سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! کیا دوزخی جنتیوں میں سے پہچانے جا چکے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، بیشک۔“ اس نے کہا کہ پھر عمل کرنے والے عمل کیوں کرتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر شخص اس کے واسطے عمل کرتا ہے جس کے واسطے وہ پیدا کیا گیا ہے۔“
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ایک روز) ہم کو خطبہ سنایا اور قیامت تک جو باتیں ہونے والی ہیں سب کا ذکر فرمایا۔ جس کو یاد رکھنا تھا اس نے ان کو یاد رکھا اور جس نے بھولنا تھا وہ بھول گیا اور میں جس بات کو بھول گیا ہوں اس کو دیکھ کر اس طرح پہچان لیتا ہوں جس طرح کسی کا آدمی غائب ہو جائے پھر جب وہ اس کو دیکھے تو پہچان لیتا ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ)“ نذر ابن آدم کے پاس وہ چیز نہیں لاتی ہے جو میں نے اس کی تقدیر میں نہ رکھی ہو۔ میں تقدیر میں نذر ماننا کر کے بخیل کے دل سے پیسہ نکالتا ہوں۔“
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو خلیفہ ہوتا ہے اس کے دو باطنی مشیر ہوتے ہیں جن میں سے ایک اس کو خیر کی طرف راغب اور متوجہ کرتا ہے اور دوسرا برائی اور شر کی طرف متوجہ کرتا ہے اور معصوم (بےگناہ) وہ ہے جس کو اللہ تعالیٰ گناہوں سے محفوظ رکھے۔“
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اکثر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ قسم کھا یا کرتے تھے: ((لاّ و مقلّب القلوب))(یعنی قسم ہے! دلوں کے پھیرنے والے کی)۔