صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
6. بَابُ قَوْلُهُ: {مَنْ كَانَ عَدُوًّا لِجِبْرِيلَ} :
6. باب: اللہ تعالیٰ کے ارشاد «من كان عدوا لجبريل» کی تفسیر۔
(6) Chapter. “Whoever is an enemy to Jibril (Gabriel)...” (V.2:97)
حدیث نمبر: Q4480
Save to word اعراب English
وقال عكرمة: جبر وميك وسراف عبد إيل الله.وَقَالَ عِكْرِمَةُ: جَبْرَ وَمِيكَ وَسَرَافِ عَبْدٌ إِيلِ اللَّهُ.
‏‏‏‏ عکرمہ نے کہا کہ الفاظ «جبر،‏‏‏‏ وميك» ‏‏‏‏ اور «سراف» تینوں کے معنی بندہ کے ہیں اور لفظ «إيل» عبرانی زبان میں «الله‏» کے معنی میں ہے۔

حدیث نمبر: 4480
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن منير , سمع عبد الله بن بكر , حدثنا حميد , عن انس , قال: سمع عبد الله بن سلام , بقدوم رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو في ارض يخترف، فاتى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: إني سائلك عن ثلاث لا يعلمهن إلا نبي فما اول اشراط الساعة؟ وما اول طعام اهل الجنة؟ وما ينزع الولد إلى ابيه او إلى امه؟ قال:" اخبرني بهن جبريل آنفا" , قال: جبريل؟ قال:" نعم"، قال:" ذاك عدو اليهود من الملائكة، فقرا هذه الآية من كان عدوا لجبريل فإنه نزله على قلبك بإذن الله سورة البقرة آية 97 اما اول اشراط الساعة، فنار تحشر الناس من المشرق إلى المغرب، واما اول طعام ياكله اهل الجنة، فزيادة كبد حوت، وإذا سبق ماء الرجل ماء المراة نزع الولد، وإذا سبق ماء المراة نزعت"، قال: اشهد ان لا إله إلا الله واشهد انك رسول الله , يا رسول الله , إن اليهود قوم بهت، وإنهم إن يعلموا بإسلامي قبل ان تسالهم يبهتوني، فجاءت اليهود، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اي رجل عبد الله فيكم؟" قالوا: خيرنا وابن خيرنا، وسيدنا وابن سيدنا، قال:" ارايتم إن اسلم عبد الله بن سلام؟" فقالوا: اعاذه الله من ذلك، فخرج عبد الله، فقال اشهد ان لا إله إلا الله، وان محمدا رسول الله، فقالوا: شرنا وابن شرنا وانتقصوه، قال: فهذا الذي كنت اخاف يا رسول الله.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُنِيرٍ , سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ بَكْرٍ , حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ , عَنْ أَنَسٍ , قَالَ: سَمِعَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ , بِقُدُوم رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهْوَ فِي أَرْضٍ يَخْتَرِفُ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِنِّي سَائِلُكَ عَنْ ثَلَاثٍ لَا يَعْلَمُهُنَّ إِلَّا نَبِيٌّ فَمَا أَوَّلُ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ؟ وَمَا أَوَّلُ طَعَامِ أَهْلِ الْجَنَّةِ؟ وَمَا يَنْزِعُ الْوَلَدُ إِلَى أَبِيهِ أَوْ إِلَى أُمِّهِ؟ قَالَ:" أَخْبَرَنِي بِهِنَّ جِبْرِيلُ آنِفًا" , قَالَ: جِبْرِيلُ؟ قَالَ:" نَعَمْ"، قَالَ:" ذَاكَ عَدُوُّ الْيَهُودِ مِنَ الْمَلَائِكَةِ، فَقَرَأَ هَذِهِ الْآيَةَ مَنْ كَانَ عَدُوًّا لِجِبْرِيلَ فَإِنَّهُ نَزَّلَهُ عَلَى قَلْبِكَ بِإِذْنِ اللَّهِ سورة البقرة آية 97 أَمَّا أَوَّلُ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ، فَنَارٌ تَحْشُرُ النَّاسَ مِنَ الْمَشْرِقِ إِلَى الْمَغْرِبِ، وَأَمَّا أَوَّلُ طَعَامٍ يَأْكُلُهُ أَهْلُ الْجَنَّةِ، فَزِيَادَةُ كَبِدِ حُوتٍ، وَإِذَا سَبَقَ مَاءُ الرَّجُلِ مَاءَ الْمَرْأَةِ نَزَعَ الْوَلَدَ، وَإِذَا سَبَقَ مَاءُ الْمَرْأَةِ نَزَعَتْ"، قَالَ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ , يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّ الْيَهُودَ قَوْمٌ بُهُتٌ، وَإِنَّهُمْ إِنْ يَعْلَمُوا بِإِسْلَامِي قَبْلَ أَنْ تَسْأَلَهُمْ يَبْهَتُونِي، فَجَاءَتْ الْيَهُودُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَيُّ رَجُلٍ عَبْدُ اللَّهِ فِيكُمْ؟" قَالُوا: خَيْرُنَا وَابْنُ خَيْرِنَا، وَسَيِّدُنَا وَابْنُ سَيِّدِنَا، قَالَ:" أَرَأَيْتُمْ إِنْ أَسْلَمَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ؟" فَقَالُوا: أَعَاذَهُ اللَّهُ مِنْ ذَلِكَ، فَخَرَجَ عَبْدُ اللَّهِ، فَقَالَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، فَقَالُوا: شَرُّنَا وَابْنُ شَرِّنَا وَانْتَقَصُوهُ، قَالَ: فَهَذَا الَّذِي كُنْتُ أَخَافُ يَا رَسُولَ اللَّهِ.
ہم سے عبداللہ بن منیر نے بیان کیا، انہوں نے عبداللہ بن بکر سے سنا، اس نے کہا کہ مجھ سے حمید نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ (جو یہود کے بڑے عالم تھے) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی (مدینہ) تشریف لانے کی خبر سنی تو وہ اپنے باغ میں پھل توڑ رہے تھے۔ وہ اسی وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ میں آپ سے ایسی تین چیزوں کے متعلق پوچھتا ہوں، جنہیں نبی کے سوا اور کوئی نہیں جانتا۔ بتلائیے! قیامت کی نشانیوں میں سب سے پہلی نشانی کیا ہے؟ اہل جنت کی دعوت کے لیے سب سے پہلے کیا چیز پیش کی جائے گی؟ بچہ کب اپنے باپ کی صورت میں ہو گا اور کب اپنی ماں کی صورت پر؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے ابھی جبرائیل نے آ کر ان کے متعلق بتایا ہے۔ عبداللہ بن سلام بولے جبرائیل علیہ السلام نے! فرمایا: ہاں، عبداللہ بن سلام نے کہا کہ وہ تو یہودیوں کے دشمن ہیں۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت کی «من كان عدوا لجبريل فإنه نزله على قلبك‏» اور ان کے سوالات کے جواب میں فرمایا، قیامت کی سب سے پہلی نشانی ایک آگ ہو گی جو انسانوں کو مشرق سے مغرب کی طرف جمع کر لائے گی۔ اہل جنت کی دعوت میں جو کھانا سب سے پہلے پیش کیا جائے گا وہ مچھلی کے جگر کا بڑھا ہوا حصہ ہو گا اور جب مرد کا پانی عورت کے پانی پر غلبہ کر جاتا ہے تو بچہ باپ کی شکل پر ہوتا ہے اور جب عورت کا پانی مرد کے پانی پر غلبہ کر جاتا ہے تو بچہ ماں کی شکل پر ہوتا ہے۔ عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ بول اٹھے «أشهد أن لا إله إلا الله،‏‏‏‏ وأشهد أنك رسول الله‏.‏» میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور گواہی دیتا ہوں کہ آپ اللہ کے رسول ہیں۔ (پھر عرض کیا) یا رسول اللہ! یہودی بڑی بہتان باز قوم ہے، اگر اس سے پہلے کہ آپ میرے متعلق ان سے کچھ پوچھیں، انہیں میرے اسلام کا پتہ چل گیا تو مجھ پر بہتان تراشیاں شروع کر دیں گے۔ بعد میں جب یہودی آئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ عبداللہ تمہارے یہاں کیسے آدمی سمجھے جاتے ہیں؟ وہ کہنے لگے، ہم میں سب سے بہتر اور ہم میں سب سے بہتر کے بیٹے! ہمارے سردار اور ہمارے سردار کے بیٹے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر وہ اسلام لے آئیں پھر تمہارا کیا خیال ہو گا؟ کہنے لگے، اللہ تعالیٰ اس سے انہیں پناہ میں رکھے۔ اتنے میں عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے ظاہر ہو کر کہا «أشهد أن لا إله إلا الله،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وأن محمدا رسول الله‏.‏» کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا اور کوئی معبود نہیں اور گواہی دیتا ہوں کہ محمد اللہ کے سچے رسول ہیں۔ اب وہی یہودی ان کے بارے میں کہنے لگے کہ یہ ہم میں سب سے بدتر ہے اور سب سے بدتر شخص کا بیٹا ہے اور ان کی توہین شروع کر دی۔ عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: یا رسول اللہ! یہی وہ چیز تھی جس سے میں ڈرتا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas: `Abdullah bin Salam heard the news of the arrival of Allah's Messenger (at Medina) while he was on a farm collecting its fruits. So he came to the Prophet and said, "I will ask you about three things which nobody knows unless he be a prophet. Firstly, what is the first portent of the Hour? What is the first meal of the people of Paradise? And what makes a baby look like its father or mother?'. The Prophet said, "Just now Gabriel has informed me about that." `Abdullah said, "Gabriel?" The Prophet said, "Yes." `Abdullah said, "He, among the angels is the enemy of the Jews." On that the Prophet recited this Holy Verse:-- "Whoever is an enemy to Gabriel (let him die in his fury!) for he has brought it (i.e. Qur'an) down to your heart by Allah's permission." (2.97) Then he added, "As for the first portent of the Hour, it will be a fire that will collect the people from the East to West. And as for the first meal of the people of Paradise, it will be the caudite (i.e. extra) lobe of the fish liver. And if a man's discharge proceeded that of the woman, then the child resembles the father, and if the woman's discharge proceeded that of the man, then the child resembles the mother." On hearing that, `Abdullah said, "I testify that None has the right to be worshipped but Allah, and that you are the Apostle of Allah, O, Allah's Messenger ; the Jews are liars, and if they should come to know that I have embraced Islam, they would accuse me of being a liar." In the meantime some Jews came (to the Prophet) and he asked them, "What is `Abdullah's status amongst you?" They replied, "He is the best amongst us, and he is our chief and the son of our chief." The Prophet said, "What would you think if `Abdullah bin Salam embraced Islam?" They replied, "May Allah protect him from this!" Then `Abdullah came out and said, "I testify that None has the right to be worshipped but Allah and that Muhammad is the Apostle of Allah." The Jews then said, "Abdullah is the worst of us and the son of the worst of us," and disparaged him. On that `Abdullah said, "O Allah's Messenger ! This is what I was afraid of!"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 7


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري4480أنس بن مالكذاك عدو اليهود من الملائكة فقرأ هذه الآية من كان عدوا لجبريل فإنه نزله على قلبك بإذن الله

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 4480 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4480  
حدیث حاشیہ:
واقعہ میں حضرت جبریل ؑ کا ذکر آیا ہے۔
یہی حدیث اور باب میں مطابقت ہے۔
یہودیوں کی حماقت تھی کہ وہ جبریل ؑ فرشتے کو اپنا دشمن کہتے تھے۔
حالانکہ فرشتے اللہ کے حکم کے تابع ہیں جو کچھ حکم الٰہی ہوتا ہے وہ بجالاتے ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4480   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4480  
حدیث حاشیہ:

اس حدیث میں حضرت جبرئیل ؑ کا ذکر آیا ہے یہی اس حدیث اور مذکورہ عنوان میں مطابقت ہے یہودیوں کی حماقت تھی کہ وہ جبرئیل ؑ فرشتے کو اپنا دشمن سمجھتے تھے، حالانکہ فرشتے تو حکم الٰہی کے تابع ہوتے ہیں جو حکم انھیں ملتا ہے۔
وہ اسے بجالاتے ہیں۔

یہودیوں کی حضرت میکائیل ؑ سے دشمنی درج ذیل وجوہات سے تھی۔
ان کا خیال تھا کہ جبریل ؑ اپنی طرف سے ہمارے خلاف وحی لے کر آتا ہے۔
اس آیت کریمہ سے ان کا رد ہو گیا کہ حضرت جبرئیلؑ تو اللہ کی طرف سے سچی بات لاتا ہے اپنی طرف سے کچھ کہنے کی اس میں ہمت نہیں ہے۔
ان کا یہ بھی خیال تھا کہ حضرت جبرئیلؑ ہمارے راز دان ہیں اور ہمارے راز رسول اللہﷺ کو بتاتے ہیں۔
ان کے خیال کے مطا بق اللہ تعالیٰ نے تو انھیں حکم دیا تھا۔
کہ وہ بنی اسرائیل میں نبوت جاری رکھے لیکن اس نے نبوت کو بنی اسماعیل میں جاری کردیا۔
یہود کے ایک نبی نے انھیں کہا تھا کہ بخت نصر، بیت المقدس کو ویران کردے گا۔
پیش بندی کے طور پر یہود نے ایک آدمی کو بھیجا کہ وہ بخت نصر کو قتل کردے۔
ان کے خیال کے مطابق حضرت جبرئیلؑ نے اس آدمی کو قتل کرنے سے روک دیا۔
(فتح الباري: 290/8)

بعض روایات میں ہے کہ خود یہودیوں نے رسول اللہﷺ سے ان پانچ چیزوں کے متعلق سوال کیا تو آپ نے اس پس منظر میں مذکورہ آیت تلاوت فرمائی۔
وہ پانچ چیزیں درج ذیل ہیں۔
حضرت یعقوب ؑ نے اپنے آپ پر کیا چیز حرام کی تھی؟
نبوت کی علامتیں کیا ہیں۔
رعد اور اس کی آواز کی کیا حقیقت ہے؟
بچہ نر اور مادہ کیوں ہوتا ہے؟
آسمان سے وحی کون لاتا ہے؟4۔
بچے کا ننھیال کی شکل و صورت اختیار کرنا رحم مادر میں پانی کے پہلے پہنچنے پر موقوف ہے اور اس کا نرمادہ ہونا پانی کے رحم میں پہنچ کر ایک دوسرے پر غالب آنے پر موقوف ہے۔
اگر مردکا پانی غالب آگیا تو نر بصورت دیگر مادہ ہو گا۔
اس کی حسب ذیل عام چار صورتیں ہیں۔
(ا)
رحم مادر میں آدمی کا پانی پہلے پہنچے اور غلبہ بھی اسی کے پانی کو ہو تو اس صورت میں بچہ نر اور دوھیال کی شکل اختیار کرے گا۔
(ب)
رحم مادر میں عورت کا بیضہ پہلے پہنچ جائے اور غلبہ بھی اسی کو ہو تو اس صورت میں بچہ مادہ اور ننھیال کی صورت اختیار کرے گا۔
(ج)
رحم مادر میں آدمی کا پانی پہلے پہنچ جائے لیکن غلبہ عورت کے پانی کو ہو تو اس صورت میں بچہ مادہ اور دوھیال کی شکل پر ہو گا۔
(د)
رحم مادر میں عورت کا پانی پہلے پہنچ جائے لیکن غلبہ مرد کے پانی کو ہو تو اس صورت میں بچہ نر لیکن ننھیال کی ہو گی۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4480   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.