(مرفوع) حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا وهيب، حدثنا ابن طاوس، عن ابيه، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" فتح الله من ردم ياجوج وماجوج مثل هذا وعقد بيده تسعين".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" فَتَحَ اللَّهُ مِنْ رَدْمِ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ مِثْلَ هَذَا وَعَقَدَ بِيَدِهِ تِسْعِينَ".
ہمیں مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے وہیب نے، ان سے ابن طاؤس نے، ان سے ان کے والد طاؤس نے، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اللہ پاک نے یاجوج ماجوج کی دیوار سے اتنا کھول دیا ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلیوں سے نوے کا عدد بنا کر بتلایا۔“
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Allah has made an opening in the wall of the Gog and Magog (people) like this, and he made with his hand (with the help of his fingers).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 566
(مرفوع) حدثني إسحاق بن نصر، حدثنا ابو اسامة، عن الاعمش، حدثنا ابو صالح، عن ابي سعيد الخدري رضي الله عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: يقول الله تعالى:" يا آدم، فيقول: لبيك وسعديك والخير في يديك، فيقول: اخرج بعث النار، قال: وما بعث النار، قال: من كل الف تسع مائة وتسعة وتسعين فعنده يشيب الصغير وتضع كل ذات حمل حملها وترى الناس سكارى وما هم بسكارى ولكن عذاب الله شديد، قالوا: يا رسول الله واينا ذلك الواحد، قال:" ابشروا فإن منكم رجلا ومن ياجوج وماجوج الفا، ثم قال: والذي نفسي بيده إني ارجو ان تكونوا ربع اهل الجنة فكبرنا، فقال: ارجو ان تكونوا ثلث اهل الجنة فكبرنا، فقال: ارجو ان تكونوا نصف اهل الجنة فكبرنا، فقال: ما انتم في الناس إلا كالشعرة السوداء في جلد ثور ابيض او كشعرة بيضاء في جلد ثور اسود".(مرفوع) حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى:" يَا آدَمُ، فَيَقُولُ: لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ وَالْخَيْرُ فِي يَدَيْكَ، فَيَقُولُ: أَخْرِجْ بَعْثَ النَّارِ، قَالَ: وَمَا بَعْثُ النَّارِ، قَالَ: مِنْ كُلِّ أَلْفٍ تِسْعَ مِائَةٍ وَتِسْعَةً وَتِسْعِينَ فَعِنْدَهُ يَشِيبُ الصَّغِيرُ وَتَضَعُ كُلُّ ذَاتِ حَمْلٍ حَمْلَهَا وَتَرَى النَّاسَ سُكَارَى وَمَا هُمْ بِسُكَارَى وَلَكِنَّ عَذَابَ اللَّهِ شَدِيدٌ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَأَيُّنَا ذَلِكَ الْوَاحِدُ، قَالَ:" أَبْشِرُوا فَإِنَّ مِنْكُمْ رَجُلًا وَمِنْ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ أَلْفًا، ثُمَّ قَالَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنِّي أَرْجُو أَنْ تَكُونُوا رُبُعَ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَكَبَّرْنَا، فَقَالَ: أَرْجُو أَنْ تَكُونُوا ثُلُثَ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَكَبَّرْنَا، فَقَالَ: أَرْجُو أَنْ تَكُونُوا نِصْفَ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَكَبَّرْنَا، فَقَالَ: مَا أَنْتُمْ فِي النَّاسِ إِلَّا كَالشَّعَرَةِ السَّوْدَاءِ فِي جِلْدِ ثَوْرٍ أَبْيَضَ أَوْ كَشَعَرَةٍ بَيْضَاءَ فِي جِلْدِ ثَوْرٍ أَسْوَدَ".
مجھ سے اسحاق بن نصر نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابوصالح نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ (قیامت کے دن) فرمائے گا، اے آدم! آدم علیہ السلام عرض کریں گے میں اطاعت کے لیے حاضر ہوں، مستعد ہوں، ساری بھلائیاں صرف تیرے ہی ہاتھ میں ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا، جہنم میں جانے والوں کو (لوگوں میں سے الگ) نکال لو۔ آدم علیہ السلام عرض کریں گے۔ اے اللہ! جہنمیوں کی تعداد کتنی ہے؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ ہر ایک ہزار میں سے نو سو ننانوے۔ اس وقت (کی ہولناکی اور وحشت سے) بچے بوڑھے ہو جائیں گے اور ہر حاملہ عورت اپنا حمل گرا دے گی۔ اس وقت تم (خوف و دہشت سے) لوگوں کو مدہوشی کے عالم میں دیکھو گے، حالانکہ وہ بیہوش نہ ہوں گے۔ لیکن اللہ کا عذاب بڑا ہی سخت ہو گا۔ صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! وہ ایک شخص ہم میں سے کون ہو گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہیں بشارت ہو، وہ ایک آدمی تم میں سے ہو گا اور ایک ہزار دوزخی یاجوج ماجوج کی قوم سے ہوں گے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، مجھے امید ہے کہ تم (امت مسلمہ) تمام جنت والوں کے ایک تہائی ہو گے۔ پھر ہم نے اللہ اکبر کہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے امید ہے کہ تم تمام جنت والوں کے آدھے ہو گے پھر ہم نے اللہ اکبر کہا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (محشر میں) تم لوگ تمام انسانوں کے مقابلے میں اتنے ہو گے جتنے کسی سفید بیل کے جسم پر ایک سیاہ بال، یا جتنے کسی سیاہ بیل کے جسم پر ایک سفید بال ہوتا ہے۔
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: The Prophet said, "Allah will say (on the Day of Resurrection), 'O Adam.' Adam will reply, 'Labbaik wa Sa`daik', and all the good is in Your Hand.' Allah will say: 'Bring out the people of the fire.' Adam will say: 'O Allah! How many are the people of the Fire?' Allah will reply: 'From every one thousand, take out nine-hundred-and ninety-nine.' At that time children will become hoary headed, every pregnant female will have a miscarriage, and one will see mankind as drunken, yet they will not be drunken, but dreadful will be the Wrath of Allah." The companions of the Prophet asked, "O Allah's Apostle! Who is that (excepted) one?" He said, "Rejoice with glad tidings; one person will be from you and one-thousand will be from Gog and Magog." The Prophet further said, "By Him in Whose Hands my life is, hope that you will be one-fourth of the people of Paradise." We shouted, "Allahu Akbar!" He added, "I hope that you will be one-third of the people of Paradise." We shouted, "Allahu Akbar!" He said, "I hope that you will be half of the people of Paradise." We shouted, "Allahu Akbar!" He further said, "You (Muslims) (compared with non Muslims) are like a black hair in the skin of a white ox or like a white hair in the skin of a black ox (i.e. your number is very small as compared with theirs).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 567
اور اللہ تعالیٰ کا فرمان «واتخذ الله إبراهيم خليلا»”اور اللہ نے ابراہیم کو خلیل بنایا۔“ اور (سورۃ نحل میں) اللہ تعالیٰ کا فرمان «إن إبراهيم كان أمة قانتا»”بیشک ابراہیم (تمام خوبیوں کا مجموعہ ہونے کی وجہ سے خود) ایک امت تھے، اللہ تعالیٰ کے مطیع و فرماں بردار، ایک طرف ہونے والے اور (سورۃ التوبہ میں) اللہ تعالیٰ کا فرمان «إن إبراهيم لأواه حليم»”بیشک ابراہیم نہایت نرم طبیعت اور بڑے ہی بردبار تھے۔“ ابومیسرہ (عمرو بن شرحبیل) نے کہا کہ «أواه» حبشی زبان میں «لرحيم» کے معنی میں ہے۔
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، حدثنا المغيرة بن النعمان، قال: حدثني سعيد بن جبير، عن ابن عباس رضي الله عنهما، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إنكم محشورون حفاة عراة غرلا، ثم قرا كما بدانا اول خلق نعيده وعدا علينا إنا كنا فاعلين سورة الانبياء آية 104 واول من يكسى يوم القيامة إبراهيم، وإن اناسا من اصحابي يؤخذ بهم ذات الشمال فاقول: اصحابي، اصحابي، فيقول: إنهم لم يزالوا مرتدين على اعقابهم منذ فارقتهم فاقول كما، قال: العبد الصالح وكنت عليهم شهيدا ما دمت فيهم فلما توفيتني إلى قوله العزيز الحكيم سورة المائدة آية 117 - 118".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ النُّعْمَانِ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّكُمْ مَحْشُورُونَ حُفَاةً عُرَاةً غُرْلًا، ثُمَّ قَرَأَ كَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُعِيدُهُ وَعْدًا عَلَيْنَا إِنَّا كُنَّا فَاعِلِينَ سورة الأنبياء آية 104 وَأَوَّلُ مَنْ يُكْسَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِبْرَاهِيمُ، وَإِنَّ أُنَاسًا مِنْ أَصْحَابِي يُؤْخَذُ بِهِمْ ذَاتَ الشِّمَالِ فَأَقُولُ: أَصْحَابِي، أَصْحَابِي، فَيَقُولُ: إِنَّهُمْ لَمْ يَزَالُوا مُرْتَدِّينَ عَلَى أَعْقَابِهِمْ مُنْذُ فَارَقْتَهُمْ فَأَقُولُ كَمَا، قَالَ: الْعَبْدُ الصَّالِحُ وَكُنْتُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا مَا دُمْتُ فِيهِمْ فَلَمَّا تَوَفَّيْتَنِي إِلَى قَوْلِهِ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ سورة المائدة آية 117 - 118".
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی، ان سے مغیرہ بن نعمان نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے سعید بن جبیر نے بیان کیا اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”تم لوگ حشر میں ننگے پاؤں، ننگے جسم اور بن ختنہ اٹھائے جاؤ گے۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت کی تلاوت کی «كما بدأنا أول خلق نعيده وعدا علينا إنا كنا فاعلين»”جیسا کہ ہم نے پیدا کیا تھا پہلی مرتبہ، ہم ایسے ہی لوٹائیں گے۔ یہ ہماری طرف سے ایک وعدہ ہے جس کو ہم پورا کر کے رہیں گے (سورۃ انبیاء)۔ اور انبیاء میں سب سے پہلے ابراہیم علیہ السلام کو کپڑا پہنایا جائے گا اور میرے اصحاب میں سے بعض کو جہنم کی طرف لے جایا جائے گا تو میں پکار اٹھوں گا کہ یہ تو میرے اصحاب ہیں، میرے اصحاب! لیکن مجھے بتایا جائے گا کہ آپ کی وفات کے بعد ان لوگوں نے پھر کفر اختیار کر لیا تھا۔ اس وقت میں بھی وہی جملہ کہوں گا جو نیک بندے (عیسیٰ علیہ السلام) کہیں گے «وكنت عليهم شهيدا ما دمت فيهم»”جب تک میں ان کے ساتھ تھا۔ ان پر نگران تھا۔“ اللہ تعالیٰ کے ارشاد «الحكيم» تک۔
Narrated Ibn `Abbas: The Prophet said, "You will be gathered (on the Day of Judgment), bare-footed, naked and not circumcised." He then recited:--'As We began the first creation, We, shall repeat it: A Promise We have undertaken: Truly we shall do it.' (21.104) He added, "The first to be dressed on the Day of Resurrection, will be Abraham, and some of my companions will be taken towards the left side (i.e. to the (Hell) Fire), and I will say: 'My companions! My companions!' It will be said: 'They renegade from Islam after you left them.' Then I will say as the Pious slave of Allah (i.e. Jesus) said. 'And I was a witness Over them while I dwelt amongst them. When You took me up You were the Watcher over them, And You are a witness to all things. If You punish them. They are Your slaves And if You forgive them, Verily you, only You are the All-Mighty, the All-Wise." (5.120-121)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 568
(مرفوع) حدثنا إسماعيل بن عبد الله، قال: اخبرني اخي عبد الحميد، عن ابن ابي ذئب، عن سعيد المقبري، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" يلقى إبراهيم اباه آزر يوم القيامة وعلى وجه آزر قترة وغبرة، فيقول له إبراهيم: الم اقل لك لا تعصني، فيقول: ابوه فاليوم لا اعصيك، فيقول إبراهيم: يا رب إنك وعدتني ان لا تخزيني يوم يبعثون فاي خزي اخزى من ابي الابعد، فيقول الله تعالى: إني حرمت الجنة على الكافرين، ثم يقال: يا إبراهيم ما تحت رجليك فينظر فإذا هو بذيخ ملتطخ فيؤخذ بقوائمه فيلقى في النار".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَخِي عَبْدُ الْحَمِيدِ، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يَلْقَى إِبْرَاهِيمُ أَبَاهُ آزَرَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَعَلَى وَجْهِ آزَرَ قَتَرَةٌ وَغَبَرَةٌ، فَيَقُولُ لَهُ إِبْرَاهِيمُ: أَلَمْ أَقُلْ لَكَ لَا تَعْصِنِي، فَيَقُولُ: أَبُوهُ فَالْيَوْمَ لَا أَعْصِيكَ، فَيَقُولُ إِبْرَاهِيمُ: يَا رَبِّ إِنَّكَ وَعَدْتَنِي أَنْ لَا تُخْزِيَنِي يَوْمَ يُبْعَثُونَ فَأَيُّ خِزْيٍ أَخْزَى مِنْ أَبِي الْأَبْعَدِ، فَيَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى: إِنِّي حَرَّمْتُ الْجَنَّةَ عَلَى الْكَافِرِينَ، ثُمَّ يُقَالُ: يَا إِبْرَاهِيمُ مَا تَحْتَ رِجْلَيْكَ فَيَنْظُرُ فَإِذَا هُوَ بِذِيخٍ مُلْتَطِخٍ فَيُؤْخَذُ بِقَوَائِمِهِ فَيُلْقَى فِي النَّارِ".
ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا کہ مجھے میرے بھائی عبدالحمید نے خبر دی، انہیں ابن ابی ذئب نے، انہیں سعید مقبری نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابراہیم علیہ السلام اپنے والد آذر سے قیامت کے دن جب ملیں گے تو ان کے (والد کے) چہرے پر سیاہی اور غبار ہو گا۔ ابراہیم علیہ السلام کہیں گے کہ کیا میں نے آپ سے نہیں کہا تھا کہ میری مخالفت نہ کیجئے۔ وہ کہیں گے کہ آج میں آپ کی مخالفت نہیں کرتا۔ ابراہیم علیہ السلام عرض کریں گے کہ اے رب! تو نے وعدہ فرمایا تھا کہ مجھے قیامت کے دن رسوا نہیں کرے گا۔ آج اس رسوائی سے بڑھ کر اور کون سی رسوائی ہو گی کہ میرے والد تیری رحمت سے سب سے زیادہ دور ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ میں نے جنت کافروں پر حرام قرار دی ہے۔ پھر کہا جائے گا کہ اے ابراہیم! تمہارے قدموں کے نیچے کیا چیز ہے؟ وہ دیکھیں گے تو ایک ذبح کیا ہوا جانور خون میں لتھڑا ہوا وہاں پڑا ہو گا اور پھر اس کے پاؤں پکڑ کر اسے جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "On the Day of Resurrection Abraham will meet his father Azar whose face will be dark and covered with dust.(The Prophet Abraham will say to him): 'Didn't I tell you not to disobey me?' His father will reply: 'Today I will not disobey you.' 'Abraham will say: 'O Lord! You promised me not to disgrace me on the Day of Resurrection; and what will be more disgraceful to me than cursing and dishonoring my father?' Then Allah will say (to him):' 'I have forbidden Paradise for the disbelievers." Then he will be addressed, 'O Abraham! Look! What is underneath your feet?' He will look and there he will see a Dhabh (an animal,) blood-stained, which will be caught by the legs and thrown in the (Hell) Fire."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 569
(مرفوع) حدثنا يحيى بن سليمان، قال: حدثني ابن وهب، قال: اخبرني عمرو ان بكيرا حدثه، عن كريب مولى ابن عباس، عن ابن عباسرضي الله عنهما، قال: دخل النبي صلى الله عليه وسلم البيت فوجد فيه صورة إبراهيم وصورة مريم، فقال:" اما لهم فقد سمعوا ان الملائكة لا تدخل بيتا فيه صورة هذا إبراهيم مصور فما له يستقسم".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرٌو أَنَّ بُكَيْرًا حَدَّثَهُ، عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَيْتَ فَوَجَدَ فِيهِ صُورَةَ إِبْرَاهِيمَ وَصُورَةَ مَرْيَمَ، فَقَالَ:" أَمَا لَهُمْ فَقَدْ سَمِعُوا أَنَّ الْمَلَائِكَةَ لَا تَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ صُورَةٌ هَذَا إِبْرَاهِيمُ مُصَوَّرٌ فَمَا لَهُ يَسْتَقْسِمُ".
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، کہا کہ مجھے عمرو بن حارث نے خبر دی، ان سے بکیر نے بیان کیا، ان سے ابن عباس کے مولیٰ کریب نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیت اللہ میں داخل ہوئے تو اس میں ابراہیم علیہ السلام اور مریم علیہما السلام کی تصویریں دیکھیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قریش کو کیا ہو گیا؟ حالانکہ انہیں معلوم ہے کہ فرشتے کسی ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں تصویریں رکھی ہوں، یہ ابراہیم علیہ السلام کی تصویر ہے اور وہ بھی پانسہ پھینکتے ہوئے۔
Narrated Ibn `Abbas: The Prophet entered the Ka`ba and found in it the pictures of (Prophet) Abraham and Mary. On that he said' "What is the matter with them ( i.e. Quraish)? They have already heard that angels do not enter a house in which there are pictures; yet this is the picture of Abraham. And why is he depicted as practicing divination by arrows?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 570
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن موسى، اخبرنا هشام، عن معمر، عن ايوب، عن عكرمة، عن ابن عباس رضي الله عنهما، ان النبي صلى الله عليه وسلم:" لما راى الصور في البيت لم يدخل حتى امر بها فمحيت وراى إبراهيم وإسماعيل عليهما السلام بايديهما الازلام، فقال: قاتلهم الله والله إن استقسما بالازلام قط".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَمَّا رَأَى الصُّوَرَ فِي الْبَيْتِ لَمْ يَدْخُلْ حَتَّى أَمَرَ بِهَا فَمُحِيَتْ وَرَأَى إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ عَلَيْهِمَا السَّلَام بِأَيْدِيهِمَا الْأَزْلَامُ، فَقَالَ: قَاتَلَهُمُ اللَّهُ وَاللَّهِ إِنِ اسْتَقْسَمَا بِالْأَزْلَامِ قَطُّ".
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو ہشام نے خبر دی، انہیں معمر نے، انہیں ایوب نے، انہیں عکرمہ نے اور انہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب بیت اللہ میں تصویریں دیکھیں تو اندر اس وقت تک داخل نہ ہوئے جب تک وہ مٹا نہ دی گئیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابراہیم علیہ السلام اور اسماعیل علیہ السلام کی تصویریں دیکھیں کہ ان کے ہاتھوں میں تیر (پانسے کے) تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اللہ ان پر بربادی لائے۔ واللہ ان حضرات نے کبھی تیر نہیں پھینکے۔“
Narrated Ibn `Abbas: When the Prophet saw pictures in the Ka`ba, he did not enter it till he ordered them to be erased. When he saw (the pictures of Abraham and Ishmael carrying the arrows of divination, he said, "May Allah curse them (i.e. the Quraish)! By Allah, neither Abraham nor Ishmael practiced divination by arrows."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 571
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا يحيى بن سعيد، حدثنا عبيد الله، قال: حدثني سعيد بن ابي سعيد، عن ابيه، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قيل: يا رسول الله، من اكرم الناس؟ قال: اتقاهم، فقالوا: ليس عن هذا نسالك، قال: فيوسف نبي الله ابن نبي الله ابن نبي الله ابن خليل الله، قالوا: ليس عن هذا نسالك، قال: فعن معادن العرب تسالون خيارهم في الجاهلية خيارهم في الإسلام إذا فقهوا"، قال ابو اسامةومعتمر، عن عبيد الله، عن سعيد، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَنْ أَكْرَمُ النَّاسِ؟ قَالَ: أَتْقَاهُمْ، فَقَالُوا: لَيْسَ عَنْ هَذَا نَسْأَلُكَ، قَالَ: فَيُوسُفُ نَبِيُّ اللَّهِ ابْنُ نَبِيِّ اللَّهِ ابْنِ نَبِيِّ اللَّهِ ابْنِ خَلِيلِ اللَّهِ، قَالُوا: لَيْسَ عَنْ هَذَا نَسْأَلُكَ، قَالَ: فَعَنْ مَعَادِنِ الْعَرَبِ تَسْأَلُونِ خِيَارُهُمْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ خِيَارُهُمْ فِي الْإِسْلَامِ إِذَا فَقُهُوا"، قَالَ أَبُو أُسَامَةَوَمُعْتَمِرٌ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے عبیداللہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے سعید بن ابی سعید نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ عرض کیا گیا: یا رسول اللہ! سب سے زیادہ شریف کون ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جو سب سے زیادہ پرہیزگار ہو۔“ صحابہ نے عرض کیا کہ ہم آپ سے اس کے متعلق نہیں پوچھتے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”پھر اللہ کے نبی یوسف بن نبی اللہ بن نبی اللہ بن خلیل اللہ (سب سے زیادہ شریف ہیں)“ صحابہ نے کہا کہ ہم اس کے متعلق بھی نہیں پوچھتے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اچھا عرب کے خاندانوں کے متعلق تم پوچھنا چاہتے ہو۔ سنو جو جاہلیت میں شریف تھے اسلام میں بھی وہ شریف ہیں جب کہ دین کی سمجھ انہیں آ جائے۔“ ابواسامہ اور معتمر نے عبیداللہ سے بیان کیا، ان سے سعید نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے۔
Narrated Abu Huraira: The people said, "O Allah's Apostle! Who is the most honorable amongst the people (in Allah's Sight)?" He said, "The most righteous amongst them." They said, "We do not ask you, about this. " He said, "Then Joseph, Allah's Prophet, the son of Allah's Prophet, The son of Allah's Prophet the son of Allah's Khalil (i.e. Abraham)." They said, "We do not want to ask about this," He said' "Then you want to ask about the descent of the Arabs. Those who were the best in the pre-lslamic period of ignorance will be the best in Islam provided they comprehend the religious knowledge."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 572
(مرفوع) حدثنا مؤمل، حدثنا إسماعيل، حدثنا عوف، حدثنا ابو رجاء، حدثنا سمرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اتاني الليلة آتيان فاتينا على رجل طويل لا اكاد ارى راسه طولا وإنه إبراهيم صلى الله عليه وسلم".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ، حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ، حَدَّثَنَا سَمُرَةُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَتَانِي اللَّيْلَةَ آتِيَانِ فَأَتَيْنَا عَلَى رَجُلٍ طَوِيلٍ لَا أَكَادُ أَرَى رَأْسَهُ طُولًا وَإِنَّهُ إِبْرَاهِيمُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ہم سے مؤمل نے بیان کیا، کہا ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے عوف نے، کہا ہم سے ابورجاء نے، کہا ہم سے سمرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”آج کی رات میرے پاس (خواب میں) دو فرشتے (جبرائیل و میکائیل علیہما السلام) آئے۔ پھر یہ دونوں فرشتے مجھے ساتھ لے کر ایک لمبے قد کے بزرگ کے پاس گئے، وہ اتنے لمبے تھے کہ ان کا سر میں نہیں دیکھ پاتا تھا اور یہ ابراہیم علیہ السلام تھے۔“
Narrated Samura: Allah's Apostle said, "Two persons came to me at night (in dream) (and took me along with them). We passed by a tall man who was so tall that I was not able to see his head and that person was Abraham."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 573
(موقوف) حدثني بيان بن عمرو، حدثنا النضر، اخبرنا ابن عون، عن مجاهد، انه سمع ابن عباس رضي الله عنهما وذكروا له الدجال بين عينيه مكتوب كافر او ك ف ر، قال: لم اسمعه ولكنه، قال: اما إبراهيم فانظروا إلى صاحبكم واما موسى فجعد آدم على جمل احمر مخطوم بخلبة كاني انظر إليه انحدر في الوادي".(موقوف) حَدَّثَنِي بَيَانُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا النَّضْرُ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا وَذَكَرُوا لَهُ الدَّجَّالَ بَيْنَ عَيْنَيْهِ مَكْتُوبٌ كَافِرٌ أَوْ ك ف ر، قَالَ: لَمْ أَسْمَعْهُ وَلَكِنَّهُ، قَالَ: أَمَّا إِبْرَاهِيمُ فَانْظُرُوا إِلَى صَاحِبِكُمْ وَأَمَّا مُوسَى فَجَعْدٌ آدَمُ عَلَى جَمَلٍ أَحْمَرَ مَخْطُومٍ بِخُلْبَةٍ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ انْحَدَرَ فِي الْوَادِي".
ہم سے بیان بن عمرو نے بیان کیا، کہا ہم سے نضر نے بیان کیا، کہا ہم کو ابن عون نے خبر دی، انہیں مجاہد نے اور انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا آپ کے سامنے لوگ دجال کا تذکرہ کر رہے تھے کہ اس کی پیشانی پر لکھا ہوا ہو گا ”کافر“ یا (یوں لکھا ہوا ہو گا)”ک ف ر“ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے میں نے یہ حدیث نہیں سنی تھی۔ البتہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ یہ حدیث بیان فرمائی کہ ابراہیم علیہ السلام (کی شکل و وضع معلوم کرنے) کے لیے تم اپنے صاحب کو دیکھ سکتے ہو اور موسیٰ علیہ السلام کا بدن گٹھا ہوا، گندم گوں، ایک سرخ اونٹ پر سوار تھے۔ جس کی نکیل کھجور کی چھال کی تھی۔ جیسے میں انہیں اس وقت بھی دیکھ رہا ہوں کہ وہ اللہ کی بڑائی بیان کرتے ہوئے وادی میں اتر رہے ہیں۔
Narrated Mujahid: That when the people mentioned before Ibn `Abbas that the Dajjal would have the word Kafir, (i.e. unbeliever) or the letters Kafir (the root of the Arabic verb 'disbelieve') written on his forehead, I heard Ibn `Abbas saying, "I did not hear this, but the Prophet said, 'If you want to see Abraham, then look at your companion (i.e. the Prophet) but Moses was a curly-haired, brown man (who used to ride) a red camel, the reins of which was made of fires of date-palms. As if I were now looking down a valley."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 574