صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
6. بَابُ قَوْلِهِ: {وَعَلَى الَّذِينَ هَادُوا حَرَّمْنَا كُلَّ ذِي ظُفُرٍ وَمِنَ الْبَقَرِ وَالْغَنَمِ حَرَّمْنَا عَلَيْهِمْ شُحُومَهُمَا} الآيَةَ:
باب: آیت کی تفسیر ”اور جو لوگ کہ یہودی ہوئے ان پر ناخن والے کل جانور ہم نے حرام کر دیئے تھے اور گائے اور بکری میں سے ہم نے ان پر ان دونوں کی چربیاں حرام کی تھیں“ آخر آیت تک۔
وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: كُلَّ ذِي ظُفُرٍ: الْبَعِيرُ وَالنَّعَامَةُ، الْحَوَايَا: الْمَبْعَرُ، وَقَالَ غَيْرُهُ: هَادُوا: صَارُوا يَهُودًا، وَأَمَّا قَوْلُهُ: هُدْنَا: تُبْنَا هَائِدٌ تَائِبٌ.
ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ «كل ذي ظفر» سے مراد اونٹ اور شتر مرغ ہیں۔ لفظ «الحوايا» بمعنی اوجھڑی کے ہے اور ان کے سوا ایک اور نے کہا کہ «هادوا» کے معنی میں کہ وہ یہودی ہو گئے۔ لیکن سورۃ الاعراف میں لفظ «هدنا» کا معنی یہ ہے کہ ہم نے توبہ کی اسی سے لفظ «هائد» کہتے ہیں توبہ کرنے والے کو۔