(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، حدثنا الزهري، عن عبيد الله، عن ابن عباس، عن الصعب بن جثامة رضي الله عنهم، قال: مر بي النبي صلى الله عليه وسلم بالابواء او بودان وسئل عن اهل الدار يبيتون من المشركين فيصاب من نسائهم وذراريهم، قال: هم منهم وسمعته، يقول: لا حمى إلا لله ولرسوله صلى الله عليه وسلم".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ الصَّعْبِ بْنِ جَثَّامَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ، قَالَ: مَرَّ بِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْأَبْوَاءِ أَوْ بِوَدَّانَ وَسُئِلَ عَنْ أَهْلِ الدَّارِ يُبَيَّتُونَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ فَيُصَابُ مِنْ نِسَائِهِمْ وَذَرَارِيِّهِمْ، قَالَ: هُمْ مِنْهُمْ وَسَمِعْتُهُ، يَقُولُ: لَا حِمَى إِلَّا لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے زہری نے بیان کیا ‘ ان سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے ‘ ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اور ان سے صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مقام ابواء یا مقام ودان میں میرے پاس سے گزرے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ مشرکین کے جس قبیلے پر شب خون مارا جائے گا کیا ان کی عورتوں اور بچوں کو بھی قتل کرنا درست ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ بھی انہیں میں سے ہیں اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ فرما رہے تھے اللہ اور اس کے رسول کے سوا اور کسی کی چراگاہ نہیں ہے۔
Narrated As-Sab bin Jaththama: The Prophet passed by me at a place called Al-Abwa or Waddan, and was asked whether it was permissible to attack the pagan warriors at night with the probability of exposing their women and children to danger. The Prophet replied, "They (i.e. women and children) are from them (i.e. pagans)." I also heard the Prophet saying, "The institution of Hima is invalid except for Allah and His Apostle."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 256
(مرفوع) وعن الزهري انه سمع عبيد الله، عن ابن عباس، حدثنا الصعب في الذراري كان عمرو يحدثنا عن ابن شهاب، عن النبي صلى الله عليه وسلم، فسمعناه من الزهري، قال: اخبرني عبيد الله، عن ابن عباس، عن الصعب، قال:" هم منهم ولم يقل كما، قال: عمرو هم من آبائهم".(مرفوع) وَعَنْ الزُّهْرِيِّ أَنَّه سمِعَ عُبَيْدَ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، حَدَّثَنَا الصَّعْبُ فِي الذَّرَارِيِّ كَانَ عَمْرٌو يُحَدِّثُنَا عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَمِعْنَاهُ مِنَ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ الصَّعْبِ، قَالَ:" هُمْ مِنْهُمْ وَلَمْ يَقُلْ كَمَا، قَالَ: عَمْرٌو هُمْ مِنْ آبَائِهِمْ".
(سابقہ سند کے ساتھ) زہری سے روایت ہے کہ انہوں نے عبیداللہ سے سنا بواسطہ ابن عباس رضی اللہ عنہما اور ان سے صعب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ‘ اور صرف «ذراري»(بچوں) کا ذکر کیا ‘ سفیان نے کہا کہ عمرو ہم سے حدیث بیان کرتے تھے۔ ان سے ابن شہاب ‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے، (سفیان نے) بیان کیا کہ پھر ہم نے حدیث خود زہری (ابن شہاب) سے سنی۔ انہوں نے بیان کیا کہ مجھے عبیداللہ نے خبر دی، انہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اور انہیں صعب رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”(مشرکین کی عورتوں اور بچوں کے متعلق کہ) وہ بھی انہیں میں سے ہیں۔“(زہری کے واسطہ سے) جس طرح عمرو نے بیان کیا تھا کہ «هم من آبائهم» وہ بھی انہیں کے باپ دادوں کی نسل ہیں۔ زہری نے خود ہم سے ان الفاظ کے ساتھ بیان نہیں کیا یعنی «هم من آبائهم» نہیں کہا بلکہ «هم منهم» کہا۔
(مرفوع) حدثنا احمد بن يونس، اخبرنا الليث، عن نافع ان عبد الله رضي الله عنه، اخبره ان امراة وجدت في بعض مغازي النبي صلى الله عليه وسلم مقتولة، فانكر رسول الله صلى الله عليه وسلم" قتل النساء، والصبيان".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَخْبَرَهُ أَنَّ امْرَأَةً وُجِدَتْ فِي بَعْضِ مَغَازِي النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقْتُولَةً، فَأَنْكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" قَتْلَ النِّسَاءِ، وَالصِّبْيَانِ".
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو لیث نے خبر دی ‘ انہیں نافع نے اور انہیں عبداللہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک غزوہ (غزوہ فتح) میں ایک عورت مقتول پائی گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں اور بچوں کے قتل پر انکار کا اظہار فرمایا۔
Narrated `Abdullah: During some of the Ghazawat of the Prophet a woman was found killed. Allah's Apostle disapproved the killing of women and children.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 257
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن إبراهيم، قال: قلت لابي اسامة حدثكم عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال: وجدت امراة مقتولة في بعض مغازي رسول الله صلى الله عليه وسلم" فنهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن قتل النساء، والصبيان".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي أُسَامَةَ حَدَّثَكُمْ عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: وُجِدَتِ امْرَأَةٌ مَقْتُولَةً فِي بَعْضِ مَغَازِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" فَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ قَتْلِ النِّسَاءِ، وَالصِّبْيَانِ".
ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا ‘ کہا کہ میں نے ابواسامہ سے پوچھا، کیا عبیداللہ نے آپ سے یہ حدیث بیان کی ہے کہ ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں کسی غزوے میں مقتول پائی گئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں اور بچوں کے قتل سے منع فرمایا (تو انہوں نے اس کا اقرار کیا)۔
Narrated Ibn `Umar: During some of the Ghazawat of Allah's Apostle a woman was found killed, so Allah's Apostle forbade the killing of women and children.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 258
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا الليث، عن بكير، عن سليمان بن يسار، عن ابي هريرة رضي الله عنه، انه قال: بعثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم في بعث، فقال:" إن وجدتم فلانا وفلانا فاحرقوهما بالنار"، ثم قال: رسول الله صلى الله عليه وسلم" حين اردنا الخروج إني امرتكم ان تحرقوا فلانا وفلانا، وإن النار لا يعذب بها إلا الله، فإن وجدتموهما فاقتلوهما".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ بُكَيْرٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ قَالَ: بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْثٍ، فَقَالَ:" إِنْ وَجَدْتُمْ فُلَانًا وَفُلَانًا فَأَحْرِقُوهُمَا بِالنَّارِ"، ثُمَّ قَالَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" حِينَ أَرَدْنَا الْخُرُوجَ إِنِّي أَمَرْتُكُمْ أَنْ تُحْرِقُوا فُلَانًا وَفُلَانًا، وَإِنَّ النَّارَ لَا يُعَذِّبُ بِهَا إِلَّا اللَّهُ، فَإِنْ وَجَدْتُمُوهُمَا فَاقْتُلُوهُمَا".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ‘ ان سے بکیر نے ‘ ان سے سلیمان بن یسار نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک مہم پر روانہ فرمایا اور یہ ہدایت فرمائی کہ اگر تمہیں فلاں اور فلاں مل جائیں تو انہیں آگ میں جلا دینا ‘ پھر جب ہم نے روانگی کا ارادہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے تمہیں حکم دیا تھا کہ فلاں اور فلاں کو جلا دینا۔ لیکن آگ ایک ایسی چیز ہے جس کی سزا صرف اللہ تعالیٰ ہی دے سکتا ہے۔ اس لیے اگر وہ تمہیں ملیں تو انہیں قتل کرنا (آگ میں نہ جلانا)۔
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle sent us in a mission (i.e. am army-unit) and said, "If you find so-and-so and so-and-so, burn both of them with fire." When we intended to depart, Allah's Apostle said, "I have ordered you to burn so-and-so and so-and-so, and it is none but Allah Who punishes with fire, so, if you find them, kill them."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 259
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، عن ايوب، عن عكرمة، ان عليا رضي الله عنه، حرق قوما فبلغ ابن عباس، فقال: لو كنت انا لم احرقهم لان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا تعذبوا بعذاب الله، ولقتلتهم"، كما قال النبي صلى الله عليه وسلم:" من بدل دينه فاقتلوه".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، أَنَّ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، حَرَّقَ قَوْمًا فَبَلَغَ ابْنَ عَبَّاسٍ، فَقَالَ: لَوْ كُنْتُ أَنَا لَمْ أُحَرِّقْهُمْ لِأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تُعَذِّبُوا بِعَذَابِ اللَّهِ، وَلَقَتَلْتُهُمْ"، كَمَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ بَدَّلَ دِينَهُ فَاقْتُلُوهُ".
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ‘ ان سے ایوب نے ‘ ان سے عکرمہ نے کہ علی رضی اللہ عنہ نے ایک قوم کو (جو عبداللہ بن سبا کی متبع تھی اور علی رضی اللہ عنہ کو اپنا رب کہتی تھی) جلا دیا تھا۔ جب یہ خبر عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کو ملی تو آپ نے کہا کہ اگر میں ہوتا تو کبھی انہیں نہ جلاتا کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ اللہ کے عذاب کی سزا کسی کو نہ دو ‘ البتہ میں انہیں قتل ضرور کرتا کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے جو شخص اپنا دین تبدیل کر دے اسے قتل کر دو۔
Narrated `Ikrima: `Ali burnt some people and this news reached Ibn `Abbas, who said, "Had I been in his place I would not have burnt them, as the Prophet said, 'Don't punish (anybody) with Allah's Punishment.' No doubt, I would have killed them, for the Prophet said, 'If somebody (a Muslim) discards his religion, kill him.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 260
150. باب: قیدیوں کو مفت احسان رکھ کر چھوڑ دو یا فدیہ لے کر۔
(150) Chapter. (Allah’s Statement): “...Thereafter (is the time) either for generosity (i.e., free them without ransom or ransom (according to what benefits Islam)...” (V.47:4).
فيه حديث ثمامة، وقوله عز وجل: {ما كان لنبي ان تكون له اسرى} الآية.فِيهِ حَدِيثُ ثُمَامَةَ، وَقَوْلُهُ عَزَّ وَجَلَّ: {مَا كَانَ لِنَبِيٍّ أَنْ تَكُونَ لَهُ أَسْرَى} الآيَةَ.
اس باب میں ثمامہ کی حدیث ہے اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد «ما كان لنبي أن يكون له أسرى»”نبی کے لیے مناسب نہیں کہ قیدی اپنے پاس رکھے۔ جب تک کافروں کا خوب ستیاناس نہ کر دے۔“
(مرفوع) حدثنا معلى بن اسد، حدثنا وهيب، عن ايوب، عن ابي قلابة، عن انس بن مالك رضي الله عنه، ان رهطا من عكل ثمانية قدموا على النبي صلى الله عليه وسلم، فاجتووا المدينة، فقالوا: يا رسول الله ابغنا رسلا، قال:" ما اجد لكم إلا ان تلحقوا بالذود فانطلقوا، فشربوا من ابوالها، والبانها حتى صحوا وسمنوا، وقتلوا الراعي، واستاقوا الذود، وكفروا بعد إسلامهم، فاتى الصريخ النبي صلى الله عليه وسلم فبعث الطلب فما ترجل النهار حتى اتي بهم فقطع ايديهم وارجلهم، ثم امر بمسامير فاحميت، فكحلهم بها، وطرحهم بالحرة يستسقون فما يسقون حتى ماتوا"، قال ابو قلابة: قتلوا وسرقوا وحاربوا الله ورسوله صلى الله عليه وسلم، وسعوا في الارض فسادا.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَهْطًا مِنْ عُكْلٍ ثَمَانِيَةً قَدِمُوا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاجْتَوَوْا الْمَدِينَةَ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ ابْغِنَا رِسْلًا، قَالَ:" مَا أَجِدُ لَكُمْ إِلَّا أَنْ تَلْحَقُوا بِالذَّوْدِ فَانْطَلَقُوا، فَشَرِبُوا مِنْ أَبْوَالِهَا، وَأَلْبَانِهَا حَتَّى صَحُّوا وَسَمِنُوا، وَقَتَلُوا الرَّاعِيَ، وَاسْتَاقُوا الذَّوْدَ، وَكَفَرُوا بَعْدَ إِسْلَامِهِمْ، فَأَتَى الصَّرِيخُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَعَثَ الطَّلَبَ فَمَا تَرَجَّلَ النَّهَارُ حَتَّى أُتِيَ بِهِمْ فَقَطَّعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ، ثُمَّ أَمَرَ بِمَسَامِيرَ فَأُحْمِيَتْ، فَكَحَلَهُمْ بِهَا، وَطَرَحَهُمْ بِالْحَرَّةِ يَسْتَسْقُونَ فَمَا يُسْقَوْنَ حَتَّى مَاتُوا"، قَالَ أَبُو قِلَابَةَ: قَتَلُوا وَسَرَقُوا وَحَارَبُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَسَعَوْا فِي الْأَرْضِ فَسَادًا.
ہم سے معلی بن اسد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے وہیب بن خالد نے بیان کیا ‘ ان سے ایوب سختیانی نے ‘ ان سے ابوقلابہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ قبیلہ عکل کے آٹھ آدمیوں کی جماعت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں (اسلام قبول کرنے کو) حاضر ہوئی لیکن مدینہ کی آب و ہوا انہیں موافق نہیں آئی ‘ انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہمارے لیے (اونٹ کے) دودھ کا انتظام کر دیجئیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تمہارے لیے دودھ نہیں دے سکتا ‘ تم (صدقہ کے) اونٹوں میں چلے جاؤ۔ ان کا دودھ اور پیشاب پیو ‘ تاکہ تمہاری صحت ٹھیک ہو جائے۔ وہ لوگ وہاں سے چلے گئے اور ان کا دودھ اور پیشاب پی کر تندرست ہو گئے تو چرواہے کو قتل کر دیا ‘ اور اونٹوں کو اپنے ساتھ لے کر بھاگ نکلے اور اسلام لانے کے بعد کفر کیا ‘ ایک شخص نے اس کی خبر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دی ‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی تلاش کے لیے سوار دوڑائے ‘ دوپہر سے پہلے ہی وہ پکڑ کر لائے گئے۔ ان کے ہاتھ پاؤں کاٹ دیئے گئے۔ پھر آپ کے حکم سے ان کی آنکھوں میں سلائی گرم کر کے پھیر دی گئی اور انہیں حرہ (مدینہ کی پتھریلی زمین) میں ڈال دیا گیا۔ وہ پانی مانگتے تھے لیکن انہیں نہیں دیا گیا۔ یہاں تک کہ وہ سب مر گئے۔ (ایسا ہی انہوں نے اونٹوں کے چرانے والوں کے ساتھ کیا تھا ‘ جس کا بدلہ انہیں دیا گیا) ابوقلابہ نے کہا کہ انہوں نے قتل کیا تھا ‘ چوری کی تھی ‘ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جنگ کی تھی اور زمین میں فساد برپا کرنے کی کوشش کی تھی۔
Narrated Anas bin Malik: A group of eight men from the tribe of 'Ukil came to the Prophet and then they found the climate of Medina unsuitable for them. So, they said, "O Allah's Apostle! Provide us with some milk." Allah's Apostle said, "I recommend that you should join the herd of camels." So they went and drank the urine and the milk of the camels (as a medicine) till they became healthy and fat. Then they killed the shepherd and drove away the camels, and they became unbelievers after whey were Muslims. When the Prophet was informed by a shouter for help, he sent some men in their pursuit, and before the sun rose high, they were brought, and he had their hands and feet cut off. Then he ordered for nails which were heated and passed over their eyes, and whey were left in the Harra (i.e. rocky land in Medina). They asked for water, and nobody provided them with water till they died (Abu Qilaba, a sub-narrator said, "They committed murder and theft and fought against Allah and His Apostle, and spread evil in the land.")
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 261
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن يونس، عن ابن شهاب، عن سعيد بن المسيب، ان ابا هريرة رضي الله عنه، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" قرصت نملة نبيا من الانبياء فامر بقرية النمل فاحرقت، فاوحى الله إليه ان قرصتك نملة احرقت امة من الامم تسبح".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، أن أبا هريرة رضي الله عنه، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" قَرَصَتْ نَمْلَةٌ نَبِيًّا مِنَ الْأَنْبِيَاءِ فَأَمَرَ بِقَرْيَةِ النَّمْلِ فَأُحْرِقَتْ، فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَيْهِ أَنْ قَرَصَتْكَ نَمْلَةٌ أَحْرَقْتَ أُمَّةً مِنَ الْأُمَمِ تُسَبِّحُ".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ‘ ان سے یونس نے ‘ ان سے ابن شہاب نے ‘ ان سے سعید بن مسیب اور ابوسلمہ نے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے ‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ ایک چیونٹی نے ایک نبی (عزیر یا موسیٰ علیہ السلام) کو کاٹ لیا تھا۔ تو ان کے حکم سے چیونٹیوں سے سارے گھر جلا دئیے گئے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے ان کے پاس وحی بھیجی کہ اگر تمہیں ایک چیونٹی نے کاٹ لیا تھا تو تم نے ایک ایسی خلقت کو جلا کر خاک کر دیا جو اللہ کی تسبیح بیان کرتی تھی۔
Narrated Abu Hurairah (ra): I heard Allah's Messenger (saws) saying, "An ant bit a Prophet amongst the Prophets, and he ordered that the place of the ants be burnt. So, Allah inspired to him, 'It is because one ant bit you that you burnt a nation amongst the nations that glorify Allah?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 261