صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: انصار کے مناقب
The Merits of Al-Ansar
29. بَابُ مَا لَقِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ مِنَ الْمُشْرِكِينَ بِمَكَّةَ:
29. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے مکہ میں مشرکین کے ہاتھوں جن مشکلات کا سامنا کیا ان کا بیان۔
(29) Chapter. (The troubles which) the Mushrikun of Makkah caused the Prophet and his Companions to suffer.
حدیث نمبر: 3855
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا جرير، عن منصور، حدثني سعيد بن جبير، او قال: حدثني الحكم، عن سعيد بن جبير، قال: امرني عبد الرحمن بن ابزى، قال: سل ابن عباس عن هاتين الآيتين ما امرهما ولا تقتلوا النفس التي حرم الله إلا بالحق سورة الانعام آية 151 ,ومن يقتل مؤمنا متعمدا سورة النساء آية 93 فسالت ابن عباس، فقال:" لما انزلت التي في الفرقان"، قال: مشركو اهل مكة فقد قتلنا النفس التي حرم الله , ودعونا مع الله إلها آخر , وقد اتينا الفواحش، فانزل الله: إلا من تاب وآمن سورة مريم آية 60 الآية , فهذه لاولئك , واما التي في النساء: الرجل إذا عرف الإسلام وشرائعه ثم قتل , فجزاؤه جهنم , فذكرته لمجاهد، فقال:" إلا من ندم".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ، أَوْ قَالَ: حَدَّثَنِي الْحَكَمُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: أَمَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبْزَى، قَالَ: سَلْ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ هَاتَيْنِ الْآيَتَيْنِ مَا أَمْرُهُمَا وَلا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلا بِالْحَقِّ سورة الأنعام آية 151 ,وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا سورة النساء آية 93 فَسَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، فَقَالَ:" لَمَّا أُنْزِلَتِ الَّتِي فِي الْفُرْقَانِ"، قَالَ: مُشْرِكُو أَهْلِ مَكَّةَ فَقَدْ قَتَلْنَا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ , وَدَعَوْنَا مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ , وَقَدْ أَتَيْنَا الْفَوَاحِشَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ: إِلا مَنْ تَابَ وَآمَنَ سورة مريم آية 60 الْآيَةَ , فَهَذِهِ لِأُولَئِكَ , وَأَمَّا الَّتِي فِي النِّسَاءِ: الرَّجُلُ إِذَا عَرَفَ الْإِسْلَامَ وَشَرَائِعَهُ ثُمَّ قَتَلَ , فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ , فَذَكَرْتُهُ لِمُجَاهِدٍ، فَقَالَ:" إِلَّا مَنْ نَدِمَ".
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے منصور نے، کہا مجھ سے سعید بن جبیر نے بیان کیا یا (منصور نے) اس طرح بیان کیا کہ مجھ سے حکم نے بیان کیا، ان سے سعید بن جبیر نے بیان کیا کہ مجھ سے عبدالرحمٰن بن ابزیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ان دونوں آیتوں کے متعلق پوچھو کہ ان میں مطابقت کس طرح پیدا کی جائے (ایک آیت «ولا تقتلوا النفس التي حرم الله» اور دوسری آیت «ومن يقتل مؤمنا متعمدا‏» ہے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے میں نے پوچھا تو انہوں نے بتلایا کہ جب سورۃ الفرقان کی آیت نازل ہوئی تو مشرکین مکہ نے کہا ہم نے تو ان جانوں کا بھی خون کیا ہے جن کے قتل کو اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا تھا ہم اللہ کے سوا دوسرے معبودوں کی عبادت بھی کرتے رہے ہیں اور بدکاریوں کا بھی ہم نے ارتکاب کیا ہے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے آیت نازل فرمائی «إلا من تاب وآمن‏» وہ لوگ اس حکم سے الگ ہیں جو توبہ کر لیں اور ایمان لے آئیں تو یہ آیت ان کے حق میں نہیں ہے لیکن سورۃ النساء کی آیت اس شخص کے بارے میں ہے جو اسلام اور شرائع اسلام کے احکام جان کر بھی کسی کو قتل کرے تو اس کی سزا جہنم ہے۔ میں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے اس ارشاد کا ذکر مجاہد سے کیا تو انہوں نے کہا کہ وہ لوگ اس حکم سے الگ ہیں جو توبہ کر لیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Sa`id bin Jubair: `AbdurRahman bin Abza said, "Ask Ibn `Abbas about these two Qur'anic Verses: 'Nor kill such life as Allah has made sacred, Except for just cause.' (25.168) "And whoever kills a believer intentionally, his recompense is Hell. (4.93) So I asked Ibn `Abbas who said, "When the Verse that is in Sura-al-Furqan was revealed, the pagans of Mecca said, 'But we have slain such life as Allah has made sacred, and we have invoked other gods along with Allah, and we have also committed fornication.' So Allah revealed:-- 'Except those who repent, believe, and do good-- (25.70) So this Verse was concerned with those people. As for the Verse in Surat-an-Nisa (4-93), it means that if a man, after understanding Islam and its laws and obligations, murders somebody, then his punishment is to dwell in the (Hell) Fire forever." Then I mentioned this to Mujahid who said, "Except the one who regrets (one's crime) . "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 194


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3855 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3855  
حدیث حاشیہ:
سورۃ فرقان کی آیت سے یہ نکلتا ہے کہ جو کوئی خون کرے لیکن پھر توبہ کرے اور نیک اعمال بجا لائے تو اللہ اس کی توبہ قبول کرے گا اور سورۃ نساء کی آیت میں یہ ہے کہ جو کوئی عمدا کسی مسلمان کو قتل کرے تو اس کو ضرور سزا ملے گی ہمیشہ دوزخ میں رہے گا اللہ کا غضب اور غصہ اس پر نازل ہوگا۔
اس صورت میں دونوں آیتوں کے مضمون میں تخالف ہوا تو عبد الرحمن بن ابزیٰ ؓ نے یہی امر حضرت عبد اللہ ابن عباس ؓ سے معلوم کرایا ہے جو یہاں مذکور ہے، حضرت عبد اللہ بن عبا س ؓ کا مطلب یہ تھا کہ سورۃ فرقان کی آیت ان لوگوں کے بارے میں ہے جو کفر کی حا لت میں ناحق خون کریں پھر توبہ کریں اور مسلمان ہوجائیں تو اسلام کی وجہ سے کفر کے ناحق خون کا ان سے مواخذہ نہ ہوگا اور سورۃ النساء کی آیت اس شخص کے حق میں ہے جو مسلمان ہو کر دوسرے مسلمان کو عمدا ناحق مار ڈالے ایسے شخص کی سزا دوزخ ہے اس کی تو بہ قبول نہ ہوگی تو دونوں آیتوں میں کچھ تخالف نہ ہوا اور حدیث کی مطابقت ترجمہ باب سے یوں ہے کہ اس سے یہ نکلتا ہے کہ مشرکوں نے مسلمانوں کوناحق مارا تھا، ان کو ستایا تھا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3855   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3855  
حدیث حاشیہ:

حدیث کی عنوان سے مطابقت اس طرح ہے کہ مشرکین مکہ نے کہا کہ ہم نے ایسے لوگوں کوقتل کیا ہے جن کے قتل کو اللہ تعالیٰ نے حرام ٹھہرایا تھا، یعنی انھوں نے خود اس بات کااعتراف کیا کہ ہم نے مسلمانوں کواس قدر اذیتیں دیں اور تکلیفوں سے دوچار کیا کہ انھیں اپنی جانوں سے ہاتھ دھونے پڑے۔

حدیث میں مذکور مسئلے کی وضاحت اس طرح ہے کہ سورہ فرقان میں ارشاد باری تعالیٰ سے معلوم ہوتا ہے کہ قتل ناحق کے بعداگر کوئی توبہ کرلے اور نیک اعمال بجا لائے تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول کرے گا، (الفرقان 70: 25)
جبکہ سورہ نساء کی آیت کا مفہوم یہ ہے کہ جو کسی مسلمان کو عمداً قتل کرے تو اس کی سزا جہنم ہے وہ اس میں ہمیشہ رہے گا۔
(النساء: 93: 4)
بظاہر ان دو آیات میں تعارض ہے حضرت ابن عباس ؓ کے جواب کا خلاصہ یہ ہے کہ پہلی آیت کفار کے متعلق ہے اوردوسری آیت مسلمانوں سے متعلق ہے، لہذا شان نزول کے مختلف ہونے کی وجہ سے تعارض نہ رہا۔
لیکن یہ ان کی اپنی رائے ہے جسے جمور امت نےقبول نہیں کیا اور نہ ان کے شاگرد رشیدامام بخاری ؒ ہی نے اس سے اتفاق کیا ہے۔
جمہور اہل سنت کا موقف ہے کہ سورہ نساء کا حکم وعید کے طور پر ہے تاکہ لوگ قتل کرنے سے باز رہیں، البتہ قاتل کی توبہ بھی دوسرے گناہوں کی طرح مقبول ہے۔
اس کی تفصیل ہم آئندہ بیان کریں گے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3855   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.