كانوا هم وغسان قبل ان يسلموا يهلون لمناة مثله. وقال معمر: عن الزهري، عن عروة، عن عائشة:" كان رجال من الانصار ممن كان يهل لمناة ومناة صنم بين مكة والمدينة، قالوا: يا نبي الله، كنا لا نطوف بين الصفا والمروة تعظيما لمناة نحوه.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، سَمِعْتُ عُرْوَةَ، قُلْتُ لِعَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، فَقَالَتْ:" إِنَّمَا كَانَ مَنْ أَهَلَّ بِمَنَاةَ الطَّاغِيَةِ الَّتِي بِالْمُشَلَّلِ لَا يَطُوفُونَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ سورة البقرة آية 158، فَطَافَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْمُسْلِمُون، قَالَ سُفْيَانُ: مَنَاةُ بِالْمُشَلَّلِ مِنْ قُدَيْدٍ. وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ عُرْوَةُ، قَالَتْ عَائِشَةُ: نَزَلَتْ فِي الْأَنْصَارِ كَانُوا هُمْ وَغَسَّانُ قَبْلَ أَنْ يُسْلِمُوا يُهِلُّونَ لِمَنَاةَ مِثْلَهُ. وَقَالَ مَعْمَرٌ: عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ:" كَانَ رِجَالٌ مِنْ الْأَنْصَارِ مِمَّنْ كَانَ يُهِلُّ لِمَنَاةَ وَمَنَاةُ صَنَمٌ بَيْنَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ، قَالُوا: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، كُنَّا لَا نَطُوفُ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ تَعْظِيمًا لِمَنَاةَ نَحْوَهُ.
ہم سے عبداللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا کہ میں نے عروہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ منات بت کے نام پر احرام باندھتے جو مقام مشلل میں تھا، وہ صفا اور مروہ کے درمیان (حج و عمرہ میں) سعی نہیں کرتے تھے اس پر اللہ تعالیٰ نے آیت نازل کی «إن الصفا والمروة من شعائر الله»”بیشک صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں“ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے درمیان طواف کیا اور مسلمانوں نے بھی طواف کیا۔ سفیان نے کہا کہ ”مناۃ“ مقام قدید پر مشلل میں تھا اور عبدالرحمٰن بن خالد نے بیان کیا کہ ان سے ابن شہاب نے، ان سے عروہ نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ یہ آیت انصار کے بارے میں نازل ہوئی تھی۔ اسلام سے پہلے انصار اور غسان کے لوگ منات کے نام پر احرام باندھتے تھے، پہلی حدیث کی طرح۔ اور معمر نے زہری سے بیان کیا، ان سے عروہ نے، ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ قبیلہ انصار کے کچھ لوگ منات کے نام کا احرام باندھتے تھے۔ منات ایک بت تھا جو مکہ اور مدینہ کے درمیان رکھا ہوا تھا (اسلام لانے کے بعد) ان لوگوں نے کہا کہ یا رسول اللہ! ہم منات کی تعظیم کے لیے صفا اور مروہ کے درمیان سعی نہیں کیا کرتے تھے۔
Narrated `Urwa: I asked `Aisha (regarding the Sai between As Safa and Al-Marwa). She said, "Out of reverence to the idol Manat which was placed in Al-Mushailal, those who used to assume Ihram in its name, used not to perform Sai between As-Safa and Al-Marwa, so Allah revealed: 'Verily! The As-Safa and Al-Marwa (two mountains at Mecca) are among the symbols of Allah.' (2.158). Thereupon, Allah's Messenger and the Muslims used to perform Sai (between them)." Sufyan said: The (idol) Manat was at Al-Mushailal in Qudaid. `Aisha added, "The Verse was revealed in connection with the Ansar. They and (the tribe of) Ghassan used to assume lhram in the name of Manat before they embraced Islam." `Aisha added, "There were men from the Ansar who used to assume lhram in the name of Manat which was an idol between Mecca and Medina. They said, "O Allah's Messenger ! We used not to perform the Tawaf (Sai) between As-Safa and Al-Marwa out of reverence to Manat."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 384
ہم سے ابومعمر عبداللہ بن عمرو نے بیان کیا، ان سے عبدالوارث بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے ایوب سختیانی نے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سورۃ النجم میں سجدہ کیا اور آپ کے ساتھ مسلمانوں نے اور تمام مشرکوں اور جنات و انسانوں نے بھی سجدہ کیا۔ عبدالوارث کے ساتھ اس حدیث کو ابراہیم بن طہمان نے بھی ایوب سے روایت کیا اور اسمٰعیل بن علیہ نے اپنی روایت میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کا ذکر نہیں کیا۔
Narrated Ibn `Abbas: The Prophet performed a prostration when he finished reciting Surat-an-Najm, and all the Muslims and pagans and Jinns and human beings prostrated along with him.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 385
(مرفوع) حدثنا نصر بن علي، اخبرني ابو احمد، حدثنا إسرائيل، عن ابي إسحاق، عن الاسود بن يزيد، عن عبد الله رضي الله عنه، قال: اول سورة انزلت فيها سجدة والنجم، قال:" فسجد رسول الله صلى الله عليه وسلم، وسجد من خلفه إلا رجلا رايته اخذ كفا من تراب، فسجد عليه، فرايته بعد ذلك قتل كافرا وهو امية بن خلف".(مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، أَخْبَرَنِي أَبُو أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: أَوَّلُ سُورَةٍ أُنْزِلَتْ فِيهَا سَجْدَةٌ وَالنَّجْمِ، قَالَ:" فَسَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَسَجَدَ مَنْ خَلْفَهُ إِلَّا رَجُلًا رَأَيْتُهُ أَخَذَ كَفًّا مِنْ تُرَابٍ، فَسَجَدَ عَلَيْهِ، فَرَأَيْتُهُ بَعْدَ ذَلِكَ قُتِلَ كَافِرًا وَهُوَ أُمَيَّةُ بْنُ خَلَفٍ".
ہم سے نصر بن علی نے بیان کیا، کہا ہم کو ابواحمد زبیری نے خبر دی، کہا ہم کو اسرائیل نے خبر دی، ان سے ابواسحاق نے، ان سے اسود بن یزید نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ سب سے پہلے نازل ہونے والی سجدہ والی سورت سورۃ النجم ہے۔ بیان کیا کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اس کی تلاوت کے بعد) سجدہ کیا اور جتنے لوگ آپ کے پیچھے تھے سب ہی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سجدہ کیا، سوا ایک شخص کے، میں نے دیکھا کہ اس نے اپنی ہتھیلی میں مٹی اٹھائی اور اسی پر سجدہ کر لیا۔ بعد میں (بدر کی لڑائی میں) میں نے اسے دیکھا کہ کفر کی حالت میں وہ قتل کیا ہوا پڑا ہے۔ وہ شخص امیہ بن خلف تھا۔
Narrated `Abdullah: The first Sura in which a prostration was mentioned, was Sura An-Najm (The Star). Allah's Messenger prostrated (while reciting it), and everybody behind him prostrated except a man whom I saw taking a hand-full of dust in his hand and prostrated on it. Later I saw that man killed as an infidel, and he was Umaiya bin Khalaf.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 386
قال مجاهد: مستمر: ذاهب، مزدجر: متناه وازدجر فاستطير جنونا، دسر: اضلاع السفينة، لمن كان كفر، يقول: كفر له جزاء من الله، محتضر: يحضرون الماء، وقال ابن جبير: مهطعين: النسلان الخبب السراع، وقال غيره: فتعاطى: فعاطها بيده فعقرها، المحتظر: كحظار من الشجر محترق، ازدجر: افتعل من زجرت، كفر: فعلنا به وبهم ما فعلنا جزاء لما صنع بنوح واصحابه، مستقر: عذاب حق يقال الاشر المرح والتجبر.قَالَ مُجَاهِدٌ: مُسْتَمِرٌّ: ذَاهِبٌ، مُزْدَجَرٌ: مُتَنَاهٍ وَازْدُجِرَ فَاسْتُطِيرَ جُنُونًا، دُسُرٍ: أَضْلَاعُ السَّفِينَةِ، لِمَنْ كَانَ كُفِرَ، يَقُولُ: كُفِرَ لَهُ جَزَاءً مِنَ اللَّهِ، مُحْتَضَرٌ: يَحْضُرُونَ الْمَاءَ، وَقَالَ ابْنُ جُبَيْرٍ: مُهْطِعِينَ: النَّسَلَانُ الْخَبَبُ السِّرَاعُ، وَقَالَ غَيْرُهُ: فَتَعَاطَى: فَعَاطَهَا بِيَدِهِ فَعَقَرَهَا، الْمُحْتَظِرِ: كَحِظَارٍ مِنَ الشَّجَرِ مُحْتَرِقٍ، ازْدُجِرَ: افْتُعِلَ مِنْ زَجَرْتُ، كُفِرَ: فَعَلْنَا بِهِ وَبِهِمْ مَا فَعَلْنَا جَزَاءً لِمَا صُنِعَ بِنُوحٍ وَأَصْحَابِهِ، مُسْتَقِرٌّ: عَذَابٌ حَقٌّ يُقَالُ الْأَشَرُ الْمَرَحُ وَالتَّجَبُّرُ.
مجاہد نے کہا «مستمر» کا معنی جانے والا، باطل ہونے والا۔ «مزدجر» بے انتہا جھڑکنے والے، تنبیہ کرنے والے۔ «وازدجر» دیوانہ بنایا گیا (یا جھڑکا گیا)۔ «دسر» کشتی کے تختے یا کیلیں یا رسیاں۔ «لمن كان كفر» یعنی یہ عذاب اللہ کی طرف سے بدلہ تھا اس شخص کا جس کی انہوں نے ناقدری کی تھی یعنی نوح کی۔ «كل شرب مختضر» یعنی ہر فریق اپنی باری پر پانی پینے کو آئے۔ «مهطعين الى الداع» سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ نے کہا یعنی ڈرتے ہوئے عربی زبان میں دوڑنے کو «لنسلان»، «خبب»، «سراع.» کہتے ہیں۔ اوروں نے کہا کہ «فتعاطى» یعنی ہاتھ چلایا اس کو زخمی کیا۔ «كهشيم المحتظر» کا معنی جیسے ٹوٹی جلی ہوئی باڑ۔ «ازدجر» ماضی مجہول کا صیغہ ہے باب «افتعل» سے اس کا مجرد «زجرت» ہے۔ «جزاء لمن كان كفر» یعنی ہم نے نوح اور ان کی قوم والوں کے ساتھ جو سلوک کیا یہ اس کا بدلہ تھا جو نوح اور ان کے ایماندار ساتھ والوں کے ساتھ کافروں کی طرف سے کیا گیا تھا۔ «مستقر» جما رہنے والا۔ «عذاب اشر» کا معنی ہے اترانا، غرور کرنا۔
1. باب: آیت «وانشق القمر وإن يروا آية يعرضوا» کی تفسیر۔
(1) Chapter. “...And the moon has been cleft asunder (the people of Makkah requested Prophet Muhammad to show them a miracle, so he showed them the splitting of the moon). And if they see a sign, they turn away...” (V.54:1,2)
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن شعبة، وسفيان، عن الاعمش، عن إبراهيم، عن ابي معمر، عن ابن مسعود، قال:" انشق القمر على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم فرقتين، فرقة فوق الجبل، وفرقة دونه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اشهدوا".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، وَسُفْيَانَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ:" انْشَقَّ الْقَمَرُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِرْقَتَيْنِ، فِرْقَةً فَوْقَ الْجَبَلِ، وَفِرْقَةً دُونَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اشْهَدُوا".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے شعبہ اور سفیان نے اور ان سے اعمش نے، ان سے ابراہیم نے، ان سے ابومعمر نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں چاند دو ٹکڑے ہو گیا تھا ایک ٹکڑا پہاڑ کے اوپر اور دوسرا اس کے پیچھے چلا گیا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی موقع پر ہم سے فرمایا تھا کہ گواہ رہنا۔
Narrated Ibn Masud: During the lifetime of Allah's Messenger the moon was split into two parts; one part remained over the mountain, and the other part went beyond the mountain. On that, Allah's Messenger said, "Witness this miracle."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 387
ہم سے علی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، کہا ہم کو ابن ابی نجیح نے خبر دی، انہیں مجاہد نے، انہیں ابومعمر نے اور ان سے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ چاند پھٹ گیا تھا اور اس وقت ہم بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ چنانچہ اس کے دو ٹکڑے ہو گئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا کہ لوگو گواہ رہنا، گواہ رہنا۔
Narrated `Abdullah: The moon was cleft asunder while we were in the company of the Prophet, and it became two parts. The Prophet said, Witness, witness (this miracle).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 388
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے بکر نے بیان کیا، ان سے جعفر نے، ان سے عراک بن مالک نے، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود نے بیان کیا کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں چاند پھٹ گیا تھا۔