صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
5. بَابُ: {وَإِذْ قُلْنَا ادْخُلُوا هَذِهِ الْقَرْيَةَ فَكُلُوا مِنْهَا حَيْثُ شِئْتُمْ رَغَدًا وَادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا وَقُولُوا حِطَّةٌ نَغْفِرْ لَكُمْ خَطَايَاكُمْ وَسَنَزِيدُ الْمُحْسِنِينَ}:
5. باب: آیت کی تفسیر ”اور جب ہم نے کہا کہ اس بستی میں داخل ہو جاؤ اور پوری کشادگی کے ساتھ جہاں چاہو اپنا رزق کھاؤ اور دروازے سے جھکتے ہوئے داخل ہونا، یوں کہتے ہوئے کہ اے اللہ! ہمارے گناہ معاف کر دے تو ہم تمہارے گناہ معاف کر دیں گے اور خلوص کے ساتھ عمل کرنے والوں کے ثواب میں ہم زیادتی کریں گے“۔
(5) Chapter. “And (remember) when We said: Enter this town (Jerusalem) and eat bountifully therein with pleasure and delight wherever you wish... ” (V.2:58)
حدیث نمبر: Q4479
Save to word اعراب English
رغدا: واسع كثير.رَغَدًا: وَاسِعٌ كَثِيرٌ.
‏‏‏‏ لفظ «رغدا» کے معنی «واسع كثير» کے ہیں یعنی بہت فراخ۔
حدیث نمبر: 4479
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني محمد , حدثنا عبد الرحمن بن مهدي , عن ابن المبارك , عن معمر , عن همام بن منبه , عن ابي هريرة رضي الله عنه , عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" قيل لبني إسرائيل وادخلوا الباب سجدا وقولوا حطة سورة البقرة آية 58، فدخلوا يزحفون على استاههم فبدلوا، وقالوا حطة حبة في شعرة".(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ , عَنْ ابْنِ الْمُبَارَكِ , عَنْ مَعْمَرٍ , عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" قِيلَ لِبَنِي إِسْرَائِيلَ وَادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا وَقُولُوا حِطَّةٌ سورة البقرة آية 58، فَدَخَلُوا يَزْحَفُونَ عَلَى أَسْتَاهِهِمْ فَبَدَّلُوا، وَقَالُوا حِطَّةٌ حَبَّةٌ فِي شَعَرَةٍ".
مجھ سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالرحمٰن بن مہدی نے، ان سے عبداللہ بن مبارک نے، ان سے معمر نے، ان سے ہمام بن منبہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بنی اسرائیل کو یہ حکم ہوا تھا کہ شہر کے دروازے میں جھکتے ہوئے داخل ہوں اور «حطة‏» کہتے ہوئے (یعنی) اے اللہ! ہمارے گناہ معاف کر دے۔ لیکن وہ الٹے چوتڑوں کے بل گھسٹتے ہوئے داخل ہوئے اور کلمہ «حطة‏» کو بھی بدل دیا اور کہا کہ «حبة في شعرة» یعنی دل لگی کے طور پر کہنے لگے کہ دانہ بال کے اندر ہونا چاہیے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "It was said to the children of Israel, 'Enter the gate (of the town), prostrate (in humility) and say: Hittatun (i.e. repentance) i.e. O Allah! Forgive our sins.' But they entered by dragging themselves on their buttocks, so they did something different (from what they had been ordered to do) and said, 'Hittatun,' but added, "A grain in a hair."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 6


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
6. بَابُ قَوْلُهُ: {مَنْ كَانَ عَدُوًّا لِجِبْرِيلَ}:
6. باب: اللہ تعالیٰ کے ارشاد «من كان عدوا لجبريل» کی تفسیر۔
(6) Chapter. “Whoever is an enemy to Jibril (Gabriel)...” (V.2:97)
حدیث نمبر: Q4480
Save to word اعراب English
وقال عكرمة: جبر وميك وسراف عبد إيل الله.وَقَالَ عِكْرِمَةُ: جَبْرَ وَمِيكَ وَسَرَافِ عَبْدٌ إِيلِ اللَّهُ.
‏‏‏‏ عکرمہ نے کہا کہ الفاظ «جبر،‏‏‏‏ وميك» ‏‏‏‏ اور «سراف» تینوں کے معنی بندہ کے ہیں اور لفظ «إيل» عبرانی زبان میں «الله‏» کے معنی میں ہے۔
حدیث نمبر: 4480
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن منير , سمع عبد الله بن بكر , حدثنا حميد , عن انس , قال: سمع عبد الله بن سلام , بقدوم رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو في ارض يخترف، فاتى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: إني سائلك عن ثلاث لا يعلمهن إلا نبي فما اول اشراط الساعة؟ وما اول طعام اهل الجنة؟ وما ينزع الولد إلى ابيه او إلى امه؟ قال:" اخبرني بهن جبريل آنفا" , قال: جبريل؟ قال:" نعم"، قال:" ذاك عدو اليهود من الملائكة، فقرا هذه الآية من كان عدوا لجبريل فإنه نزله على قلبك بإذن الله سورة البقرة آية 97 اما اول اشراط الساعة، فنار تحشر الناس من المشرق إلى المغرب، واما اول طعام ياكله اهل الجنة، فزيادة كبد حوت، وإذا سبق ماء الرجل ماء المراة نزع الولد، وإذا سبق ماء المراة نزعت"، قال: اشهد ان لا إله إلا الله واشهد انك رسول الله , يا رسول الله , إن اليهود قوم بهت، وإنهم إن يعلموا بإسلامي قبل ان تسالهم يبهتوني، فجاءت اليهود، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اي رجل عبد الله فيكم؟" قالوا: خيرنا وابن خيرنا، وسيدنا وابن سيدنا، قال:" ارايتم إن اسلم عبد الله بن سلام؟" فقالوا: اعاذه الله من ذلك، فخرج عبد الله، فقال اشهد ان لا إله إلا الله، وان محمدا رسول الله، فقالوا: شرنا وابن شرنا وانتقصوه، قال: فهذا الذي كنت اخاف يا رسول الله.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُنِيرٍ , سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ بَكْرٍ , حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ , عَنْ أَنَسٍ , قَالَ: سَمِعَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ , بِقُدُوم رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهْوَ فِي أَرْضٍ يَخْتَرِفُ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِنِّي سَائِلُكَ عَنْ ثَلَاثٍ لَا يَعْلَمُهُنَّ إِلَّا نَبِيٌّ فَمَا أَوَّلُ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ؟ وَمَا أَوَّلُ طَعَامِ أَهْلِ الْجَنَّةِ؟ وَمَا يَنْزِعُ الْوَلَدُ إِلَى أَبِيهِ أَوْ إِلَى أُمِّهِ؟ قَالَ:" أَخْبَرَنِي بِهِنَّ جِبْرِيلُ آنِفًا" , قَالَ: جِبْرِيلُ؟ قَالَ:" نَعَمْ"، قَالَ:" ذَاكَ عَدُوُّ الْيَهُودِ مِنَ الْمَلَائِكَةِ، فَقَرَأَ هَذِهِ الْآيَةَ مَنْ كَانَ عَدُوًّا لِجِبْرِيلَ فَإِنَّهُ نَزَّلَهُ عَلَى قَلْبِكَ بِإِذْنِ اللَّهِ سورة البقرة آية 97 أَمَّا أَوَّلُ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ، فَنَارٌ تَحْشُرُ النَّاسَ مِنَ الْمَشْرِقِ إِلَى الْمَغْرِبِ، وَأَمَّا أَوَّلُ طَعَامٍ يَأْكُلُهُ أَهْلُ الْجَنَّةِ، فَزِيَادَةُ كَبِدِ حُوتٍ، وَإِذَا سَبَقَ مَاءُ الرَّجُلِ مَاءَ الْمَرْأَةِ نَزَعَ الْوَلَدَ، وَإِذَا سَبَقَ مَاءُ الْمَرْأَةِ نَزَعَتْ"، قَالَ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ , يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّ الْيَهُودَ قَوْمٌ بُهُتٌ، وَإِنَّهُمْ إِنْ يَعْلَمُوا بِإِسْلَامِي قَبْلَ أَنْ تَسْأَلَهُمْ يَبْهَتُونِي، فَجَاءَتْ الْيَهُودُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَيُّ رَجُلٍ عَبْدُ اللَّهِ فِيكُمْ؟" قَالُوا: خَيْرُنَا وَابْنُ خَيْرِنَا، وَسَيِّدُنَا وَابْنُ سَيِّدِنَا، قَالَ:" أَرَأَيْتُمْ إِنْ أَسْلَمَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ؟" فَقَالُوا: أَعَاذَهُ اللَّهُ مِنْ ذَلِكَ، فَخَرَجَ عَبْدُ اللَّهِ، فَقَالَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، فَقَالُوا: شَرُّنَا وَابْنُ شَرِّنَا وَانْتَقَصُوهُ، قَالَ: فَهَذَا الَّذِي كُنْتُ أَخَافُ يَا رَسُولَ اللَّهِ.
ہم سے عبداللہ بن منیر نے بیان کیا، انہوں نے عبداللہ بن بکر سے سنا، اس نے کہا کہ مجھ سے حمید نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ (جو یہود کے بڑے عالم تھے) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی (مدینہ) تشریف لانے کی خبر سنی تو وہ اپنے باغ میں پھل توڑ رہے تھے۔ وہ اسی وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ میں آپ سے ایسی تین چیزوں کے متعلق پوچھتا ہوں، جنہیں نبی کے سوا اور کوئی نہیں جانتا۔ بتلائیے! قیامت کی نشانیوں میں سب سے پہلی نشانی کیا ہے؟ اہل جنت کی دعوت کے لیے سب سے پہلے کیا چیز پیش کی جائے گی؟ بچہ کب اپنے باپ کی صورت میں ہو گا اور کب اپنی ماں کی صورت پر؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے ابھی جبرائیل نے آ کر ان کے متعلق بتایا ہے۔ عبداللہ بن سلام بولے جبرائیل علیہ السلام نے! فرمایا: ہاں، عبداللہ بن سلام نے کہا کہ وہ تو یہودیوں کے دشمن ہیں۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت کی «من كان عدوا لجبريل فإنه نزله على قلبك‏» اور ان کے سوالات کے جواب میں فرمایا، قیامت کی سب سے پہلی نشانی ایک آگ ہو گی جو انسانوں کو مشرق سے مغرب کی طرف جمع کر لائے گی۔ اہل جنت کی دعوت میں جو کھانا سب سے پہلے پیش کیا جائے گا وہ مچھلی کے جگر کا بڑھا ہوا حصہ ہو گا اور جب مرد کا پانی عورت کے پانی پر غلبہ کر جاتا ہے تو بچہ باپ کی شکل پر ہوتا ہے اور جب عورت کا پانی مرد کے پانی پر غلبہ کر جاتا ہے تو بچہ ماں کی شکل پر ہوتا ہے۔ عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ بول اٹھے «أشهد أن لا إله إلا الله،‏‏‏‏ وأشهد أنك رسول الله‏.‏» میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور گواہی دیتا ہوں کہ آپ اللہ کے رسول ہیں۔ (پھر عرض کیا) یا رسول اللہ! یہودی بڑی بہتان باز قوم ہے، اگر اس سے پہلے کہ آپ میرے متعلق ان سے کچھ پوچھیں، انہیں میرے اسلام کا پتہ چل گیا تو مجھ پر بہتان تراشیاں شروع کر دیں گے۔ بعد میں جب یہودی آئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ عبداللہ تمہارے یہاں کیسے آدمی سمجھے جاتے ہیں؟ وہ کہنے لگے، ہم میں سب سے بہتر اور ہم میں سب سے بہتر کے بیٹے! ہمارے سردار اور ہمارے سردار کے بیٹے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر وہ اسلام لے آئیں پھر تمہارا کیا خیال ہو گا؟ کہنے لگے، اللہ تعالیٰ اس سے انہیں پناہ میں رکھے۔ اتنے میں عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے ظاہر ہو کر کہا «أشهد أن لا إله إلا الله،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وأن محمدا رسول الله‏.‏» کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا اور کوئی معبود نہیں اور گواہی دیتا ہوں کہ محمد اللہ کے سچے رسول ہیں۔ اب وہی یہودی ان کے بارے میں کہنے لگے کہ یہ ہم میں سب سے بدتر ہے اور سب سے بدتر شخص کا بیٹا ہے اور ان کی توہین شروع کر دی۔ عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: یا رسول اللہ! یہی وہ چیز تھی جس سے میں ڈرتا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas: `Abdullah bin Salam heard the news of the arrival of Allah's Messenger (at Medina) while he was on a farm collecting its fruits. So he came to the Prophet and said, "I will ask you about three things which nobody knows unless he be a prophet. Firstly, what is the first portent of the Hour? What is the first meal of the people of Paradise? And what makes a baby look like its father or mother?'. The Prophet said, "Just now Gabriel has informed me about that." `Abdullah said, "Gabriel?" The Prophet said, "Yes." `Abdullah said, "He, among the angels is the enemy of the Jews." On that the Prophet recited this Holy Verse:-- "Whoever is an enemy to Gabriel (let him die in his fury!) for he has brought it (i.e. Qur'an) down to your heart by Allah's permission." (2.97) Then he added, "As for the first portent of the Hour, it will be a fire that will collect the people from the East to West. And as for the first meal of the people of Paradise, it will be the caudite (i.e. extra) lobe of the fish liver. And if a man's discharge proceeded that of the woman, then the child resembles the father, and if the woman's discharge proceeded that of the man, then the child resembles the mother." On hearing that, `Abdullah said, "I testify that None has the right to be worshipped but Allah, and that you are the Apostle of Allah, O, Allah's Messenger ; the Jews are liars, and if they should come to know that I have embraced Islam, they would accuse me of being a liar." In the meantime some Jews came (to the Prophet) and he asked them, "What is `Abdullah's status amongst you?" They replied, "He is the best amongst us, and he is our chief and the son of our chief." The Prophet said, "What would you think if `Abdullah bin Salam embraced Islam?" They replied, "May Allah protect him from this!" Then `Abdullah came out and said, "I testify that None has the right to be worshipped but Allah and that Muhammad is the Apostle of Allah." The Jews then said, "Abdullah is the worst of us and the son of the worst of us," and disparaged him. On that `Abdullah said, "O Allah's Messenger ! This is what I was afraid of!"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 7


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
7. بَابُ قَوْلِهِ: {مَا نَنْسَخْ مِنْ آيَةٍ أَوْ نَنْسَأْهَا}:
7. باب: اللہ تعالیٰ کا ارشاد «ما ننسخ من آية أو ننسأها» الآیۃ کی تفسیر۔
(7) Chapter. His Statement: “Whatever a Verse (revelation) do We abrogate or cause to be forgotten, We bring a better one or similar to it...” (V.2:106)
حدیث نمبر: 4481
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمرو بن علي , حدثنا يحيى , حدثنا سفيان , عن حبيب , عن سعيد بن جبير , عن ابن عباس , قال: قال عمر رضي الله عنه: اقرؤنا ابي، واقضانا علي وإنا لندع من قول ابي وذاك ان ابيا، يقول: لا ادع شيئا سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم وقد، قال الله تعالى:ما ننسخ من آية او ننسها سورة البقرة آية 106.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ , حَدَّثَنَا يَحْيَى , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ حَبِيبٍ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , قَالَ: قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَقْرَؤُنَا أُبَيٌّ، وَأَقْضَانَا عَلِيٌّ وَإِنَّا لَنَدَعُ مِنْ قَوْلِ أُبَيٍّ وَذَاكَ أَنَّ أُبَيًّا، يَقُولُ: لَا أَدَعُ شَيْئًا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ، قَالَ اللَّهُ تَعَالَى:مَا نَنْسَخْ مِنْ آيَةٍ أَوْ نُنْسِهَا سورة البقرة آية 106.
ہم سے عمرو بن علی نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے حبیب نے، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا، ہم میں سب سے بہتر قاری قرآن ابی بن کعب رضی اللہ عنہ ہیں اور ہم میں سب سے زیادہ علی رضی اللہ عنہ میں قضاء یعنی فیصلے کرنے کی صلاحیت ہے۔ اس کے باوجود ہم ابی رضی اللہ عنہ کی اس بات کو تسلیم نہیں کرتے جو ابی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جن آیات کی بھی تلاوت سنی ہے، میں انہیں نہیں چھوڑ سکتا۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ نے خود فرمایا ہے «ما ننسخ من آية أو ننسأها‏» الخ کہ ہم نے جو آیت بھی منسوخ کی یا اسے بھلایا تو پھر اس سے اچھی آیت لائے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: `Umar said, "Our best Qur'an reciter is Ubai and our best judge is `Ali; and in spite of this, we leave some of the statements of Ubai because Ubai says, 'I do not leave anything that I have heard from Allah's Messenger while Allah: "Whatever verse (Revelations) do We abrogate or cause to be forgotten but We bring a better one or similar to it." (2.106)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 8


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
8. بَابُ وَ {قَالُوا اتَّخَذَ اللَّهُ وَلَدًا سُبْحَانَهُ}:
8. باب: اللہ تعالیٰ کے ارشاد «وقالوا اتخذ الله ولدا سبحانه» کی تفسیر میں۔
(8) Chapter. “And they (pagans, Jews and Christians) say: ’Allah has begotten a son (children or offspring).’ Glory is to Him...” (V.2:116)
حدیث نمبر: 4482
Save to word مکررات اعراب English
(قدسي) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب , عن عبد الله بن ابي حسين , حدثنا نافع بن جبير , عن ابن عباس رضي الله عنهما , عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" قال الله: كذبني ابن آدم ولم يكن له ذلك، وشتمني ولم يكن له ذلك، فاما تكذيبه إياي فزعم اني لا اقدر ان اعيده كما كان، واما شتمه إياي، فقوله لي ولد فسبحاني ان اتخذ صاحبة او ولدا".(قدسي) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ , حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ جُبَيْرٍ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قالَ:" قَالَ اللَّهُ: كَذَّبَنِي ابْنُ آدَمَ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ ذَلِكَ، وَشَتَمَنِي وَلَمْ يَكُنْ لَهُ ذَلِكَ، فَأَمَّا تَكْذِيبُهُ إِيَّايَ فَزَعَمَ أَنِّي لَا أَقْدِرُ أَنْ أُعِيدَهُ كَمَا كَانَ، وَأَمَّا شَتْمُهُ إِيَّايَ، فَقَوْلُهُ لِي وَلَدٌ فَسُبْحَانِي أَنْ أَتَّخِذَ صَاحِبَةً أَوْ وَلَدًا".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں عبداللہ بن ابی حسین نے، ان سے ان سے نافع بن جبیر نے بیان کیا اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے، ابن آدم نے مجھے جھٹلایا حالانکہ اس کے لیے یہ مناسب نہ تھا۔ اس نے مجھے گالی دی، حالانکہ اس کے لیے یہ مناسب نہ تھا۔ اس کا مجھے جھٹلانا تو یہ ہے کہ وہ کہتا ہے کہ میں اسے دوبارہ زندہ کرنے پر قادر نہیں ہوں اور اس کا مجھے گالی دینا یہ ہے کہ میرے لیے اولاد بتاتا ہے، میری ذات اس سے پاک ہے کہ میں اپنے لیے بیوی یا اولاد بناؤں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: The Prophet said, "Allah said, 'The son of Adam tells a lie against me though he has no right to do so, and he abuses Me though he has no right to do so. As for his telling a lie against Me, it is that he claims that I cannot recreate him as I created him before; and as for his abusing Me, it is his statement that I have offspring. No! Glorified be Me! I am far from taking a wife or offspring.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 9


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
9. بَابُ قَوْلُهُ: {وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى} .
9. باب: اللہ تعالیٰ کے ارشاد «واتخذوا من مقام إبراهيم مصلى» کی تفسیر۔
(9) Chapter. “...And take you (people) the Maqam (place) of Ibrahim (Abraham) (or the stone on which Ibrahim عليه السلام stood while he was building the Kabah) as a place of prayer (for some of your prayers, e.g. two Rakat after the Tawaf of Kabah)...” (V.2:125)
حدیث نمبر: Q4483
Save to word اعراب English
مثابة يثوبون يرجعون.مَثَابَةً يَثُوبُونَ يَرْجِعُونَ.
‏‏‏‏ «مثابه» سے «يثوبون» جس کے معنی لوٹنے کے ہیں۔
حدیث نمبر: 4483
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد , عن يحيى بن سعيد , عن حميد , عن انس , قال: قال عمر: وافقت الله في ثلاث او وافقني ربي في ثلاث، قلت: يا رسول الله، لو اتخذت مقام إبراهيم مصلى، وقلت: يا رسول الله، يدخل عليك البر والفاجر، فلو امرت امهات المؤمنين بالحجاب، فانزل الله آية الحجاب، قال: وبلغني معاتبة النبي صلى الله عليه وسلم بعض نسائه، فدخلت عليهن، قلت: إن انتهيتن او ليبدلن الله رسوله صلى الله عليه وسلم خيرا منكن حتى اتيت إحدى نسائه، قالت: يا عمر، اما في رسول الله صلى الله عليه وسلم ما يعظ نساءه حتى تعظهن انت؟ فانزل الله: عسى ربه إن طلقكن ان يبدله ازواجا خيرا منكن مسلمات سورة التحريم آية 5 الآية , وقال ابن ابي مريم: اخبرنا يحيى بن ايوب , حدثني حميد , سمعت انسا , عن عمر.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ , عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ , عَنْ حُمَيْدٍ , عَنْ أَنَسٍ , قَالَ: قَالَ عُمَرُ: وَافَقْتُ اللَّهَ فِي ثَلَاثٍ أَوْ وَافَقَنِي رَبِّي فِي ثَلَاثٍ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَوِ اتَّخَذْتَ مَقَامَ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى، وَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، يَدْخُلُ عَلَيْكَ الْبَرُّ وَالْفَاجِرُ، فَلَوْ أَمَرْتَ أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ بِالْحِجَابِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ آيَةَ الْحِجَابِ، قَالَ: وَبَلَغَنِي مُعَاتَبَةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْضَ نِسَائِهِ، فَدَخَلْتُ عَلَيْهِنَّ، قُلْتُ: إِنِ انْتَهَيْتُنَّ أَوْ لَيُبَدِّلَنَّ اللَّهُ رَسُولَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْرًا مِنْكُنَّ حَتَّى أَتَيْتُ إِحْدَى نِسَائِهِ، قَالَتْ: يَا عُمَرُ، أَمَا فِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا يَعِظُ نِسَاءَهُ حَتَّى تَعِظَهُنَّ أَنْتَ؟ فَأَنْزَلَ اللَّهُ: عَسَى رَبُّهُ إِنْ طَلَّقَكُنَّ أَنْ يُبْدِلَهُ أَزْوَاجًا خَيْرًا مِنْكُنَّ مُسْلِمَاتٍ سورة التحريم آية 5 الْآيَةَ , وَقَالَ ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ: أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ , حَدَّثَنِي حُمَيْدٌ , سَمِعْتُ أَنَسًا , عَنْ عُمَرَ.
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید نے، ان سے حمید طویل نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ عمر رضی اللہ عنہ فرمایا، تین مواقع پر اللہ تعالیٰ کے نازل ہونے والے حکم سے میری رائے نے پہلے ہی موافقت کی یا میرے رب نے تین مواقع پر میری رائے کے موافق حکم نازل فرمایا۔ میں نے عرض کیا تھا کہ یا رسول اللہ! کیا اچھا ہوتا کہ آپ مقام ابراہیم کو طواف کے بعد نماز پڑھنے کی جگہ بناتے تو بعد میں یہی آیت نازل ہوئی۔ اور میں نے عرض کیا تھا کہ یا رسول اللہ! آپ کے گھر میں اچھے اور برے ہر طرح کے لوگ آتے ہیں۔ کیا اچھا ہوتا کہ آپ امہات المؤمنین کو پردہ کا حکم دے دیتے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے آیت حجاب (پردہ کی آیت) نازل فرمائی اور انہوں نے بیان کیا اور مجھے بعض ازواج مطہرات سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خفگی کی خبر ملی۔ میں نے ان کے یہاں گیا اور ان سے کہا کہ تم باز آ جاؤ، ورنہ اللہ تعالیٰ تم سے بہتر بیویاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بدل دے گا۔ بعد میں ازواج مطہرات میں سے ایک کے ہاں گیا تو وہ مجھ سے کہنے لگیں کہ عمر! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو اپنی ازواج کو اتنی نصیحتیں نہیں کرتے جتنی تم انہیں کرتے رہتے ہو۔ آخر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «عسى ربه إن طلقكن أن يبدله أزواجا خيرا منكن مسلمات» کوئی تعجب نہ ہونا چاہئیے اگر اس نبی کا رب تمہیں طلاق دلا دے اور دوسری مسلمان بیویاں تم سے بہتر بدل دے۔ آخر آیت تک۔ اور ابن ابی مریم نے بیان کیا، انہیں یحییٰ بن ایوب نے خبر دی، ان سے حمید نے بیان کیا اور انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے عمر رضی اللہ عنہ سے نقل کیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas: `Umar said, "I agreed with Allah in three things," or said, "My Lord agreed with me in three things. I said, 'O Allah's Messenger ! Would that you took the station of Abraham as a place of prayer.' I also said, 'O Allah's Messenger ! Good and bad persons visit you! Would that you ordered the Mothers of the believers to cover themselves with veils.' So the Divine Verses of Al-Hijab (i.e. veiling of the women) were revealed. I came to know that the Prophet had blamed some of his wives so I entered upon them and said, 'You should either stop (troubling the Prophet ) or else Allah will give His Apostle better wives than you.' When I came to one of his wives, she said to me, 'O `Umar! Does Allah's Messenger haven't what he could advise his wives with, that you try to advise them?' " Thereupon Allah revealed:-- "It may be, if he divorced you (all) his Lord will give him instead of you, wives better than you Muslims (who submit to Allah).." (66.5)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 10


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
10. بَابُ قَوْلُهُ تَعَالَى: {وَإِذْ يَرْفَعُ إِبْرَاهِيمُ الْقَوَاعِدَ مِنَ الْبَيْتِ وَإِسْمَاعِيلُ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا إِنَّكَ أَنْتَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ}:
10. باب: آیت کی تفسیر ”اور جب ابراہیم علیہ السلام اور اسماعیل علیہ السلام بیت اللہ کی بنیادیں اٹھا رہے تھے (اور یہ دعا کرتے جاتے تھے کہ) اے ہمارے رب! ہماری اس خدمت کو قبول فرما کہ تو خوب سننے والا اور بڑا جاننے والا ہے“۔
(10) Chapter. “And (remember) when Ibrahim (Abraham) and (his son) Ismail (Ishmael) were raising the foundations of the House (Kabah at Makkah) (saying: ’Our Lord! Accept (this service) from us. Verily! You are the All-Hearer, the All-Khower’.” (V.2:127)
حدیث نمبر: Q4484
Save to word اعراب English
القواعد اساسه واحدتها قاعدة، والقواعد من النساء واحدها قاعد.الْقَوَاعِدُ أَسَاسُهُ وَاحِدَتُهَا قَاعِدَةٌ، وَالْقَوَاعِدُ مِنَ النِّسَاءِ وَاحِدُهَا قَاعِدٌ.
‏‏‏‏ «قواعد» کا واحد «قاعدة» آتا ہے اور عورتوں کے بارے میں جب لفظ «قواعد» بولتے ہیں تو اس کا واحد «قاعد‏.‏» آتا ہے۔
حدیث نمبر: 4484
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل , قال: حدثني مالك , عن ابن شهاب , عن سالم بن عبد الله , ان عبد الله بن محمد بن ابي بكر، اخبر عبد الله بن عمر , عن عائشة رضي الله عنها , زوج النبي صلى الله عليه وسلم، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" الم تري ان قومك بنوا الكعبة واقتصروا عن قواعد إبراهيم؟ فقلت: يا رسول الله، الا تردها على قواعد إبراهيم , قال: لولا حدثان قومك بالكفر" , فقال عبد الله بن عمر: لئن كانت عائشة سمعت هذا من رسول الله صلى الله عليه وسلم , ما ارى رسول الله صلى الله عليه وسلم ترك استلام الركنين اللذين يليان الحجر إلا ان البيت لم يتمم على قواعد إبراهيم.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ , قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ , عَنْ ابْنِ شِهَابٍ , عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، أَخْبَرَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ , عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا , زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أَلَمْ تَرَيْ أَنْ قَوْمَكِ بَنَوْا الْكَعْبَةَ وَاقْتَصَرُوا عَنْ قَوَاعِدِ إِبْرَاهِيمَ؟ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَا تَرُدُّهَا عَلَى قَوَاعِدِ إِبْرَاهِيمَ , قَالَ: لَوْلَا حِدْثَانُ قَوْمِكِ بِالْكُفْرِ" , فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ: لَئِنْ كَانَتْ عَائِشَةُ سَمِعَتْ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , مَا أُرَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَرَكَ اسْتِلَامَ الرُّكْنَيْنِ اللَّذَيْنِ يَلِيَانِ الْحِجْرَ إِلَّا أَنَّ الْبَيْتَ لَمْ يُتَمَّمْ عَلَى قَوَاعِدِ إِبْرَاهِيمَ.
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے سالم بن عبداللہ نے، ان سے عبداللہ بن محمد بن ابی بکر نے، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دیکھتی نہیں ہو کہ جب تمہاری قوم (قریش) نے کعبہ کی تعمیر کی تو ابراہیم علیہ السلام کی بنیادوں سے اسے کم کر دیا۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! پھر آپ ابراہیم علیہ السلام کی بنیادوں کے مطابق پھر سے کعبہ کی تعمیر کیوں نہیں کروا دیتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تمہاری قوم ابھی نئی نئی کفر سے نکلی نہ ہوتی (تو میں ایسا ہی کرتا)۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا، جب کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں نے یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دو رکنوں کا جو حطیم کے قریب ہیں (طواف کے وقت) چھونا اسی لیے چھوڑا تھا کہ بیت اللہ کی تعمیر ابراہیم علیہ السلام کی بنیاد کے مطابق مکمل نہیں تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: (The wife of the Prophet) Allah's Messenger said, "Don't you see that when your people built the Ka`ba, they did not build it on all Abraham's foundations?" I said, "O Allah's Messenger ! Why don't you rebuild it on Abraham's foundations?" He said, "Were your people not so close to (the period of Heathenism, i.e. the Period between their being Muslims and being infidels), I would do so." The sub-narrator, `Abdullah bin `Umar said, "Aisha had surely heard Allah's Messenger saying that, for I do not think that Allah's Messenger left touching the two corners of the Ka`ba facing Al-Hijr except because the Ka`ba was not built on all Abraham's foundations."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 11


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.