(موقوف) حدثنا قبيصة، حدثنا سفيان، عن الاعمش، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله رضي الله عنه، لقد راى من آيات ربه الكبرى سورة النجم آية 18، قال:" راى رفرفا اخضر قد سد الافق".(موقوف) حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، لَقَدْ رَأَى مِنْ آيَاتِ رَبِّهِ الْكُبْرَى سورة النجم آية 18، قَالَ:" رَأَى رَفْرَفًا أَخْضَرَ قَدْ سَدَّ الْأُفُقَ".
ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابراہیم نخعی نے، ان سے علقمہ نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے آیت «لقد رأى من آيات ربه الكبرى» یعنی ”آپ نے اپنے رب کی عظیم نشانیاں دیکھیں“ کے متعلق بتلایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے «رفرف»(سبز فرش) کو دیکھا جس نے آسمان کے کناروں کو ڈھانپ لیا تھا۔
Narrated `Abdullah: (regarding the revelation) Truly he (Muhammad) did see of the signs of his Lord; the Greatest!' (53.18) The Prophet saw a green screen covering the horizon.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 381
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4858
حدیث حاشیہ: آیت شریفہ ﴿لَقَدْ رَأَى مِنْ آيَاتِ رَبِّهِ الْكُبْرَى﴾(النجم: 18) میں لفظ آیات جمع ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ شب معراج میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت سے عجائبات قدرت کا مشاہدہ فرمایا جن کی تفصیلات کلی طور پر اللہ ہی بہتر جانتا ہے یہاں روایت میں ایک آیت یعنی رفرف کا ذکر ہے بعض لوگوں نے کہا کہ رفرف سے پردہ مراد ہے بعضوں نے کہا کہ کپڑے کا جوڑا مراد ہے یعنی حضرت جبرائیل سبز رنگ کا لباس پہنے ہوئے تھے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے منقول ہے کہ شب معراج میں رفرف لٹک آیا آپ اس پر بیٹھ گئے پھر وہ رفرف رہ گیا اور آپ پروردگار کے نزدیک ہو گئے ثم ﴿دَنٰی فتدلٰی﴾ سے یہی مراد ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں اس مقام پر حضرت جبرائیل مجھ سے الگ ہو گئے اور آوازیں سب موقوف ہو گئیں اور میں نے اپنے پروردگار کا کلام سنا۔ یہ قرطبی نے نقل کیا ہے۔ (وحیدی) سدرۃ المنتھی اور مناظر نوری و ناری جو بھی آپ نے شب معراج میں ملاحظہ فرمائے سب اس آیت کی تفسیر میں داخل ہیں۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4858
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4858
حدیث حاشیہ: 1۔ پہلی حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جبرئیل کودیکھا تھا جبکہ اس حدیث میں ہے کہ آپ نے سبزفرش دیکھا تھا ان میں تطبیق کی یہ صورت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جبرئیل علیہ السلام ہی کو دیکھا تھا لیکن وہ سبز فرش پر سبز رنگ کا ریشمی لباس پہنے ہوئے تھے جیسا کہ حدیث میں ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جبرئیل علیہ السلام کو دیکھا جنھوں نے سبز رنگ کا ریشمی لباس زیب تن کیا ہوا تھا اور زمین و آسمان کا درمیانی حصہ ڈھانپ رکھا تھا۔ (جامع الترمذي، تفسیر القرآن، حدیث: 3283) 2۔ حضرت جبرئیل علیہ السلام کے علاوہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جنت اور دوزخ کے بعض مناظر بھی دکھائے گئے تھے باقی بڑی بڑی نشانیوں کی تفصیل تو اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4858