7. باب: اس حدیث کے بیان میں کہ جب ایک تمہارا (جہری نماز میں سورۃ فاتحہ کے ختم پر باآواز بلند) آمین کہتا ہے تو فرشتے بھی آسمان پر (زور سے) آمین کہتے ہیں اور اس طرح دونوں کی زبان سے ایک ساتھ (با آواز بلند) آمین نکلتی ہے تو بندے کے گزرے ہوئے تمام گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔
(7) Chapter. "If anyone says Amin [during the Salat (prayer) at the end of the recitation of Surat Al-Fatiha], and the angels in heaven say the same, and the sayings of two coincide, all his past sins will be forgiven".
(مرفوع) حدثنا محمد، اخبرنا مخلد، اخبرنا ابن جريج، عن إسماعيل بن امية، ان نافعا حدثه، ان القاسم بن محمد حدثه، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: حشوت للنبي صلى الله عليه وسلم وسادة فيها تماثيل كانها نمرقة فجاء، فقام بين البابين وجعل يتغير وجهه، فقلت: ما لنا يا رسول الله، قال:" ما بال هذه الوسادة، قالت: وسادة جعلتها لك لتضطجع عليها، قال: اما علمت ان الملائكة لا تدخل بيتا فيه صورة وان من صنع الصورة يعذب يوم القيامة، يقول: احيوا ما خلقتم".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا مَخْلَدٌ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ، أَنَّ نَافِعًا حَدَّثَهُ، أَنَّ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ حَدَّثَهُ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: حَشَوْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وِسَادَةً فِيهَا تَمَاثِيلُ كَأَنَّهَا نُمْرُقَةٌ فَجَاءَ، فَقَامَ بَيْنَ الْبَابَيْنِ وَجَعَلَ يَتَغَيَّرُ وَجْهُهُ، فَقُلْتُ: مَا لَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" مَا بَالُ هَذِهِ الْوِسَادَةِ، قَالَتْ: وِسَادَةٌ جَعَلْتُهَا لَكَ لِتَضْطَجِعَ عَلَيْهَا، قَالَ: أَمَا عَلِمْتِ أَنَّ الْمَلَائِكَةَ لَا تَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ صُورَةٌ وَأَنَّ مَنْ صَنَعَ الصُّورَةَ يُعَذَّبُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، يَقُولُ: أَحْيُوا مَا خَلَقْتُمْ".
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا ہم کو مخلد بن یزید نے خبر دی، کہا ہم کو ابن جریج نے خبر دی، انہیں اسماعیل بن امیہ نے، ان سے نافع نے بیان کیا، ان سے قاسم بن محمد نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک تکیہ بھرا، جس پر تصویریں بنی ہوئی تھیں۔ وہ ایسا ہو گیا جیسے نقشی تکیہ ہوتا ہے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو دروازے پر کھڑے ہو گئے اور آپ کے چہرے کا رنگ بدلنے لگا۔ میں نے عرض کیا، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم سے کیا غلطی ہوئی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تکیہ کیسا ہے؟ میں نے عرض کیا، یہ تو میں نے آپ کے لیے بنایا ہے تاکہ آپ اس پر ٹیک لگا سکیں۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، کیا تمہیں نہیں معلوم کہ فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کوئی تصویر ہوتی ہے اور یہ کہ جو شخص بھی تصویر بنائے گا، قیامت کے دن اسے اس پر عذاب دیا جائے گا۔ اس سے کہا جائے گا کہ جس کی مورت تو نے بنائی، اب اسے زندہ بھی کر کے دکھا۔
Narrated `Aisha: I stuffed for the Prophet a pillow decorated with pictures (of animals) which looked like a Namruqa (i.e. a small cushion). He came and stood among the people with excitement apparent on his face. I said, "O Allah's Apostle! What is wrong?" He said, "What is this pillow?" I said, "I have prepared this pillow for you, so that you may recline on it." He said, "Don't you know that angels do not enter a house wherein there are pictures; and whoever makes a picture will be punished on the Day of Resurrection and will be asked to give life to (what he has created)?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 447
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہیں معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں عبیداللہ بن عبداللہ نے، اور انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا، وہ کہتے تھے کہ میں نے ابوطلحہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتے ہوں اور اس میں بھی نہیں جس میں جاندار کی تصویر ہو۔“
Narrated Abu Talha: I heard Allah's Apostle saying; "Angels (of Mercy) do not enter a house wherein there is a dog or a picture of a living creature (a human being or an animal).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 448
(مرفوع) حدثنا احمد، حدثنا ابن وهب، اخبرنا عمرو، ان بكير بن الاشج حدثه، ان بسر بن سعيد حدثه، ان زيد بن خالد الجهني رضي الله عنه حدثه، ومع بسر بن سعيد عبيد الله الخولاني الذي كان في حجر ميمونة رضي الله عنها زوج النبي صلى الله عليه وسلم حدثهما زيد بن خالد، ان ابا طلحة حدثه، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا تدخل الملائكة بيتا فيه صورة، قال: بسر فمرض زيد بن خالد فعدناه، فإذا نحن في بيته بستر فيه تصاوير، فقلت لعبيد الله الخولاني الم يحدثنا في التصاوير، فقال: إنه قال: إلا رقم في ثوب الا سمعته، قلت: لا، قال: بلى قد ذكره".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنَا عَمْرٌو، أَنَّ بُكَيْرَ بْنَ الْأَشَجّ حَدَّثَهُ، أَنَّ بُسْرَ بْنَ سَعِيدٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ زَيْدَ بْنَ خَالِدٍ الْجُهَنِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدَّثَهُ، وَمَعَ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ عُبَيْدُ اللَّهِ الْخَوْلَانِيُّ الَّذِي كَانَ فِي حَجْرِ مَيْمُونَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَهُمَا زَيْدُ بْنُ خَالِدٍ، أَنَّ أَبَا طَلْحَةَ حَدَّثَهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تَدْخُلُ الْمَلَائِكَةُ بَيْتًا فِيهِ صُورَةٌ، قَالَ: بُسْرٌ فَمَرِضَ زَيْدُ بْنُ خَالِدٍ فَعُدْنَاهُ، فَإِذَا نَحْنُ فِي بَيْتِهِ بِسِتْرٍ فِيهِ تَصَاوِيرُ، فَقُلْتُ لِعُبَيْدِ اللَّهِ الْخَوْلَانِيِّ أَلَمْ يُحَدِّثْنَا فِي التَّصَاوِيرِ، فَقَالَ: إِنَّهُ قَالَ: إِلَّا رَقْمٌ فِي ثَوْبٍ أَلَا سَمِعْتَهُ، قُلْتُ: لَا، قَالَ: بَلَى قَدْ ذَكَرَهُ".
ہم سے احمد بن صالح نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، کہا ہم کو عمرو بن حارث نے خبر دی، ان سے بکیر بن اشج نے بیان کیا، ان سے بسر بن سعید نے بیان کیا اور ان سے زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا اور (راوی حدیث) بسر بن سعید کے ساتھ عبیداللہ خولانی بھی روایت حدیث میں شریک ہیں، جو کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ میمونہ رضی اللہ عنہا کی پرورش میں تھے۔ ان دونوں سے زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ان سے ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”فرشتے اس گھر میں نہیں داخل ہوتے جس میں (جاندار کی) تصویر ہو۔“ بسر نے بیان کیا کہ پھر زید بن خالد رضی اللہ عنہ بیمار پڑے اور ہم ان کی عیادت کے لیے ان کے گھر گئے۔ گھر میں ایک پردہ پڑا ہوا تھا اور اس پر تصویریں بنی ہوئی تھیں۔ میں نے عبیداللہ خولانی سے کہا، کیا انہوں نے ہم سے تصویروں کے متعلق ایک حدیث نہیں بیان کی تھی؟ انہوں نے بتایا کہ زید رضی اللہ عنہ نے یہ بھی کہا تھا کہ کپڑے پر اگر نقش و نگار ہوں (جاندار کی تصویر نہ ہو) تو وہ اس حکم سے الگ ہے۔ کیا آپ نے حدیث کا یہ حصہ نہیں سنا تھا؟ میں نے کہا کہ نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جی ہاں! زید رضی اللہ عنہ نے یہ بھی بیان کیا تھا۔
Narrated Busr bin Sa`id: That Zaid bin Khalid Al-Juhani narrated to him something in the presence of Sa`id bin 'Ubaidullah Al- Khaulani who was brought up in the house of Maimuna the wife of the Prophet. Zaid narrated to them that Abu Talha said that the Prophet said, "The Angels (of Mercy) do not enter a house wherein there is a picture." Busr said, "Later on Zaid bin Khalid fell ill and we called on him. To our surprise we saw a curtain decorated with pictures in his house. I said to Ubaidullah Al-Khaulani, "Didn't he (i.e. Zaid) tell us about the (prohibition of) pictures?" He said, "But he excepted the embroidery on garments. Didn't you hear him?" I said, "No." He said, "Yes, he did."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 449
(مرفوع) حدثنا يحيى بن سليمان، قال: حدثني ابن وهب، قال: حدثني عمر عن سالم عن ابيه، قال: وعد النبي صلى الله عليه وسلم جبريل فقال:" إنا لا ندخل بيتا فيه صورة ولا كلب".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُمَرُ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: وَعَدَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جِبْرِيلُ فَقَالَ:" إِنَّا لَا نَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ صُورَةٌ وَلَا كَلْبٌ".
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عمرو نے بیان کیا، ان سے سالم نے اور ان سے ان کے باپ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جبرائیل علیہ السلام نے آنے کا وعدہ کیا تھا (لیکن نہیں آئے) پھر جب آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے وجہ پوچھی، انہوں نے کہا کہ ہم کسی بھی ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں تصویر یا کتا موجود ہو۔
Narrated Salim's father: Once Gabriel promised the Prophet (that he would visit him, but Gabriel did not come) and later on he said, "We, angels, do not enter a house which contains a picture or a dog."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 450
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، قال: حدثني مالك، عن سمي، عن ابي صالح، عن ابي هريرة رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا قال الإمام سمع الله لمن حمده، فقولوا: اللهم ربنا لك الحمد فإنه من وافق، قوله قول: الملائكة غفر له ما تقدم من ذنبه".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا قَالَ الْإِمَامُ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقُولُوا: اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ فَإِنَّهُ مَنْ وَافَقَ، قَوْلُهُ قَوْلَ: الْمَلَائِكَةِ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ".
ہم سے اسماعیل بن ادریس نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے سمی نے بیان کیا، ان سے ابوصالح نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جب (نماز میں) امام کہے کہ «سمع الله لمن حمده» تو تم کہا کرو «اللهم ربنا لك الحمد» کیونکہ جس کا ذکر ملائکہ کے ساتھ موافق ہو جاتا ہے اس کے پچھلے گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔“
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "When the Imam, during the prayer, says, "Allah hears him who praises Him', say: 'O Allah! Our Lord! All the praises are for You/, for if the saying of anyone of you coincides with the saying of the angels, his past sins will be forgiven."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 451
ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن فلیح نے بیان کیا، ان سے میرے باپ نے بیان کیا، ان سے ہلال بن علی نے، ان سے عبدالرحمٰن بن ابی عمرہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”کوئی شخص نماز کی وجہ سے جب تک کہیں ٹھہرا رہے گا اس کا یہ سارا وقت نماز میں شمار ہو گا اور ملائکہ اس کے لیے یہ دعا کرتے رہیں گے کہ اے اللہ! اس کی مغفرت فرما، اور اس پر اپنی رحمت نازل کر (اس وقت تک) جب تک وہ نماز سے فارغ ہو کر اپنی جگہ سے اٹھ نہ جائے یا بات نہ کرے۔“
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "As long as any-one of you is waiting for the prayer, he is considered to be praying actually, and the angels say, 'O Allah! Be merciful to him and forgive him', (and go on saying so) unless he leaves his place of praying or passes wind (i.e. breaks his ablution).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 452
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، عن عمرو، عن عطاء، عن صفوان بن يعلى، عن ابيه رضي الله عنه، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم:" يقرا على المنبر ونادوا يا مالك سورة الزخرف آية 77، قال سفيان: في قراءة عبد الله 0 ونادوا يا مال 0".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَقْرَأُ عَلَى الْمِنْبَرِ وَنَادَوْا يَا مَالِكُ سورة الزخرف آية 77، قَالَ سُفْيَانُ: فِي قِرَاءَةِ عَبْدِ اللَّهِ 0 وَنَادَوْا يَا مَالِ 0".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے، ان سے عطاء بن ابی رباح نے، ان سے صفوان بن یعلیٰ نے اور ان سے ان کے والد (یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہ) نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ منبر پر سورۃ الاحزاب کی اس آیت کی تلاوت فرما رہے تھے «ونادوا يا مالك» اور وہ دوزخی پکاریں گی اے مالک! (یہ داروغہ جہنم کا نام ہے) اور سفیان نے کہا کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی رات میں یوں ہے «ونادوا يا مال.» ۔
Narrated Yali: I heard the Prophet reciting the following Verse on the pulpit: "They will call: O Mali......' and Sufyan said that `Abdullah recited it: 'They will call: O Mali..' (43.77)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 453
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا ابن وهب، قال: اخبرني يونس، عن ابن شهاب، قال: حدثني عروة، ان عائشة رضي الله عنها زوج النبي صلى الله عليه وسلم حدثته انها قالت: للنبي صلى الله عليه وسلم، هل اتى عليك يوم كان اشد من يوم احد؟، قال:" لقد لقيت من قومك ما لقيت وكان اشد ما لقيت منهم يوم العقبة إذ عرضت نفسي على ابن عبد ياليل بن عبد كلال فلم يجبني إلى ما اردت فانطلقت، وانا مهموم على وجهي فلم استفق إلا وانا بقرن الثعالب فرفعت راسي فإذا انا بسحابة قد اظلتني فنظرت، فإذا فيها جبريل فناداني، فقال: إن الله قد سمع قول قومك لك وما ردوا عليك وقد بعث إليك ملك الجبال لتامره بما شئت فيهم فناداني ملك الجبال فسلم علي، ثم قال: يا محمد، فقال: ذلك فيما شئت إن شئت ان اطبق عليهم الاخشبين، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: بل ارجو ان يخرج الله من اصلابهم من يعبد الله وحده لا يشرك به شيئا".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُرْوَةُ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَتْهُ أَنَّهَا قَالَتْ: لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، هَلْ أَتَى عَلَيْكَ يَوْمٌ كَانَ أَشَدَّ مِنْ يَوْمِ أُحُدٍ؟، قَالَ:" لَقَدْ لَقِيتُ مِنْ قَوْمِكِ مَا لَقِيتُ وَكَانَ أَشَدَّ مَا لَقِيتُ مِنْهُمْ يَوْمَ الْعَقَبَةِ إِذْ عَرَضْتُ نَفْسِي عَلَى ابْنِ عَبْدِ يَالِيلَ بْنِ عَبْدِ كُلَالٍ فَلَمْ يُجِبْنِي إِلَى مَا أَرَدْتُ فَانْطَلَقْتُ، وَأَنَا مَهْمُومٌ عَلَى وَجْهِي فَلَمْ أَسْتَفِقْ إِلَّا وَأَنَا بِقَرْنِ الثَّعَالِبِ فَرَفَعْتُ رَأْسِي فَإِذَا أَنَا بِسَحَابَةٍ قَدْ أَظَلَّتْنِي فَنَظَرْتُ، فَإِذَا فِيهَا جِبْرِيلُ فَنَادَانِي، فَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ قَدْ سَمِعَ قَوْلَ قَوْمِكَ لَكَ وَمَا رَدُّوا عَلَيْكَ وَقَدْ بَعَثَ إِلَيْكَ مَلَكَ الْجِبَالِ لِتَأْمُرَهُ بِمَا شِئْتَ فِيهِمْ فَنَادَانِي مَلَكُ الْجِبَالِ فَسَلَّمَ عَلَيَّ، ثُمَّ قَالَ: يَا مُحَمَّدُ، فَقَالَ: ذَلِكَ فِيمَا شِئْتَ إِنْ شِئْتَ أَنْ أُطْبِقَ عَلَيْهِمُ الْأَخْشَبَيْنِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بَلْ أَرْجُو أَنْ يُخْرِجَ اللَّهُ مِنْ أَصْلَابِهِمْ مَنْ يَعْبُدُ اللَّهَ وَحْدَهُ لَا يُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن وہب نے خبر دی، کہا کہ مجھے یونس نے خبر دی، ان سے ابن شہاب نے کہا، ان سے عروہ نے کہا اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، کیا آپ پر کوئی دن احد کے دن سے بھی زیادہ سخت گزرا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ تمہاری قوم (قریش) کی طرف سے میں نے کتنی مصیبتیں اٹھائی ہیں لیکن اس سارے دور میں عقبہ کا دن مجھ پر سب سے زیادہ سخت تھا یہ وہ موقع تھا جب میں نے (طائف کے سردار) کنانہ بن عبد یا لیل بن عبد کلال کے ہاں اپنے آپ کو پیش کیا تھا۔ لیکن اس نے (اسلام کو قبول نہیں کیا اور) میری دعوت کو رد کر دیا۔ میں وہاں سے انتہائی رنجیدہ ہو کر واپس ہوا۔ پھر جب میں قرن الثعالب پہنچا، تب مجھ کو کچھ ہوش آیا، میں نے اپنا سر اٹھایا تو کیا دیکھتا ہوں کہ بدلی کا ایک ٹکڑا میرے اوپر سایہ کئے ہوئے ہے اور میں نے دیکھا کہ جبرائیل علیہ السلام اس میں موجود ہیں، انہوں نے مجھے آواز دی اور کہا کہ اللہ تعالیٰ آپ کے بارے میں آپ کی قوم کی باتیں سن چکا اور جو انہوں نے رد کیا ہے وہ بھی سن چکا۔ آپ کے پاس اللہ تعالیٰ نے پہاڑوں کا فرشتہ بھیجا ہے، آپ ان کے بارے میں جو چاہیں اس کا اسے حکم دے دیں۔ اس کے بعد مجھے پہاڑوں کے فرشتے نے آواز دی، انہوں نے مجھے سلام کیا اور کہا کہ اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! پھر انہوں نے بھی وہی بات کہی، آپ جو چاہیں (اس کا مجھے حکم فرمائیں) اگر آپ چاہیں تو میں دونوں طرف کے پہاڑ ان پر لا کر ملا دوں (جن سے وہ چکنا چور ہو جائیں) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، مجھے تو اس کی امید ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کی نسل سے ایسی اولاد پیدا کرے گا جو اکیلے اللہ کی عبادت کرے گی، اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائے گی۔
Narrated `Aisha: That she asked the Prophet , 'Have you encountered a day harder than the day of the battle) of Uhud?" The Prophet replied, "Your tribes have troubled me a lot, and the worse trouble was the trouble on the day of 'Aqaba when I presented myself to Ibn `Abd-Yalail bin `Abd-Kulal and he did not respond to my demand. So I departed, overwhelmed with excessive sorrow, and proceeded on, and could not relax till I found myself at Qarnath-Tha-alib where I lifted my head towards the sky to see a cloud shading me unexpectedly. I looked up and saw Gabriel in it. He called me saying, 'Allah has heard your people's saying to you, and what they have replied back to you, Allah has sent the Angel of the Mountains to you so that you may order him to do whatever you wish to these people.' The Angel of the Mountains called and greeted me, and then said, "O Muhammad! Order what you wish. If you like, I will let Al-Akh-Shabain (i.e. two mountains) fall on them." The Prophet said, "No but I hope that Allah will let them beget children who will worship Allah Alone, and will worship None besides Him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 454
(موقوف) حدثنا قتيبة، حدثنا ابو عوانة، حدثنا ابو إسحاق الشيباني، قال: سالت زر بن حبيش، عن قول الله تعالى: فكان قاب قوسين او ادنى {9} فاوحى إلى عبده ما اوحى {10} سورة النجم آية 9-10، قال: حدثنا ابن مسعود: انه راى" جبريل له ست مائة جناح".(موقوف) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الشَّيْبَانِيُّ، قَالَ: سَأَلْتُ زِرَّ بْنَ حُبَيْشٍ، عَنْ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: فَكَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ أَوْ أَدْنَى {9} فَأَوْحَى إِلَى عَبْدِهِ مَا أَوْحَى {10} سورة النجم آية 9-10، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ مَسْعُودٍ: أَنَّهُ رَأَى" جِبْرِيلَ لَهُ سِتُّ مِائَةِ جَنَاحٍ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسحاق شیبانی نے بیان کیا، کہا کہ میں نے زر بن حبیش سے اللہ تعالیٰ کے (سورۃ النجم میں) ارشاد «فكان قاب قوسين أو أدنى * فأوحى إلى عبده ما أوحى» کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے بیان کیا کہ ہم سے ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جبرائیل علیہ السلام کو (اپنی اصلی صورت میں) دیکھا، تو ان کے چھ سو بازو تھے۔
Narrated Abu 'Is-haq-Ash-Shaibani: I asked Zir bin Hubaish regarding the Statement of Allah: "And was at a distance Of but two bowlengths Or (even) nearer; So did (Allah) convey The Inspiration to His slave (Gabriel) and then he (Gabriel) Conveyed (that to Muhammad). (53.9-10) On that, Zir said, "Ibn Mas`ud informed us that the Prophet had seen Gabriel having 600 wings."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 455
(موقوف) حدثنا حفص بن عمر، حدثنا شعبة، عن الاعمش، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله رضي الله عنه لقد راى من آيات ربه الكبرى سورة النجم آية 18، قال:" راى رفرفا اخضر سد افق السماء".(موقوف) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَقَدْ رَأَى مِنْ آيَاتِ رَبِّهِ الْكُبْرَى سورة النجم آية 18، قَالَ:" رَأَى رَفْرَفًا أَخْضَرَ سَدَّ أُفُقَ السَّمَاءِ".
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابراہیم نے، ان سے علقمہ نے اور ان سے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے(اللہ تعالیٰ کے ارشاد) «لقد رأى من آيات ربه الكبرى» کے متعلق بتلایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سبز رنگ کا بچھونا دیکھا تھا جو آسمان میں سارے کناروں کو گھیرے ہوئے تھا۔
Narrated `Abdullah: Regarding the Verse: "Indeed he (Muhammad) did see. Of the Signs of his Lord, The Greatest!" (53.18) That the Prophet had seen a green carpet spread all over the horizon of the sky.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 456