مختصر صحيح بخاري کل احادیث 2230 :حدیث نمبر
مختصر صحيح بخاري
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے فضائل مناقب
रसूल अल्लाह ﷺ के सहाबा की फ़ज़ीलत
حدیث نمبر: 1530
Save to word مکررات اعراب
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے قیامت کے بارے میں پوچھا اور کہا کہ قیامت کب آئے گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو نے اس کے لیے کیا تیاری کر رکھی ہے؟ اس نے کہا کہ نہیں! سوائے اس کے کہ میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت رکھتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو (روز قیامت) انہی کے ساتھ ہو گا جن سے محبت رکھتا ہے؟ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ یہ سن کر ہم اتنا خوش ہوئے کہ اس طرح کسی بات پر ہم خوش نہیں ہوئے تھے۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا ابوبکر اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہما سے محبت رکھتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ اس محبت کی وجہ سے میں ان کے ساتھ ہوں گا، اگرچہ میں ان کے (نیک) اعمال کی طرح (نیک) اعمال نہ کر سکا۔
حدیث نمبر: 1531
Save to word مکررات اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم سے پہلے بنی اسرائیل میں ایسے لوگ گزر چکے ہیں جن سے فرشتے باتیں کرتے تھے (جنہیں الہام ہوتا تھا) اگرچہ وہ نبی نہ تھے اور اگر میری امت میں سے کوئی ایسا ہوا تو وہ عمر (رضی اللہ عنہ) ہوں گے۔
3. سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1532
Save to word مکررات اعراب
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ان کے پاس اہل مصر سے ایک شخص آیا اور ابن عمر رضی اللہ عنہما سے کہا کہ کیا تو جانتا ہے کہ عثمان (رضی اللہ عنہ) احد کے دن بھاگ نکلے تھے؟ انھوں نے کہا کہ ہاں، اس نے کہا کہ تم جانتے ہو کہ عثمان رضی اللہ عنہ بدر کی لڑائی میں غیرحاضر رہے اور شریک نہیں ہوئے؟ انھوں نے کہا ہاں۔ اس نے کہا کہ کیا تو جانتا ہے کہ عثمان بیعت رضوان کے وقت بھی غائب تھے اور اس میں حاضر نہ تھے (انھوں نے بیعت نہیں کی) سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا ہاں اس شخص نے کہا اللہ اکبر۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ آ، میں تجھ سے (ان سب باتوں کی حقیقت) بیان کرتا ہوں۔ احد کی لڑائی میں ان کا بھاگ جانا تو میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ نے ان کے قصور سے درگزر کیا اور معاف کر دیا اور رہا بدر کی لڑائی میں شریک نہ ہونا تو اس کی وجہ یہ تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی ان کے نکاح میں تھیں جو کہ بیمار تھیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں کہا کہ (تم مدینہ میں ان کے پاس رہو) تمہیں ایک شریک ہونے کا ثواب ملے گا اور (مال غنیمت میں) حصہ بھی ملے گا۔ اور بیعت رضوان میں غائب ہونا (تو فضیلت ہے) اگر مکہ والوں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے زیادہ کوئی عزت والا ہوتا تو اسی کو (اپنی طرف سے) بھیجتے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کو بھیجا اور بیعت رضوان سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے مکہ جانے کے بعد ہوئی پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سیدھے ہاتھ سے اشارہ کر کے فرمایا: یہ عثمان کا ہاتھ ہے۔ اور اس کو بائیں ہاتھ پر مارا اور فرمایا: یہ عثمان کی بیعت ہے۔ پھر سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اس شخص سے کہا کہ یہ (تینوں جواب) اپنے ساتھ (مصر) لے جا۔
4. سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1533
Save to word مکررات اعراب
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدہ فاطمۃالزہراء رضی اللہ عنہا کو چکی پیستے پیستے ہاتھوں میں نشان پڑ گئے تو انھوں نے اس کی شکایت کی۔ اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس قیدی آئے تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہ ملے تو ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو (ایک غلام کا) کہہ کر چلی آئیں۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آئے تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سیدہ فاطمۃالزہراء رضی اللہ عنہا کے آنے کا بتایا۔ پس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے جب ہم لیٹ رہے تھے (اپنے بستروں میں) میں نے اٹھنا چاہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی جگہ رہو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان میں بیٹھ گئے، یہاں تک کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں کی ٹھنڈک اپنے سینے میں پائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہیں اس چیز سے بہتر ایک بات بتاتا ہوں جس کا تم مجھ سے سوال کرتے ہوں (یعنی غلام کا) کہ جب تم اپنے بستر پر لیٹو تو 34 مرتبہ اللہ اکبر اور 33 مرتبہ سبحان اللہ اور 33 مرتبہ الحمدللہ پڑھو یہ تمہارے لیے خادم سے بہتر ہے۔
5. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے رشتہ داروں کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1534
Save to word مکررات اعراب
سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اور عمر بن ابی سلمہ (کم سنی کی وجہ سے) عورتوں میں چھوڑ دیے گئے پھر میں نے جو نگاہ کی تو دیکھا کہ زبیر رضی اللہ عنہ اپنے گھوڑے پر سوار ہیں اور دو بار یا تین بار بنی قریظہ کے یہودیوں کے پاس گئے اور آئے۔ جب میں لوٹ کر آیا تو میں نے کہا کہ اے ابا جان! میں نے دیکھا کہ آپ بنی قریظہ کی طرف آتے اور جاتے تھے (یہ کیا معاملہ تھا)؟ انھوں نے کہا کہ بیٹا تو نے مجھے دیکھا ہے؟ میں نے کہا جی ہاں۔ انھوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی ایسا ہے جو بنی قریظہ کے پاس جائے اور ان کی خبر لائے؟ پس میں گیا اور (خبر لایا) جب واپس آیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ماں اور باپ دونوں کو میرے لیے جمع کیا اور فرمایا: میرے ماں باپ تجھ پر قربان ہوں۔
6. سیدنا طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 1535
Save to word مکررات اعراب
سیدنا طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو لڑائیاں لڑیں ان میں سے بعض لڑائیوں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سوائے سیدنا طلحہ اور سعد بن ابی وقاص کے کوئی نہ رہا (رضی اللہ عنہم)۔
حدیث نمبر: 1536
Save to word مکررات اعراب
سیدنا طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے جس ہاتھ سے بچایا تھا وہ (ایک تیر لگنے سے) بالکل شل ہو گیا تھا۔
7. سیدنا سعد بن ابی وقاص الزہری رضی اللہ عنہ کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1537
Save to word مکررات اعراب
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے احد کے دن اپنے ماں اور باپ دونوں کو میرے لیے جمع کیا تھا۔ (یعنی فرمایا تھا: اے سعد! تیر چلاؤ تجھ پر میرے ماں باپ قربان ہوں۔)
8. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دامادوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 1538
Save to word مکررات اعراب
سیدنا مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ابوجہل کی بیٹی (جویریہ) کو شادی کا پیغام دیا۔ خبر سیدہ فاطمۃالزہراء رضی اللہ عنہا کو پہنچی تو وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور کہا کہ آپ کی قوم والے یہ کہتے ہیں کہ آپ کو اپنی بیٹیوں کے ستانے پر کوئی غصہ نہیں آتا (اسی کا اثر ہے) اب علی رضی اللہ عنہ ابوجہل کی بیٹی سے نکاح کرتے ہیں۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے (خطبہ سنایا، مسور کہتے ہیں کہ) میں نے سنا کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ پڑھا تو فرمایا: امابعد! میں نے ایک بیٹی (سیدہ زینب رضی اللہ عنہا) کا نکاح ابوالعاص بن ربیع سے کیا، اس نے جو بات کہی وہ سچی کی اور فاطمۃالزہراء (رضی اللہ عنہا) میرا ایک ٹکڑا ہے (اس کو جو بات بری لگے اسے میں بھی ناپسند کرتا ہوں) میں اس بات کو برا سمجھتا ہوں کہ اسے تکلیف دی جائے، اللہ کی قسم! اللہ کے رسول کی بیٹی اور اللہ کے دشمن کی بیٹی ایک آدمی کے نکاح میں جمع نہیں ہو سکتیں۔ پس سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے وہ منگنی توڑ دی۔
حدیث نمبر: 1539
Save to word مکررات اعراب
سیدنا مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بنی عبد شمس میں سے اپنے ایک داماد ابوالعاص بن الربیع (رضی اللہ عنہ) کا ذکر کرتے ہوئے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی تعریف کی کہ انھوں نے دامادی کا پورا پورا حق ادا کیا اور فرمایا: انھوں نے جو بات کہی، سچی کہی اور جو وعدہ کیا اسے پورا کیا۔

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.