صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
11. بَابُ: {قُولُوا آمَنَّا بِاللَّهِ وَمَا أُنْزِلَ إِلَيْنَا}:
11. باب: اللہ تعالیٰ کے ارشاد «قولوا آمنا بالله وما أنزل إلينا» کی تفسیر۔
(11) Chapter. “Say (O Muslims), We believe in Allah and that which has been sent down to us...” (V.2:136)
حدیث نمبر: 4485
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار , حدثنا عثمان بن عمر , اخبرنا علي بن المبارك , عن يحيى بن ابي كثير , عن ابي سلمة، عن ابي هريرة رضي الله عنه , قال: كان اهل الكتاب يقرءون التوراة بالعبرانية، ويفسرونها بالعربية لاهل الإسلام , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تصدقوا اهل الكتاب ولا تكذبوهم وقولوا: آمنا بالله وما انزل إلينا سورة البقرة آية 136" الآية.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ , أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ , عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ: كَانَ أَهْلُ الْكِتَابِ يَقْرَءُونَ التَّوْرَاةَ بِالْعِبْرَانِيَّةِ، وَيُفَسِّرُونَهَا بِالْعَرَبِيَّةِ لِأَهْلِ الْإِسْلَامِ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُصَدِّقُوا أَهْلَ الْكِتَابِ وَلَا تُكَذِّبُوهُمْ وَقُولُوا: آمَنَّا بِاللَّهِ وَمَا أُنْزِلَ إِلَيْنَا سورة البقرة آية 136" الْآيَةَ.
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عثمان بن عمر نے بیان کیا، انہیں علی بن مبارک نے خبر دی، انہیں یحییٰ بن ابی کثیر نے، انہیں ابوسلمہ نے کہ ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ اہل کتاب (یہودی) توراۃ کو خود عبرانی زبان میں پڑھتے ہیں لیکن مسلمانوں کے لیے اس کی تفسیر عربی میں کرتے ہیں۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اہل کتاب کی نہ تصدیق کرو اور نہ تم تکذیب کرو بلکہ یہ کہا کرو «آمنا بالله وما أنزل إلينا» یعنی ہم ایمان لائے اللہ پر اور اس چیز پر جو ہماری طرف نازل کی گئی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: The people of the Scripture (Jews) used to recite the Torah in Hebrew and they used to explain it in Arabic to the Muslims. On that Allah's Messenger said, "Do not believe the people of the Scripture or disbelieve them, but say:-- "We believe in Allah and what is revealed to us." (2.136)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 12


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
12. بَابُ: {سَيَقُولُ السُّفَهَاءُ مِنَ النَّاسِ مَا وَلاَّهُمْ عَنْ قِبْلَتِهِمُ الَّتِي كَانُوا عَلَيْهَا قُلْ لِلَّهِ الْمَشْرِقُ وَالْمَغْرِبُ يَهْدِي مَنْ يَشَاءُ إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ}:
12. باب: آیت کی تفسیر ”بہت جلد بیوقوف لوگ کہنے لگیں گے کہ مسلمانوں کو ان کے پہلے قبلہ سے کس چیز نے پھیر دیا، آپ کہہ دیں کہ اللہ ہی کے لیے سب مشرق و مغرب ہے اور اللہ جسے چاہتا ہے سیدھی راہ کی طرف ہدایت کر دیتا ہے“۔
(12) Chapter. The Statement of Allah: “The fools (pagans, hypocrites and Jews) among the people will say, ’What has turned them (Muslims) from their Qiblah [Salat (prayer) direction (towards Jerusalem)]…’ ” (V.2:142)
حدیث نمبر: 4486
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، سمع زهيرا , عن ابي إسحاق، عن البراء رضي الله عنه , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" صلى إلى بيت المقدس ستة عشر شهرا او سبعة عشر شهرا، وكان يعجبه ان تكون قبلته قبل البيت، وانه صلى او صلاها صلاة العصر وصلى معه قوم، فخرج رجل ممن كان صلى معه، فمر على اهل المسجد وهم راكعون، قال: اشهد بالله لقد صليت مع النبي صلى الله عليه وسلم قبل مكة فداروا كما هم قبل البيت، وكان الذي مات على القبلة قبل ان تحول قبل البيت رجال قتلوا لم ندر ما نقول فيهم، فانزل الله: وما كان الله ليضيع إيمانكم إن الله بالناس لرءوف رحيم سورة البقرة آية 143.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، سَمِعَ زُهَيْرًا , عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْبَرَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلَّى إِلَى بَيْتِ الْمَقْدِسِ سِتَّةَ عَشَرَ شَهْرًا أَوْ سَبْعَةَ عَشَرَ شَهْرًا، وَكَانَ يُعْجِبُهُ أَنْ تَكُونَ قِبْلَتُهُ قِبَلَ الْبَيْتِ، وَأَنَّهُ صَلَّى أَوْ صَلَّاهَا صَلَاةَ الْعَصْرِ وَصَلَّى مَعَهُ قَوْمٌ، فَخَرَجَ رَجُلٌ مِمَّنْ كَانَ صَلَّى مَعَهُ، فَمَرَّ عَلَى أَهْلِ الْمَسْجِدِ وَهُمْ رَاكِعُونَ، قَالَ: أَشْهَدُ بِاللَّهِ لَقَدْ صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِبَلَ مَكَّةَ فَدَارُوا كَمَا هُمْ قِبَلَ الْبَيْتِ، وَكَانَ الَّذِي مَاتَ عَلَى الْقِبْلَةِ قَبْلَ أَنْ تُحَوَّلَ قِبَلَ الْبَيْتِ رِجَالٌ قُتِلُوا لَمْ نَدْرِ مَا نَقُولُ فِيهِمْ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ: وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُضِيعَ إِيمَانَكُمْ إِنَّ اللَّهَ بِالنَّاسِ لَرَءُوفٌ رَحِيمٌ سورة البقرة آية 143.
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا میں نے زہیر سے سنا، انہوں نے ابواسحاق سے اور انہوں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت المقدس کی طرف رخ کر کے سولہ یا سترہ مہینے تک نماز پڑھی لیکن آپ چاہتے تھے کہ آپ کا قبلہ بیت اللہ (کعبہ) ہو جائے (آخر ایک دن اللہ کے حکم سے) آپ نے عصر کی نماز (بیت اللہ کی طرف رخ کر کے) پڑھی اور آپ کے ساتھ بہت سے صحابہ رضی اللہ عنہم نے بھی پڑھی۔ جن صحابہ نے یہ نماز آپ کے ساتھ پڑھی تھی، ان میں سے ایک صحابی مدینہ کی ایک مسجد کے قریب سے گزرے۔ اس مسجد میں لوگ رکوع میں تھے، انہوں نے اس پر کہا کہ میں اللہ کا نام لے کر گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھی ہے، تمام نمازی اسی حالت میں بیت اللہ کی طرف پھر گئے۔ اس کے بعد لوگوں نے کہا کہ جو لوگ کعبہ کے قبلہ ہونے سے پہلے انتقال کر گئے، ان کے متعلق ہم کیا کہیں۔ (ان کی نمازیں قبول ہوئیں یا نہیں؟) اس پر یہ آیت نازل ہوئی «وما كان الله ليضيع إيمانكم إن الله بالناس لرءوف رحيم‏» اللہ ایسا نہیں کہ تمہاری عبادات کو ضائع کرے، بیشک اللہ اپنے بندوں پر بہت بڑا مہربان اور بڑا رحیم ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Al-Bara: The Prophet prayed facing Bait-ulMaqdis (i.e. Jerusalem) for sixteen or seventeen months but he wished that his Qibla would be the Ka`ba (at Mecca). (So Allah Revealed (2.144) and he offered `Asr prayers(in his Mosque facing Ka`ba at Mecca) and some people prayed with him. A man from among those who had prayed with him, went out and passed by some people offering prayer in another mosque, and they were in the state of bowing. He said, "I, (swearing by Allah,) testify that I have prayed with the Prophet facing Mecca." Hearing that, they turned their faces to the Ka`ba while they were still bowing. Some men had died before the Qibla was changed towards the Ka`ba. They had been killed and we did not know what to say about them (i.e. whether their prayers towards Jerusalem were accepted or not). So Allah revealed:-- "And Allah would never make your faith (i.e. prayer) to be lost (i.e. your prayers offered (towards Jerusalem). Truly Allah is Full of Pity, Most Merciful towards mankind." (2.143)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 13


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
13. بَابُ قَوْلِهِ: {وَكَذَلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا لِتَكُونُوا شُهَدَاءَ عَلَى النَّاسِ وَيَكُونَ الرَّسُولُ عَلَيْكُمْ شَهِيدًا}:
13. باب: آیت کی تفسیر ”اور اسی طرح ہم نے تم کو امت وسط (یعنی امت عادل) بنایا، تاکہ تم لوگوں پرگواہ رہو اور رسول تم پر گواہ رہیں“۔
(13) Chapter. The Statement of Allah: “Thus We have made of you [true Muslims - real believers of Islamic Monothesin, true followers of Prophet Muhammad and his Sunna (legal ways)], a just (and the best) nation, that you may be witnesses over mankind, and the Messenger (Muhammad ) will be a witness over you...” (V.2:143)
حدیث نمبر: 4487
Save to word مکررات اعراب English
(قدسي) حدثنا يوسف بن راشد، حدثنا جرير , وابو اسامة واللفظ لجرير , عن الاعمش , عن ابي صالح , وقال ابو اسامة: حدثنا ابو صالح،عن ابي سعيد الخدري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يدعى نوح يوم القيامة، فيقول: لبيك وسعديك يا رب، فيقول: هل بلغت؟ فيقول: نعم، فيقال: لامته هل بلغكم، فيقولون: ما اتانا من نذير، فيقول: من يشهد لك، فيقول: محمد وامته، فتشهدون انه قد بلغ ويكون الرسول عليكم شهيدا سورة البقرة آية 143 فذلك قوله جل ذكره وكذلك جعلناكم امة وسطا لتكونوا شهداء على الناس ويكون الرسول عليكم شهيدا سورة البقرة آية 143، والوسط: العدل.(قدسي) حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ رَاشِدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ , وَأَبُو أُسَامَةَ وَاللَّفْظُ لِجَرِيرٍ , عَنْ الْأَعْمَشِ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , وَقَالَ أَبُو أُسَامَةَ: حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ،عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يُدْعَى نُوحٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَيَقُولُ: لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ يَا رَبِّ، فَيَقُولُ: هَلْ بَلَّغْتَ؟ فَيَقُولُ: نَعَمْ، فَيُقَالُ: لِأُمَّتِهِ هَلْ بَلَّغَكُمْ، فَيَقُولُونَ: مَا أَتَانَا مِنْ نَذِيرٍ، فَيَقُولُ: مَنْ يَشْهَدُ لَكَ، فَيَقُولُ: مُحَمَّدٌ وَأُمَّتُهُ، فَتَشْهَدُونَ أَنَّهُ قَدْ بَلَّغَ وَيَكُونَ الرَّسُولُ عَلَيْكُمْ شَهِيدًا سورة البقرة آية 143 فَذَلِكَ قَوْلُهُ جَلَّ ذِكْرُهُ وَكَذَلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا لِتَكُونُوا شُهَدَاءَ عَلَى النَّاسِ وَيَكُونَ الرَّسُولُ عَلَيْكُمْ شَهِيدًا سورة البقرة آية 143، وَالْوَسَطُ: الْعَدْلُ.
ہم سے یوسف بن راشد نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر اور ابواسامہ نے بیان کیا۔ (حدیث کے الفاظ جریر کی روایت کے مطابق ہیں) ان سے اعمش نے، ان سے ابوصالح نے اور ابواسامہ نے بیان کیا (یعنی اعمش کے واسطہ سے کہ) ہم سے ابوصالح نے بیان کیا اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن نوح علیہ السلام کو بلایا جائے گا۔ وہ عرض کریں گے، «لبيك وسعديك»: یا رب! اللہ رب العزت فرمائے گا، کیا تم نے میرا پیغام پہنچا دیا تھا؟ نوح علیہ السلام عرض کریں گے کہ میں نے پہنچا دیا تھا، پھر ان کی امت سے پوچھا جائے گا، کیا انہوں نے تمہیں میرا پیغام پہنچا دیا تھا؟ وہ لوگ کہیں گے کہ ہمارے یہاں کوئی ڈرانے والا نہیں آیا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا (نوح علیہ السلام سے) کہ آپ کے حق میں کوئی گواہی بھی دے سکتا ہے؟ وہ کہیں گے کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اور ان کی امت میری گواہ ہے۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت ان کے حق میں گواہی دے گی کہ انہوں نے پیغام پہنچا دیا تھا اور رسول (یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم ) اپنی امت کے حق میں گواہی دیں گے (کہ انہوں نے سچی گواہی دی ہے) یہی مراد ہے اللہ کے اس ارشاد سے «وكذلك جعلناكم أمة وسطا لتكونوا شهداء على الناس ويكون الرسول عليكم شهيدا‏» کہ اور اسی طرح ہم نے تم کو امت وسط بنایا تاکہ تم لوگوں کے لیے گواہی دو اور رسول تمہارے لیے گواہی دیں۔ آیت میں لفظ «وسط» کے معنی عادل، منصف، بہتر کے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: Allah's Messenger said, "Noah will be called on the Day of Resurrection and he will say, 'Labbaik and Sa`daik, O my Lord!' Allah will say, 'Did you convey the Message?' Noah will say, 'Yes.' His nation will then be asked, 'Did he convey the Message to you?' They will say, 'No Warner came to us.' Then Allah will say (to Noah), 'Who will bear witness in your favor?' He will say, 'Muhammad and his followers. So they (i.e. Muslims) will testify that he conveyed the Message. And the Apostle (Muhammad) will be a witness over yourselves, and that is what is meant by the Statement of Allah "Thus We have made of you a just and the best nation that you may be witnesses over mankind and the Apostle (Muhammad) will be a witness over yourselves." (2.143)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 14


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
14. بَابُ قَوْلِهِ: {وَمَا جَعَلْنَا الْقِبْلَةَ الَّتِي كُنْتَ عَلَيْهَا إِلاَّ لِنَعْلَمَ مَنْ يَتَّبِعُ الرَّسُولَ مِمَّنْ يَنْقَلِبُ عَلَى عَقِبَيْهِ وَإِنْ كَانَتْ لَكَبِيرَةً إِلاَّ عَلَى الَّذِينَ هَدَى اللَّهُ وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُضِيعَ إِيمَانَكُمْ إِنَّ اللَّهَ بِالنَّاسِ لَرَءُوفٌ رَحِيمٌ}:
14. باب: آیت کی تفسیر ”اور جس قبلہ پر آپ اب تک تھے، اسے تو ہم نے اسی لیے رکھا تھا کہ ہم جان لیں رسول کی اتباع کرنے والے کو، الٹے پاؤں واپس چلے جانے والوں میں سے، یہ حکم بہت بھاری ہے مگر ان لوگوں پر نہیں جنہیں اللہ نے راہ دکھا دی ہے اور اللہ ایسا نہیں کہ ضائع ہو جانے دے، تمہارے ایمان (یعنی پہلی نمازوں) کو اور اللہ تو لوگوں پر بڑا مہربان ہے“۔
(14) Chapter. The Statement of Allah: “...And We made the Qiblah (prayer direction towards Jerusalem) which you used to face, only to test those who followed the Messenger (Muhammad )...” (V.2:143)
حدیث نمبر: 4488
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد , حدثنا يحيى , عن سفيان , عن عبد الله بن دينار , عن ابن عمر رضي الله عنهما: بينا الناس يصلون الصبح في مسجد قباء إذ جاء جاء، فقال:" انزل الله على النبي صلى الله عليه وسلم قرآنا ان يستقبل الكعبة فاستقبلوها فتوجهوا إلى الكعبة".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ , حَدَّثَنَا يَحْيَى , عَنْ سُفْيَانَ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: بَيْنَا النَّاسُ يُصَلُّونَ الصُّبْحَ فِي مَسْجِدِ قُبَاءٍ إِذْ جَاءَ جَاءٍ، فَقَالَ:" أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُرْآنًا أَنْ يَسْتَقْبِلَ الْكَعْبَةَ فَاسْتَقْبِلُوهَا فَتَوَجَّهُوا إِلَى الْكَعْبَةِ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے سفیان نے، ان سے عبداللہ بن دینار نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ لوگ مسجد قباء میں صبح کی نماز پڑھ ہی رہے تھے کہ ایک صاحب آئے اور انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن نازل کیا ہے کہ آپ نماز میں کعبہ کی طرف منہ کریں، لہٰذا آپ لوگ بھی کعبہ کی طرف رخ کر لیں۔ سب نمازی اسی وقت کعبہ کی طرف پھر گئے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Umar: While some people were offering Fajr prayer in the Quba' mosque, some-one came and said, "Allah has revealed to the Prophet Qur'anic instructions that you should face the Ka`ba (while praying) so you too, should face it." Those people then turned towards the Ka`ba.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 15


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
15. بَابُ قَوْلِهِ: {قَدْ نَرَى تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِي السَّمَاءِ} إِلَى: {عَمَّا تَعْمَلُونَ}:
15. باب: آیت کی تفسیر ”بیشک ہم نے دیکھ لیا آپ کے منہ کا باربار آسمان کی طرف اٹھنا، سو ہم آپ کو ضرور پھیر دیں گے اس قبلہ کی طرف جسے آپ چاہتے ہیں“ آخر آیت «عما تعملون» تک۔
(15) Chapter. The Statement of Allah: “Verily! We have seen the turning of your (Muhamma+B22d’s ) face towards the heaven..." (V.2:144)
حدیث نمبر: 4489
Save to word اعراب English
(موقوف) حدثنا علي بن عبد الله , حدثنا معتمر , عن ابيه , عن انس رضي الله عنه , قال:" لم يبق ممن صلى القبلتين غيري".(موقوف) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ , حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ:" لَمْ يَبْقَ مِمَّنْ صَلَّى الْقِبْلَتَيْنِ غَيْرِي".
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے معتمر نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میرے سوا ان صحابہ رضی اللہ عنہم میں سے جنہوں نے دونوں قبلوں کی طرف نماز پڑھی تھی اور کوئی اب زندہ نہیں رہا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas: None remains of those who prayed facing both Qiblas (that is, Jerusalem and Mecca) except myself.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 16


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
16. بَابُ: {وَلَئِنْ أَتَيْتَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ بِكُلِّ آيَةٍ مَا تَبِعُوا قِبْلَتَكَ} إِلَى قَوْلِهِ: {إِنَّكَ إِذًا لَمِنَ الظَّالِمِينَ}:
16. باب: آیت کی تفسیر ”اور اگر آپ ان لوگوں کے سامنے جنہیں کتاب مل چکی ہے، ساری ہی دلیلیں لے آئیں جب بھی یہ آپ کے قبلہ کی طرف منہ نہ کریں گے“ آخر آیت «إنك إذا لمن الظالمين» تک۔
(16) Chapter. The Statement of Allah: “And even if you were to bring to the people of the Scripture (Jews and Christians), all the Ayat (Proofs, evidences, verses, lessons, signs, revelations, etc.) they would not follow your Qiblah (prayer direction)...” (V.2:145)
حدیث نمبر: 4490
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا خالد بن مخلد , حدثنا سليمان , حدثني عبد الله بن دينار , عن ابن عمر رضي الله عنهما: بينما الناس في الصبح بقباء جاءهم رجل، فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قد انزل عليه الليلة قرآن، وامر ان يستقبل الكعبة، الا فاستقبلوها وكان وجه الناس إلى الشام فاستداروا بوجوههم إلى الكعبة".(مرفوع) حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ , حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ , حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: بَيْنَمَا النَّاسُ فِي الصُّبْحِ بِقُبَاءٍ جَاءَهُمْ رَجُلٌ، فَقَالَ: إِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أُنْزِلَ عَلَيْهِ اللَّيْلَةَ قُرْآنٌ، وَأُمِرَ أَنْ يَسْتَقْبِلَ الْكَعْبَةَ، أَلَا فَاسْتَقْبِلُوهَا وَكَانَ وَجْهُ النَّاسِ إِلَى الشَّأْمِ فَاسْتَدَارُوا بِوُجُوهِهِمْ إِلَى الْكَعْبَةِ".
ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا، کہا ہم سے سلیمان نے بیان کیا، کہا مجھ سے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ لوگ مسجد قباء میں صبح کی نماز پڑھ رہے تھے کہ ایک صاحب وہاں آئے اور کہا کہ رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن نازل ہوا ہے کہ (نماز میں) کعبہ کی طرف منہ کریں، پس آپ لوگ بھی اب کعبہ کی طرف رخ کر لیں۔ راوی نے بیان کیا کہ لوگوں کا منہ اس وقت شام (بیت المقدس) کی طرف تھا، اسی وقت لوگ کعبہ کی طرف پھر گئے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Umar: While some people were offering morning prayer at Quba' a man came to them and said, "A Qur'anic Order has been revealed to Allah's Messenger tonight that he should face the Ka`ba at Mecca (in prayer), so you too should turn your faces towards it." At that moment their faces were towards Sham (i.e. Jerusalem) (and on hearing that) they turned towards the Ka`ba (at Mecca).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 17


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
17. بَابُ: {الَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَعْرِفُونَهُ كَمَا يَعْرِفُونَ أَبْنَاءَهُمْ وَإِنَّ فَرِيقًا مِنْهُمْ لَيَكْتُمُونَ الْحَقَّ} إِلَى قَوْلِهِ: {مِنَ الْمُمْتَرِينَ}:
17. باب: آیت کی تفسیر ”جن لوگوں کو ہم کتاب دے چکے ہیں، وہ آپ کو پہچانتے ہیں جیسے وہ اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں اور بیشک ان میں کے کچھ لوگ البتہ چھپاتے ہیں حق کو“ آخر آیت «من الممترين» تک۔
(17) Chapter. “Those to whom We gave the Scripture recognise him as they recognise their sons..." (V.2:146).
حدیث نمبر: 4491
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن قزعة , حدثنا مالك , عن عبد الله بن دينار , عن ابن عمر , قال: بينا الناس بقباء في صلاة الصبح إذ جاءهم آت، فقال:" إن النبي صلى الله عليه وسلم قد انزل عليه الليلة قرآن وقد امر ان يستقبل الكعبة، فاستقبلوها وكانت وجوههم إلى الشام فاستداروا إلى الكعبة".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ , حَدَّثَنَا مَالِكٌ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , قَالَ: بَيْنَا النَّاسُ بِقُبَاءٍ فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ إِذْ جَاءَهُمْ آتٍ، فَقَالَ:" إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أُنْزِلَ عَلَيْهِ اللَّيْلَةَ قُرْآنٌ وَقَدْ أُمِرَ أَنْ يَسْتَقْبِلَ الْكَعْبَةَ، فَاسْتَقْبِلُوهَا وَكَانَتْ وُجُوهُهُمْ إِلَى الشَّأْمِ فَاسْتَدَارُوا إِلَى الْكَعْبَةِ".
ہم سے یحییٰ بن قزعہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن دینار نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ لوگ مسجد قباء میں صبح کی نماز پڑھ رہے تھے کہ ایک صاحب (مدینہ سے) آئے اور کہا کہ رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن نازل ہوا ہے اور آپ کو حکم ہوا ہے کہ کعبہ کی طرف منہ کر لیں۔ اس لیے آپ لوگ بھی کعبہ کی طرف پھر جائیں۔ اس وقت ان کا منہ شام کی طرف تھا۔ چنانچہ سب نمازی کعبہ کی طرف پھر گئے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Umar: While some people were offering Fajr prayer at Quba' (mosque), some-one came to them and said, "Tonight some Qur'anic Verses have been revealed to the Prophet and he has been ordered to face the Ka`ba (at Mecca) (during prayers), so you too should turn your faces towards it." At that time their faces were towards Sham (Jerusalem) so they turned towards the Ka`ba (at Mecca).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 18


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
18. بَابُ: {وَلِكُلٍّ وِجْهَةٌ هُوَ مُوَلِّيهَا فَاسْتَبِقُوا الْخَيْرَاتِ أَيْنَمَا تَكُونُوا يَأْتِ بِكُمُ اللَّهُ جَمِيعًا إِنَّ اللَّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ}:
18. باب: آیت کی تفسیر ”اور ہر ایک کے لیے کوئی رخ ہوتا ہے، جدھر وہ متوجہ رہتا ہے، سو تم نیکیوں کی طرف بڑھو، تم جہاں کہیں بھی ہو گے اللہ تم سب کو پا لے گا، بیشک اللہ ہر چیز پر قادر ہے“۔
(18) Chapter. “For every nation there is a direction to which they face (in their prayers)...” (V.2:148)
حدیث نمبر: 4492
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى , حدثنا يحيى , عن سفيان , حدثني ابو إسحاق، قال: سمعت البراء رضي الله عنه , قال:" صلينا مع النبي صلى الله عليه وسلم نحو بيت المقدس ستة عشر او سبعة عشر شهرا، ثم صرفه نحو القبلة".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى , حَدَّثَنَا يَحْيَى , عَنْ سُفْيَانَ , حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَاقَ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ:" صَلَّيْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ سِتَّةَ عَشَرَ أَوْ سَبْعَةَ عَشَرَ شَهْرًا، ثُمَّ صَرَفَهُ نَحْوَ الْقِبْلَةِ".
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے سفیان نے، ان سے ابواسحاق نے بیان کیا، کہا کہ میں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سولہ یا سترہ مہینے تک بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھی۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ہمیں کعبہ کی طرف منہ کرنے کا حکم دیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Al-Bara: We prayed along with the Prophet facing Jerusalem for sixteen or seventeen months. Then Allah ordered him to turn his face towards the Qibla (in Mecca):-- "And from whence-so-ever you start forth (for prayers) turn your face in the direction of (the Sacred Mosque of Mecca) Al-Masjid-ul Haram.." (2.149)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 19


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
19. بَابُ: {وَمِنْ حَيْثُ خَرَجْتَ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَإِنَّهُ لَلْحَقُّ مِنْ رَبِّكَ وَمَا اللَّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ}:
19. باب: آیت کی تفسیر ”اور آپ جس جگہ سے بھی باہر نکلیں نماز میں اپنا منہ مسجد الحرام کی طرف موڑ لیا کریں اور یہ حکم آپ کے پروردگار کی طرف سے بالکل حق ہے اور اللہ اس سے بےخبر نہیں، جو تم کر رہے ہو“۔
(19) Chapter. “And from wheresoever you start forth (for prayers) turn your face in the direction of Al- Masjid-al-Haram (at Makkah)...” (V.2:149)
حدیث نمبر: Q4493
Save to word اعراب English
شطره: تلقاؤه.شَطْرُهُ: تِلْقَاؤُهُ.
‏‏‏‏ لفظ «شطره» کے معنی قبلہ کی طرف کے ہیں۔
حدیث نمبر: 4493
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا موسى بن إسماعيل , حدثنا عبد العزيز بن مسلم , حدثنا عبد الله بن دينار , قال: سمعت ابن عمر رضي الله عنهما، يقول:" بينا الناس في الصبح بقباء إذ جاءهم رجل، فقال:" انزل الليلة قرآن، فامر ان يستقبل الكعبة فاستقبلوها واستداروا كهيئتهم فتوجهوا إلى الكعبة، وكان وجه الناس إلى الشام".(موقوف) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ , قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ:" بَيْنَا النَّاسُ فِي الصُّبْحِ بِقُبَاءٍ إِذْ جَاءَهُمْ رَجُلٌ، فَقَالَ:" أُنْزِلَ اللَّيْلَةَ قُرْآنٌ، فَأُمِرَ أَنْ يَسْتَقْبِلَ الْكَعْبَةَ فَاسْتَقْبِلُوهَا وَاسْتَدَارُوا كَهَيْئَتِهِمْ فَتَوَجَّهُوا إِلَى الْكَعْبَةِ، وَكَانَ وَجْهُ النَّاس إِلَى الشَّأْمِ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالعزیز بن مسلم نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا، کہا کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ لوگ قباء میں صبح کی نماز پڑھ رہے تھے کہ ایک صاحب آئے اور کہا کہ رات قرآن نازل ہوا ہے اور کعبہ کی طرف منہ کر لینے کا حکم ہوا ہے۔ اس لیے آپ لوگ بھی کعبہ کی طرف منہ کر لیں اور جس حالت میں ہیں، اسی طرح اس کی طرف متوجہ ہو جائیں (یہ سنتے ہی) تمام صحابہ رضی اللہ عنہم کعبہ کی طرف متوجہ ہو گئے۔ اس وقت لوگوں کا منہ شام کی طرف تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Umar: While some people were at Quba (offering) morning prayer, a man came to them and said, "Last night Qur'anic Verses have been revealed whereby the Prophet has been ordered to face the Ka`ba (at Mecca), so you too should face it." So they, keeping their postures, turned towards the Ka`ba. Formerly the people were facing Sham (Jerusalem) (Allah said):-- "And from whence-so-ever you start forth (for prayers), turn your face in the direction of the Sacred Mosque of Mecca (Al-Masjid-ul-Haram), and whence-so-ever you are, turn your face towards it (when you pray)" (2.150)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 20


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.