صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: جہاد کا بیان
The Book of Jihad (Fighting For Allah’S Cause)
حدیث نمبر: 2995
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله، قال: حدثني عبد العزيز بن ابي سلمة، عن صالح بن كيسان، عن سالم بن عبد الله، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم" إذا قفل من الحج او العمرة ولا اعلمه إلا، قال: الغزو، يقول: كلما اوفى على ثنية او فدفد كبر ثلاثا، ثم قال:" لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير، آيبون تائبون عابدون ساجدون لربنا حامدون صدق الله، وعده ونصر عبده وهزم الاحزاب وحده، قال: صالح، فقلت له: الم يقل عبد الله إن شاء الله، قال: لا.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا قَفَلَ مِنَ الْحَجِّ أَوِ الْعُمْرَةِ وَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا، قَالَ: الْغَزْوِ، يَقُولُ: كُلَّمَا أَوْفَى عَلَى ثَنِيَّةٍ أَوْ فَدْفَدٍ كَبَّرَ ثَلَاثًا، ثُمَّ قَالَ:" لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، آيِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ سَاجِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ صَدَقَ اللَّهُ، وَعْدَهُ وَنَصَرَ عَبْدَهُ وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ، قَالَ: صَالِحٌ، فَقُلْتُ لَهُ: أَلَمْ يَقُلْ عَبْدُ اللَّهِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ، قَالَ: لَا.
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبدالعزیز بن ابی سلمہ نے بیان کیا، ان سے صالح بن کیسان نے، ان سے سالم بن عبداللہ نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حج یا عمرہ سے واپس ہوتے جہاں تک میں سمجھتا ہوں یوں کہا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم جہاد سے لوٹتے، تو جب بھی آپ کسی بلندی پر چڑھتے یا (نشیب سے) کنکریلے میدان میں آتے تو تین مرتبہ «الله اكبر» کہتے۔ پھر فرماتے «لا إله إلا الله،‏‏‏‏ وحده لا شريك له،‏‏‏‏ له الملك،‏‏‏‏ وله الحمد،‏‏‏‏ وهو على كل شىء قدير،‏‏‏‏ آيبون تائبون عابدون ساجدون لربنا حامدون،‏‏‏‏ صدق الله وعده،‏‏‏‏ ونصر عبده،‏‏‏‏ وهزم الأحزاب وحده‏"‏‏.‏» اللہ کے سوا اور کوئی معبود نہیں وہ ایک ہے۔ اس کا کوئی شریک نہیں۔ ملک اس کا ہے اور تمام تعریفیں اسی کے لیے ہیں اور وہ ہر کام پر قدرت رکھتا ہے۔ ہم واپس ہو رہے ہیں توبہ کرتے ہوئے، عبادت کرتے ہوئے۔ اپنے رب کی بارگاہ میں سجدہ ریز ہوتے اور اس کی حمد پڑھتے ہوئے، اللہ نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا اور اپنے بندے کی مدد کی اور تنہا (کفار کی) تمام جماعتوں کو شکست دے دی۔ صالح نے کہا کہ میں نے سالم بن عبداللہ سے پوچھا کیا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے لفظ «آيبون» کے بعد «إن شاء الله» نہیں کہا تھا تو انہوں نے بتایا کہ نہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin `Umar: Whenever the Prophet returned from the Hajj or the `Umra or a Ghazwa, he would say Takbir thrice. Whenever he came upon a mountain path or wasteland, and then he would say, "None has the right to be worshipped but Allah, Alone Who has no partner. All the Kingdom belongs to Him and all the praises are for Him and He is Omnipotent. We are returning with repentance, worshipping, prostrating ourselves and praising our Lord. Allah fulfilled His Promise, granted victory to His slave and He Alone defeated all the clans."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 238


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
134. بَابُ يُكْتَبُ لِلْمُسَافِرِ مِثْلُ مَا كَانَ يَعْمَلُ فِي الإِقَامَةِ:
134. باب: مسافر کو اس عبادت کا جو وہ گھر میں رہ کر کیا کرتا تھا ثواب ملنا (گو وہ سفر میں نہ کر سکے)۔
(134) Chapter. A traveller is granted reward similar to that given for good deeds practised at home, as if he is practising the same while travelling.
حدیث نمبر: 2996
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا مطر بن الفضل، حدثنا يزيد بن هارون، حدثنا العوام، حدثنا إبراهيم ابو إسماعيل السكسكي، قال: سمعت ابا بردة واصطحب هو ويزيد بن ابي كبشة في سفر، فكان يزيد يصوم في السفر، فقال له: ابو بردة سمعت ابا موسى مرارا، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا مرض العبد او سافر كتب له مثل ما كان يعمل مقيما صحيحا".(مرفوع) حَدَّثَنَا مَطَرُ بْنُ الْفَضْلِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا الْعَوَّامُ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ أَبُو إِسْمَاعِيلَ السَّكْسَكِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا بُرْدَةَ وَاصْطَحَبَ هُوَ وَيَزِيدُ بْنُ أَبِي كَبْشَةَ فِي سَفَرٍ، فَكَانَ يَزِيدُ يَصُومُ فِي السَّفَرِ، فَقَالَ لَهُ: أَبُو بُرْدَةَ سَمِعْتُ أَبَا مُوسَى مِرَارًا، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا مَرِضَ الْعَبْدُ أَوْ سَافَرَ كُتِبَ لَهُ مِثْلُ مَا كَانَ يَعْمَلُ مُقِيمًا صَحِيحًا".
ہم سے مطر بن فضل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یزید بن ہارون نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عوام بن حوشب نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم ابواسماعیل سکسکی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے ابوبردہ بن ابی موسیٰ سے سنا، وہ اور یزید بن ابی کبشہ ایک سفر میں ساتھ تھے اور یزید سفر کی حالت میں بھی روزہ رکھا کرتے تھے۔ ابوبردہ نے کہا کہ میں نے (اپنے والد) ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے بارہا سنا۔ و وہ کہا کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب بندہ بیمار ہوتا ہے یا سفر کرتا ہے تو اس کے لیے ان تمام عبادات کا ثواب لکھا جاتا ہے جنہیں اقامت یا صحت کے وقت یہ کیا کرتا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibrahim Abu Isma`il As-Saksaki: I heard Abu Burda who accompanied Yazid bin Abi Kabsha on a journey. Yazid used to observe fasting on journeys. Abu Burda said to him, "I heard Abu Musa several times saying that Allah's Apostle said, 'When a slave falls ill or travels, then he will get reward similar to that he gets for good deeds practiced at home when in good health."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 239


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
135. بَابُ السَّيْرِ وَحْدَهُ:
135. باب: اکیلے سفر کرنا۔
(135) Chapter. Travelling alone.
حدیث نمبر: 2997
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا الحميدي، حدثنا سفيان، حدثنا محمد بن المنكدر، قال: سمعت جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، يقول: ندب النبي صلى الله عليه وسلم الناس يوم الخندق فانتدب الزبير، ثم ندبهم فانتدب الزبير، ثم ندبهم فانتدب الزبير، قال النبي صلى الله عليه وسلم:" إن لكل نبي حواريا وحواري الزبير"، قال سفيان: الحواري: الناصر.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: نَدَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ يَوْمَ الْخَنْدَقِ فَانْتَدَبَ الزُّبَيْرُ، ثُمَّ نَدَبَهُمْ فَانْتَدَبَ الزُّبَيْرُ، ثُمَّ نَدَبَهُمْ فَانْتَدَبَ الزُّبَيْرُ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ لِكُلِّ نَبِيٍّ حَوَارِيًّا وَحَوَارِيَّ الزُّبَيْرُ"، قَالَ سُفْيَانُ: الْحَوَارِيُّ: النَّاصِرُ.
ہم سے حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے، کہا کہ ہم سے محمد بن منکدر نے بیان کیا، کہا کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (ایک کام کے لیے) غزوہ خندق کے موقع پر صحابہ کو پکارا، تو زبیر رضی اللہ عنہ نے اس کے لیے کہا کہ میں حاضر ہوں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو پکارا، اور اس مرتبہ بھی زبیر رضی اللہ عنہ نے اپنے کو پیش کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر پکارا اور پھر زبیر رضی اللہ عنہ نے اپنے آپ کو پیش کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آخر فرمایا کہ ہر نبی کے حواری ہوتے ہیں اور میرے حواری زبیر ہیں۔ سفیان نے کہا کہ حواری کے معنی معاون، مددگار کے ہیں (یا وفادار محرم راز کو حواری کہا گیا ہے)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jabir bin `Abdullah: On the day of the battle of the Trench, the Prophet wanted somebody from amongst the people to volunteer to be a reconnoitre. Az-Zubair volunteered. He demanded the same again and Az-Zubair volunteered again. Then he repeated the same demand (thrice) and AzZubair volunteered once more. The Prophet then said, " Every prophet has a disciple and my disciple is Az-Zubair."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 240


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 2998
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد، حدثنا عاصم بن محمد، قال: حدثني ابي، عن ابن عمر رضي الله عنهما، عن النبي صلى الله عليه وسلم، حدثنا ابو نعيم، حدثنا عاصم بن محمد بن زيد بن عبد الله بن عمر، عن ابيه، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لو يعلم الناس ما في الوحدة، ما اعلم ما سار راكب بليل وحده".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَوْ يَعْلَمُ النَّاسُ مَا فِي الْوَحْدَةِ، مَا أَعْلَمُ مَا سَارَ رَاكِبٌ بِلَيْلٍ وَحْدَهُ".
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے عاصم بن محمد نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے باپ نے بیان کیا، اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ (دوسری سند) ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے عاصم بن محمد بن زید بن عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جتنا میں جانتا ہوں، اگر لوگوں کو بھی اکیلے سفر (کی برائیوں) کے متعلق اتنا علم ہوتا تو کوئی سوار رات میں اکیلا سفر نہ کرتا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn' `Umar: from the Prophet the following Hadith (No. 242). Narrated Ibn `Umar: The Prophet said, "If the people knew what I know about traveling alone, then nobody would travel alone at night."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 241


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
136. بَابُ السُّرْعَةِ فِي السَّيْرِ:
136. باب: سفر میں تیز چلنا۔
(136) Chapter. Hastening in travel.
حدیث نمبر: Q2999
Save to word اعراب English
قال: ابو حميد، قال النبي صلى الله عليه وسلم:" إني متعجل إلى المدينة فمن اراد ان يتعجل معي فليعجل".قَالَ: أَبُو حُمَيْدٍ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي مُتَعَجِّلٌ إِلَى الْمَدِينَةِ فَمَنْ أَرَادَ أَنْ يَتَعَجَّلَ مَعِي فَلْيُعَجِّلْ".
ابوحمید نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں مدینہ جلدی پہنچنا چاہتا ہوں اس لیے اگر کوئی شخص میرے ساتھ جلدی چلنا چاہے تو چلے۔
حدیث نمبر: 2999
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا يحيى، عن هشام، قال: اخبرني ابي، قال: سئل اسامة بن زيد رضي الله عنهما، كان يحيى يقول وانا اسمع، فسقط عني عن مسير النبي صلى الله عليه وسلم في حجة الوداع، قال:" فكان يسير العنق فإذا وجد فجوة نص، والنص فوق العنق".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، قَالَ: سُئِلَ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، كَانَ يَحْيَى يَقُولُ وَأَنَا أَسْمَعُ، فَسَقَطَ عَنِّي عَنْ مَسِيرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، قَالَ:" فَكَانَ يَسِيرُ الْعَنَقَ فَإِذَا وَجَدَ فَجْوَةً نَصَّ، وَالنَّصُّ فَوْقَ الْعَنَقِ".
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، ان سے ہشام نے بیان کیا، انہیں ان کے والد نے خبر دی، انہوں نے بیان کیا کہ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حجۃ الوداع کے سفر کی رفتار کے متعلق پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کس کس چال پر چلتے، یحییٰ نے کہا عروہ نے یہ بھی کہا تھا (کہ میں سن رہا تھا) لیکن میں اس کا کہنا بھول گیا۔ غرض اسامہ رضی اللہ عنہ نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم ذرا تیز چلتے جب فراخ جگہ پاتے تو سواری کو دوڑا دیتے۔ «نص» اونٹ کی چال جو «عنق‏.‏» سے تیز ہوتی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Hisham's father: Usama bin Zaid was asked at what pace the Prophet rode during Hajjat-ul-Wada` "He rode at a medium pace, but when he came upon an open way he would go at full pace."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 243


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3000
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سعيد بن ابي مريم، اخبرنا محمد بن جعفر، قال: اخبرني زيد هو ابن اسلم، عن ابيه، قال: كنت مع عبد الله بن عمر رضي الله عنهما بطريق مكة فبلغه عن صفية بنت ابي عبيد شدة وجع، فاسرع السير حتى إذا كان بعد غروب الشفق، ثم نزل فصلى المغرب والعتمة يجمع بينهما، وقال: إني رايت النبي صلى الله عليه وسلم" إذا جد به السير اخر المغرب، وجمع بينهما".(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي زَيْدٌ هُوَ ابْنُ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا بِطَرِيقِ مَكَّةَ فَبَلَغَهُ عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ أَبِي عُبَيْدٍ شِدَّةُ وَجَعٍ، فَأَسْرَعَ السَّيْرَ حَتَّى إِذَا كَانَ بَعْدَ غُرُوبِ الشَّفَقِ، ثُمَّ نَزَلَ فَصَلَّى الْمَغْرِبَ وَالْعَتَمَةَ يَجْمَعُ بَيْنَهُمَا، وَقَالَ: إِنِّي رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا جَدَّ بِهِ السَّيْرُ أَخَّرَ الْمَغْرِبَ، وَجَمَعَ بَيْنَهُمَا".
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، کہا ہم کو محمد بن جعفر نے خبر دی، کہا کہ مجھے زید بن اسلم نے خبر دی، ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ مکہ کے راستے میں تھا، اتنے میں ان کو صفیہ بنت ابی عبید رضی اللہ عنہا (ان کی بیوی) کے متعلق سخت بیماری کی خبر ملی۔ چنانچہ آپ نے تیز چلنا شروع کر دیا اور جب (سورج غروب ہونے کے بعد) شفق ڈوب گئی تو آپ سواری سے اترے اور مغرب اور عشاء کی نماز ملا کر پڑھی، پھر کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تیزی کے ساتھ سفر کرنا چاہتے تو مغرب میں تاخیر کر کے دونوں نمازیں (مغرب اور عشاء) ایک ساتھ ادا فرماتے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Aslam: While I was in the company of `Abdullah bin `Umar on the way to Mecca, he received the news of the severe illness of Safiya bint Abi Ubaid (i.e. his wife), so he proceeded at greater speed, and when the twilight disappeared, he dismounted and offered the Maghrib and `Isha 'prayers together and said, " I saw the Prophet delaying the Maghrib prayer to offer it along with the `Isha' when he was in a hurry on a journey."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 244


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3001
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن سمي مولى ابي بكر، عن ابي صالح، عن ابي هريرة رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" السفر قطعة من العذاب يمنع احدكم نومه، وطعامه، وشرابه، فإذا قضى احدكم نهمته، فليعجل إلى اهله".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ سُمَيٍّ مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" السَّفَرُ قِطْعَةٌ مِنَ الْعَذَابِ يَمْنَعُ أَحَدَكُمْ نَوْمَهُ، وَطَعَامَهُ، وَشَرَابَهُ، فَإِذَا قَضَى أَحَدُكُمْ نَهْمَتَهُ، فَلْيُعَجِّلْ إِلَى أَهْلِهِ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ابوبکر کے مولیٰ سمی نے، انہیں ابوصالح نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سفر کیا ہے گویا عذاب کا ایک ٹکڑا ہے، آدمی کی نیند، کھانے پینے سب میں رکاوٹ پیدا کرتا ہے۔ اس لیے جب مسافر اپنا کام پورا کر لے تو اسے جلدی گھر واپس آ جانا چاہئے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "Journey is a piece of torture, for it disturbs one's sleep, eating and drinking. So, when you fulfill your job, you should hurry up to your family."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 245


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
137. بَابُ إِذَا حَمَلَ عَلَى فَرَسٍ فَرَآهَا تُبَاعُ:
137. باب: اگر اللہ کی راہ میں سواری کے لیے گھوڑا دے پھر اس کو بکتا پائے؟
(137) Chapter. If someone gives his horse to be used for Allah’s Cause and then he sees it being sold.
حدیث نمبر: 3002
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن نافع، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، ان عمر بن الخطاب حمل على فرس في سبيل الله فوجده يباع فاراد ان يبتاعه، فسال رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" لا تبتعه، ولا تعد في صدقتك".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ حَمَلَ عَلَى فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَوَجَدَهُ يُبَاعُ فَأَرَادَ أَنْ يَبْتَاعَهُ، فَسَأَل رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" لَا تَبْتَعْهُ، وَلَا تَعُدْ فِي صَدَقَتِكَ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں نافع نے اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ایک گھوڑا اللہ کے راستے میں سواری کے لیے دے دیا تھا، پھر انہوں نے دیکھا کہ وہی گھوڑا فروخت ہو رہا ہے۔ انہوں نے چاہا کہ اسے خرید لیں۔ لیکن جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت چاہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اب تم اسے نہ خریدو، اور اپنے صدقہ کو واپس نہ پھیرو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin `Umar: `Umar bin Al-Khattab gave a horse to be ridden in Allah's Cause and then he found it being sold. He intended to purchase it. So, he consulted Allah's Apostle who said, "Don't buy it and don't take back your gift of charity."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 246


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 3003
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، حدثني مالك، عن زيد بن اسلم، عن ابيه، قال: سمعت عمر بن الخطاب رضي الله عنه، يقول: حملت على فرس في سبيل الله فابتاعه او فاضاعه الذي كان عنده، فاردت ان اشتريه وظننت انه بائعه برخص، فسالت النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" لا تشتره وإن بدرهم، فإن العائد في هبته كالكلب يعود في قيئه".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: حَمَلْتُ عَلَى فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَابْتَاعَهُ أَوْ فَأَضَاعَهُ الَّذِي كَانَ عِنْدَهُ، فَأَرَدْتُ أَنْ أَشْتَرِيَهُ وَظَنَنْتُ أَنَّهُ بَائِعُهُ بِرُخْصٍ، فَسَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" لَا تَشْتَرِهِ وَإِنْ بِدِرْهَمٍ، فَإِنَّ الْعَائِدَ فِي هِبَتِهِ كَالْكَلْبِ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا ہم سے مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا، ان سے زید بن اسلم نے، ان سے ان کے والد نے کہ میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے سنا، آپ فرما رہے تھے کہ میں نے اللہ کے راستے میں ایک گھوڑا سواری کے لیے دیا، اور جسے دیا تھا وہ اسے بیچنے لگا۔ یا (آپ نے یہ فرمایا تھا کہ) اس نے اسے بالکل کمزور کر دیا تھا۔ اس لیے میرا ارادہ ہوا کہ میں اسے واپس خرید لوں، مجھے یہ خیال تھا کہ وہ شخص سستے داموں پر اسے بیچ دے گا۔ میں نے اس کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جب پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر وہ گھوڑا تمہیں ایک درہم میں مل جائے پھر بھی اسے نہ خریدنا۔ کیونکہ اپنے ہی صدقہ کو واپس لینے والا اس کتے کی طرح ہے جو اپنی قے کو خود ہی چاٹتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Aslam: I heard `Umar bin Al-Khattab saying, "I gave a horse to be ridden in Allah's Cause and the person who got it intended to sell it or neglected it. So, I wanted to buy it as I thought he would sell it cheap. I consulted the Prophet who said, "Do not buy it even if for one Dirham, because he who takes back his gift is like a dog swallowing its vomit."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 247


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

Previous    22    23    24    25    26    27    28    29    30    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.