قال ابن عباس:" ثم لم تكن فتنتهم: معذرته، معروشات: ما يعرش من الكرم وغير ذلك، حمولة: ما يحمل عليها، وللبسنا: لشبهنا لانذركم به اهل مكة، يناون: يتباعدون تبسل تفضح، ابسلوا: افضحوا، باسطو ايديهم: البسط الضرب، وقوله استكثرتم: من الإنس اضللتم كثيرا مما، ذرا من الحرث: جعلوا لله من ثمراتهم ومالهم نصيبا وللشيطان والاوثان نصيبا اكنة واحدها كنان، اما اشتملت: يعني هل تشتمل إلا على ذكر او انثى، فلم تحرمون بعضا وتحلون بعضا، مسفوحا: مهراقا، صدف: اعرض، ابلسوا: اويسوا، وابسلوا: اسلموا، سرمدا: دائما، استهوته: اضلته، تمترون: تشكون، وقر: صمم واما الوقر فإنه الحمل، اساطير: واحدها اسطورة وإسطارة وهي الترهات الباساء من الباس ويكون من البؤس، جهرة: معاينة الصور جماعة صورة كقوله سورة وسور ملكوت ملك مثل رهبوت خير من رحموت، ويقول ترهب خير من ان ترحم وإن تعدل تقسط لا يقبل منها في ذلك اليوم، جن: اظلم تعالى علا يقال على الله حسبانه اي حسابه، ويقال حسبانا مرامي ورجوما للشياطين مستقر في الصلب ومستودع: في الرحم القنو العذق والاثنان قنوان والجماعة ايضا قنوان مثل صنو وصنوان.قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:" ثُمَّ لَمْ تَكُنْ فِتْنَتُهُمْ: مَعْذِرَتُه، مَعْرُوشَاتٍ: مَا يُعْرَشُ مِنَ الْكَرْمِ وَغَيْرِ ذَلِكَ، حَمُولَةً: مَا يُحْمَلُ عَلَيْهَا، وَلَلَبَسْنَا: لَشَبَّهْنَا لِأُنْذِرَكُمْ بِهِ أَهْلَ مَكَّةَ، يَنْأَوْنَ: يَتَبَاعَدُونَ تُبْسَلُ تُفْضَحُ، أُبْسِلُوا: أُفْضِحُوا، بَاسِطُو أَيْدِيهِمْ: الْبَسْطُ الضَّرْبُ، وَقَوْلُهُ اسْتَكْثَرْتُمْ: مِنَ الْإِنْسِ أَضْلَلْتُمْ كَثِيرًا مِمَّا، ذَرَأَ مِنَ الْحَرْثِ: جَعَلُوا لِلَّهِ مِنْ ثَمَرَاتِهِمْ وَمَالِهِمْ نَصِيبًا وَلِلشَّيْطَانِ وَالْأَوْثَانِ نَصِيبًا أَكِنَّةً وَاحِدُهَا كِنَانٌ، أَمَّا اشْتَمَلَتْ: يَعْنِي هَلْ تَشْتَمِلُ إِلَّا عَلَى ذَكَرٍ أَوْ أُنْثَى، فَلِمَ تُحَرِّمُونَ بَعْضًا وَتُحِلُّونَ بَعْضًا، مَسْفُوحًا: مُهْرَاقًا، صَدَفَ: أَعْرَضَ، أُبْلِسُوا: أُويِسُوا، وَأُبْسِلُوا: أُسْلِمُوا، سَرْمَدًا: دَائِمًا، اسْتَهْوَتْهُ: أَضَلَّتْهُ، تَمْتَرُونَ: تَشُكُّونَ، وَقْرٌ: صَمَمٌ وَأَمَّا الْوِقْرُ فَإِنَّهُ الْحِمْلُ، أَسَاطِيرُ: وَاحِدُهَا أُسْطُورَةٌ وَإِسْطَارَةٌ وَهْيَ التُّرَّهَاتُ الْبَأْسَاءُ مِنَ الْبَأْسِ وَيَكُونُ مِنَ الْبُؤْسِ، جَهْرَةً: مُعَايَنَةً الصُّوَرُ جَمَاعَةُ صُورَةٍ كَقَوْلِهِ سُورَةٌ وَسُوَرٌ مَلَكُوتٌ مُلْكٌ مِثْلُ رَهَبُوتٍ خَيْرٌ مِنْ رَحَمُوتٍ، وَيَقُولُ تُرْهَبُ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تُرْحَمَ وَإِنْ تَعْدِلْ تُقْسِطْ لَا يُقْبَلْ مِنْهَا فِي ذَلِكَ الْيَوْمِ، جَنَّ: أَظْلَمَ تَعَالَى عَلَا يُقَالُ عَلَى اللَّهِ حُسْبَانُهُ أَيْ حِسَابُهُ، وَيُقَالُ حُسْبَانًا مَرَامِيَ وَرُجُومًا لِلشَّيَاطِينِ مُسْتَقِرٌّ فِي الصُّلْبِ وَمُسْتَوْدَعٌ: فِي الرَّحِمِ الْقِنْوُ الْعِذْقُ وَالِاثْنَانِ قِنْوَانِ وَالْجَمَاعَةُ أَيْضًا قِنْوَانٌ مِثْلُ صِنْوٍ وَصِنْوَانٍ.
ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا «ثم لم تكن فتنتهم» کا معنی پھر ان کا اور کوئی عذر نہ ہو گا۔ «معروشات» کا معنی ٹٹیوں پر چڑھائے ہوئے جیسے انگور وغیرہ (جن کی بیل ہوتی ہے)۔ «حمولة» کا معنی «لدو» یعنی بوجھ لادنے کے جانور۔ «وللبسنا» کا معنی ہم شبہ ڈال دیں گے۔ «ينأون» کا معنی دور ہو جاتے ہیں۔ «تبسل» کا معنی رسوا کیا جائے۔ «أبسلوا» رسوا کئے گئے۔ «باسطو أيديهم» میں «بسط» کے معنی مارنا۔ «استكثرتم» یعنی تم نے بہتوں کو گمراہ کیا۔ «وجعلوا لله من ثمراتهم ومالهم نصيبا» یعنی انہوں نے اپنے پھلوں اور مالوں میں اللہ کا ایک حصہ اور شیطان اور بتوں کا ایک حصہ ٹھہرایا۔ «اكنة»، «كنان» کی جمع ہے یعنی پردہ۔ «أما اشتملت» یعنی کیا مادوں کی پیٹ میں نر مادہ نہیں ہوتے پھر تم ایک کو حرام ایک کو حلال کیوں بناتے ہو۔ اور «وما مسفوحا» یعنی بہایا گیا خون۔ «صدف» کا معنی منہ پھیرا۔ «أبلسوا» کا معنی ناامید ہوئے۔ «فاذاهم مبلسون» میں اور «أبسلوا بما كسبوا» میں یہ معنی ہے کہ ہلاکت کے لیے سپرد کئے گئے۔ «سرمدا» کا معنی ہمیشہ۔ «استهوته» کا معنی گمراہ کیا۔ «يمترون» کا معنی شک کرتے ہو۔ «وقر» کا معنی بوجھ (جس سے کان بہرا ہو)۔ اور «وقر» بکسرہ واؤ معنی بوجھ جو جانور پر لادا جائے۔ «أساطير»، «أسطورة» اور «إسطارة» کی جمع ہے یعنی واہیات اور لغو باتیں۔ «البأساء»، «بأس» سے نکلا ہے یعنی سخت مایوس سے یعنی تکلیف اور محتاجی نیز «بؤس.» سے بھی آتا ہے اور محتاج۔ «جهرة» کھلم کھلا۔ «صور»( «يوم ينقخ فى الصور») میں «صورت» کی جمع جیسے «سور»، «سورة» کی جمع۔ «ملكوت» سے «ملك» یعنی سلطنت مراد ہے۔ جیسے «رهبوت» اور «رحموت» مثل ہے «رهبوت» یعنی ڈر۔ «رحموت»(مہربانی) سے بہتر ہے اور کہتے ہیں تیرا ڈرایا جانا بچہ پر مہربانی کرنے سے بہتر ہے۔ «جن عليه اليل» رات کی اندھیری اس پر چھا گئی۔ «حسبان» کا معنی «حساب» ۔ کہتے ہیں اللہ پر اس کا «حسبان» یعنی «حساب» ہے اور بعضوں نے کہا «حسبان» سے مراد تیر اور شیطان پر پھینکنے کے حربے۔ «مستقر» باپ کی پشت۔ «مستودع» ماں کا پیٹ۔ «قنو»(خوشہ) گچھہ اس کا تثنیہ «قنوان» اور جمع بھی «قنوان» جیسے «صنو» اور «صنوان.»(یعنی جڑ ملے ہوئے درخت)۔
(مرفوع) حدثنا عبد العزيز بن عبد الله، حدثنا إبراهيم بن سعد، عن ابن شهاب، عن سالم بن عبد الله، عن ابيه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" مفاتح الغيب خمس: إن الله عنده علم الساعة، وينزل الغيث، ويعلم ما في الارحام، وما تدري نفس ماذا تكسب غدا وما تدري نفس باي ارض تموت إن الله عليم خبير سورة لقمان آية 34".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَفَاتِحُ الْغَيْبِ خَمْسٌ: إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ، وَيُنْزِلُ الْغَيْثَ، وَيَعْلَمُ مَا فِي الْأَرْحَامِ، وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَاذَا تَكْسِبُ غَدًا وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ سورة لقمان آية 34".
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے سالم بن عبداللہ نے اور ان سے ان کے والد (عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما) نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ غیب کے خزانے پانچ ہیں۔ جیسا کہ ارشاد باری ہے۔ بیشک اللہ ہی کو قیامت کی خبر ہے اور وہی جانتا ہے کہ رحموں میں کیا ہے اور کوئی بھی نہیں جان سکتا کہ وہ کل کیا عمل کرے گا اور نہ کوئی یہ جان سکتا ہے کہ وہ کس زمین پر مرے گا، بیشک اللہ ہی علم والا ہے، خبر رکھنے والا ہے۔“
Narrated `Abdullah: Allah's Messenger said, "The key of the Unseen are five: Verily with Allah (Alone) is the knowledge of the Hour He sends down the rain and knows what is in the wombs. No soul knows what it will earn tomorrow, and no soul knows in what land it will die. Verily, Allah is All-Knower, All-Aware." (31.34)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 151
(مرفوع) حدثنا ابو النعمان، حدثنا حماد بن زيد، عن عمرو بن دينار، عن جابر رضي الله عنه، قال: لما نزلت هذه الآية قل هو القادر على ان يبعث عليكم عذابا من فوقكم سورة الانعام آية 65، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اعوذ بوجهك، قال: او من تحت ارجلكم، قال: اعوذ بوجهك، او يلبسكم شيعا ويذيق بعضكم باس بعض سورة الانعام آية 65، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هذا اهون او هذا ايسر".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ قُلْ هُوَ الْقَادِرُ عَلَى أَنْ يَبْعَثَ عَلَيْكُمْ عَذَابًا مِنْ فَوْقِكُمْ سورة الأنعام آية 65، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَعُوذُ بِوَجْهِكَ، قَالَ: أَوْ مِنْ تَحْتِ أَرْجُلِكُمْ، قَالَ: أَعُوذُ بِوَجْهِكَ، أَوْ يَلْبِسَكُمْ شِيَعًا وَيُذِيقَ بَعْضَكُمْ بَأْسَ بَعْضٍ سورة الأنعام آية 65، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَذَا أَهْوَنُ أَوْ هَذَا أَيْسَرُ".
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے بیان کیا اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب یہ آیت «قل هو القادر على أن يبعث عليكم عذابا من فوقكم» نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے اللہ! میں تیرے منہ کی پناہ مانگتا ہوں۔ پھر یہ اترا «أو من تحت أرجلكم» آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یا اللہ! میں تیرے منہ کی پناہ مانگتا ہوں۔ پھر یہ اترا «أو يلبسكم شيعا ويذيق بعضكم بأس بعض» اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ پہلے عذابوں سے ہلکا یا آسان ہے۔
Narrated Jabir: When this Verse was revealed: "Say: He has power to send torment on you from above." (6.65) Allah's Messenger said, "O Allah! I seek refuge with Your Face (from this punishment)." And when the verse: "or send torment from below your feet," (was revealed), Allah's Messenger said, "(O Allah!) I seek refuge with Your Face (from this punishment)." (But when there was revealed): "Or confuse you in party strife and make you to taste the violence of one another." (6.65) Allah's Messenger said, "This is lighter (or, this is easier).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 152
3. باب: آیت کی تفسیر ”جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے اپنے ایمان کو ظلم سے خلط ملط نہیں کیا“ یہاں ظلم سے شرک مراد ہے۔
(3) CPLAPTER. “It is those who believe (in the Oneness of Allah and worship none but Him Alone) and confuse not their belief with Zulm (wrong i.e., by worshipping others besides Allah)..." (V.6:82)
(موقوف) حدثني محمد بن بشار، حدثنا ابن ابي عدي، عن شعبة، عن سليمان، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله رضي الله عنه، قال:" لما نزلت ولم يلبسوا إيمانهم بظلم سورة الانعام آية 82، قال اصحابه: واينا لم يظلم، فنزلت إن الشرك لظلم عظيم سورة لقمان آية 13".(موقوف) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" لَمَّا نَزَلَتْ وَلَمْ يَلْبِسُوا إِيمَانَهُمْ بِظُلْمٍ سورة الأنعام آية 82، قَالَ أَصْحَابُهُ: وَأَيُّنَا لَمْ يَظْلِمْ، فَنَزَلَتْ إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ سورة لقمان آية 13".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن عدی نے بیان کیا، ان سے شعبی نے، ان سے سلیمان نے، ان سے ابراہیم نے، ان سے علقمہ نے اور ان سے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب آیت «ولم يلبسوا إيمانهم بظلم» نازل ہوئی صحابہ رضی اللہ عنہم نے کہا، ہم میں کون ہو گا جس کا دامن ظلم سے پاک ہو۔ اس یہ آیت اتری «إن الشرك لظلم عظيم»”بیشک شرک ظلم عظیم ہے۔“
Narrated `Abdullah: When:"...and confuse not their belief with wrong." (6.82) was revealed, the Prophet's companions said, "Which of us has not done wrong?" Then there was revealed:-- "Verily joining others in worship with Allah is a tremendous wrong indeed." (31.13)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 153
4. باب: آیت کی تفسیر ”اور یونس اور لوط علیہما السلام کو اور ان میں سے سب کو ہم نے جہاں والوں پر فضیلت دی تھی“۔
(4) Chapter. The Statement of Allah: "...And Yunus (Jonah) and Lut (Lot), and each one of them We preferred above Al-Alamin (mankind and jinn) (of their times)" (V.6:86)
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا ابن مهدي، حدثنا شعبة، عن قتادة، عن ابي العالية، قال: حدثني ابن عم نبيكم يعني ابن عباس رضي الله عنهما، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" ما ينبغي لعبد ان يقول: انا خير من يونس بن متى".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ عَمِّ نَبِيِّكُمْ يَعْنِي ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَا يَنْبَغِي لِعَبْدٍ أَنْ يَقُولَ: أَنَا خَيْرٌ مِنْ يُونُسَ بْنِ مَتَّى".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابن مہدی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے، ان سے ابوالعالیہ نے بیان کیا کہ مجھ سے تمہارے نبی کے چچا زاد بھائی یعنی ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کسی کے لیے مناسب نہیں کہ مجھے یونس بن متی علیہ السلام سے بہتر بتائے۔
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو سعد بن ابراہیم نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ میں نے حمید بن عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کسی شخص کے لیے جائز نہیں کہ مجھے یونس بن متی علیہ السلام سے بہتر بتائے۔
مجھ سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو ہشام بن یوسف نے خبر دی، انہیں ابن جریج نے خبر دی، کہا کہ مجھے سلیمان احول نے خبر دی، انہیں مجاہد نے خبر دی کہ انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا کیا سورۃ ص میں سجدہ ہے؟ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بتلایا، ہاں۔ پھر آپ نے آیت «ووهبنا» سے ( «فبهداهم اقتده») تک پڑھی اور کہا کہ داؤد علیہ السلام بھی ان انبیاء میں شامل ہیں (جن کا ذکر آیت میں ہوا ہے)۔ یزید بن ہارون، محمد بن عبید اور سہل بن یوسف نے عوام بن حوشب سے، ان سے مجاہد نے بیان کیا کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا، تو انہوں نے کہا تمہارے نبی بھی ان میں سے ہیں جنہیں اگلے انبیاء کی اقتداء کا حکم دیا گیا ہے۔
Narrated Mujahid: That he asked Ibn `Abbas, "Is there a prostration Surat-al-Sa`d?" (38.24) Ibn `Abbas said, "Yes," and then recited: "We gave...So follow their guidance." (6.85,90) Then he said, "He (David ) is one them (i.e. those prophets)." Mujahid narrated: I asked Ibn `Abbas (regarding the above Verse). He said, "Your Prophet (Muhammad) was one of those who were ordered to follow them."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 156
6. باب: آیت کی تفسیر ”اور جو لوگ کہ یہودی ہوئے ان پر ناخن والے کل جانور ہم نے حرام کر دیئے تھے اور گائے اور بکری میں سے ہم نے ان پر ان دونوں کی چربیاں حرام کی تھیں“ آخر آیت تک۔
(6) Chapter. “And unto those who are Jews, We forbade every (animal) with undivided hoof..." (V.6:146)
وقال ابن عباس: كل ذي ظفر: البعير والنعامة، الحوايا: المبعر، وقال غيره: هادوا: صاروا يهودا، واما قوله: هدنا: تبنا هائد تائب.وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: كُلَّ ذِي ظُفُرٍ: الْبَعِيرُ وَالنَّعَامَةُ، الْحَوَايَا: الْمَبْعَرُ، وَقَالَ غَيْرُهُ: هَادُوا: صَارُوا يَهُودًا، وَأَمَّا قَوْلُهُ: هُدْنَا: تُبْنَا هَائِدٌ تَائِبٌ.
ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ «كل ذي ظفر» سے مراد اونٹ اور شتر مرغ ہیں۔ لفظ «الحوايا» بمعنی اوجھڑی کے ہے اور ان کے سوا ایک اور نے کہا کہ «هادوا» کے معنی میں کہ وہ یہودی ہو گئے۔ لیکن سورۃ الاعراف میں لفظ «هدنا» کا معنی یہ ہے کہ ہم نے توبہ کی اسی سے لفظ «هائد» کہتے ہیں توبہ کرنے والے کو۔
ہم سے عمرو بن خالد نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے یزید بن ابی حبیب نے کہ عطاء نے بیان کیا کہ انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اللہ یہودیوں کو غارت کرے، جب اللہ تعالیٰ نے ان پر مردہ جانوروں کی چربی حرام کر دی تو اس کا تیل نکال کر اسے بیچنے اور کھانے لگے۔ اور ابوعاصم نے بیان کیا، ان سے عبدالحمید نے بیان کیا، ان سے یزید نے بیان کیا، انہیں عطاء نے لکھا تھا کہ میں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے۔
Narrated Jabir bin `Abdullah: The Prophet said, "May Allah curse the Jews! When Allah forbade them to eat the fat of animals, they melted it and sold it, and utilized its price! "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 157