مختصر صحيح بخاري کل احادیث 2230 :حدیث نمبر
مختصر صحيح بخاري
دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان
दिल को नरम करने वाली बातों के बारे में
15. جنت اور جہنم تمہارے جوتے کے تسمے سے بھی زیادہ قریب ہیں۔
حدیث نمبر: 2111
Save to word مکررات اعراب
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت تمہارے جوتے کے تسمے سے بھی زیادہ قریب ہے اور ایسے ہی دوزخ بھی تمہارے جوتے کے تسمے سے بھی زیادہ قریب ہے۔ (اس لیے سنبھل کر چلو)۔
16. آدمی کو دنیا میں ان لوگوں کو دیکھنا چاہیے جو اپنے سے کمتر ہیں اور ان کو نہیں دیکھنا چاہیے جو اپنے سے بڑھ کر ہیں۔
حدیث نمبر: 2112
Save to word مکررات اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص اپنے سے زیادہ امیر کی طرف دیکھے تو چاہیے کہ پھر اپنے سے غریب کی طرف بھی خیال کرے۔
17. نیکی یا برائی کا ارادہ کرنا۔
حدیث نمبر: 2113
Save to word مکررات اعراب
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منجملہ دیگر روایت قدسیہ کے یہ بھی فرمایا: اللہ تعالیٰ نے نیکیاں اور برائیاں لکھ دی ہیں اور ظاہر کر دیا ہے کہ یہ نیکی ہے اور یہ برائی ہے، پس جس نے نیکی کا محض ارادہ کیا اور ابھی عمل نہیں کیا تو اللہ تعالیٰ اس کے نامہ اعمال میں پوری نیکی لکھے گا اور جس نے نیکی کا ارادہ کر کے عمل بھی کر لیا تو اس کے نامہ اعمال میں دس سے سات سو تک بلکہ اور دگنی تگنی جتنی چاہیے گا نیکیاں لکھے گا اور جس نے برائی کا ارادہ کیا لیکن (اللہ تعالیٰ سے ڈر کر) مرتکب نہیں ہوا اس کے لیے بھی ایک پوری نیکی کا ثواب لکھے گا اور جس نے ارادہ کر کے برائی کر بھی لی تو اس کے لیے ایک ہی گناہ لکھے گا۔
18. (قیامت کے قریب) ایمانداری کا اٹھ جانا۔
حدیث نمبر: 2114
Save to word مکررات اعراب
سیدنا ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو حدیثیں بیان فرمائیں، ایک کا ظہور تو میں نے دیکھ لیا جبکہ دوسری کے ظہور کا منتظر ہوں۔ وہ پہلی حدیث یہ ہے: امانتداری پہلے دلوں کی گہرائی میں اتری، پھر لوگوں نے قرآن سے بھی امانتداری کا حکم جان لیا اور پھر سنت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی جان لیا۔ اور دوسری حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے امانتداری کے اٹھ جانے کے متعلق ارشاد فرمائی: امانتداری بہت جلد جاتی رہے گی اور ایسا ہو گا کہ آدمی سوئے گا اور امانتداری اس کے دل سے نکال لی جائیگی۔ اس کا اثر ایک نقل کی طرح رہ جائے گا پھر سوئے گا تو باقی امانتداری بھی نکال لی جائے گی اور اس کا نشان ایک آبلہ سا ہو گا جیسے چنگاری کو اگر تو پاؤں سے ٹھکرا دے اور وہ پھول جائے اور اسے تو ابھرا ہوا دیکھے حالانکہ اس میں کچھ بھی نہیں ہوتا اور صبح کو لوگ اٹھ کر خریدوفروخت کریں گے اور امانتدار کوئی بھی نہ ہو گا۔ امانتدار ایسے شاذ و نادر ہو جائیں گے کہ لوگ تعجب سے یوں کہیں گے (کہ بھائی) فلاں قبیلہ میں فلاں شخص کیسا امانتدار ہے اور کسی شخص کے متعلق یوں کہیں گے کہ کیسا ظریف و عقلمند اور دلاور آدمی ہے حالانکہ اس کے دل میں رائی کے دانہ کے برابر بھی ایمان نہ ہو گا۔ پھر بیان کرتے ہیں کہ مجھ پر ایک ایسا وقت گزر چکا ہے کہ مجھے کسی کے ساتھ معاملہ کرنے پر پروانہ ہوتی تھی۔ مسلمان کو اسلام حق کی طرف لے آتا اور عیسائی کو اس کے حاکم مجبور کر کے میرا حق دلا دیتے اور آج کل تو میں فلاں اور فلاں کے سوا کسی سے کوئی معاملہ یا خریدوفروخت نہیں کرتا۔
حدیث نمبر: 2115
Save to word مکررات اعراب
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں کا حال اونٹوں کی طرح ہے کہ سو اونٹوں میں سے تیز سواری کے قابل کوئی بھی اونٹ نہیں ملتا۔
19. ریاکاری اور شہرت چاہنے کی برائی۔
حدیث نمبر: 2116
Save to word مکررات اعراب
سیدنا جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص خلقت کو سنانے کے لیے کوئی نیک کام کرے گا تو اللہ تعالیٰ (قیامت کے دن) اس کی بدنیتی سب کو سنا دے گا اور جس نے لوگوں کو دکھانے کے لیے کوئی نیک کام کیا تو اللہ تعالیٰ بھی قیامت کے دن اس کی اصل حقیقت سب لوگوں کو دکھا دے گا۔ (اور ان کو کچھ ثواب نہیں ملے گا)۔
20. تواضع (انکساری) کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 2117
Save to word مکررات اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جس نے میرے دوست سے عداوت کی تو میں اس کے ساتھ اعلان جنگ کروں گا اور مجھے اپنے بندے کا مجھ سے قرب حاصل کرنا کسی اور ذریعہ سے اتنا محبوب نہیں جتنا اس سے ہے جو میں نے اس پر فرض کیا ہے اور میرا بندہ نوافل میں ہمیشگی سے میرے قریب ہوتا جاتا ہے یہاں تک کہ میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں اور جب میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں تو میں اس کا وہ کان ہو جاتا ہوں جس سے وہ سنتا ہے اور اس کی وہ آنکھ جس سے وہ دیکھتا ہے اور اس کا وہ ہاتھ جس سے وہ پکڑتا ہے اور اس کا وہ پاؤں جس سے وہ چلتا ہے اور اگر وہ مجھ سے (کسی چیز کا) سوال کرتا ہے تو میں اس کو ضرور دیتا ہوں اور اگر وہ مجھ سے پناہ طلب کرتا ہے تو میں اس کو پناہ دیتا ہوں اور مجھ کو کسی چیز سے جس کو میں کرنے والا ہوں اتنا تردد نہیں ہوتا جتنا کہ نفس مومن (کے معاملہ) میں ہوتا ہے اور وہ موت کو برا سمجھتا ہے اور میں اس کی ناخوشی کو پسند نہیں کرتا۔
21. اس بیان میں کہ جو شخص اللہ تعالیٰ کی ملاقات کو محبوب رکھتا ہے تو اللہ تعالیٰ بھی اس کی ملاقات کو محبوب رکھتا ہے۔
حدیث نمبر: 2118
Save to word مکررات اعراب
سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ تعالیٰ سے ملنے کو پسند کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ بھی اس سے ملنے کو پسند کرتا ہے اور جو اللہ تعالیٰ سے ملنے کو برا سمجھتا ہے تو اللہ بھی اس سے ملنے کو برا سمجھتا ہے۔ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا (نے) یا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی اور زوجہ محترمہ نے عرض کی کہ موت کو تو ہم بھی پسند نہیں کرتے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ (مطلب) نہیں بلکہ مطلب یہ ہے کہ جب مومن کی موت کا وقت ہوتا ہے تو اس کو اللہ کی (طرف سے) رضامندی اور اعزاز کی بشارت دی جاتی ہے پس اس وقت اس کو اس سے جو اس کے آگے ہے (یعنی اللہ کا ملنا) اور کوئی چیز اچھی معلوم نہیں ہوتی تب وہ اللہ سے ملنے کو اچھا سمجھتا ہے اور اللہ اس کے ملنے کو پسند کرتا ہے اور جب کافر کی موت کا وقت ہے تو اسے اللہ کے عذاب اور عقوبت کی خبر دی جاتی ہے پس جو کچھ اس کے آگے (یعنی عذاب اور عقوبت) ہے، اس سے زیادہ کوئی چیز اس کو بری معلوم نہیں ہوتی اور اللہ سے ملنے کو وہ برا سمجھتا ہے اور اللہ اس سے ملنے کو برا سمجھتا ہے۔
22. موت کی بےہوشیوں اور سختیوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 2119
Save to word مکررات اعراب
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ عرب کے کچھ گنوار اور سخت طبیعت لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آتے تو پوچھتے تھے کہ وہ گھڑی (قیامت) کب آئے گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان میں سے سب سے چھوٹے کی طرف دیکھ کر فرماتے: اگر یہ زندہ رہا تو اسے بڑھاپا نہ آنے پائے گا یہاں تک کہ تم پر قیامت ہو جائے گی یعنی تم مر جاؤ گے (اور مرنا بھی قیامت ہے)۔
23. قیامت کے دن اللہ تعالیٰ زمین کو سمیٹ لے گا۔
حدیث نمبر: 2120
Save to word مکررات اعراب
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن زمین ایک روٹی کی طرح ہو گی جس کو اللہ تعالیٰ اپنے ہاتھ سے الٹے پلٹے گا جس طرح تم میں سے کوئی شخص سفر میں اپنی روٹی الٹتا پلٹتا ہے۔ یہ جنت والوں کی مہمانی کے لیے ہو گا۔ (راوی کہتے ہیں) پھر ایک یہودی حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ اے ابوالقاسم! اللہ آپ پر برکت فرمائے کیا میں آپ کو قیامت کے دن اہل جنت کی مہمانی کی خبر نہ دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں بتاؤ۔ اس نے اسی طرح جس طرح کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرما چکے تھے کہا کہ زمین (قیامت کے دن) ایک روٹی کی طرح ہو گی (راوی کہتے ہیں کہ اس کی یہ بات سن کر) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری طرف دیکھا پھر ہنسے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دندان مبارک نظر آئے۔ پھر وہ یہودی کہنے لگا کہ کیا میں تمہیں یہ نہ بتاؤں کہ اس کا سالن کیا ہو گا؟ اس کا سالن بالام اور نون ہو گا۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے پوچھا کہ یہ کیا چیزیں ہیں؟ اس نے کہا کہ بیل اور مچھلی۔ یہ بیل اور مچھلی اتنے بڑے ہوں گے کہ ان کے کلیجے کا لٹکتا ہوا ٹکڑا، ستر ہزار جنتی کھائیں گے۔

Previous    1    2    3    4    5    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.