صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: انصار کے مناقب
The Merits of Al-Ansar
حدیث نمبر: 3851
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد ابن ابي رجاء، حدثنا النضر، عن هشام، عن عكرمة، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال:" انزل على رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو ابن اربعين فمكث بمكة ثلاث عشرة سنة , ثم امر بالهجرة فهاجر إلى المدينة فمكث بها عشر سنين , ثم توفي صلى الله عليه وسلم".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ ابْنُ أَبِي رَجَاءٍ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" أُنْزِلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ ابْنُ أَرْبَعِينَ فَمَكَثَ بِمَكَّةَ ثَلَاثَ عَشْرَةَ سَنَةً , ثُمَّ أُمِرَ بِالْهِجْرَةِ فَهَاجَرَ إِلَى الْمَدِينَةِ فَمَكَثَ بِهَا عَشْرَ سِنِينَ , ثُمَّ تُوُفِّيَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ہم سے احمد بن ابی رجاء نے بیان کیا، کہا ہم سے نضر نے بیان کیا، کہا ان سے ہشام نے، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر چالیس سال کی ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہوئی۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تیرہ سال مکہ مکرمہ میں رہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہجرت کا حکم ہوا او آپ مدینہ منورہ ہجرت کر کے چلے گئے۔ وہاں دس سال رہے پھر آپ نے وفات فرمائی اس حساب سے آپ کی کل عمر شریف تریسٹھ سال ہوتی ہے اور یہی صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: Allah's Apostle was inspired Divinely at the age of forty. Then he stayed in Mecca for thirteen years, and then was ordered to migrate, and he migrated to Medina and stayed there for ten years and then died.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 190


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
29. بَابُ مَا لَقِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ مِنَ الْمُشْرِكِينَ بِمَكَّةَ:
29. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے مکہ میں مشرکین کے ہاتھوں جن مشکلات کا سامنا کیا ان کا بیان۔
(29) Chapter. (The troubles which) the Mushrikun of Makkah caused the Prophet and his Companions to suffer.
حدیث نمبر: 3852
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا الحميدي، حدثنا سفيان، حدثنا بيان , وإسماعيل , قالا: سمعنا قيسا، يقول: سمعت خبابا، يقول: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم وهو متوسد بردة وهو في ظل الكعبة وقد لقينا من المشركين شدة، فقلت: يا رسول الله الا تدعو الله فقعد وهو محمر وجهه، فقال:" لقد كان من قبلكم ليمشط بمشاط الحديد ما دون عظامه من لحم او عصب ما يصرفه ذلك عن دينه , ويوضع المنشار على مفرق راسه فيشق باثنين ما يصرفه ذلك عن دينه , وليتمن الله هذا الامر حتى يسير الراكب من صنعاء إلى حضرموت ما يخاف إلا الله. زاد بيان: والذئب على غنمه.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا بَيَانٌ , وَإِسْمَاعِيلُ , قَالَا: سَمِعْنَا قَيْسًا، يَقُولُ: سَمِعْتُ خَبَّابًا، يَقُولُ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُتَوَسِّدٌ بُرْدَةً وَهُوَ فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ وَقَدْ لَقِينَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ شِدَّةً، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا تَدْعُو اللَّهَ فَقَعَدَ وَهُوَ مُحْمَرٌّ وَجْهُهُ، فَقَالَ:" لَقَدْ كَانَ مَنْ قَبْلَكُمْ لَيُمْشَطُ بِمِشَاطِ الْحَدِيدِ مَا دُونَ عِظَامِهِ مِنْ لَحْمٍ أَوْ عَصَبٍ مَا يَصْرِفُهُ ذَلِكَ عَنْ دِينِهِ , وَيُوضَعُ الْمِنْشَارُ عَلَى مَفْرِقِ رَأْسِهِ فَيُشَقُّ بِاثْنَيْنِ مَا يَصْرِفُهُ ذَلِكَ عَنْ دِينِهِ , وَلَيُتِمَّنَّ اللَّهُ هَذَا الْأَمْرَ حَتَّى يَسِيرَ الرَّاكِبُ مِنْ صَنْعَاءَ إِلَى حَضْرَمَوْتَ مَا يَخَافُ إِلَّا اللَّهَ. زَادَ بَيَانٌ: وَالذِّئْبَ عَلَى غَنَمِهِ.
ہم سے حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا ہم سے بیان بن بشر اور اسماعیل بن ابوخالد نے بیان کیا، کہا کہ ہم نے قیس بن ابوحازم سے سنا وہ بیان کرتے تھے کہ میں نے خباب بن ارت سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کے سائے تلے چادر پر ٹیک لگائے بیٹھے تھے۔ ہم لوگ مشرکین سے انتہائی تکالیف اٹھا رہے تھے۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اللہ تعالیٰ سے آپ دعا کیوں نہیں فرماتے؟ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیدھے بیٹھ گئے۔ چہرہ مبارک غصہ سے سرخ ہو گیا اور فرمایا تم سے پہلے ایسے لوگ گزر چکے ہیں کہ لوہے کے کنگھوں کو ان کے گوشت اور پٹھوں سے گزار کر ان کی ہڈیوں تک پہنچا دیا گیا اور یہ معاملہ بھی انہیں ان کے دین سے نہ پھیر سکا، کسی کے سر پر آرا رکھ کر اس کے دو ٹکڑے کر دئیے گئے اور یہ بھی انہیں ان کے دین سے نہ پھیر سکا، اس دین اسلام کو تو اللہ تعالیٰ خود ہی ایک دن تمام و کمال تک پہنچائے گا کہ ایک سوار صنعاء سے حضر موت تک (تنہا) جائے گا اور (راستے) میں اسے اللہ کے سوا اور کسی کا خوف تک نہ ہو گا۔ بیان نے اپنی روایت میں یہ زیادہ کیا کہ سوائے بھیڑیئے کے کہ اس سے اپنی بکریوں کے معاملہ میں اسے ڈر ہو گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Khabbaba: I came to the Prophet while he was leaning against his sheet cloak in the shade of the Ka`ba. We were suffering greatly from the pagans in those days. i said (to him). "Will you invoke Allah (to help us)?" He sat down with a red face and said, "(A believer among) those who were before you used to be combed with iron combs so that nothing of his flesh or nerves would remain on his bones; yet that would never make him desert his religion. A saw might be put over the parting of his head which would be split into two parts, yet all that would never make him abandon his religion. Allah will surely complete this religion (i.e. Islam) so that a traveler from Sana to Hadra-maut will not be afraid of anybody except Allah." (The sub-narrator, Baiyan added, "Or the wolf, lest it should harm his sheep.")
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 191


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3853
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا شعبة، عن ابي إسحاق، عن الاسود، عن عبد الله رضي الله عنه، قال:" قرا النبي صلى الله عليه وسلم النجم , فسجد فما بقي احد إلا سجد إلا رجل رايته اخذ كفا من حصا فرفعه فسجد عليه، وقال: هذا يكفيني فلقد رايته بعد قتل كافرا بالله".(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" قَرَأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّجْمَ , فَسَجَدَ فَمَا بَقِيَ أَحَدٌ إِلَّا سَجَدَ إِلَّا رَجُلٌ رَأَيْتُهُ أَخَذَ كَفًّا مِنْ حَصًا فَرَفَعَهُ فَسَجَدَ عَلَيْهِ، وَقَالَ: هَذَا يَكْفِينِي فَلَقَدْ رَأَيْتُهُ بَعْدُ قُتِلَ كَافِرًا بِاللَّهِ".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے شعیب نے بیان کیا، ان سے ابواسحاق نے، ان سے اسود نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سورۃ النجم پڑھی اور سجدہ کیا اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تمام لوگوں نے سجدہ کیا صرف ایک شخص کو میں نے دیکھا کہ اپنے ہاتھ میں اس نے کنکریاں اٹھا کر اس پر اپنا سر رکھ دیا اور کہنے لگا کہ میرے لیے بس اتنا ہی کافی ہے۔ میں نے پھر اسے دیکھا کہ کفر کی حالت میں وہ قتل کیا گیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah: The Prophet recited Surat An-Najam and prostrated, and there was nobody who did not prostrate then except a man whom I saw taking a handful of pebbles, lifting it, and prostrating on it. He then said, "This is sufficient for me." No doubt I saw him killed as a disbeliever afterwards.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 192


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3854
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني محمد بن بشار، حدثنا غندر، حدثنا شعبة، عن ابي إسحاق، عن عمرو بن ميمون، عن عبد الله رضي الله عنه، قال: بينا النبي صلى الله عليه وسلم ساجد وحوله ناس من قريش جاء عقبة بن ابي معيط بسلى جزور , فقذفه على ظهر النبي صلى الله عليه وسلم , فلم يرفع راسه فجاءت فاطمة عليها السلام , فاخذته من ظهره ودعت على من صنع، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اللهم عليك الملا من قريش ابا جهل بن هشام , وعتبة بن ربيعة , وشيبة بن ربيعة , وامية بن خلف , او ابي بن خلف شعبة الشاك , فرايتهم قتلوا يوم بدر فالقوا في بئر غير امية بن خلفاو ابي تقطعت اوصاله فلم يلق في البئر".(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: بَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاجِدٌ وَحَوْلَهُ نَاسٌ مِنْ قُرَيْشٍ جَاءَ عُقْبَةُ بْنُ أَبِي مُعَيْطٍ بِسَلَى جَزُورٍ , فَقَذَفَهُ عَلَى ظَهْرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَلَمْ يَرْفَعْ رَأْسَهُ فَجَاءَتْ فَاطِمَةُ عَلَيْهَا السَّلَام , فَأَخَذَتْهُ مِنْ ظَهْرِهِ وَدَعَتْ عَلَى مَنْ صَنَعَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ عَلَيْكَ الْمَلَأَ مِنْ قُرَيْشٍ أَبَا جَهْلِ بْنَ هِشَامٍ , وَعُتْبَةَ بْنَ رَبِيعَةَ , وَشَيْبَةَ بْنَ رَبِيعَةَ , وَأُمَيَّةَ بْنَ خَلَفٍ , أَوْ أُبَيَّ بْنَ خَلَفٍ شُعْبَةُ الشَّاكُّ , فَرَأَيْتُهُمْ قُتِلُوا يَوْمَ بَدْرٍ فَأُلْقُوا فِي بِئْرٍ غَيْرَ أُمَيَّةَ بْنِ خَلَفٍأَوْ أُبَيٍّ تَقَطَّعَتْ أَوْصَالُهُ فَلَمْ يُلْقَ فِي الْبِئْرِ".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے، ان سے ابواسحاق نے، ان سے عمرو بن میمون نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (نماز پڑھتے ہوئے) سجدہ کی حالت میں تھے، قریش کے کچھ لوگ وہیں اردگرد موجود تھے۔ اتنے میں عقبہ بن ابی معیط اونٹ کی اوجھڑی بچہ دان لایا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیٹھ مبارک پر اسے ڈال دیا۔ اس کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر نہیں اٹھایا پھر فاطمہ رضی اللہ عنہا آئیں اور گندگی کو پیٹھ مبارک سے ہٹایا اور جس نے ایسا کیا تھا اسے بددعا دیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ان کے حق میں بددعا کی کہ اے اللہ! قریش کی اس جماعت کو پکڑ لے۔ ابوجہل بن ہشام، عتبہ بن ربیعہ، شیبہ بن ربیعہ اور امیہ بن خلف یا (امیہ کے بجائے آپ نے بددعا) ابی بن خلف (کے حق میں فرمائی) شبہ راوی حدیث شعبہ کو تھا۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر میں نے دیکھا کہ بدر کی لڑائی میں یہ سب لوگ قتل کر دئیے گئے اور ایک کنویں میں انہیں ڈال دیا گیا تھا سوائے امیہ یا ابی کے کہ اس کا ہر ایک جوڑ الگ الگ ہو گیا تھا اس لیے کنویں میں نہیں ڈالا جا سکا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah: While the Prophet was prostrating, surrounded by some of Quraish, `Uqba bin Abi Mu'ait brought the intestines (i.e. Abdominal contents) of a camel and put them over the back of the Prophet. The Prophet did not raise his head, (till) Fatima, came and took it off his back and cursed the one who had done the harm. The Prophet said, "O Allah! Destroy the chiefs of Quraish, Abu Jahl bin Hisham, `Utba bin Rabi`al, Shaba bin Rabi`a, Umaiya bin Khalaf or Ubai bin Khalaf." (The sub-narrator Shu`ba, is not sure of the last name.) I saw these people killed on the day of Badr battle and thrown in the well except Umaiya or Ubai whose body parts were mutilated but he was not thrown in the well.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 193


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3855
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا جرير، عن منصور، حدثني سعيد بن جبير، او قال: حدثني الحكم، عن سعيد بن جبير، قال: امرني عبد الرحمن بن ابزى، قال: سل ابن عباس عن هاتين الآيتين ما امرهما ولا تقتلوا النفس التي حرم الله إلا بالحق سورة الانعام آية 151 ,ومن يقتل مؤمنا متعمدا سورة النساء آية 93 فسالت ابن عباس، فقال:" لما انزلت التي في الفرقان"، قال: مشركو اهل مكة فقد قتلنا النفس التي حرم الله , ودعونا مع الله إلها آخر , وقد اتينا الفواحش، فانزل الله: إلا من تاب وآمن سورة مريم آية 60 الآية , فهذه لاولئك , واما التي في النساء: الرجل إذا عرف الإسلام وشرائعه ثم قتل , فجزاؤه جهنم , فذكرته لمجاهد، فقال:" إلا من ندم".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ، أَوْ قَالَ: حَدَّثَنِي الْحَكَمُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: أَمَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبْزَى، قَالَ: سَلْ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ هَاتَيْنِ الْآيَتَيْنِ مَا أَمْرُهُمَا وَلا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلا بِالْحَقِّ سورة الأنعام آية 151 ,وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا سورة النساء آية 93 فَسَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، فَقَالَ:" لَمَّا أُنْزِلَتِ الَّتِي فِي الْفُرْقَانِ"، قَالَ: مُشْرِكُو أَهْلِ مَكَّةَ فَقَدْ قَتَلْنَا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ , وَدَعَوْنَا مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ , وَقَدْ أَتَيْنَا الْفَوَاحِشَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ: إِلا مَنْ تَابَ وَآمَنَ سورة مريم آية 60 الْآيَةَ , فَهَذِهِ لِأُولَئِكَ , وَأَمَّا الَّتِي فِي النِّسَاءِ: الرَّجُلُ إِذَا عَرَفَ الْإِسْلَامَ وَشَرَائِعَهُ ثُمَّ قَتَلَ , فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ , فَذَكَرْتُهُ لِمُجَاهِدٍ، فَقَالَ:" إِلَّا مَنْ نَدِمَ".
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے منصور نے، کہا مجھ سے سعید بن جبیر نے بیان کیا یا (منصور نے) اس طرح بیان کیا کہ مجھ سے حکم نے بیان کیا، ان سے سعید بن جبیر نے بیان کیا کہ مجھ سے عبدالرحمٰن بن ابزیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ان دونوں آیتوں کے متعلق پوچھو کہ ان میں مطابقت کس طرح پیدا کی جائے (ایک آیت «ولا تقتلوا النفس التي حرم الله» اور دوسری آیت «ومن يقتل مؤمنا متعمدا‏» ہے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے میں نے پوچھا تو انہوں نے بتلایا کہ جب سورۃ الفرقان کی آیت نازل ہوئی تو مشرکین مکہ نے کہا ہم نے تو ان جانوں کا بھی خون کیا ہے جن کے قتل کو اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا تھا ہم اللہ کے سوا دوسرے معبودوں کی عبادت بھی کرتے رہے ہیں اور بدکاریوں کا بھی ہم نے ارتکاب کیا ہے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے آیت نازل فرمائی «إلا من تاب وآمن‏» وہ لوگ اس حکم سے الگ ہیں جو توبہ کر لیں اور ایمان لے آئیں تو یہ آیت ان کے حق میں نہیں ہے لیکن سورۃ النساء کی آیت اس شخص کے بارے میں ہے جو اسلام اور شرائع اسلام کے احکام جان کر بھی کسی کو قتل کرے تو اس کی سزا جہنم ہے۔ میں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے اس ارشاد کا ذکر مجاہد سے کیا تو انہوں نے کہا کہ وہ لوگ اس حکم سے الگ ہیں جو توبہ کر لیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Sa`id bin Jubair: `AbdurRahman bin Abza said, "Ask Ibn `Abbas about these two Qur'anic Verses: 'Nor kill such life as Allah has made sacred, Except for just cause.' (25.168) "And whoever kills a believer intentionally, his recompense is Hell. (4.93) So I asked Ibn `Abbas who said, "When the Verse that is in Sura-al-Furqan was revealed, the pagans of Mecca said, 'But we have slain such life as Allah has made sacred, and we have invoked other gods along with Allah, and we have also committed fornication.' So Allah revealed:-- 'Except those who repent, believe, and do good-- (25.70) So this Verse was concerned with those people. As for the Verse in Surat-an-Nisa (4-93), it means that if a man, after understanding Islam and its laws and obligations, murders somebody, then his punishment is to dwell in the (Hell) Fire forever." Then I mentioned this to Mujahid who said, "Except the one who regrets (one's crime) . "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 194


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3856
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عياش بن الوليد، حدثنا الوليد بن مسلم، حدثني الاوزاعي، حدثني يحيى بن ابي كثير، عن محمد بن إبراهيم التيمي، قال:حدثني عروة بن الزبير، قال: سالت ابن عمرو بن العاص، اخبرني باشد شيء صنعه المشركون بالنبي صلى الله عليه وسلم، قال:" بينا النبي صلى الله عليه وسلم يصلي في حجر الكعبة إذ اقبل عقبة بن ابي معيط , فوضع ثوبه في عنقه , فخنقه خنقا شديدا , فاقبل ابو بكر حتى اخذ بمنكبه ودفعه عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال اتقتلون رجلا ان يقول ربي الله سورة غافر آية 28 الآية. تابعه ابن إسحاق، حدثني يحيى بن عروة، عن عروة، قلت لعبد الله بن عمرو. وقال عبدة، عن هشام، عن ابيه، قيل لعمرو بن العاص، وقال محمد بن عمرو: عن ابي سلمة، حدثني عمرو بن العاص.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَيَّاشُ بْنُ الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنِي الْأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، قَالَ:حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، أَخْبِرْنِي بِأَشَدِّ شَيْءٍ صَنَعَهُ الْمُشْرِكُونَ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" بَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي حِجْرِ الْكَعْبَةِ إِذْ أَقْبَلَ عُقْبَةُ بْنُ أَبِي مُعَيْطٍ , فَوَضَعَ ثَوْبَهُ فِي عُنُقِهِ , فَخَنَقَهُ خَنْقًا شَدِيدًا , فَأَقْبَلَ أَبُو بَكْرٍ حَتَّى أَخَذَ بِمَنْكِبِهِ وَدَفَعَهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ أَتَقْتُلُونَ رَجُلا أَنْ يَقُولَ رَبِّيَ اللَّهُ سورة غافر آية 28 الْآيَةَ. تَابَعَهُ ابْنُ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو. وَقَالَ عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، قِيلَ لِعَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو: عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ.
ہم سے عیاش بن ولید نے بیان کیا، کہا ہم سے ولید بن مسلم نے بیان کیا، کہا مجھ سے اوزاعی نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے بیان کیا، ان سے محمد بن ابراہیم تیمی نے بیان کیا کہ مجھ سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا کہ میں نے عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ مجھے مشرکیں کے سب سے سخت ظلم کے متعلق بتاؤ جو مشرکین نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حطیم میں نماز پڑھ رہے تھے کہ عقبہ بن ابی معیط آیا اور ظالم اپنا کپڑا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی گردن مبارک میں پھنسا کر زور سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا گلا گھونٹنے لگا اتنے میں ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ آ گئے اور انہوں نے اس بدبخت کا کندھا پکڑ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے اسے ہٹا دیا اور کہا کہ تم لوگ ایک شخص کو صرف اس لیے مار ڈالنا چاہتے ہو کہ وہ کہتا ہے کہ میرا رب اللہ ہے الآیۃ۔ عیاش بن ولید کے ساتھ اس روایت کی متابعت ابن اسحاق نے کی (اور بیان کیا کہ) مجھ سے یحییٰ بن عروہ نے بیان کیا اور ان سے عروہ نے کہ میں نے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے پوچھا اور عبدہ نے بیان کیا، ان سے ہشام نے، ان سے ان کے والد نے کہ عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے کہا گیا اور محمد بن عمرو نے بیان کیا، ان سے ابوسلمہ نے، اس میں یوں ہے کہ مجھ سے عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ نے بیان کیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Urwa bin Az-Zubair: I asked Ibn `Amr bin Al-As, "Tell me of the worst thing which the pagans did to the Prophet." He said, "While the Prophet was praying in the Hijr of the Ka`ba; `Uqba bin Abi Mu'ait came and put his garment around the Prophet's neck and throttled him violently. Abu Bakr came and caught him by his shoulder and pushed him away from the Prophet and said, "Do you want to kill a man just because he says, 'My Lord is Allah?' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 195


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
30. بَابُ إِسْلاَمُ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:
30. باب: ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے اسلام قبول کرنے کا بیان۔
(30) Chapter. The conversion of Abu Bakr As-Siddiq to Islam.
حدیث نمبر: 3857
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني عبد الله بن حماد الآملي، قال: حدثني يحيى بن معين، حدثنا إسماعيل بن مجالد، عن بيان، عن وبرة، عن همام بن الحارث، قال: قال عمار بن ياسر:" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم وما معه إلا خمسة اعبد وامراتان وابو بكر".(مرفوع) حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حَمَّادٍ الْآمُلِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُجَالِدٍ، عَنْ بَيَانٍ، عَنْ وَبَرَةَ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ: قَالَ عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا مَعَهُ إِلَّا خَمْسَةُ أَعْبُدٍ وَامْرَأَتَانِ وَأَبُو بَكْرٍ".
مجھ سے عبداللہ بن حماد آملی نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے یحییٰ بن معین نے بیان کیا، کہا ہم سے اسماعیل بن مجالد نے بیان کیا، ان سے بیان نے، ان سے وبرہ نے ان سے ہمام بن حارث نے بیان کیا کہ عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حالت میں بھی دیکھا ہے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پانچ غلام، دو عورتوں اور ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہم کے سوا اور کوئی (مسلمان) نہیں تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Ammar bin Yasir: I saw Allah's Apostle , and the only converts (to Islam) with him, were five slaves, two women and Abu Bakr.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 197


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
31. بَابُ إِسْلاَمُ سَعْدٍ:
31. باب: سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کے اسلام قبول کرنے کا بیان۔
(31) Chapter. The conversion of Sad to Islam.
حدیث نمبر: 3858
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثني إسحاق، اخبرنا ابو اسامة، حدثنا هاشم، قال: سمعت سعيد بن المسيب، قال: سمعت ابا إسحاق سعد بن ابي وقاص، يقول:" ما اسلم احد إلا في اليوم الذي اسلمت فيه ولقد مكثت سبعة ايام وإني لثلث الإسلام".(موقوف) حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا هَاشِمٌ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ، يَقُولُ:" مَا أَسْلَمَ أَحَدٌ إِلَّا فِي الْيَوْمِ الَّذِي أَسْلَمْتُ فِيهِ وَلَقَدْ مَكُثْتُ سَبْعَةَ أَيَّامٍ وَإِنِّي لَثُلُثُ الْإِسْلَامِ".
مجھ سے اسحاق بن ابراہیم مروزی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو ابواسامہ نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم سے ہاشم بن ہاشم نے بیان کیا، کہا کہ میں نے سعد بن مسیب سے سنا، کہا کہ میں نے ابواسحاق سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ جس دن میں اسلام لایا ہوں دوسرے لوگ بھی اسی دن اسلام لائے اور اسلام میں داخل ہونے والے تیسرے آدمی کی حیثیت سے مجھ پر سات دن گزرے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu 'Is-haq Saud bin Abi Waqqas: None embraced Islam, except on the day I embraced it. And for seven days I was one of the three persons who were Muslims (one-third of Islam).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 198


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
32. بَابُ ذِكْرُ الْجِنِّ:
32. باب: جنوں کا بیان۔
(32) Chapter. Narrations about jinns.
حدیث نمبر: Q3859
Save to word اعراب English
وقول الله تعالى: قل اوحي إلي انه استمع نفر من الجن سورة الجن آية 1وَقَوْلُ اللَّهِ تَعَالَى: قُلْ أُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّهُ اسْتَمَعَ نَفَرٌ مِنَ الْجِنِّ سورة الجن آية 1
‏‏‏‏ اور اللہ نے (سورۃ الجن میں) فرمایا «قل أوحي إلى أنه استمع نفر من الجن‏» اے نبی! آپ کہہ دیجئیے میری طرف وحی کی گئی ہے کہ جنوں کی ایک جماعت نے قرآن کو کان لگا کر سنا۔
حدیث نمبر: 3859
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثني عبيد الله بن سعيد، حدثنا ابو اسامة بن اسامة، حدثنا مسعر، عن معن بن عبد الرحمن، قال: سمعت ابي، قال: سالت مسروقا من آذن النبي صلى الله عليه وسلم بالجن ليلة استمعوا القرآن"؟ فقال: حدثني ابوك يعني عبد الله انه آذنت بهم شجرة.(مرفوع) حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ بْنُ أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، عَنْ مَعْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، قَالَ: سَأَلْتُ مَسْرُوقًا مَنْ آذَنَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْجِنِّ لَيْلَةَ اسْتَمَعُوا الْقُرْآنَ"؟ فَقَالَ: حَدَّثَنِي أَبُوكَ يَعْنِي عَبْدَ اللَّهِ أَنَّهُ آذَنَتْ بِهِمْ شَجَرَةٌ.
مجھ سے عبیداللہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، کہا ہم سے مسعر نے بیان کیا، ان سے معن بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، کہا کہ میں نے اپنے والد سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے مسروق سے پوچھا کہ جس رات میں جنوں نے قرآن مجید سنا تھا اس کی خبر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کس نے دی تھی؟ مسروق نے کہا کہ مجھ سے تمہارے والد عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جنوں کی خبر ایک ببول کے درخت نے دی تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdur-Rahman: "I asked Masruq, 'Who informed the Prophet about the Jinns at the night when they heard the Qur'an?' He said, 'Your father `Abdullah informed me that a tree informed the Prophet about them.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 199


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

Previous    5    6    7    8    9    10    11    12    13    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.