(مرفوع) حدثنا عمرو بن عون، حدثنا خالد بن عبد الله، عن إسماعيل، عن قيس، قال: سمعت سعدا رضي الله عنه، يقول:" إني لاول العرب رمى بسهم في سبيل الله , وكنا نغزو مع النبي صلى الله عليه وسلم وما لنا طعام إلا ورق الشجر حتى إن احدنا ليضع كما يضع البعير او الشاة ما له خلط، ثم اصبحت بنو اسد تعزرني على الإسلام لقد خبت إذا وضل عملي" , وكانوا وشوا به إلى عمر , قالوا: لا يحسن يصلي.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ قَيْسٍ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعْدًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ:" إِنِّي لَأَوَّلُ الْعَرَبِ رَمَى بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ , وَكُنَّا نَغْزُو مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا لَنَا طَعَامٌ إِلَّا وَرَقُ الشَّجَرِ حَتَّى إِنَّ أَحَدَنَا لَيَضَعُ كَمَا يَضَعُ الْبَعِيرُ أَوِ الشَّاةُ مَا لَهُ خِلْطٌ، ثُمَّ أَصْبَحَتْ بَنُو أَسَدٍ تُعَزِّرُنِي عَلَى الْإِسْلَامِ لَقَدْ خِبْتُ إِذًا وَضَلَّ عَمَلِي" , وَكَانُوا وَشَوْا بِهِ إِلَى عُمَر , قَالُوا: لَا يُحْسِنُ يُصَلِّي.
ہم سے ہاشم نے بیان کیا، کہا ہم سے عمرو بن عون نے بیان کیا، کہا ہم سے خالد بن عبداللہ نے بیان کیا، ان سے اسماعیل نے، ان سے قیس نے بیان کیا کہ میں نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ عرب میں سب سے پہلے اللہ کے راستے میں، میں نے تیر اندازی کی تھی (ابتداء اسلام میں) ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ، کے ساتھ اس طرح غزوات میں شرکت کرتے تھے کہ ہمارے پاس درخت کے پتوں کے سوا کھانے کے لیے کچھ بھی نہ ہوتا تھا، اس سے ہمیں اونٹ اور بکریوں کی طرح اجابت ہوتی تھی۔ یعنی ملی ہوئی نہیں ہوتی تھی۔ لیکن اب بنی اسد کا یہ حال ہے کہ اسلامی احکام پر عمل میں میرے اندر عیب نکالتے ہیں (اگر) ایسا ہو تو میں بالکل محروم اور بے نصیب ہی رہا اور میرے سب کام برباد ہو گئے۔ ہوا یہ تھا کہ بنی اسد نے عمر رضی اللہ عنہ سے سعد رضی اللہ عنہ کی چغلی کھائی تھی۔ یہ کہا تھا کہ وہ اچھی طرح نماز بھی نہیں پڑھتے۔
Narrated Qais: I heard Sa`d saying, "I was the first amongst the 'Arabs who shot an arrow for Allah's Cause. We used to fight along with the Prophets, while we had nothing to eat except the leaves of trees so that one's excrete would look like the excrete balls of camel or a sheep, containing nothing to mix them together. Today Banu Asad tribe blame me for not having understood Islam. I would be a loser if my deeds were in vain." Those people complained about Sa`d to `Umar, claiming that he did not offer his prayers perfectly.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 74
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: حدثني علي بن حسين، ان المسور بن مخرمة، قال: إن عليا خطب بنت ابي جهل فسمعت بذلك فاطمة فاتت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: يزعم قومك انك لا تغضب لبناتك , وهذا علي ناكح بنت ابي جهل، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم فسمعته حين تشهد، يقول:" اما بعد انكحت ابا العاص بن الربيع فحدثني وصدقني، وإن فاطمة بضعة مني وإني اكره ان يسوءها والله لا تجتمع بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم وبنت عدو الله عند رجل واحد" , فترك علي الخطبة , وزاد محمد بن عمرو بن حلحلة، عن ابن شهاب، عن علي بن الحسين، عن مسور، سمعت النبي صلى الله عليه وسلم وذكر صهرا له من بني عبد شمس فاثنى عليه في مصاهرته إياه فاحسن، قال:" حدثني فصدقني ووعدني فوفى لي".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ، أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ، قَالَ: إِنَّ عَلِيًّا خَطَبَ بِنْتَ أَبِي جَهْلٍ فَسَمِعَتْ بِذَلِكَ فَاطِمَةُ فَأَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَزْعُمُ قَوْمُكَ أَنَّكَ لَا تَغْضَبُ لِبَنَاتِكَ , وَهَذَا عَلِيٌّ نَاكِحٌ بِنْتَ أَبِي جَهْلٍ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمِعْتُهُ حِينَ تَشَهَّدَ، يَقُولُ:" أَمَّا بَعْدُ أَنْكَحْتُ أَبَا الْعَاصِ بْنَ الرَّبِيعِ فَحَدَّثَنِي وَصَدَقَنِي، وَإِنَّ فَاطِمَةَ بَضْعَةٌ مِنِّي وَإِنِّي أَكْرَهُ أَنْ يَسُوءَهَا وَاللَّهِ لَا تَجْتَمِعُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِنْتُ عَدُوِّ اللَّهِ عِنْدَ رَجُلٍ وَاحِدٍ" , فَتَرَكَ عَلِيٌّ الْخِطْبَةَ , وَزَادَ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ، عَنْ مِسْوَرٍ، سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَكَرَ صِهْرًا لَهُ مِنْ بَنِي عَبْدِ شَمْسٍ فَأَثْنَى عَلَيْهِ فِي مُصَاهَرَتِهِ إِيَّاهُ فَأَحْسَنَ، قَالَ:" حَدَّثَنِي فَصَدَقَنِي وَوَعَدَنِي فَوَفَى لِي".
ہم سے ابولیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، کہا مجھ سے علی بن حسین نے بیان کیا اور ان سے مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ علی رضی اللہ عنہ نے ابوجہل کی لڑکی کو (جو مسلمان تھیں) پیغام نکاح دیا، اس کی اطلاع جب فاطمہ رضی اللہ عنہا کو ہوئی تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور عرض کیا کہ آپ کی قوم کا خیال ہے کہ آپ کو اپنی بیٹیوں کی خاطر (جب انہیں کوئی تکلیف دے) کسی پر غصہ نہیں آتا۔ اب دیکھئیے یہ علی ابوجہل کی بیٹی سے نکاح کرنا چاہتے ہیں، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو خطاب فرمایا: میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خطبہ پڑھتے سنا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: امابعد: میں نے ابوالعاص بن ربیع سے (زینب رضی اللہ عنہا کی، آپ کی سب سے بڑی صاحبزادی) شادی کرائی تو انہوں نے جو بات بھی کہی اس میں وہ سچے اترے اور بلاشبہ فاطمہ بھی میرے (جسم کا) ایک ٹکڑا ہے اور مجھے یہ پسند نہیں کہ کوئی بھی اسے تکلیف دے۔ اللہ کی قسم! رسول اللہ کی بیٹی اور اللہ تعالیٰ کے ایک دشمن کی بیٹی ایک شخص کے پاس جمع نہیں ہو سکتیں۔ چنانچہ علی رضی اللہ عنہ نے اس شادی کا ارادہ ترک کر دیا۔ محمد بن عمرو بن حلحلہ نے ابن شہاب سے یہ اضافہ کیا ہے، انہوں نے علی بن حسین سے اور انہوں نے مسور رضی اللہ عنہ سے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ نے بنی عبدشمس کے اپنے ایک داماد کا ذکر کیا اور حقوق دامادی کی ادائیگی کی تعریف فرمائی۔ پھر فرمایا کہ انہوں نے مجھ سے جو بات بھی کہی سچی کہی اور جو وعدہ بھی کیا پورا کر دکھایا۔
Narrated Al-Miswar bin Makhrama: `Ali demanded the hand of the daughter of Abu Jahl. Fatima heard of this and went to Allah's Apostle saying, "Your people think that you do not become angry for the sake of your daughters as `Ali is now going to marry the daughter of Abu Jahl. "On that Allah's Apostle got up and after his recitation of Tashah-hud. I heard him saying, "Then after! I married one of my daughters to Abu Al-`As bin Al- Rabi` (the husband of Zainab, the daughter of the Prophet ) before Islam and he proved truthful in whatever he said to me. No doubt, Fatima is a part of me, I hate to see her being troubled. By Allah, the daughter of Allah's Apostle and the daughter of Allah's Enemy cannot be the wives of one man." So `Ali gave up that engagement. 'Al-Miswar further said: I heard the Prophet talking and he mentioned a son-in-law of his belonging to the tribe of Bani `Abd-Shams. He highly praised him concerning that relationship and said (whenever) he spoke to me, he spoke the truth, and whenever he promised me, he fulfilled his promise."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 76
وقال البراء: عن النبي صلى الله عليه وسلم انت اخونا ومولانا.وَقَالَ الْبَرَاءُ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْتَ أَخُونَا وَمَوْلَانَا.
اور براء رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا، تم ہمارے بھائی اور ہمارے مولا ہو۔
(مرفوع) حدثنا خالد بن مخلد، حدثنا سليمان، قال: حدثني عبد الله بن دينار، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، قال: بعث النبي صلى الله عليه وسلم بعثا وامر عليهم اسامة بن زيد فطعن بعض الناس في إمارته، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" ان تطعنوا في إمارته فقد كنتم تطعنون في إمارة ابيه من قبل وايم الله إن كان لخليقا للإمارة، وإن كان لمن احب الناس إلي وإن هذا لمن احب الناس إلي بعده".(مرفوع) حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْثًا وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ فَطَعَنَ بَعْضُ النَّاسِ فِي إِمَارَتِهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنْ تَطْعُنُوا فِي إِمَارَتِهِ فَقَدْ كُنْتُمْ تَطْعُنُونَ فِي إِمَارَةِ أَبِيهِ مِنْ قَبْلُ وَايْمُ اللَّهِ إِنْ كَانَ لَخَلِيقًا لِلْإِمَارَةِ، وَإِنْ كَانَ لَمِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَيَّ وَإِنَّ هَذَا لَمِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَيَّ بَعْدَهُ".
ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا، کہا ہم سے سلیمان نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک فوج بھیجی اور اس کا امیر اسامہ بن زید کو بنایا۔ ان کے امیر بنائے جانے پر بعض لوگوں نے اعتراض کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر آج تم اس کے امیر بنائے جانے پر اعتراض کر رہے ہو تو اس سے پہلے اس کے باپ کے امیر بنائے جانے پر بھی تم نے اعتراض کیا تھا اور اللہ کی قسم! وہ (زید رضی اللہ عنہ) امارت کے مستحق تھے اور مجھے سب سے زیادہ عزیز تھے۔ اور یہ (اسامہ رضی اللہ عنہ) اب ان کے بعد مجھے سب سے زیادہ عزیز ہیں۔
Narrated `Abdullah bin `Umar: The Prophet sent an army under the command of Usama bin Zaid. When some people criticized his leadership, the Prophet said, "If you are criticizing Usama's leadership, you used to criticize his father's leadership before. By Allah! He was worthy of leadership and was one of the dearest persons to me, and (now) this (i.e. Usama) is one of the dearest to me after him (i.e. Zaid).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 77
(مرفوع) حدثنا يحيى بن قزعة، حدثنا إبراهيم بن سعد، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" دخل علي قائف والنبي صلى الله عليه وسلم شاهد واسامة بن زيد , وزيد بن حارثة مضطجعان"، فقال: إن هذه الاقدام بعضها من بعض، قال: فسر بذلك النبي صلى الله عليه وسلم واعجبه فاخبر به عائشة".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" دَخَلَ عَلَيَّ قَائِفٌ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَاهِدٌ وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ , وَزَيْدُ بْنُ حَارِثَةَ مُضْطَجِعَانِ"، فَقَالَ: إِنَّ هَذِهِ الْأَقْدَامَ بَعْضُهَا مِنْ بَعْضٍ، قَالَ: فَسُرَّ بِذَلِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَعْجَبَهُ فَأَخْبَرَ بِهِ عَائِشَةَ".
ہم سے یحییٰ بن قزعہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، ان سے زہری نے، ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ایک قیافہ شناس میرے یہاں آیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت وہیں تشریف رکھتے تھے اور اسامہ بن زید اور زید بن حارثہ (ایک چادر میں) لیٹے ہوئے تھے۔ (منہ اور جسم کا سارا حصہ قدموں کے سوا چھپا ہوا تھا) اس قیافہ شناس نے کہا کہ یہ پاؤں بعض، بعض سے نکلے ہوئے معلوم ہوتے ہیں۔ (یعنی باپ بیٹے کے ہیں) قیافہ شناس نے پھر بتایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے اس اندازہ پر بہت خوش ہوئے اور پھر آپ نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے بھی یہ واقعہ بیان فرمایا۔
Narrated `Urwa: Aisha said, "A Qaif (i.e. one skilled in recognizing the lineage of a person through Physiognomy and through examining the body parts of an infant) came to me while the Prophet was present, and Usama bin Zaid and Zaid bin Haritha were Lying asleep. The Qa'if said. These feet (of Usama and his father) are of persons belonging to the same lineage.' " The Prophet was pleased with that saying which won his admiration, and he told `Aisha of it.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 78
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها، ان قريشا اهمهم شان المخزومية، فقالوا: من يجترئ عليه إلا اسامة بن زيد حب رسول الله صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّ قُرَيْشًا أَهَمَّهُمْ شَأْنُ الْمَخْزُومِيَّةِ، فَقَالُوا: مَنْ يَجْتَرِئُ عَلَيْهِ إِلَّا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ حِبُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے زہری نے، ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ قریش مخزومیہ عورت کے معاملے کی وجہ سے بہت رنجیدہ تھے۔ انہوں نے یہ فیصلہ آپس میں کیا کہ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کے سوا، جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو انتہائی عزیز ہیں (اس عورت کی سفارش کے لیے) اور کون جرات کر سکتا ہے!
Narrated 'Aisha: The people of the Quraish tribe were worried about the Makhzumiya woman. They said. "Nobody dare speak to him (i.e. the Prophet ) except Usama bin Zaid as he is the most beloved to Allah's Apostle."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 79
(مرفوع) ح وحدثنا علي، حدثنا سفيان، قال: ذهبت اسال الزهري عن حديث المخزومية فصاح بي، قلت لسفيان:" فلم تحتمله عن احد"، قال: وجدته في كتاب كان كتبه ايوب بن موسى، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها، ان امراة من بني مخزوم سرقت، فقالوا: من يكلم فيها النبي صلى الله عليه وسلم فلم يجترئ احد ان يكلمه , فكلمه اسامة بن زيد، فقال:" إن بني إسرائيل كان إذا سرق فيهم الشريف تركوه وإذا سرق فيهم الضعيف قطعوه , لو كانت فاطمة لقطعت يدها".(مرفوع) ح وحَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: ذَهَبْتُ أَسْأَلُ الزُّهْرِيَّ عَنْ حَدِيثِ الْمَخْزُومِيَّةِ فَصَاحَ بِي، قُلْتُ لِسُفْيَانَ:" فَلَمْ تَحْتَمِلْهُ عَنْ أَحَدٍ"، قَالَ: وَجَدْتُهُ فِي كِتَابٍ كَانَ كَتَبَهُ أَيُّوبُ بْنُ مُوسَى، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّ امْرَأَةً مِنْ بَنِي مَخْزُومٍ سَرَقَتْ، فَقَالُوا: مَنْ يُكَلِّمُ فِيهَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَجْتَرِئْ أَحَدٌ أَنْ يُكَلِّمَهُ , فَكَلَّمَهُ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، فَقَالَ:" إِنَّ بَنِي إِسْرَائِيلَ كَانَ إِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الشَّرِيفُ تَرَكُوهُ وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الضَّعِيفُ قَطَعُوهُ , لَوْ كَانَتْ فَاطِمَةُ لَقَطَعْتُ يَدَهَا".
(دوسری سند) اور ہم سے علی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے زہری سے مخزومیہ کی حدیث پوچھی تو وہ مجھ پر بہت غصہ ہو گئے۔ میں نے اس پر سفیان سے پوچھا کہ پھر آپ نے کسی اور ذریعہ سے اس حدیث کی روایت نہیں کی؟ انہوں نے بیان کیا کہ ایوب بن موسیٰ کی لکھی ہوئی ایک کتاب میں، میں نے یہ حدیث دیکھی۔ وہ زہری سے روایت کرتے تھے، وہ عروہ سے، وہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ بنی مخزوم کی ایک عورت نے چوری کر لی تھی۔ قریش نے (اپنی مجلس میں) سوچا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اس عورت کی سفارش کے لیے کون جا سکتا ہے؟ کوئی اس کی جرات نہیں کر سکا، آخر اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما نے سفارش کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بنی اسرائیل میں یہ دستور ہو گیا تھا کہ جب کوئی شریف آدمی چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے اور اگر کوئی کمزور آدمی چوری کرتا تو اس کا ہاتھ کاٹتے۔ اگر آج فاطمہ (رضی اللہ عنہا) نے چوری کی ہوتی تو میں اس کا بھی ہاتھ کاٹتا۔
Aisha said, "A woman from Bani Makhzumiya committed a theft and the people said, 'Who can intercede with the Prophet for her?' So nobody dared speak to him (i.e. the Prophet) but Usama bin Zaid spoke to him. The Prophet said, 'If a reputable man amongst the children of Bani Israel committed a theft, they used to forgive him, but if a poor man committed a theft, they would cut his hand. But I would cut even the hand of Fatima (i.e. the daughter of the Prophet) if she committed a theft."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 79
(موقوف) حدثني الحسن بن محمد، حدثنا ابو عباد يحيى بن عباد، حدثنا الماجشون، اخبرنا عبد الله بن دينار، قال: نظر ابن عمر يوما وهو في المسجد إلى رجل يسحب ثيابه في ناحية من المسجد، فقال:" انظر من هذا ليت هذا عندي"، قال له إنسان: اما تعرف هذا يا ابا عبد الرحمن هذا محمد بن اسامة، قال: فطاطا ابن عمر راسه ونقر بيديه في الارض، ثم قال:" لو رآه رسول الله صلى الله عليه وسلم لاحبه".(موقوف) حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَبَّادٍ يَحْيَى بْنُ عَبَّادٍ، حَدَّثَنَا الْمَاجِشُونُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، قَالَ: نَظَرَ ابْنُ عُمَرَ يَوْمًا وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ إِلَى رَجُلٍ يَسْحَبُ ثِيَابَهُ فِي نَاحِيَةٍ مِنَ الْمَسْجِدِ، فَقَالَ:" انْظُرْ مَنْ هَذَا لَيْتَ هَذَا عِنْدِي"، قَالَ لَهُ إِنْسَانٌ: أَمَا تَعْرِفُ هَذَا يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ هَذَا مُحَمَّدُ بْنُ أُسَامَةَ، قَالَ: فَطَأْطَأَ ابْنُ عُمَرَ رَأْسَهُ وَنَقَرَ بِيَدَيْهِ فِي الْأَرْضِ، ثُمَّ قَالَ:" لَوْ رَآهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَأَحَبَّهُ".
مجھ سے حسن بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابوعباد یحییٰ بن عباد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ماجشون نے بیان کیا، انہیں عبداللہ بن دینار نے خبر دی کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک دن ایک صاحب کو مسجد میں دیکھا کہ اپنا کپڑا ایک کونے میں پھیلا رہے تھے۔ انہوں نے کہا دیکھو یہ کون صاحب ہیں؟ کاش! یہ میرے قریب ہوتے۔ ایک شخص نے کہا اے ابوعبدالرحمٰن! کیا آپ انہیں نہیں پہچانتے؟ یہ محمد بن اسامہ رضی اللہ عنہ ہیں۔ ابن دینار نے بیان کیا کہ یہ سنتے ہی عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنا سر جھکا لیا اور اپنے ہاتھوں سے زمین کریدنے لگے پھر بولے اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں دیکھتے تو یقیناً آپ ان سے محبت فرماتے۔
Narrated `Abdullah bin Dinar: One day Ibn `Umar, while in the Mosque, looked at a man who was dragging his clothes while walking in one of the corners of the Mosque He said, "See who is that. I wish he was near to me." Somebody then said (to Ibn `Umar), "Don't you know him, O Abu `Abdur-Rahman? He is Muhammad bin Usama." On that Ibn `Umar bowed his head and dug the earth with his hands and then, said, "If Allah's Apostle saw him, he would have loved him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 80
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا معتمر، قال: سمعت ابي , حدثنا ابو عثمان، عن اسامة بن زيد رضي الله , عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه كان ياخذه والحسن، فيقول:" اللهم احبهما فإني احبهما".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي , حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ كَانَ يَأْخُذُهُ وَالْحَسَنَ، فَيَقُولُ:" اللَّهُمَّ أَحِبَّهُمَا فَإِنِّي أُحِبُّهُمَا".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے معتمر نے بیان کیا، کہا کہ میں نے اپنے باپ سے سنا، کہا ہم سے ابوعثمان نے بیان کیا، اور ان سے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں اور حسن رضی اللہ عنہ کو پکڑ لیتے اور فرماتے: اے اللہ! تو انہیں اپنا محبوب بنا کہ میں ان سے محبت کرتا ہوں۔
(مرفوع) وقال نعيم: عن ابن المبارك، اخبرنا معمر، عن الزهري، اخبرني مولى لاسامة بن زيد، ان الحجاج بن ايمن بن ام ايمن , وكان ايمن بن ام ايمن اخا اسامة لامه وهو رجل من الانصار فرآه ابن عمر لم يتم ركوعه ولا سجوده، فقال:" اعد".(مرفوع) وَقَالَ نُعَيْمٌ: عَنْ ابْنِ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي مَوْلًى لِأُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، أَنَّ الْحَجَّاجَ بْنَ أَيْمَنَ بْنِ أُمِّ أَيْمَنَ , وَكَانَ أَيْمَنُ بْنُ أُمِّ أَيْمَنَ أَخَا أُسَامَةَ لِأُمِّهِ وَهُوَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَرَآهُ ابْنُ عُمَرَ لَمْ يُتِمَّ رُكُوعَهُ وَلَا سُجُودَهُ، فَقَالَ:" أَعِدْ".
اور نعیم نے کہا ان سے ابن مبارک نے بیان کیا، انہیں معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کے ایک مولیٰ (حرملہ) نے خبر دی کہ حجاج بن ایمن بن ام ایمن کو عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے دیکھا (نماز میں) انہوں نے رکوع اور سجدہ پوری طرح نہیں ادا کیا، (ایمن ابن ام ایمن، اسامہ رضی اللہ عنہ کی ماں کی طرف سے بھائی تھے، ایمن رضی اللہ عنہ قبیلہ انصار کے ایک فرد تھے) تو ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ان سے کہا کہ (نماز) دوبارہ پڑھ لو۔
The freed slave of Usama bin Zaid said, "Al-Hajjaj bin Aiman bin Um Aiman and Aiman Ibn Um Aiman was Usama's brother from the maternal side, and he was one of the Ansar. He was seen by Ibn 'Umar not performing his bowing and prostrations in a perfect manner. So Ibn 'Umar told him to repeat his prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 81