سیدنا عبدالرحمن بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (مجھ سے) فرمایا: ”اے عبدالرحمن بن سمرہ! تو حکومت کو نہ مانگنا کیونکہ اگر وہ تجھ کو مانگنے سے دی گئی تو پھر تو اس کی طرف سونپ دیا جائے گا اور اگر وہ تجھ کو بن مانگے دی گئی تو اس پر (منجانب اللہ) تیری مدد کی جائے گی اور جب تو (کسی بات کے نہ کرنے پر) قسم کھائے اور پھر اس (بات کے پورا) کرنے میں بھلائی دیکھے تو قسم کا کفارہ دے کر اس کو پورا کر لینا۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہم پہلی امتوں کے بعد آئے ہیں لیکن قیامت کے دن سب سے آگے ہوں گے۔“ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی قسم! اگر تم میں سے کوئی اپنے اہل کے متعلق اپنی قسم پر اصرار کرے تو اللہ کے نزدیک اس (اصرار) کا گناہ، اس پر فرض کیے ہوئے کفارے سے زیادہ گناہ ہے۔“
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم (اس وقت) کعبہ کے سایہ میں (بیٹھے) فرما رہے تھے: ”رب کعبہ کی قسم! وہ لوگ بہت ہی نقصان میں ہیں، رب کعبہ کی قسم ہے کہ وہ لوگ بہت ہی نقصان میں ہیں، قسم ہے رب کعبہ کی میں نے (یہ خیال کیا کہ شاید حضور صلی اللہ علیہ وسلم مجھ کو فرما رہے ہیں) عرض کی کہ میں نے کیا کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا کون سا ایسا کام دیکھا؟ اور پھر میں بیٹھ گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہی فرماتے رہے اور میں خاموش نہ رہ سکا اور اللہ ہی جانتا ہے جو رنج و غم (اس وقت) مجھ پر طاری تھا۔ میں نے پھر عرض کی کہ وہ کون لوگ ہیں میرے ماں باپ آپ پر قربان؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”زیادہ مال والے، مگر وہ لوگ جو اس طرح اور اس طرح اور اس طرح (یعنی آگے اور دائیں اور بائیں اللہ کے راستے میں) خرچ کریں اور وہ ایسے نہیں ہیں۔“
سیدنا عبداللہ بن ہشام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم عمر رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑے ہوئے تھے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! آپ مجھ کو سوائے میری جان کے ہر چیز سے زیادہ محبوب ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں اے عمر! قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! جب تک کہ میں تیری جان سے بھی تجھ کو زیادہ پیارا نہ ہوں گا (تب تک تیرا ایمان کامل نہ ہو گا)۔“ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کی کہ بیشک اب آپ مجھ کو میری جان سے بھی زیادہ محبوب ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے عمر! اب تمہارا ایمان کامل ہوا۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمانوں میں سے جس کے تین بچے مر گئے اس کو آگ نہ چھوئے گی مگر قسم کے پورا ہونے کے موافق۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اللہ تعالیٰ نے میری امت کے وسوسوں اور دل کے خیالات سے درگزر کیا ہے جب تک کہ وہ کام نہ کریں یا کلام نہ کریں۔“
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے یہ قسم کھائی کہ اللہ تعالیٰ کی میں فرمانبرداری کروں گا تو فرمانبرداری کرنا چاہیے اور جس نے یہ قسم کھائی کہ (اللہ تعالیٰ) کی نافرمانی کروں گا تو اس کی نافرمانی نہ کرنا چاہیے۔“
سیدنا سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی والدہ کی نذر کے بارے فتویٰ پوچھا جس کو پورا کرنے سے پہلے ان کا انتقال ہو گیا تھا۔ پس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: ”تم اس کو ان کی طرف سے پورا کرو۔“
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک دفعہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے کہ ایک شخص کو کھڑے ہوئے دیکھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا: ”یہ کون شخص ہے؟“ لوگوں نے بتایا کہ یہ ابواسرائیل ہے، اس نذر مانی ہے کہ (دن بھر) کھڑا رہے گا بیٹھے گا نہیں اور نہ سایہ میں آئے گا اور نہ (کسی سے) بات کرے گا بلکہ (اسی حالت میں) روزہ پورا کرے گا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس سے کہہ دو کہ بیٹھ جائے اور سایہ میں آ جائے اور بات چیت کرے اور (اسی طرح سے) روزہ پورا کرے۔“