(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، قال: قال إسماعيل، اخبرني قيس، قال: اتينا ابا هريرة رضي الله عنه، فقال" صحبت رسول الله صلى الله عليه وسلم ثلاث سنين لم اكن في سني احرص على ان اعي الحديث مني فيهن سمعته يقول، وقال: هكذا بيده بين يدي الساعة تقاتلون قوما نعالهم الشعر وهو هذا البارز، وقال: سفيان مرة وهم اهل البازر".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: قَالَ إِسْمَاعِيلُ، أَخْبَرَنِي قَيْسٌ، قَالَ: أَتَيْنَا أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ" صَحِبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَ سِنِينَ لَمْ أَكُنْ فِي سِنِيَّ أَحْرَصَ عَلَى أَنْ أَعِيَ الْحَدِيثَ مِنِّي فِيهِنَّ سَمِعْتُهُ يَقُولُ، وَقَالَ: هَكَذَا بِيَدِهِ بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ تُقَاتِلُونَ قَوْمًا نِعَالُهُمُ الشَّعَرُ وَهُوَ هَذَا الْبَارِزُ، وَقَالَ: سُفْيَانُ مَرَّةً وَهُمْ أَهْلُ الْبَازِرِ".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا کہ اسماعیل نے بیان کیا کہ مجھ کو قیس نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ ہم ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انہوں نے کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں تین سال رہا ہوں، اپنی پوری عمر میں مجھے حدیث یاد کرنے کا اتنا شوق کبھی نہیں ہوا جتنا ان تین سالوں میں تھا۔ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا، آپ نے اپنے ہاتھ سے یوں اشارہ کر کے فرمایا کہ قیامت کے قریب تم لوگ (مسلمان) ایک ایسی قوم سے جنگ کرو گے جن کے جوتے بالوں کے ہوں گے (مراد یہی ایرانی ہیں) سفیان نے ایک مرتبہ «وهو هذا البارز» کے بجائے الفاظ «وهم أهل البازر.» نقل کئے (یعنی ایرانی، یا کُردی، یا دیلم والے لوگ مراد ہیں)۔
Narrated Abu Huraira: I enjoyed the company of Allah's Apostle for three years, and during the other years of my life, never was I so anxious to understand the (Prophet's) traditions as I was during those three years. I heard him saying, beckoning with his hand in this way, "Before the Hour you will fight with people who will have hairy shoes and live in Al-Bazir." (Sufyan, the sub-narrator once said, "And they are the people of Al-Bazir.")
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 789
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا جرير بن حازم، سمعت الحسن، يقول: حدثنا عمرو بن تغلب، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" بين يدي الساعة تقاتلون قوما ينتعلون الشعر، وتقاتلون قوما كان وجوههم المجان المطرقة".(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، سَمِعْتُ الْحَسَنَ، يَقُولُ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ تَغْلِبَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ تُقَاتِلُونَ قَوْمًا يَنْتَعِلُونَ الشَّعَرَ، وَتُقَاتِلُونَ قَوْمًا كَأَنَّ وُجُوهَهُمُ الْمَجَانُّ الْمُطْرَقَةُ".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر بن حازم نے بیان کیا، کہا میں نے حسن سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ ہم سے عمرو بن تغلب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”قیامت کے قریب تم ایک ایسی قوم سے جنگ کرو گے جو بالوں کا جوتا پہنتی ہو گی اور ایک ایسی قوم سے جنگ کرو گے جن کے منہ تہ بہ تہ ڈھالوں کی طرح ہوں گے۔
Narrated `Umar bin Taghlib: I heard Allah's Apostle saying, "Near the Hour you will fight with people who will wear hairy shoes; and you will also fight people with flat faces like shields."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 790
(مرفوع) حدثنا الحكم بن نافع، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني سالم بن عبد الله، ان عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" تقاتلكم اليهود فتسلطون عليهم، ثم يقول: الحجر يا مسلم هذا يهودي ورائي فاقتله".(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" تُقَاتِلُكُمْ الْيَهُودُ فَتُسَلَّطُونَ عَلَيْهِمْ، ثُمَّ يَقُولُ: الْحَجَرُ يَا مُسْلِمُ هَذَا يَهُودِيٌّ وَرَائِي فَاقْتُلْهُ".
ہم سے حکم بن نافع نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، کہا کہ مجھے سالم بن عبداللہ نے خبر دی کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا تھا کہ تم یہودیوں سے ایک جنگ کرو گے اور اس میں ان پر غالب آ جاؤ گے۔ اس وقت یہ کیفیت ہو گی کہ (اگر کوئی یہودی جان بچانے کے لیے کسی پہاڑ میں بھی چھپ جائے گا تو) پتھر بولے گا کہ اے مسلمان! یہ یہودی میری آڑ میں چھپا ہوا ہے، اسے قتل کر دے۔
Narrated `Abdullah bin `Umar: I heard Allah's Apostle saying, "The Jews will fight with you, and you will be given victory over them so that a stone will say, 'O Muslim! There is a Jew behind me; kill him!' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 791
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا سفيان، عن عمرو، عن جابر، عن ابي سعيد رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:"ياتي على الناس زمان يغزون، فيقال لهم: فيكم من صحب الرسول صلى الله عليه وسلم، فيقولون: نعم فيفتح عليهم ثم يغزون، فيقال لهم: هل فيكم من صحب من صحب الرسول صلى الله عليه وسلم، فيقولون: نعم فيفتح لهم".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:"يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ يَغْزُونَ، فَيُقَالُ لَهُمْ: فِيكُمْ مَنْ صَحِبَ الرَّسُولَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَقُولُونَ: نَعَمْ فَيُفْتَحُ عَلَيْهِمْ ثُمَّ يَغْزُونَ، فَيُقَالُ لَهُمْ: هَلْ فِيكُمْ مَنْ صَحِبَ مَنْ صَحِبَ الرَّسُولَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَقُولُونَ: نَعَمْ فَيُفْتَحُ لَهُمْ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے عمرو نے، ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ جہاد کے لیے فوج جمع ہو گی، پوچھا جائے گا کہ فوج میں کوئی ایسے بزرگ بھی ہیں جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت اٹھائی ہو؟ ان سے کہا جائے گا کہ ہاں ہیں تو ان کے ذریعہ فتح کی دعا مانگی جائے گی۔ پھر ایک جہاد ہو گا اور پوچھا جائے گا: کیا فوج میں کوئی ایسے شخص ہیں جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی صحابی کی صحبت اٹھائی ہو؟ ان سے کہا جائے گا کہ ہاں ہیں تو ان کے ذریعہ فتح کی دعا مانگی جائے گا۔ پھر ان کی دعا کی برکت سے فتح ہو گی۔
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: The Prophet said, "A time will come when the people will wage holy war, and it will be asked, 'Is there any amongst you who has enjoyed the company of Allah's Apostle?' They will say: 'Yes.' And then victory will be bestowed upon them. They will wage holy war again, and it will be asked: 'Is there any among you who has enjoyed the company of the companions of Allah's Apostle ?' They will say: 'Yes.' And then victory will be bestowed on them."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 792
(مرفوع) حدثني محمد بن الحكم، اخبرنا النضر، اخبرنا إسرائيل، اخبرنا سعد الطائي، اخبرنا محل بن خليفة، عن عدي بن حاتم، قال: بينا انا عند النبي صلى الله عليه وسلم إذ اتاه رجل فشكا إليه الفاقة، ثم اتاه آخر فشكا إليه قطع السبيل، فقال:" يا عدي هل رايت الحيرة، قلت: لم ارها وقد انبئت عنها، قال: فإن طالت بك حياة لترين الظعينة ترتحل من الحيرة حتى تطوف بالكعبة لا تخاف احدا إلا الله، قلت: فيما بيني وبين نفسي فاين دعار طيئ الذين قد سعروا البلاد ولئن طالت بك حياة لتفتحن كنوز كسرى، قلت: كسرى بن هرمز، قال: كسرى بن هرمز ولئن طالت بك حياة لترين الرجل يخرج ملء كفه من ذهب او فضة يطلب من يقبله منه، فلا يجد احدا يقبله منه وليلقين الله احدكم يوم يلقاه وليس بينه وبينه ترجمان يترجم له، فليقولن له الم ابعث إليك رسولا فيبلغك، فيقول: بلى، فيقول: الم اعطك مالا وافضل عليك، فيقول: بلى فينظر عن يمينه فلا يرى إلا جهنم وينظر عن يساره فلا يرى إلا جهنم، قال: عدي سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: اتقوا النار ولو بشقة تمرة فمن لم يجد شقة تمرة فبكلمة طيبة، قال: عدي فرايت الظعينة ترتحل من الحيرة حتى تطوف بالكعبة لا تخاف إلا الله وكنت فيمن افتتح كنوز كسرى بن هرمز ولئن طالت بكم حياة لترون ما، قال: النبي ابو القاسم صلى الله عليه وسلم يخرج ملء كفه"، حدثني عبد الله بن محمد، حدثنا ابو عاصم، اخبرنا سعدان بن بشر، حدثنا ابو مجاهد، حدثنا محل بن خليفة، سمعت عديا كنت عند النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْحَكَمِ، أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، أَخْبَرَنَا سَعْدٌ الطَّائِيُّ، أَخْبَرَنَا مُحِلُّ بْنُ خَلِيفَةَ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: بَيْنَا أَنَا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ أَتَاهُ رَجُلٌ فَشَكَا إِلَيْهِ الْفَاقَةَ، ثُمَّ أَتَاهُ آخَرُ فَشَكَا إِلَيْهِ قَطْعَ السَّبِيلِ، فَقَالَ:" يَا عَدِيُّ هَلْ رَأَيْتَ الْحِيرَةَ، قُلْتُ: لَمْ أَرَهَا وَقَدْ أُنْبِئْتُ عَنْهَا، قَالَ: فَإِنْ طَالَتْ بِكَ حَيَاةٌ لَتَرَيَنَّ الظَّعِينَةَ تَرْتَحِلُ مِنْ الْحِيرَةِ حَتَّى تَطُوفَ بِالْكَعْبَةِ لَا تَخَافُ أَحَدًا إِلَّا اللَّهَ، قُلْتُ: فِيمَا بَيْنِي وَبَيْنَ نَفْسِي فَأَيْنَ دُعَّارُ طَيِّئٍ الَّذِينَ قَدْ سَعَّرُوا الْبِلَادَ وَلَئِنْ طَالَتْ بِكَ حَيَاةٌ لَتُفْتَحَنَّ كُنُوزُ كِسْرَى، قُلْتُ: كِسْرَى بْنِ هُرْمُزَ، قَالَ: كِسْرَى بْنِ هُرْمُزَ وَلَئِنْ طَالَتْ بِكَ حَيَاةٌ لَتَرَيَنَّ الرَّجُلَ يُخْرِجُ مِلْءَ كَفِّهِ مِنْ ذَهَبٍ أَوْ فِضَّةٍ يَطْلُبُ مَنْ يَقْبَلُهُ مِنْهُ، فَلَا يَجِدُ أَحَدًا يَقْبَلُهُ مِنْهُ وَلَيَلْقَيَنَّ اللَّهَ أَحَدُكُمْ يَوْمَ يَلْقَاهُ وَلَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ تَرْجُمَانٌ يُتَرْجِمُ لَهُ، فَلَيَقُولَنَّ لَهُ أَلَمْ أَبْعَثْ إِلَيْكَ رَسُولًا فَيُبَلِّغَكَ، فَيَقُولُ: بَلَى، فَيَقُولُ: أَلَمْ أُعْطِكَ مَالًا وَأُفْضِلْ عَلَيْكَ، فَيَقُولُ: بَلَى فَيَنْظُرُ عَنْ يَمِينِهِ فَلَا يَرَى إِلَّا جَهَنَّمَ وَيَنْظُرُ عَنْ يَسَارِهِ فَلَا يَرَى إِلَّا جَهَنَّمَ، قَالَ: عَدِيٌّ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: اتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقَّةِ تَمْرَةٍ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ شِقَّةَ تَمْرَةٍ فَبِكَلِمَةٍ طَيِّبَةٍ، قَالَ: عَدِيٌّ فَرَأَيْتُ الظَّعِينَةَ تَرْتَحِلُ مِنْ الْحِيرَةِ حَتَّى تَطُوفَ بِالْكَعْبَةِ لَا تَخَافُ إِلَّا اللَّهَ وَكُنْتُ فِيمَنِ افْتَتَحَ كُنُوزَ كِسْرَى بْنِ هُرْمُزَ وَلَئِنْ طَالَتْ بِكُمْ حَيَاةٌ لَتَرَوُنَّ مَا، قَالَ: النَّبِيُّ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُخْرِجُ مِلْءَ كَفِّهِ"، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، أَخْبَرَنَا سَعْدَانُ بْنُ بِشْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُجَاهِدٍ، حَدَّثَنَا مُحِلُّ بْنُ خَلِيفَةَ، سَمِعْتُ عَدِيًّا كُنْتُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
مجھ سے محمد بن حکم نے بیان کیا، کہا ہم کو نضر نے خبر دی، کہا ہم کو اسرائیل نے خبر دی، کہا ہم کو سعد طائی نے خبر دی، انہیں محل بن خلیفہ نے خبر دی، ان سے عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھا کہ ایک صاحب آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے فقر و فاقہ کی شکایت کی، پھر دوسرے صاحب آئے اور راستوں کی بدامنی کی شکایت کی، اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عدی! تم نے مقام حیرہ دیکھا ہے؟ (جو کوفہ کے پاس ایک بستی ہے) میں نے عرض کیا کہ میں نے دیکھا تو نہیں، البتہ اس کا نام میں نے سنا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تمہاری زندگی کچھ اور لمبی ہوئی تو تم دیکھو گے کہ ہودج میں ایک عورت اکیلی حیرہ سے سفر کرے گی اور (مکہ پہنچ کر) کعبہ کا طواف کرے گی اور اللہ کے سوا اسے کسی کا بھی خوف نہ ہو گا۔ میں نے (حیرت سے) اپنے دل میں کہا، پھر قبیلہ طے کے ان ڈاکوؤں کا کیا ہو گا جنہوں نے شہروں کو تباہ کر دیا ہے اور فساد کی آگ سلگا رکھی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم کچھ اور دنوں تک زندہ رہے تو کسریٰ کے خزانے (تم پر) کھولے جائیں گے۔ میں (حیرت میں) بول پڑا کسریٰ بن ہرمز (ایران کا بادشاہ) کسریٰ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں کسریٰ بن ہرمز! اور اگر تم کچھ دنوں تک اور زندہ رہے تو یہ بھی دیکھو گے کہ ایک شخص اپنے ہاتھ میں سونا چاندی بھر کر نکلے گا، اسے کسی ایسے آدمی کی تلاش ہو گی (جو اس کی زکوٰۃ) قبول کر لے لیکن اسے کوئی ایسا آدمی نہیں ملے گا جو اسے قبول کر لے۔ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کا جو دن مقرر ہے اس وقت تم میں سے ہر کوئی اللہ سے اس حال میں ملاقات کرے گا کہ درمیان میں کوئی ترجمان نہ ہو گا (بلکہ پروردگار اس سے بلاواسطہ باتیں کرے گا) اللہ تعالیٰ اس سے دریافت کرے گا۔ کیا میں نے تمہارے پاس رسول نہیں بھیجے تھے جنہوں نے تم تک میرا پیغام پہنچا دیا ہو؟ وہ عرض کرے گا بیشک تو نے بھیجا تھا۔ اللہ تعالیٰ دریافت فرمائے گا کیا میں نے مال اور اولاد تمہیں نہیں دی تھی؟ کیا میں نے ان کے ذریعہ تمہیں فضیلت نہیں دی تھی؟ وہ جواب دے گا بیشک تو نے دیا تھا۔ پھر وہ اپنی داہنی طرف دیکھے گا تو سوا جہنم کے اسے اور کچھ نظر نہ آئے گا پھر وہ بائیں طرف دیکھے گا تو ادھر بھی جہنم کے سوا اور کچھ نظر نہیں آئے گا۔ عدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے کہ جہنم سے ڈرو، اگرچہ کھجور کے ایک ٹکڑے کے ذریعہ ہو۔ اگر کسی کو کھجور کا ایک ٹکڑا بھی میسر نہ آ سکے تو (کسی سے) ایک اچھا کلمہ ہی کہہ دے۔ عدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے ہودج میں بیٹھی ہوئی ایک اکیلی عورت کو تو خود دیکھ لیا کہ حیرہ سے سفر کے لیے نکلی اور (مکہ پہنچ کر) اس نے کعبہ کا طواف کیا اور اسے اللہ کے سوا اور کسی سے (ڈاکو وغیرہ) کا (راستے میں) خوف نہیں تھا اور مجاہدین کی اس جماعت میں تو میں خود شریک تھا جس نے کسریٰ بن ہرمز کے خزانے فتح کئے۔ اور اگر تم لوگ کچھ دنوں اور زندہ رہے تو وہ بھی دیکھ لو گے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک شخص اپنے ہاتھ میں (زکوٰۃ کا سونا چاندی) بھر کر نکلے گا (لیکن اسے لینے والا کوئی نہیں ملے گا) مجھ سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا، کہا ہم کو سعدان بن بشر نے خبر دی، ان سے ابومجاہد نے بیان کیا، ان سے محل بن خلیفہ نے بیان کیا، اور انہوں نے عدی رضی اللہ سنے سنا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھا، پھر یہی حدیث نقل کی جو اوپر مذکور ہوئی۔
(مرفوع) حدثني سعيد بن شرحبيل، حدثنا ليث، عن يزيد، عن ابي الخير، عن عقبة بن عامر، ان النبي صلى الله عليه وسلم خرج يوما فصلى على اهل احد صلاته على الميت، ثم انصرف إلى المنبر، فقال:" إني فرطكم وانا شهيد عليكم إني والله لانظر إلى حوضي الآن، وإني قد اعطيت خزائن مفاتيح الارض، وإني والله ما اخاف بعدي ان تشركوا ولكن اخاف ان تنافسوا فيها".(مرفوع) حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ شُرَحْبِيلٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ يَوْمًا فَصَلَّى عَلَى أَهْلِ أُحُدٍ صَلَاتَهُ عَلَى الْمَيِّتِ، ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى الْمِنْبَرِ، فَقَالَ:" إِنِّي فَرَطُكُمْ وَأَنَا شَهِيدٌ عَلَيْكُمْ إِنِّي وَاللَّهِ لَأَنْظُرُ إِلَى حَوْضِي الْآنَ، وَإِنِّي قَدْ أُعْطِيتُ خَزَائِنَ مَفَاتِيحِ الْأَرْضِ، وَإِنِّي وَاللَّهِ مَا أَخَافُ بَعْدِي أَنْ تُشْرِكُوا وَلَكِنْ أَخَافُ أَنْ تَنَافَسُوا فِيهَا".
مجھ سے سعید بن شرحبیل نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے یزید بن حبیب نے، ان سے ابوالخیر نے، ان سے عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن مدینہ سے باہر نکلے اور شہداء احد پر نماز پڑھی جیسے میت پر پڑھتے ہیں۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”میں (حوض کوثر پر) تم سے پہلے پہنچوں گا اور قیامت کے دن تمہارے لیے میر سامان بنوں گا۔ میں تم پر گواہی دوں گا اور اللہ کی قسم میں اپنے حوض کوثر کو اس وقت بھی دیکھ رہا ہوں، مجھے روئے زمین کے خزانوں کی کنجیاں دی گئی ہیں اور قسم اللہ کی مجھے تمہارے بارے میں یہ خوف نہیں کہ تم شرک کرنے لگو گے۔ میں تو اس سے ڈرتا ہوں کہ کہیں دنیا داری میں پڑ کر ایک دوسرے سے رشک و حسد نہ کرنے لگو۔
Narrated `Uqba bin `Amr: The Prophet once came out and offered the funeral prayer for the martyrs of Uhud, and proceeded to the pulpit and said, "I shall be your predecessor and a witness on you, and I am really looking at my sacred Fount now, and no doubt, I have been given the keys of the treasures of the world. By Allah, I am not afraid that you will worship others along with Allah, but I am afraid that you will envy and fight one another for worldly fortunes."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 795
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا ابن عيينة، عن الزهري، عن عروة، عن اسامة رضي الله عنه، قال: اشرف النبي صلى الله عليه وسلم على اطم من الآطام، فقال:" هل ترون ما ارى إني ارى الفتن تقع خلال بيوتكم مواقع القطر".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ أُسَامَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: أَشْرَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أُطُمٍ مِنَ الْآطَامِ، فَقَالَ:" هَلْ تَرَوْنَ مَا أَرَى إِنِّي أَرَى الْفِتَنَ تَقَعُ خِلَالَ بُيُوتِكُمْ مَوَاقِعَ الْقَطْرِ".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، ان سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے زہری نے، ان سے عروہ بن زبیر نے اور ان سے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ مدینہ کے ایک بلند ٹیلہ پر چڑھے اور فرمایا ”جو کچھ میں دیکھ رہا ہوں کیا تمہیں بھی نظر آ رہا ہے؟ میں فتنوں کو دیکھ رہا ہوں کہ تمہارے گھروں میں وہ اس طرح گر رہے ہیں جیسے بارش کی بوندیں گرا کرتیں ہیں۔“
Narrated Usama: Once the Prophet stood on one of the high buildings (of Medina) and said, "Do you see what I see? I see affliction pouring among your hours like raindrops."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 796
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: حدثني عروة بن الزبير، ان زينب بنت ابي سلمة حدثته، ان ام حبيبة بنت ابي سفيان حدثتها، عن زينب بنت جحش، ان النبي صلى الله عليه وسلم دخل عليها فزعا، يقول:" لا إله إلا الله ويل للعرب من شر قد اقترب فتح اليوم من ردم ياجوج وماجوج مثل هذا وحلق بإصبعه، وبالتي تليها، فقالت زينب: فقلت يا رسول الله، انهلك وفينا الصالحون، قال: نعم إذا كثر الخبث".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ حَدَّثَتْهُ، أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ بِنْتَ أَبِي سُفْيَانَ حَدَّثَتْهَا، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا فَزِعًا، يَقُولُ:" لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَيْلٌ لِلْعَرَبِ مِنْ شَرٍّ قَدِ اقْتَرَبَ فُتِحَ الْيَوْمَ مِنْ رَدْمِ يَأْجُوجَ وَمأْجُوجَ مِثْلُ هَذَا وَحَلَّقَ بِإِصْبَعِهِ، وَبِالَّتِي تَلِيهَا، فَقَالَتْ زَيْنَبُ: فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنَهْلِكُ وَفِينَا الصَّالِحُونَ، قَالَ: نَعَمْ إِذَا كَثُرَ الْخَبَثُ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم سے شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، کہا کہ مجھ سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا، ان سے زینب بنت ابی سلمہ نے بیان کیا، ان سے ام حبیبہ بنت ابی سفیان رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ہم کو زینب بنت ابی جحش رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے گھر تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بہت پریشان نظر آ رہے تھے اور یہ فرما رہے تھے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا اور کوئی معبود نہیں، عرب کے لیے تباہی اس شر سے آئے گی جس کے واقع ہونے کا زمانہ قریب آ گیا ہے۔ آج یاجوج ماجوج کی دیوار میں اتنا شگاف پیدا ہو گیا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگلیوں سے حلقہ بنا کر اس کی وضاحت کی۔ ام المؤمنین زینب رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم میں نیک لوگ ہوں گے پھر بھی ہم ہلاک کر دیئے جائیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں جب خباثتیں بڑھ جائیں گی (تو ایسا ہو گا)۔
Narrated Zainab bint Jahsh: That the Prophet came to her in a state of fear saying, "None has the right to be worshiped but Allah! Woe to the Arabs because of evil that has come near. Today a hole has been made in the wall of Gog and Magog as large as this." pointing with two of his fingers making a circle. Zainab said, "I said, 'O Allah's Apostle! Shall we be destroyed though amongst us there are pious people? ' He said, 'Yes, if evil increases."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 797
(مرفوع ، موقوف) وعن الزهري، حدثتني هند بنت الحارث، ان ام سلمة، قالت: استيقظ النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" سبحان الله ماذا انزل من الخزائن وماذا انزل من الفتن".(مرفوع ، موقوف) وَعَنْ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَتْنِي هِنْدُ بِنْتُ الْحَارِثِ، أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: اسْتَيْقَظَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" سُبْحَانَ اللَّهِ مَاذَا أُنْزِلَ مِنَ الْخَزَائِنِ وَمَاذَا أُنْزِلَ مِنَ الْفِتَنِ".
اور زہری سے روایت ہے، ان سے ہند بنت الحارث نے بیان کیا کہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے تو فرمایا ”سبحان اللہ! کیسے کیسے خزانے اترے ہیں (جو مسلمانوں کو ملیں گے) اور کیا کیا فتنے و فساد اترے ہیں۔“
Um Salama: The Prophet woke up and said, "Glorified be Allah: What great (how many) treasures have been sent down, and what great (how many ) afflictions have been sent down!"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 797
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا عبد العزيز بن ابي سلمة بن الماجشون، عن عبد الرحمن بن ابي صعصعة، عن ابيه، عن ابي سعيد الخدريرضي الله عنه، قال: قال لي: إني اراك تحب الغنم وتتخذها فاصلحها واصلح رعامها فإني، سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول:" ياتي على الناس زمان تكون الغنم فيه خير مال المسلم يتبع بها شعف الجبال او سعف الجبال في مواقع القطر يفر بدينه من الفتن".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ الْمَاجِشُونِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ لِي: إِنِّي أَرَاكَ تُحِبُّ الْغَنَمَ وَتَتَّخِذُهَا فَأَصْلِحْهَا وَأَصْلِحْ رُعَامَهَا فَإِنِّي، سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ تَكُونُ الْغَنَمُ فِيهِ خَيْرَ مَالِ الْمُسْلِمِ يَتْبَعُ بِهَا شَعَفَ الْجِبَالِ أَوْ سَعَفَ الْجِبَالِ فِي مَوَاقِعِ الْقَطْرِ يَفِرُّ بِدِينِهِ مِنَ الْفِتَنِ".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالعزیز بن ابی سلمہ بن ماجشون نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن ابی صعصعہ نے، ان سے ان کے والد نے کہا، ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں دیکھ رہا ہوں کہ تمہیں بکریوں سے بہت محبت ہے اور تم انہیں پالتے ہو تو تم ان کی نگہداشت اچھی کیا کرو اور ان کی ناک کی صفائی کا بھی خیال رکھا کرو۔ کیونکہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لوگوں پر ایسا زمانہ آئے گا کہ مسلمان کا سب سے عمدہ مال اس کی بکریاں ہوں گی جنہیں لے کر وہ پہاڑ کی چوٹیوں پر چڑھ جائے گا یا (آپ نے «سعف الجبال» کے لفظ فرمائے) وہ بارش گرنے کی جگہ میں چلا جائے گا۔ اس طرح وہ اپنے دین کو فتنوں سے بچانے کے لیے بھاگتا پھرے گا۔
Narrated Sasaa: Abu Sa`id Al-Khudri said to me, "I notice that you like sheep and you keep them; so take care of them and their food, for I have heard Allah's Apostle saying, 'A time will come upon the people when the best of a Muslim's property will be sheep, which he will take to the tops of mountains and to the places of rain-falls to run away with his religion in order to save it from afflictions.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 56, Number 798