(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها، ان قريشا اهمهم شان المخزومية، فقالوا: من يجترئ عليه إلا اسامة بن زيد حب رسول الله صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّ قُرَيْشًا أَهَمَّهُمْ شَأْنُ الْمَخْزُومِيَّةِ، فَقَالُوا: مَنْ يَجْتَرِئُ عَلَيْهِ إِلَّا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ حِبُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے زہری نے، ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ قریش مخزومیہ عورت کے معاملے کی وجہ سے بہت رنجیدہ تھے۔ انہوں نے یہ فیصلہ آپس میں کیا کہ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کے سوا، جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو انتہائی عزیز ہیں (اس عورت کی سفارش کے لیے) اور کون جرات کر سکتا ہے!
Narrated 'Aisha: The people of the Quraish tribe were worried about the Makhzumiya woman. They said. "Nobody dare speak to him (i.e. the Prophet ) except Usama bin Zaid as he is the most beloved to Allah's Apostle."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 79
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3732
حدیث حاشیہ: 1۔ حضرت اسامہ بن زید ؓ کو لوگ حب بن حب یعنی محبوب بن محبوب کہا کرتے تھے کیونکہ ان دونوں سے رسول اللہ ﷺ کو خاص محبت تھی۔ ان کی والدہ ماجدہ اُم ایمن ؓ رسول اللہ ﷺ کی آزاد کردہ ہیں اور ان کی گودمیں رسول اللہ ﷺ نے پرورش پائی تھی۔ 2۔ اس حدیث میں حضرت اسامہ ؓ کی عظیم فضیلت اور قدر و منزلت ہے کہ قریش نے دربار نبوی میں آپ کو سفارش کا اہل پایا چنانچہ انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ کے ہاں آپ کے محبوب حضرت اسامہ بن زید ؓ کے علاوہ کوئی دوسرا شخص سفارش کی جرات نہیں کرے گا۔ 3۔ جس عورت نے چوری کی اس کا نام فاطمہ بنت اسود تھا جو مخزوم قبیلے سے تعلق رکھتی تھی رسول اللہ ﷺ نے اس کا ہاتھ کاٹ دیا وہ ہاتھ کٹنے کے بعد حضرت عائشہ ؓ کے پاس آتی اور آپ اس کا تعاون کرتی تھیں۔ 4۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ رسول اللہ ﷺ کی حدود قائم کرنے میں کسی قسم کی مداہنت نہیں کرتے تھے۔ اور نہ کسی کا لحاظ ہی رکھتے تھے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3732