صلصال طين خلط برمل فصلصل كما يصلصل الفخار ويقال منتن يريدون به صل كما يقال صر الباب وصرصر عند الإغلاق مثل كبكبته يعني كببته فمرت به سورة الاعراف آية 189 استمر بها الحمل فاتمته الا تسجد سورة الاعراف آية 12 ان تسجد.صَلْصَالٍ طِينٌ خُلِطَ بِرَمْلٍ فَصَلْصَلَ كَمَا يُصَلْصِلُ الْفَخَّارُ وَيُقَالُ مُنْتِنٌ يُرِيدُونَ بِهِ صَلَّ كَمَا يُقَالُ صَرَّ الْبَابُ وَصَرْصَرَ عِنْدَ الْإِغْلَاقِ مِثْلُ كَبْكَبْتُهُ يَعْنِي كَبَبْتُهُ فَمَرَّتْ بِهِ سورة الأعراف آية 189 اسْتَمَرَّ بِهَا الْحَمْلُ فَأَتَمَّتْهُ أَلَّا تَسْجُدَ سورة الأعراف آية 12 أَنْ تَسْجُدَ.
(سورۃ الرحمن میں لفظ) «صلصال» کے معنے ایسے گارے کے ہیں جس میں ریتی ملی ہو اور وہ اس طرح سے بجنے لگے جیسے پکی ہوئی مٹی بجتی ہے۔ بعض نے کہا «صلصال» کے معنی «منتن.» یعنی بدبودار کے ہیں۔ اصل میں یہ لفظ «صل» سے نکلا ہے۔ فا کلمہ مکرر کر دیا یا جیسے «صرصر» سے عرب لوگ کہتے ہیں «صر الباب» یا «صر صر الباب» جب بند کرنے سے دروازے میں سے آواز نکلے جیسے «كبكبته» «كب» سے نکلا ہے۔ سورۃ الاعراف میں لفظ «فمرت به» کا معنی چلتی پھرتی رہی، حمل کی مدت پوری کی، (سورۃ الاعراف میں) لفظ «أن لا تسجد» کا معنی «أن تسجد.» کے ہیں۔ یعنی تجھ کو سجدہ کرنے سے کس بات نے روکا۔ «لا» کا لفظ یہاں زائد ہے۔
1M. باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ البقرہ میں) یہ فرمانا ”اے رسول! وہ وقت یاد کر جب تیرے رب نے فرشتوں سے کہا میں زمین میں ایک (قوم کو) جانشین بنانے والا ہوں“۔
قال ابن عباس: {لما عليها حافظ} إلا عليها حافظ {في كبد} في شدة خلق. ورياشا المال. وقال غيره الرياش والريش واحد، وهو ما ظهر من اللباس. {ما تمنون} النطفة في ارحام النساء. وقال مجاهد: {إنه على رجعه لقادر} النطفة في الإحليل. كل شيء خلقه فهو شفع، السماء شفع، والوتر الله عز وجل. {في احسن تقويم} في احسن خلق {اسفل سافلين} إلا من آمن {خسر} ضلال، ثم استثنى إلا من آمن {لازب} لازم. {ننشئكم} في اي خلق نشاء. {نسبح بحمدك} نعظمك. وقال ابو العالية: {فتلقى آدم من ربه كلمات} فهو قوله: {ربنا ظلمنا انفسنا}، {فازلهما} فاستزلهما. و{يتسنه} يتغير، آسن متغير، والمسنون المتغير {حمإ} جمع حماة وهو الطين المتغير. {يخصفان} اخذ الخصاف {من ورق الجنة} يؤلفان الورق ويخصفان بعضه إلى بعض {سوآتهما} كناية عن فرجهما {ومتاع إلى حين} هاهنا إلى يوم القيامة، الحين عند العرب من ساعة إلى ما لا يحصى عدده. {قبيله} جيله الذي هو منهم.قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: {لَمَّا عَلَيْهَا حَافِظٌ} إِلاَّ عَلَيْهَا حَافِظٌ {فِي كَبَدٍ} فِي شِدَّةِ خَلْقٍ. وَرِيَاشًا الْمَالُ. وَقَالَ غَيْرُهُ الرِّيَاشُ وَالرِّيشُ وَاحِدٌ، وَهْوَ مَا ظَهَرَ مِنَ اللِّبَاسِ. {مَا تُمْنُونَ} النُّطْفَةُ فِي أَرْحَامِ النِّسَاءِ. وَقَالَ مُجَاهِدٌ: {إِنَّهُ عَلَى رَجْعِهِ لَقَادِرٌ} النُّطْفَةُ فِي الإِحْلِيلِ. كُلُّ شَيْءٍ خَلَقَهُ فَهْوَ شَفْعٌ، السَّمَاءُ شَفْعٌ، وَالْوِتْرُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ. {فِي أَحْسَنِ تَقْوِيمٍ} فِي أَحْسَنِ خَلْقٍ {أَسْفَلَ سَافِلِينَ} إِلاَّ مَنْ آمَنَ {خُسْرٍ} ضَلاَلٌ، ثُمَّ اسْتَثْنَى إِلاَّ مَنْ آمَنَ {لاَزِبٍ} لاَزِمٌ. {نُنْشِئَكُمْ} فِي أَيِّ خَلْقٍ نَشَاءُ. {نُسَبِّحُ بِحَمْدِكَ} نُعَظِّمُكَ. وَقَالَ أَبُو الْعَالِيَةِ: {فَتَلَقَّى آدَمُ مِنْ رَبِّهِ كَلِمَاتٍ} فَهْوَ قَوْلُهُ: {رَبَّنَا ظَلَمْنَا أَنْفُسَنَا}، {فَأَزَلَّهُمَا} فَاسْتَزَلَّهُمَا. وَ{يَتَسَنَّهْ} يَتَغَيَّرْ، آسِنٌ مُتَغَيِّرٌ، وَالْمَسْنُونُ الْمُتَغَيِّرُ {حَمَإٍ} جَمْعُ حَمْأَةٍ وَهْوَ الطِّينُ الْمُتَغَيِّرُ. {يَخْصِفَانِ} أَخْذُ الْخِصَافِ {مِنْ وَرَقِ الْجَنَّةِ} يُؤَلِّفَانِ الْوَرَقَ وَيَخْصِفَانِ بَعْضَهُ إِلَى بَعْضٍ {سَوْآتُهُمَا} كِنَايَةٌ عَنْ فَرْجِهِمَا {وَمَتَاعٌ إِلَى حِينٍ} هَاهُنَا إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، الْحِينُ عِنْدَ الْعَرَبِ مِنْ سَاعَةٍ إِلَى مَا لاَ يُحْصَى عَدَدُهُ. {قَبِيلُهُ} جِيلُهُ الَّذِي هُوَ مِنْهُمْ.
ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا سورۃ الطارق میں جو «لما عليها حافظ» کے الفاظ ہیں، یہاں «لما» «إلا» کے معنے میں ہے۔ یعنی کوئی جان نہیں مگر اس پر اللہ کی طرف سے ایک نگہبان مقرر ہے، (سورۃ البلد میں جو) «في كبد» کا لفظ آیا ہے «كبد» کے معنی سختی کے ہیں۔ اور (سورۃ الاعراف میں) جو «ريشا» کا لفظ آیا ہے «رياش» اس کی جمع ہے یعنی مال۔ یہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کی تفسیر ہے دوسروں نے کہا، «رياش» اور «ريش» کا ایک ہی معنی ہے۔ یعنی ظاہری لباس اور (سورۃ واقعہ میں) جو «تمنون» کا لفظ آیا ہے اس کے معنی «نطفة» کے ہیں جو تم عورتوں کے رحم میں (جماع کر کے) ڈالتے ہو۔ (اور سورۃ الطارق میں ہے) «إنه على رجعه لقادر» مجاہد نے کہا اس کے معنے یہ ہیں کہ وہ اللہ منی کو پھر ذکر میں لوٹا سکتا ہے (اس کو فریابی نے وصل کیا، اکثر لوگوں نے یہ معنی کئے ہیں کہ وہ اللہ آدمی کے لوٹانے یعنی قیامت میں پیدا کرنے پر قادر ہے)(اور سورۃ السجدہ میں) «كل شىء خلقه» کا معنی یہ ہے کہ ہر چیز کو اللہ نے جوڑے جوڑے بنایا ہے۔ آسمان زمین کا جوڑ ہے (جن آدمی کا جوڑ ہے، سورج چاند کا جوڑ ہے۔) اور طاق اللہ کی ذات ہے جس کا کوئی جوڑ نہیں ہے۔ سورۃ التین میں ہے «في أحسن تقويم» یعنی اچھی صورت اچھی خلقت میں ہم نے انسان کو پیدا کیا۔ «أسفل سافلين إلا من آمن» یعنی پھر آدمی کو ہم نے پست سے پست تر کر دیا (دوزخی بنا دیا) مگر جو ایمان لایا۔ (سورۃ العصر میں) «في خسر» کا معنی گمراہی میں پھر ایمان والوں کو مستثنیٰ کیا۔ (فرمایا «الا الذين امنوا») سورۃ والصافات میں «لازب» کے معنی لازم (یعنی چمٹتی ہوئی لیس دار) سورۃ الواقعہ میں الفاظ «ننشئكم في ما لا تعلمون» یعنی جونسی صورت میں ہم چاہیں تم کو بنا دیں۔ (سورۃ البقرہ میں) «نسبح بحمدك» یعنی فرشتوں نے کہا کہ ہم تیری بڑائی بیان کرتے ہیں۔ ابوالعالیہ نے کہا اسی سورۃ میں جو ہے «فتلقى آدم من ربه كلمات» » وہ کلمات یہ ہیں «ربنا ظلمنا أنفسنا» اسی سورۃ میں «فأزلهما» کا معنی یعنی ان کو ڈگمگا دیا پھسلا دیا۔ (اسی سورۃ میں ہے) «لم يتسنه» یعنی بگڑا تک نہیں۔ اسی سے (سورۃ محمد میں) «آسن» یعنی بگڑا ہوا (بدبودار پانی) اسی سے سورۃ الحجر میں لفظ «مسنون» ہے یعنی بدلی ہوئی بدبودار۔ (اسی سورۃ میں) «حمإ» کا لفظ ہے جو «حمأة» کی جمع ہے یعنی بدبودار کیچڑ (سورۃ الاعراف میں) لفظ «يخصفان» کے معنی یعنی دونوں آدم اور حواء نے بہشت کے پتوں کو جوڑنا شروع کر دیا۔ ایک پر ایک رکھ کر اپنا ستر چھپانے لگے۔ لفظ «سوآتهما» سے مراد شرمگاہ ہیں۔ لفظ «ومتاع إلى حين» میں «حين» سے قیامت مراد ہے، عرب لوگ ایک گھڑی سے لے کر بے انتہا مدت تک کو «حين» کہتے ہیں۔ «قبيله» سے مراد شیطان کا گروہ جس میں وہ خود ہے۔
(مرفوع) حدثني عبد الله بن محمد، حدثنا عبد الرزاق، عن معمر، عن همام، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" خلق الله آدم وطوله ستون ذراعا، ثم قال: اذهب فسلم على اولئك من الملائكة فاستمع ما يحيونك تحيتك وتحية ذريتك، فقال: السلام عليكم، فقالوا: السلام عليك ورحمة الله فزادوه ورحمة الله فكل من يدخل الجنة على صورة آدم فلم يزل الخلق ينقص حتى الآن".(مرفوع) حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" خَلَقَ اللَّهُ آدَمَ وَطُولُهُ سِتُّونَ ذِرَاعًا، ثُمَّ قَالَ: اذْهَبْ فَسَلِّمْ عَلَى أُولَئِكَ مِنَ الْمَلَائِكَةِ فَاسْتَمِعْ مَا يُحَيُّونَكَ تَحِيَّتُكَ وَتَحِيَّةُ ذُرِّيَّتِكَ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، فَقَالُوا: السَّلَامُ عَلَيْكَ وَرَحْمَةُ اللَّهِ فَزَادُوهُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ فَكُلُّ مَنْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ عَلَى صُورَةِ آدَمَ فَلَمْ يَزَلِ الْخَلْقُ يَنْقُصُ حَتَّى الْآنَ".
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، ان سے معمر نے، ان سے ہمام نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اللہ پاک نے آدم علیہ السلام کو پیدا کیا تو ان کو ساٹھ ہاتھ لمبا بنایا پھر فرمایا کہ جا اور ان ملائکہ کو سلام کر، دیکھنا کن لفظوں میں وہ تمہارے سلام کا جواب دیتے ہیں کیونکہ وہی تمہارا اور تمہاری اولاد کا طریقہ سلام ہو گا۔ آدم علیہ السلام (گئے اور) کہا، السلام علیکم فرشتوں نے جواب دیا، السلام علیک ورحمۃ اللہ۔ انہوں نے ورحمۃ اللہ کا جملہ بڑھا دیا، پس جو کوئی بھی جنت میں داخل ہو گا وہ آدم علیہ السلام کی شکل اور قامت پر داخل ہو گا، آدم علیہ السلام کے بعد انسانوں میں اب تک قد چھوٹے ہوتے رہے۔“
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Allah created Adam, making him 60 cubits tall. When He created him, He said to him, "Go and greet that group of angels, and listen to their reply, for it will be your greeting (salutation) and the greeting (salutations of your offspring." So, Adam said (to the angels), As-Salamu Alaikum (i.e. Peace be upon you). The angels said, "As-salamu Alaika wa Rahmatu-l-lahi" (i.e. Peace and Allah's Mercy be upon you). Thus the angels added to Adam's salutation the expression, 'Wa Rahmatu-l-lahi,' Any person who will enter Paradise will resemble Adam (in appearance and figure). People have been decreasing in stature since Adam's creation.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 543
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا جرير، عن عمارة، عن ابي زرعة، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن اول زمرة يدخلون الجنة على صورة القمر ليلة البدر، ثم الذين يلونهم على اشد كوكب دري في السماء إضاءة لا يبولون، ولا يتغوطون، ولا يتفلون، ولا يمتخطون امشاطهم الذهب ورشحهم المسك ومجامرهم الالوة الانجوج عود الطيب وازواجهم الحور العين على خلق رجل واحد على صورة ابيهم آدم ستون ذراعا في السماء".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عُمَارَةَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ أَوَّلَ زُمْرَةٍ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ عَلَى صُورَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ عَلَى أَشَدِّ كَوْكَبٍ دُرِّيٍّ فِي السَّمَاءِ إِضَاءَةً لَا يَبُولُونَ، وَلَا يَتَغَوَّطُونَ، وَلَا يَتْفِلُونَ، وَلَا يَمْتَخِطُونَ أَمْشَاطُهُمُ الذَّهَبُ وَرَشْحُهُمُ الْمِسْكُ وَمَجَامِرُهُمُ الْأَلُوَّةُ الْأَنْجُوجُ عُودُ الطِّيبِ وَأَزْوَاجُهُمُ الْحُورُ الْعِينُ عَلَى خَلْقِ رَجُلٍ وَاحِدٍ عَلَى صُورَةِ أَبِيهِمْ آدَمَ سِتُّونَ ذِرَاعًا فِي السَّمَاءِ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے عمارہ نے ان سے ابوزرعہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”سب سے پہلا گروہ جو جنت میں داخل ہو گا ان کی صورتیں ایسی روشن ہوں گی جیسے چودھویں کا چاند روشن ہوتا ہے، پھر جو لوگ اس کے بعد داخل ہوں گے وہ آسمان کے سب سے زیادہ روشن ستارے کی طرح چمکتے ہوں گے۔ نہ تو ان لوگوں کو پیشاب کی ضرورت ہو گی نہ پاخانہ کی، نہ وہ تھوکیں گے نہ ناک سے آلائش نکالیں گے۔ ان کے کنگھے سونے کے ہوں گے اور ان کا پسینہ مشک کی طرح ہو گا۔ ان کی انگیٹھیوں میں خوشبودار عود جلتا ہو گا، یہ نہایت پاکیزہ خوشبودار عود ہو گا۔ ان کی بیویاں بڑی آنکھوں والی حوریں ہوں گی۔ سب کی صورتیں ایک ہوں گی۔ یعنی اپنے والد آدم علیہ السلام کے قد و قامت پر ساٹھ ساٹھ ہاتھ اونچے ہوں گے۔“
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "The first group of people who will enter Paradise, will be glittering like the full moon and those who will follow them, will glitter like the most brilliant star in the sky. They will not urinate, relieve nature, spit, or have any nasal secretions. Their combs will be of gold, and their sweat will smell like musk. The aloes-wood will be used in their centers. Their wives will be houris. All of them will look alike and will resemble their father Adam (in statute), sixty cubits tall."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 544
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن زينب بنت ابي سلمة، عن ام سلمة، ان ام سليم، قالت: يا رسول الله، إن الله لا يستحيي من الحق، فهل على المراة الغسل إذا احتلمت، قال:" نعم إذا رات الماء فضحكت ام سلمة، فقالت: تحتلم المراة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: فبم يشبه الولد".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنَّ أُمَّ سُلَيْمٍ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ اللَّهَ لَا يَسْتَحْيِي مِنَ الْحَقِّ، فَهَلْ عَلَى الْمَرْأَةِ الْغَسْلُ إِذَا احْتَلَمَتْ، قَالَ:" نَعَمْ إِذَا رَأَتِ الْمَاءَ فَضَحِكَتْ أُمُّ سَلَمَةَ، فَقَالَتْ: تَحْتَلِمُ الْمَرْأَةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَبِمَ يُشْبِهُ الْوَلَدُ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ قطان نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے باپ نے، ان سے زینب بنت ابی سلمہ نے، ان سے (ام المؤمنین) ام سلمہ رضی اللہ عنہما نے کہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے عرض کیا، یا رسول اللہ! اللہ تعالیٰ حق بات سے نہیں شرماتا، تو کیا اگر عورت کو احتلام ہو تو اس پر بھی غسل ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”ہاں بشرطیکہ وہ تری دیکھ لے۔“ ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کو اس بات پر ہنسی آ گئی اور فرمانے لگیں، کیا عورت کو بھی احتلام ہوتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”(اگر ایسا نہیں ہے) تو پھر بچے میں (ماں کی) مشابہت کہاں سے آتی ہے۔“
Narrated Abu Salama: Um Salama said, "Um Sulaim said, 'O Allah's Apostle! Allah does not refrain from saying the truth! Is it obligatory for a woman to take a bath after she gets nocturnal discharge?' He said, 'Yes, if she notices the water (i.e. discharge).' Um Salama smiled and said, 'Does a woman get discharge?' Allah's Apostle said. 'Then why does a child resemble (its mother)?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 545
(مرفوع) حدثنا محمد بن سلام، اخبرنا الفزاري، عن حميد، عن انس رضي الله عنه، قال: بلغ عبد الله بن سلام مقدم رسول الله صلى الله عليه وسلم المدينة فاتاه، فقال: إني سائلك عن ثلاث لا يعلمهن إلا نبي، قال: ما اول اشراط الساعة وما اول طعام ياكله اهل الجنة ومن اي شيء ينزع الولد إلى ابيه ومن اي شيء ينزع إلى اخواله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" خبرني بهن آنفا جبريل قال فقال عبد الله ذاك عدو اليهود من الملائكة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اما اول اشراط الساعة فنار تحشر الناس من المشرق إلى المغرب واما اول طعام ياكله اهل الجنة فزيادة كبد حوت واما الشبه في الولد، فإن الرجل إذا غشي المراة فسبقها ماؤه كان الشبه له وإذا سبق ماؤها كان الشبه لها، قال: اشهد انك رسول الله، ثم قال: يا رسول الله إن اليهود قوم بهت إن علموا بإسلامي قبل ان تسالهم بهتوني عندك فجاءت اليهود ودخل عبد الله البيت، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اي رجل فيكم عبد الله بن سلام، قالوا: اعلمنا وابن اعلمنا واخبرنا وابن اخيرنا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: افرايتم إن اسلم عبد الله، قالوا: اعاذه الله من ذلك فخرج عبد الله إليهم، فقال: اشهد ان لا إله إلا الله واشهد ان محمدا رسول الله، فقالوا: شرنا وابن شرنا ووقعوا فيه".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَامٍ، أَخْبَرَنَا الْفَزَارِيُّ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: بَلَغَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَلَامٍ مَقْدَمُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ فَأَتَاهُ، فَقَالَ: إِنِّي سَائِلُكَ عَنْ ثَلَاثٍ لَا يَعْلَمُهُنَّ إِلَّا نَبِيٌّ، قَالَ: مَا أَوَّلُ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ وَمَا أَوَّلُ طَعَامٍ يَأْكُلُهُ أَهْلُ الْجَنَّةِ وَمِنْ أَيِّ شَيْءٍ يَنْزِعُ الْوَلَدُ إِلَى أَبِيهِ وَمِنْ أَيِّ شَيْءٍ يَنْزِعُ إِلَى أَخْوَالِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خَبَّرَنِي بِهِنَّ آنِفًا جِبْرِيلُ قَالَ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ ذَاكَ عَدُوُّ الْيَهُودِ مِنَ الْمَلَائِكَةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَمَّا أَوَّلُ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ فَنَارٌ تَحْشُرُ النَّاسَ مِنَ الْمَشْرِقِ إِلَى الْمَغْرِبِ وَأَمَّا أَوَّلُ طَعَامٍ يَأْكُلُهُ أَهْلُ الْجَنَّةِ فَزِيَادَةُ كَبِدِ حُوتٍ وَأَمَّا الشَّبَهُ فِي الْوَلَدِ، فَإِنَّ الرَّجُلَ إِذَا غَشِيَ الْمَرْأَةَ فَسَبَقَهَا مَاؤُهُ كَانَ الشَّبَهُ لَهُ وَإِذَا سَبَقَ مَاؤُهَا كَانَ الشَّبَهُ لَهَا، قَالَ: أَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ، ثُمَّ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ الْيَهُودَ قَوْمٌ بُهُتٌ إِنْ عَلِمُوا بِإِسْلَامِي قَبْلَ أَنْ تَسْأَلَهُمْ بَهَتُونِي عِنْدَكَ فَجَاءَتْ الْيَهُودُ وَدَخَلَ عَبْدُ اللَّهِ الْبَيْتَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ رَجُلٍ فِيكُمْ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ، قَالُوا: أَعْلَمُنَا وَابْنُ أَعْلَمِنَا وَأَخْبَرُنَا وَابْنُ أَخْيَرِنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَفَرَأَيْتُمْ إِنْ أَسْلَمَ عَبْدُ اللَّهِ، قَالُوا: أَعَاذَهُ اللَّهُ مِنْ ذَلِكَ فَخَرَجَ عَبْدُ اللَّهِ إِلَيْهِمْ، فَقَالَ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، فَقَالُوا: شَرُّنَا وَابْنُ شَرِّنَا وَوَقَعُوا فِيهِ".
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا ہم کو مروان فزاری نے خبر دی۔ انہیں حمید نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کو جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مدینہ تشریف لانے کی خبر ملی تو وہ آپ کی خدمت میں آئے اور کہا کہ میں آپ سے تین چیزوں کے بارے میں پوچھوں گا۔ جنہیں نبی کے سوا اور کوئی نہیں جانتا۔ قیامت کی سب سے پہلی علامت کیا ہے؟ وہ کون سا کھانا ہے جو سب سے پہلے جنتیوں کو کھانے کے لیے دیا جائے گا؟ اور کس چیز کی وجہ سے بچہ اپنے باپ کے مشابہ ہوتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جبرائیل علیہ السلام نے ابھی ابھی مجھے آ کر اس کی خبر دی ہے۔ اس پر عبداللہ نے کہا کہ ملائکہ میں تو یہی تو یہودیوں کے دشمن ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”قیامت کی سب سے پہلی علامت ایک آگ کی صورت میں ظاہر ہو گی جو لوگوں کو مشرق سے مغرب کی طرف ہانک لے جائے گی، سب سے پہلا کھانا جو اہل جنت کی دعوت کے لیے پیش کیا جائے گا، وہ مچھلی کی کلیجی پر جو ٹکڑا ٹکا رہتا ہے وہ ہو گا اور بچے کی مشابہت کا جہاں تک تعلق ہے تو جب مرد عورت کے قریب جاتا ہے اس وقت اگر مرد کی منی پہل کر جاتی ہے تو بچہ اسی کی شکل و صورت پر ہوتا ہے۔ اگر عورت کی منی پہل کر جاتی ہے تو پھر بچہ عورت کی شکل و صورت پر ہوتا ہے۔“(یہ سن کر) عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ بول اٹھے ”میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ اللہ کے رسول ہیں۔“ پھر عرض کیا، یا رسول اللہ! یہود انتہا کی جھوٹی قوم ہے۔ اگر آپ کے دریافت کرنے سے پہلے میرے اسلام قبول کرنے کے بارے میں انہیں علم ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے مجھ پر ہر طرح کی تہمتیں دھرنی شروع کر دیں گے۔ چنانچہ کچھ یہودی آئے اور عبداللہ رضی اللہ عنہ گھر کے اندر چھپ کر بیٹھ گئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا تم لوگوں میں عبداللہ بن سلام کون صاحب ہیں؟ سارے یہودی کہنے لگے وہ ہم میں سب سے بڑے عالم اور سب سے بڑے عالم کے صاحب زادے ہیں۔ ہم میں سب سے زیادہ بہتر اور ہم میں سب سے بہتر کے صاحب زادے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا، اگر عبداللہ مسلمان ہو جائیں تو پھر تمہارا کیا خیال ہو گا؟ انہوں نے کہا، اللہ تعالیٰ انہیں اس سے محفوظ رکھے۔ اتنے میں عبداللہ رضی اللہ عنہ باہر تشریف لائے اور کہا، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا اور کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد اللہ کے سچے رسول ہیں۔ اب وہ سب ان کے متعلق کہنے لگے کہ ہم میں سب سے بدترین اور سب سے بدترین کا بیٹا ہے، وہیں وہ ان کی برائی کرنے لگے۔
Narrated Anas: When `Abdullah bin Salam heard the arrival of the Prophet at Medina, he came to him and said, "I am going to ask you about three things which nobody knows except a prophet: What is the first portent of the Hour? What will be the first meal taken by the people of Paradise? Why does a child resemble its father, and why does it resemble its maternal uncle" Allah's Apostle said, "Gabriel has just now told me of their answers." `Abdullah said, "He (i.e. Gabriel), from amongst all the angels, is the enemy of the Jews." Allah's Apostle said, "The first portent of the Hour will be a fire that will bring together the people from the east to the west; the first meal of the people of Paradise will be Extra-lobe (caudate lobe) of fish-liver. As for the resemblance of the child to its parents: If a man has sexual intercourse with his wife and gets discharge first, the child will resemble the father, and if the woman gets discharge first, the child will resemble her." On that `Abdullah bin Salam said, "I testify that you are the Apostle of Allah." `Abdullah bin Salam further said, "O Allah's Apostle! The Jews are liars, and if they should come to know about my conversion to Islam before you ask them (about me), they would tell a lie about me." The Jews came to Allah's Apostle and `Abdullah went inside the house. Allah's Apostle asked (the Jews), "What kind of man is `Abdullah bin Salam amongst you?" They replied, "He is the most learned person amongst us, and the best amongst us, and the son of the best amongst us." Allah's Apostle said, "What do you think if he embraces Islam (will you do as he does)?" The Jews said, "May Allah save him from it." Then `Abdullah bin Salam came out in front of them saying, "I testify that None has the right to be worshipped but Allah and that Muhammad is the Apostle of Allah." Thereupon they said, "He is the evilest among us, and the son of the evilest amongst us," and continued talking badly of him.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 546
(مرفوع) حدثنا بشر بن محمد، اخبرنا عبد الله، اخبرنا معمر، عن همام، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه يعني:" لولا بنو إسرائيل لم يخنز اللحم، ولولا حواء لم تخن انثى زوجها".(مرفوع) حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ يَعْنِي:" لَوْلَا بَنُو إِسْرَائِيلَ لَمْ يَخْنَزْ اللَّحْمُ، وَلَوْلَا حَوَّاءُ لَمْ تَخُنَّ أُنْثَى زَوْجَهَا".
ہم سے بشر بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں ہمام نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا (عبدالرزاق کی) روایت کی طرح کہ اگر قوم بنی اسرائیل نہ ہوتی تو گوشت نہ سڑا کرتا اور اگر حواء نہ ہوتیں تو عورت اپنے شوہر سے دغا نہ کرتی۔
(مرفوع) حدثنا ابو كريبوموسى بن حزام، قالا: حدثنا حسين بن علي، عن زائدة، عن ميسرة الاشجعي، عن ابي حازم، عن ابي هريرةرضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" استوصوا بالنساء فإن المراة خلقت من ضلع وإن اعوج شيء في الضلع اعلاه، فإن ذهبت تقيمه كسرته، وإن تركته لم يزل اعوج فاستوصوا بالنساء".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍوَمُوسَى بْنُ حِزَامٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ مَيْسَرَةَ الْأَشْجَعِيِّ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اسْتَوْصُوا بِالنِّسَاءِ فَإِنَّ الْمَرْأَةَ خُلِقَتْ مِنْ ضِلَعٍ وَإِنَّ أَعْوَجَ شَيْءٍ فِي الضِّلَعِ أَعْلَاهُ، فَإِنْ ذَهَبْتَ تُقِيمُهُ كَسَرْتَهُ، وَإِنْ تَرَكْتَهُ لَمْ يَزَلْ أَعْوَجَ فَاسْتَوْصُوا بِالنِّسَاءِ".
ہم سے ابوکریب اور موسیٰ بن حزام نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حسین بن علی نے بیان کیا، ان سے زائدہ نے، ان سے میسرہ اشجعی نے، ان سے ابوحازم نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”عورتوں کے بارے میں میری وصیت کا ہمیشہ خیال رکھنا، کیونکہ عورت پسلی سے پیدا کی گئی ہے۔ پسلی میں بھی سب سے زیادہ ٹیڑھا اوپر کا حصہ ہوتا ہے۔ اگر کوئی شخص اسے بالکل سیدھی کرنے کی کوشش کرے تو انجام کار توڑ کے رہے گا اور اگر اسے وہ یونہی چھوڑ دے گا تو پھر ہمیشہ ٹیڑھی ہی رہ جائے گی۔ پس عورتوں کے بارے میں میری نصیحت مانو، عورتوں سے اچھا سلوک کرو۔“
Narrated Abu Huraira: Allah 's Apostle said, "Treat women nicely, for a women is created from a rib, and the most curved portion of the rib is its upper portion, so, if you should try to straighten it, it will break, but if you leave it as it is, it will remain crooked. So treat women nicely."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 548
(مرفوع) حدثنا عمر بن حفص، حدثنا ابي، حدثنا الاعمش، حدثنا زيد بن وهب، حدثنا عبد الله، حدثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو الصادق المصدوق:" إن احدكم يجمع في بطن امه اربعين يوما، ثم يكون علقة مثل ذلك، ثم يكون مضغة مثل ذلك، ثم يبعث الله إليه ملكا باربع كلمات فيكتب عمله واجله ورزقه وشقي او سعيد، ثم ينفخ فيه الروح فإن الرجل ليعمل بعمل اهل النار حتى ما يكون بينه وبينها إلا ذراع فيسبق عليه الكتاب فيعمل بعمل اهل الجنة فيدخل الجنة، وإن الرجل ليعمل بعمل اهل الجنة حتى ما يكون بينه وبينها إلا ذراع فيسبق عليه الكتاب فيعمل بعمل اهل النار فيدخل النار".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ الصَّادِقُ الْمَصْدُوقُ:" إِنَّ أَحَدَكُمْ يُجْمَعُ فِي بَطْنِ أُمِّهِ أَرْبَعِينَ يَوْمًا، ثُمَّ يَكُونُ عَلَقَةً مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ يَكُونُ مُضْغَةً مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ يَبْعَثُ اللَّهُ إِلَيْهِ مَلَكًا بِأَرْبَعِ كَلِمَاتٍ فَيُكْتَبُ عَمَلُهُ وَأَجَلُهُ وَرِزْقُهُ وَشَقِيٌّ أَوْ سَعِيدٌ، ثُمَّ يُنْفَخُ فِيهِ الرُّوحُ فَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ حَتَّى مَا يَكُونُ بَيْنَهُ وَبَيْنَهَا إِلَّا ذِرَاعٌ فَيَسْبِقُ عَلَيْهِ الْكِتَابُ فَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَيَدْخُلُ الْجَنَّةَ، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ حَتَّى مَا يَكُونُ بَيْنَهُ وَبَيْنَهَا إِلَّا ذِرَاعٌ فَيَسْبِقُ عَلَيْهِ الْكِتَابُ فَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ فَيَدْخُلُ النَّارَ".
ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا، کہا ہم سے میرے والد نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، کہا ہم سے زید بن وہب نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا اور آپ سچوں کے سچے تھے کہ انسان کی پیدائش اس کی ماں کے پیٹ میں پہلے چالیس دن تک پوری کی جاتی ہے۔ پھر وہ اتنے ہی دنوں تک «علقة» یعنی غلیظ اور جامد خون کی صورت میں رہتا ہے۔ پھر اتنے ہی دنوں کے لیے «مضغة»(گوشت کا لوتھڑا) کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔ پھر (چوتھے چلہ میں) اللہ تعالیٰ ایک فرشتہ کو چار باتوں کا حکم دے کر بھیجتا ہے۔ پس وہ فرشتہ اس کے عمل، اس کی مدت زندگی، روزی اور یہ کہ وہ نیک ہے یا بد، کو لکھ لیتا ہے۔ اس کے بعد اس میں روح پھونکی جاتی ہے۔ پس انسان (زندگی بھر) دوزخیوں کے کام کرتا رہتا ہے۔ اور جب اس کے اور دوزخ کے درمیان صرف ایک ہاتھ کا فاصلہ رہ جاتا ہے تو اس کی تقدیر سامنے آتی ہے اور وہ جنتیوں کے کام کرنے لگتا ہے اور جنت میں چلا جاتا ہے۔ اسی طرح ایک شخص جنتیوں کے کام کرتا رہتا ہے اور جب اس کے اور جنت کے درمیان صرف ایک ہاتھ کا فاصلہ رہ جاتا ہے تو اس کی تقدیر سامنے آتی ہے اور وہ دوزخیوں کے کام شروع کر دیتا ہے اور وہ دوزخ میں چلا جاتا ہے۔
Narrated `Abdullah: Allah's Apostle, the true and truly inspired said, "(as regards your creation), every one of you is collected in the womb of his mother for the first forty days, and then he becomes a clot for another forty days, and then a piece of flesh for another forty days. Then Allah sends an angel to write four items: He writes his deeds, time of his death, means of his livelihood, and whether he will be wretched or blessed (in religion). Then the soul is breathed into his body. So a man may do deeds characteristic of the people of the (Hell) Fire, so much so that there is only the distance of a cubit between him and it, and then what has been written (by the angel) surpasses, and so he starts doing deeds characteristic of the people of Paradise and enters Paradise. Similarly, a person may do deeds characteristic of the people of Paradise, so much so that there is only the distance of a cubit between him and it, and then what has been written (by the angel) surpasses, and he starts doing deeds of the people of the (Hell) Fire and enters the (Hell) Fire."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 549
(مرفوع) حدثنا ابو النعمان، حدثنا حماد بن زيد، عن عبيد الله بن ابي بكر بن انس، عن انس بن مالك رضي الله عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إن الله وكل في الرحم ملكا، فيقول: يا رب نطفة يا رب علقة يا رب مضغة فإذا اراد ان يخلقها، قال: يا رب اذكر يا رب انثى يا رب شقي ام سعيد فما الرزق فما الاجل، فيكتب كذلك في بطن امه".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ وَكَّلَ فِي الرَّحِمِ مَلَكًا، فَيَقُولُ: يَا رَبِّ نُطْفَةٌ يَا رَبِّ عَلَقَةٌ يَا رَبِّ مُضْغَةٌ فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَخْلُقَهَا، قَالَ: يَا رَبِّ أَذَكَرٌ يَا رَبِّ أُنْثَى يَا رَبِّ شَقِيٌّ أَمْ سَعِيدٌ فَمَا الرِّزْقُ فَمَا الْأَجَلُ، فَيُكْتَبُ كَذَلِكَ فِي بَطْنِ أُمِّهِ".
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ بن ابی بکر بن انس نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اللہ تعالیٰ نے ماں کے رحم کے لیے ایک فرشتہ مقرر کر دیا ہے وہ فرشتہ عرض کرتا ہے، اے رب! یہ «نطفة» ہے، اے رب یہ «مضغة» ہے۔ اے رب! یہ «علقة» ہے۔ پھر جب اللہ تعالیٰ اسے پیدا کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو فرشتہ پوچھتا ہے اے رب! یہ مرد ہے یا اے رب! یہ عورت ہے، اے رب! یہ بد ہے یا نیک؟ اس کی روزی کیا ہے؟ اور مدت زندگی کتنی ہے؟ چنانچہ اسی کے مطابق ماں کے پیٹ ہی میں سب کچھ فرشتہ رکھ لیتا ہے۔“
Narrated Anas bin Malik: The Prophet said, "Allah has appointed an angel in the womb, and the angel says, 'O Lord! A drop of discharge (i.e. of semen), O Lord! a clot, O Lord! a piece of flesh.' And then, if Allah wishes to complete the child's creation, the angel will say. 'O Lord! A male or a female? O Lord! wretched or blessed (in religion)? What will his livelihood be? What will his age be?' The angel writes all this while the child is in the womb of its mother."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 55, Number 550