حدیث حاشیہ: 1۔
اس حدیث میں حضرت جبرئیل ؑ کا ذکر آیا ہے یہی اس حدیث اور مذکورہ عنوان میں مطابقت ہے یہودیوں کی حماقت تھی کہ وہ جبرئیل ؑ فرشتے کو اپنا دشمن سمجھتے تھے، حالانکہ فرشتے تو حکم الٰہی کے تابع ہوتے ہیں جو حکم انھیں ملتا ہے۔
وہ اسے بجالاتے ہیں۔
2۔
یہودیوں کی حضرت میکائیل ؑ سے دشمنی درج ذیل وجوہات سے تھی۔
ان کا خیال تھا کہ جبریل ؑ اپنی طرف سے ہمارے خلاف وحی لے کر آتا ہے۔
اس آیت کریمہ سے ان کا رد ہو گیا کہ حضرت جبرئیلؑ تو اللہ کی طرف سے سچی بات لاتا ہے اپنی طرف سے کچھ کہنے کی اس میں ہمت نہیں ہے۔
ان کا یہ بھی خیال تھا کہ حضرت جبرئیلؑ ہمارے راز دان ہیں اور ہمارے راز رسول اللہﷺ کو بتاتے ہیں۔
ان کے خیال کے مطا بق اللہ تعالیٰ نے تو انھیں حکم دیا تھا۔
کہ وہ بنی اسرائیل میں نبوت جاری رکھے لیکن اس نے نبوت کو بنی اسماعیل میں جاری کردیا۔
یہود کے ایک نبی نے انھیں کہا تھا کہ بخت نصر، بیت المقدس کو ویران کردے گا۔
پیش بندی کے طور پر یہود نے ایک آدمی کو بھیجا کہ وہ بخت نصر کو قتل کردے۔
ان کے خیال کے مطابق حضرت جبرئیلؑ نے اس آدمی کو قتل کرنے سے روک دیا۔
(فتح الباري: 290/8) 3۔
بعض روایات میں ہے کہ خود یہودیوں نے رسول اللہﷺ سے ان پانچ چیزوں کے متعلق سوال کیا تو آپ نے اس پس منظر میں مذکورہ آیت تلاوت فرمائی۔
وہ پانچ چیزیں درج ذیل ہیں۔
حضرت یعقوب ؑ نے اپنے آپ پر کیا چیز حرام کی تھی؟
نبوت کی علامتیں کیا ہیں۔
رعد اور اس کی آواز کی کیا حقیقت ہے؟
بچہ نر اور مادہ کیوں ہوتا ہے؟
آسمان سے وحی کون لاتا ہے؟4۔
بچے کا ننھیال کی شکل و صورت اختیار کرنا رحم مادر میں پانی کے پہلے پہنچنے پر موقوف ہے اور اس کا نرمادہ ہونا پانی کے رحم میں پہنچ کر ایک دوسرے پر غالب آنے پر موقوف ہے۔
اگر مردکا پانی غالب آگیا تو نر بصورت دیگر مادہ ہو گا۔
اس کی حسب ذیل عام چار صورتیں ہیں۔
(ا) رحم مادر میں آدمی کا پانی پہلے پہنچے اور غلبہ بھی اسی کے پانی کو ہو تو اس صورت میں بچہ نر اور دوھیال کی شکل اختیار کرے گا۔
(ب) رحم مادر میں عورت کا بیضہ پہلے پہنچ جائے اور غلبہ بھی اسی کو ہو تو اس صورت میں بچہ مادہ اور ننھیال کی صورت اختیار کرے گا۔
(ج) رحم مادر میں آدمی کا پانی پہلے پہنچ جائے لیکن غلبہ عورت کے پانی کو ہو تو اس صورت میں بچہ مادہ اور دوھیال کی شکل پر ہو گا۔
(د) رحم مادر میں عورت کا پانی پہلے پہنچ جائے لیکن غلبہ مرد کے پانی کو ہو تو اس صورت میں بچہ نر لیکن ننھیال کی ہو گی۔