مختصر صحيح بخاري
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے فضائل مناقب
سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1532
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ان کے پاس اہل مصر سے ایک شخص آیا اور ابن عمر رضی اللہ عنہما سے کہا کہ کیا تو جانتا ہے کہ عثمان (رضی اللہ عنہ) احد کے دن بھاگ نکلے تھے؟ انھوں نے کہا کہ ہاں، اس نے کہا کہ تم جانتے ہو کہ عثمان رضی اللہ عنہ بدر کی لڑائی میں غیرحاضر رہے اور شریک نہیں ہوئے؟ انھوں نے کہا ہاں۔ اس نے کہا کہ کیا تو جانتا ہے کہ عثمان بیعت رضوان کے وقت بھی غائب تھے اور اس میں حاضر نہ تھے (انھوں نے بیعت نہیں کی) سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا ہاں اس شخص نے کہا اللہ اکبر۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ آ، میں تجھ سے (ان سب باتوں کی حقیقت) بیان کرتا ہوں۔ احد کی لڑائی میں ان کا بھاگ جانا تو میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ نے ان کے قصور سے درگزر کیا اور معاف کر دیا اور رہا بدر کی لڑائی میں شریک نہ ہونا تو اس کی وجہ یہ تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی ان کے نکاح میں تھیں جو کہ بیمار تھیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں کہا کہ (تم مدینہ میں ان کے پاس رہو) تمہیں ایک شریک ہونے کا ثواب ملے گا اور (مال غنیمت میں) حصہ بھی ملے گا۔ اور بیعت رضوان میں غائب ہونا (تو فضیلت ہے) اگر مکہ والوں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے زیادہ کوئی عزت والا ہوتا تو اسی کو (اپنی طرف سے) بھیجتے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کو بھیجا اور بیعت رضوان سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے مکہ جانے کے بعد ہوئی پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سیدھے ہاتھ سے اشارہ کر کے فرمایا: ”یہ عثمان کا ہاتھ ہے۔“ اور اس کو بائیں ہاتھ پر مارا اور فرمایا: ”یہ عثمان کی بیعت ہے۔“ پھر سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اس شخص سے کہا کہ یہ (تینوں جواب) اپنے ساتھ (مصر) لے جا۔